ہندوستان کے اولین بلیٹ ٹرین پراجکٹ کا سنگ بنیاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-15

ہندوستان کے اولین بلیٹ ٹرین پراجکٹ کا سنگ بنیاد

ہندوستان کے اولین بلیٹ ٹرین پر اجکٹ کا سنگ بنیاد
جاپان کی جانب سے88ہزار کروڑ روپے کا قرض۔ مودی اور آبے کا خطاب
احمد آباد
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے جاپانی ہم منصب شنزوآبے نے آج احمد آباد اور ممبئی کے بیچ ہندوستان کی پہلی بلیٹ ٹرین پراجکٹ کا سنگ بنیاد رکھا۔ مودی نے 1.10لاکھ کروڑ روپے کے اس اولوالعزم پراجکٹ کو ہندوستان کے لئے جاپان کا ایک بہت بڑا تحفہ قرار دیا جس کی وجہ سے دونوں شہروں کے درمیان سفر کا وقت سات گھنٹے سے گھٹ کر تقریبا تین گھنٹے ہوجائے گا۔ سابرمتی میں واقعی اتھلیکٹس اسٹیڈیم میں اس تقریب کے لئے جمع ہونے والے افراد سے خطاب کرتے ہوئے آبے نے کہا کہ ہند۔ جاپان شراکت داری ، خصوصی حکمت عملی پر مبنی اور عالمگیر ہے ۔ دونوں قائدین نے ایک بٹن دبا کر تختی کی نقاب کشائی کی جس کے بعد آبے نے کہا کہ مستحکم ہندوستان جاپان کے مفاد میں اور مستحکم جاپان ہندوستان کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے اچھے دوست وزیر اعظم نریندر مودی ایک دور اندیش قائد ہیں۔ انہوں نے ہندوستان میں ہائی اسپیڈ ٹرین لانے اور ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کا فیصلہ دو سال پہلے لیا تھا۔ جاپانی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ انہیں توقع ہے کہ آئندہ چند برسوں میں وہ جب ہندوستان آئیں گے تو بلیٹ ٹرین کی کھڑکیوں سے ہندوستان کے خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہوسکیں گے ۔ مودی نے ہندوستانک ے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلیٹ ٹرین کے دیرینہ خواب کی تعبیر کی سمت ایک بہت بڑا قدم ہے ۔ انہوں نے جاپان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ایک ایسا دوست ہے جس نے اس پراجکٹ کے لئے صرف0.1فیصد کی شرح سے88ہزار کروڑ روپے کا قرض ہندوستان کو دیا ہے ۔ مودی نے اپوزیشن کو بھی نشانہ تنقید بنایا جو اکثر وبیشتر بلیٹ ٹرین پراجکٹ کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرتی رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے جب میں بلیٹ ٹرین کے بارے میں بات کرتا تھا تو وہ کہتے تھے کہ یہ محض بلند بانگ دعوے ہیں اور اب جب یہ آچکی ہے تو وہ کہہ رہے ہیں کہ اس کی کیا ضرورت ہے ۔
India's first bullet train project launched

پہلو خان قتل کیس کے6ملزمین کو کلین چٹ
جے پور
پی ٹی آئی
اس سال کے اوائل میں مویشیوں کی منتقلی کے موقع پر55سالہ پہلو خان کو زدوکوب کرکے ہلاک کرنے کے سلسلہ میں گرفتار چھ افراد کو راجستھان کی پولیس نے کلین چٹ دے دی ہے۔ اس واقعہ پر ملک بھر میں زبردست احتجاج ہوا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ شواہد کی بنیاد پر انہیں کلین چٹ دے دی گئی ہے جب کہ متوفی کے فرزند نے اسے دھوکہ قرار دیا ہے ۔ اور دعوی کیا ہے کہ افراد خاندان کی جانب سے اس معاملہ کی ایک اور تحقیقات کا مطالبہ کیاجائے گا۔ اس واقعہ کے سلسلہ میں گرفتار دیگر نو افراد کو فوجداری الزامات کا سامناکرنا پڑے گا ۔ اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس پنکج کمار سنگھ نے بتایا کہ چھ افراد کو پہلو خان کیس میں تحقیقات کے بعد کلین چٹ دے دی گئی ہے اور یہ اقدام ان افراد کے بیانات پر اٹھایا گیا جو جرم کے وقت موقع پر موجود تھے ۔ اس کے علاوہ تصاویر، موبائل فون، لوکیشن ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ جن لوگوں کو کلین چٹ دے دی گئی ہے ان میں حکم چند، اوم پرکاش، سدھیر یادو، راہول سیبانی، نوین شرما، اور جگم پال یادو شامل ہیں۔ پہلو خان نے حملہ آوروں میں ان افراد کی نشاندہی کی تھی۔ اس معاملہ کو جولائی میں سی بی آئی سی آئی ڈی کے حوالے کیا گیا تھا اور سی بی سی آئی ڈی نے یکم ستمب رکو اولوار پولیس کو اپنی رپورٹ پیش کردی ۔ اس واقعہ پر حیرانی اور صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے پہلو خان کے بیٹے ارشاد نے جو حملہ کے وقت موجود تھے بتایا کہ افراد خاندان آخری سانس تک بھی انصاف کے لئے جدو جہد کرتے رہیں گے اور یہ ہمارے ساتھ ایک دھوکہ ہے ، ہم نے ان لوگوں نام حملہ کے وقت اپنے کانوں سے سنے تھے کس طرح انہیں کلین چٹ دی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملہ کی از سر نو تحقیقات کا مطالبہ کریں گے ۔ پہلو خان کے قتل کے سلسلے میں گرفتار دیگر نوافراد کو فوجداری الزامات کا سامنا ہے ۔ پولیس نے ان میں سے ابھی تک صرف سات افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں پانچ کو ضمانت ہوچکی ہے ۔ دو ملزمین مفرور ہیں ۔ پہلو خان اور ان کے ساتھیوں پر اس وقت یکم اپریل کو الوار میں حملہ کیا گیا تھا جب وہ راجستھان سے مویشی خرید کر ہریانہ منتقل کررہے تھے ۔ پہلو خان ایک ڈیری فارمر تھے جو دزدوکوبی کے بعد شدید زخمی ہوگئے اور دو دن بعد ہسپتال میں دم توڑ گئے ۔ جن لوگوں نے پہلو خان پر حملہ کیا تھا انہوں نے ان پر مویشیوں کی غیر مجاز منتقلی کا الزام لگایا تھا۔

یوم ہندی - زبان تقسیم نہیں بلکہ ملک کو ایک دھاگے میں پروتی ہے
نئی دہلی
یو این آئی
صدر جمہوریہ رامناتھ کووند نے اس دلیل کے ساتھ کہ ملک کا وجود ہندی پر ہے آج کہا کہ مذہب بھلے ہی تقسیم کرتا ہو لیکن زبان ملک کو ایک دھاگے میں پروتی ہے۔ کووند نے ہندی دیوس کے موقع پر اج یہاں وگیان بھون میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندی پر ہمارا وجود منحصر کرتا ہے۔ مذہب تقسیم کرسکتا ہے لیکن زبانیں ہمیشہ جوڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زبان سے جو قربت آتی ہے وہ کسی دیگر چیز سے نہیں آتی۔ اس پروگرام کی صدارت وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کی۔ امور داخلہ کے وزیر مملکت گنگا رام اہی اور کرن رجیجو بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ صدر نے کہا کہ ملک کا وجود ہندی پر منحصر ہے ۔ انہوں نے اپنی بات کی تشریح میں شاعر مشرق اقبال کی مشہور نظام سارے جہاں سے اچھا کے آخری مصرع کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندی ہیں ہم اسے اتنا یہ رہنے دیجئے ۔انہوں ںے پورا مصرع پڑھتے ہوئے کہا کہ اس میں وطن بعد میں آتا ہے ۔ بعد میں انہوں نے پورا مصرع پڑھا، ہند ہیں، ہم وطن ہیں، ہندوستان ہمارا۔ کووند نے کہا کہ ہندی ملک کی ہمہ جہت ثقافت کو ظاہر کرنے میں پوری طرح اہل ہے اور اس کے فروغ کے لیے ہندی بولنے والوں کے ساتھ ساتھ غیر ہندی افراد کو بھی اہم رول ادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی کہاجاسکتا ہے کہ ہندی کا وجود غیر ہندی بولنے والوں کے ہندی کے استعمال پر منحصر کرتا ہے ۔ اس لئے ہندی بولنے والوں کو دوسری زبان اور علاقائی زبانوں کو بھی مناسب احترام دینا ہوگا۔ لیلا موبائل ایپ کے ذریعے ہندی سیکھنے کی ان لائن سہولت لوگوں تک پہنچانے کے لئے میں راج بھاشا یعنی سرکاری زبان سیکھنے کی ستائش کرتا ہوں۔ انہوں نے ہندی دنیا کے بازار میں ایک اثر انداز ہونے والی زبان بن کر ابھر رہی ہیں اس بازار کے لئے دنیا کی سب سے بڑی کمپنیاں ہندی کو دھیان میں رکھ کر سہولتیں فروغ دے رہی ہیں۔ کمپیوٹر پروگرامنگ کے جان کاروں کا ماننا ہے کہ کمپیوٹنگ لینگویج کے لئے ہندی ایک معقول زبان ہے ۔ دیوناگری رسم الخط کا سائنسٹیفک ہونا بھی سراہاجاتا ہے ۔ عالمی بازار میں ہندی کی ساکے کے سبب کامیاب غیر ملکی فلموں کی ہندی دبنگ پیش کی جاتی ہے ۔ ایک طرف غیر ملکی زبان کی تفریح اور سازوسامان ہندی زبان بولنے والے لوگوں کے لئے تیار کی جارہی ہیں تو دوسری طرف ہندی زبان میں ہی فلموں اور ٹی وی پروگراموں کی مقبولیت پوری دنیا میں بڑھ رہی ہے۔ ساتھ ہی باہر کے ملکوں میں ہندی سیکھنے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ کئی ملکوں میں تقریبا175یونیورسٹیوں میں ہندی پڑھائی جارہی ہے۔ حال ہی میں بیلا روس کے صدر مجھ سے ملے تھے انہوں نے مجھے بتایا کہ اس مہینے سے بیلا روس کی اسٹیٹ یونیورسٹی میں ہندی پڑھائی جائے گی۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ زبانیں ہمیشہ جوڑتی ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں