حکومت کے خلاف بولنے والوں کا برا وقت - کانگریس قائد منیش تیواری کا بیان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-10

حکومت کے خلاف بولنے والوں کا برا وقت - کانگریس قائد منیش تیواری کا بیان

نئی دہلی
یو این آئی
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر منیش تیواری نے آج کہا کہ حکومت کے خلاف سخت موقف رکھنے ولی صحافیہ گوری لنکیش کے قتل سے اب یہ لگنے لگا ہے کہ حکومت کے خلاف بولنے والوں کے لیے یہ وقت بہت بہرا ہے ۔ منیش تیواری نے اپنے بلاگ میں کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے لئے آنے والا وقت اچھا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ۳۱۰۲ میں گوا میں منعقدہ فلم فیسٹیول میں انہوں نے ادیبوں اور قلمکاروں کو اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار رہنے کی وارننگ دی تھی اور آج پھر اسے دہرا رہے ہیں کہ اقتدار کے لوگوں کی نکتہ چینی کرنے والے لوگوں کے لئے آنے والا وقت خاص طور پر اگلے 20ماہ کا وقت اچھا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سوشل میڈیا پر اگر گوری کے قتل پر جشن منانے والے لوگوں کو فالو کرتے ہیں تو ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ وہ صرف ان کی حمایت ہی نہیں کررہے ہیں بلکہ انہیں تحفظ بھی دے رہے ہیں ۔ ملک جو ماحول پیدا کیاجارہا ہے ، اس سے صاف نشانیاں مل رہی ہیں کہ اگلے بیس ماہ میں آزاد خیالات کے لوگوں کو مزید ناخوشگوار حالات سے گزرنا پڑے گا ۔ ممکن ہے کہ اس دوران متعدد دوسرے گوری لنکیش بھی دیکھنے کو ملیں منیش تیواری نے کہا کہ سیاستدانوں ، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کی زندگی ہمیشہ خطرے سے بھری ہوتی ہے لیکن گزشتہ تین سالوں میں ملک کے اندر ایسا ماحول کیا گیا ہے کہ جو لوگ بھی اقتدار کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں انہیں مسلسل چیلنج کیاجارہا ہے اور وہ تعصب و بد تہذیبی شکار ہورہے ہیں ۔ اب صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے کہ لوگوں کو اب گوری لنکیش کی طرح سزا بھگتنے کے لئے تیار رہنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات تھی کہ آزادی کے بعد ملک میں ملک میں نہرو واد آیا اور لبرل اورروادار معاشرے کی بنیاد رکھی گئی۔ خوش قسمتی سے گزشتہ سات دہائیوں میں ان خیالات کی حامی حکومتیں اکثر اوقات اقتدار میں رہیں لیکن اب صورتحال بد ل رہی ہے ۔ رنگا رنگی اور اعتدال پسندی کے خیالات سے انکار کیاجارہا ہے ۔ اس معاشرے کے لئے بد قسمتی یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) میڈیا کے ذریعہ ہمارے بنیادی اصولوں کی نئی تعریف وضع کرنے میں مصروف ہے ۔ ہم آہنگی اور رنگا رنگی کو ترک کرکے ایک ماحول تیار کیاجارہا ہے جس میں صرف ایک مذہب ایک ٹیکس کا نظام اور ایک ہی آواز کی گنجائش ہے ۔ تیواری نے کہا کہ گوری علاقائی زبان میں اپنی بات کہتی تھیں اور انہیں بھی دوسروں کی طرح یہی یقین تھا کہ ہمارے ملک کے لوگ آئین اور اس کے اقدار پر یقین رکھتے ہیں ، اس لئے سب کو اپنی بات کرنے کی آزادی ہے لیکن ان کا یہ یقین غلط ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سیاست اور صحافت لازم ملزوم ہوگئی ہے ۔ جعلی خبروں کو پھیلانے اور حقائق کو سیاسی مفادات میں توڑ مروڑ کر پیش کرنا معمول بن گیا ہے ۔ سیاست کو کچھ لالچی اور بد طینت لوگوں نے آلودہ کردیا ہے اور ایسے لوگ صحافت کو بھی آلودہ کررہے ہیں ۔ لیکن اعتماد کی بات یہ ہے کہ اچھے ، پابند عہد اور بہادر سیاستدانوں کی طرح صحافت میں بھی بہادر اور پر عزم لوگ موجود ہیں ، جو مودی اور ٹرمپ راج میں بھی سچ بولنے کی جرات رکھتے ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں