ہندوستان اور چین دنیا کو نئی شکل دے سکتے ہیں - راہول گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-21

ہندوستان اور چین دنیا کو نئی شکل دے سکتے ہیں - راہول گاندھی

ہندوستان اور چین ، دنیا کو نئی شکل دے سکتے ہیں: راہول گاندھی۔
امریکہ اور ہندوستان میں بڑی مماثلت۔ پرنسٹن یونیورسٹی طلبہ سے کانگریس قائد کا خطاب
پرنسٹن
پی ٹی آئی
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے ہندوستان اور چین کے اختیار کردہ راستہ سے اختلاف کرتے ہوئے آج کہا کہ ہندوستان اور چین بنیادی طور پر دنیا کو نئی شکل دے سکتے ہیں ۔ امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی میں طلبہ سے بات چیت کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بہت زیادہ یکسانیت پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں دو بڑے نقل مکانی انجام پائی ہے ۔ ایک مکمل طور پر آزاد ہے اور دوسری مکمل طور پر قابو میں ہے ۔ ان کے نظام مختلف ہیں۔ ہندوستان اور چین دو ایسے بڑے ممالک ہیں جو زرعی ممالک سے شہری ، عصری ممالک میں تبدیل ہوئے ہیں اور ان دونوں میں دنیا کی آبادی کابڑا حصہ آباد ہے ۔راہول گاندھی نے طلبہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک کس طرح بنیادی طور پر دنیا کو تشکیل نو کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہنا چاہتا ہے چین کو جمہوری ہونا چاہئے یا نہیں۔ چین نے ا پنا راستہ خود اختیار کیا ہے اور ہم نے اپنا راستہ چنا ہے ۔ لیکن دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک ہندوستان اور چین کے درمیان ایک طرح کا تعاون اور مسابقت ہے ہم اس بات کا تعین کرسکتے ہیں کہ کس طرح روزگار کے مواقع پیدا ہوں ، ہم بنیادی طور پر چین کے ساتھ مسابقت میں ہیں ۔ انہو ں نے مزید کہا کہ میں کھلے دل کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہندوستان کچھ بہتر نہیں کررہا ہے ۔ جب کہ چین ایک بیلٹ ایک سڑک(او بی او آر) کے وینچر میں داخل ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین خصوصی طور پر دنیا کا ویژن ہے۔ یہ بہت واضح ہے کہ ان کے مطابق یہ بہت ہی طاقتور ویژن ہے ۔ راہول گاندھی نے ہندوستان سے متعلق کئی ایک سوالات اٹھائے ، انہوں نے کہا کہ آیا ہندوستان اسی طرح کے ویژن رکھتا ہے ۔ کس طرح یہ ویژن دکھائی دیتا ہے ۔ ہمارے اور ان کے درمیا ن یہ ویژن کتنا تعاون فراہم کرتا ہے ۔ یہ بنیادی طور پر بہت ہی اثاثی سوالات ہیں لیکن اس حقیقت کو قبول کرنا ہوگا کہ چین بہت ہی تیز رفتار کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ۔ اور ہمیں اس کے ساتھ کام کرنا ہوگا ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ روزگار اور تعلیم کے شعبہ میں ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تعاون کے بہت مواقع کھلے ہیں اور اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بہت ہی یکسانیت ہے ۔ اس کے علاوہ تاریخی طور پر بھی ہندوستان نے امریکہ کے ساتھ مناسب تعلقات قائم کئے ہیں۔ اس لئے ہندوستان نے چین کے ساتھ بھی تعلقات رکھا ہے اور روس کے ساتھ بھی تعلقات رکھا ہے ۔ ہندوستان کے امریکہ اور دونوں ممالک سے بہت اچھے تعلقات رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے تئیں امریکہ کے ساتھ ہندوستان کے دفاعی حکمت عملی پر مبنی تعلقات بہت اہم ہیں۔ راہول گاندھی نے روزگار کی سست رفتار سے متعلق یہاں مرکز کی نریندر مودی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت بیروزگاری کے مسئلے کو ایک ضروری مسئلہ تسلیم نہیں کرتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں عوام میں میں کافی ناراضگی ہے ۔ انہوں نے مودی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں یہ حکومت پوری طرح ناکام رہی ہے ۔ راہول گاندھی نے امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی میں طلبہ سے بات چیت کے دوران گڈس اینڈ سروس ٹیکس( جی ایس ٹی) لاگو کرنے پر حکومت کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نفاذ سے امیدیں بڑھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اقلیتوں، قبائلیوں اور سماجی اور اقتصادی طور پر پسماندہ طبقے کے عوام کو بیروزگاری کا ذمہ دار قرار دے کر معاشرے کا ایک قطبی کررہی ہے ۔ کانگریس نائب صڈر نے کہا کہ بیروزگاری ملک کی ترقی کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبے میں بہت زیادہ خرچ نہیں کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہا گر کوئی ملک اپنے نوجوانوں کو ملازمت نہیں دے سکتا تو پھر وہ انہیں کوئی ویژن بھی نہیں دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ تقریبا29500نوجوان روزگار کی تلاش میں آتے ہیں ، لیکن روزگار کی سست رفتار کی وجہ سے صرف450نوجوانوں کو ہی روزگار مل پارہا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے میک ان انڈیا پروگرام کا مقصد چھوٹے چھوٹے صنعتوں کو فائدہ پہنچانا ہونا چاہئے تھا، لیکن اس کے تحت اب بڑی صنعتوں پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا سے اگر موازنہ کیاجائے تو گزشتہ چند دہائیوں میں ہندوستان نے غربت سے جتنے لوگوں کو باہر نکالنے میں کامیابی حاصل کی ہے اتنا کوئی دوسرا ملک نہیں کرسکا ہے ۔ انہوں نے انفراسٹرکچر کے مسئلے پر اپنی تشویش بھی ظاہر کی لیکن ساتھ ہی کہا کہ ہندوستان میں ماہرین اور باصلاحیت افرا د کی کمی نہیں ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ حکومت کو لوگوں کی معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور انہیں فیصلے کے عمل کا حصہ بنانا چاہئے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ جب ملک میں اہم تبدیلیاں آئی ہیں تو ان میں غیر منقیم ہندوستانیوں کا بڑا کردار رہا ہے ۔
Rahul Gandhi at Princeton University: India, China will reshape world

مرکزی کابینہ کے فیصلے - کھیلوانڈیا نظر ثانی پروگرام کو منظوری
آئی ٹی ڈی ہوٹلوں ریاستوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ
نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقدہ مرکزی کابینہ کے اجلاس میں نئی دہلی میں واقع مرکزی حکومت کی 17پریس کو جدید بنانے اور ان کا مرکز کی پانچ پریسوں میں انضمام کرنے کو منظوری دیدی ہے ، یہ پریس راشٹرپتی بھون ، منٹوروڈ، اور مایاپوری، مہاراشٹرا کے ناسک اور مغربی بنگال میں کولکتہ کی ٹیمپل اسٹریٹ پر واقع ہیں۔ ان پانچ پریسوں کو ان کی اضافی اراضی کے بدلے رقم حاصل کرکے ان کی جدید کاری کی جائے گی۔انضمام شدہ دیگر پریسوں کی468.08ایکٹر اراضی شہری ترقی کی وزارت کے تحت زمین اور ترقیاتی آفس کو دیدی جائے گی ۔ چنڈی گڑھ، بھوبنیشور اور میسورو میں حکومت ہند کی نصابی کتابوں کی پریسوں کی56.7ایکڑ اراضی متعلقہ ریاستوں حکومتوں کو واپس کردی جائے گی۔ ان پریسوں کو جدید بنائے جانے سے پورے مک میں مرکزی حکومت کے دفاتر کے خفیہ فوری ضرورت والے کثیر رنگوں کے پرنٹنگ کے کام کو انجام دیاجاسکے گا ۔ اس کام سے سرکاری خزانے پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا ۔ اور یہ اس پر کوئی اضافی لاگت نہیں آئے گی ۔ مرکزی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر فینانس ارون جیٹلی نے میڈیا کو بتایا کہ مرکزی کابینہ نے نظر ثانی شدہ کھیلو انڈیا پروگرام کو منظوری دی گئی ۔ اس پروگرام کے لئے2018-18سے2019-20تک کی مدت کے لئے1756کروڑ منظور کئے گئے ۔ ہندوستانی کھیلوں کی تاریخ میں یہ ایک اہم لمحہ ہے ۔ کیونکہ اس پروگرام کا مقصد انفرادی ترقی، کمیونٹی ڈیولپمنٹ ، اقتصادی ترقی اور قومی ترقی کی ایک وسیلے کے طور پر کھیلوں کو قومی دھارے میں لانا ہے۔ نظر ثانی کھیلو انڈیا پروگرام کا اثر کھیل کود کے پورے ماحولیاتی نظام پر پڑے گا ۔ جس میں بنیادی ڈھانچہ ، کمیونٹی کھیل کود، صلاحیتوں کی نشاند ہی امتیازی اوصاف پیدا کرنے کے لئے کوچنگ ، مسابقی ڈھانچہ اور کھیل معیشت شامل ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد صحت مند طرز زندگی سے لیس سرگرم ابادی کی تخلیق بھی ہے ۔ اس پروگرام میں قومی فزیکل فٹنس مہم کے تحت10سے18تک کے تقریبا200ملین بچوں کا احاطہ کیاجائے گا۔ اس کے تحت نہ صرف ان سبھی بچوں کے فزیکل فٹنس کی جانچ ہوگی، بلکہ فٹنس سے متعلق ان کی سر گرمیوں کو بھی تعاون ملے گا ۔ جیٹلی نے کہا کہ حکومت نے انڈین ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن( آئی ٹی ڈی سی) کے تحت اشوکا برانڈ سے چلنے والے مزید تین ہوٹلوں کو متعلقہ ریاستی حکومتوں کو سونپننے کا فیصلہ کیا ہے جس سے مرکز کو24.34کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مہینہ پہلے آئی ٹی ڈی سی کے تین ہوٹل متعلقہ ریاستی حکومتوں کو سونپنے گئے تھے ۔ اب مزید تین ہوٹلوں کو ریاستی حکومتوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اشوکا جے پور، للت محل پیلیس میسور اور ایٹا نگر میں واقع اشوکا ہوٹل متعلقہ ریاستی حکومتوں کی بھی حصہ داری ہے اس لئے انہیں دیاجارہا ہے تاکہ وہ خود اسے فروغ دیں یا پھر کسی پرائیویٹ آپریٹر سے چلوائیں ۔ انہوں نے کہا کہ جے پور کے ہوٹل سے14کروڑ، میسور کے ہوٹل سے7.45کروڑ اور ایٹہ نگر کے ہوٹل سے3.89کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں