بی جے پی کا نتیش کمار سے توہین کا بدلا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-04

بی جے پی کا نتیش کمار سے توہین کا بدلا

مرکزی کابینہ اتوار کو توسیع کی گئی جن میں9نئے چہرے شامل کئے گئے ہیں مگر اس میں صرف اور صرف بی جے پی کے ہی لوگوں کو وزیر بنایا گیا ۔ حالانکہ پہلے یہ کہاجارہا تھا کہ یہ توسیع این ڈی اے کی ہے لیکن جب حقیقت سامنے آئی تو اس میں صرف بی جے پی کے ہی لوگ تھے ۔ جے ڈی یو کے بارے میں چرچہ تھی کہ اس کے دو لیڈروں کو کابینہ میں شامل کیاجائے گا ۔ جن میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے بہت ہی قریبی آر سی پی سنگھ کا نام سب سے آگے چل رہا تھا ، لیکن اتوار کو کابینہ کی توسیع سے جے ڈی یو کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ جے ڈی یو خیمے میں مایوسی نظر آرہی ہے ۔ نتیش کمار نے سنیچر کو کہا تھا کہ ان سے مرکزی کابینہ میں توسیع کے سلسلے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ اس سے پہلے ہی اشارہ مل گیا تھا کہ کابینہ میں جے ڈی یو کو شامل نہیں کیاجارہا ہے ۔ اس کے علاوہ این ڈی اے میں شامل شیو سینا سے ایک اور وزیر کو لینے کی بات تھی لیکن شیو سینا سے بھی کسی کو نہیں لیا گیا ۔ یہی وجہ ہے کہ شیو سینا لیڈر ادھو ٹھاکرے نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ توسیع بی جے پی کی ہے این ڈی اے کی نیہں اور حلف برداری تقریب میں شیو سینا کا کوئی لیڈر شامل نہیں ہوا ۔ نتیش کمار نے گزشتہ دنوں عظیم اتحاد سے ناطہ توڑ کر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ ہاتھ ملا لیا تھا اور اس کے کچھ ہی دنوں بعد پارٹی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ جے ڈی یو اب باضابطہ این ڈی اے میں شامل ہوگئی ہے اور اسی دن سے اس بات کا امکان تھا کہ اب مرکزی کابینہ میں جے ڈی یو کوبھی شامل کرلیا جائے گا اور جے ڈی یو کے کم سے دو لیڈروں کو جگہ دی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ کہیں نہ کہیں کابینہ میں جے ڈی یو کو جگہ نہ ملنے کے لئے نتیش کمار کے ان دنوں کو یاد کیاجارہا ہے جب کہ انہوںنے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کو بہار میں کھ انے پر مدعو کرکے عین وقت پر اسے کینسل کردیا تھا ۔ اس وقت بی جے پی نے اسے اپنی توہین سمجھا تھا ۔ آج شاید بھارتیہ جنتا پارٹی نے نتیش کمار سے اس توہین کا بدلہ لے لیا ہے ۔ راشٹریہ جنتادل کے صدر لالو پرساد نے مرکزی کابینہ کی توسیع پر تبصرہ کرتے ہوئے اس میں جنتادل یونائیٹیڈ کو شامل نہ کرنے پر کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے نتیش کمار سے دعوت کی تھالی چھیننے کی بے عزتی کا بدلہ لے لیا ہے۔ مسٹر یادو نے مرکزی کابینہ کی توسیع میں جے ڈی یو کے شامل نہ کئے جانے کے سلسلے میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اب جے ڈی یو کابینہ کی حلف لینے کی تیاری کررہے تھے لیکن بی جے پی نے اس کے لئے انہیں دعوت ہی نہیں دی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی نے نتیش کمار سے اس بے عزتی کا بدلہ لے لیا ہے ، جب مسٹر کمار نے کھانے کے لئے دعوت دینے کے بعد آخری وقت میں اسے رد کردیا تھا۔ آر جے ڈی صدر نے کہا کہ مسٹر کمار نے سنیچر کو خود کہا تھا کہ ان سے بی جے پی کے لوگوں نے کابینہ کی توسیع کے سلسلے میں کوئی بات نہیں کی ہے ۔ انہوں نے کہا کوئی اس بات کے لئے آپ سے رائے لے گا۔ نریندر مودی آپ کو جانتے نہیں ہیں کیا، آپ کے چال چلن کو مودی اور امت شاہ اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے مسٹر کمار کا اچھا علاج کیا ہیا ور آئندہ اور بھی کچھ ہونا باقی ہے ۔ مسٹر یادو نے کہا کہ مسٹر کمار نے اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی اب این ڈی اے کا حصہ ہوگئی ہے اور اس کے بعد سے انہیں امید تھی کہ ان کی پارٹی کے دو تین لیڈر مرکز میں وزیر بن جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ میدیا میں یہ خبر غلط چل رہی ہے کہ جے ڈی یو نے دو وزیر کے عہدہ کی مانگ کی تھی جب کہ بی جے پی اسے ایک ہی عہدہ دینا چاہتی تھی ۔ سچائی یہ ہے کہ بی جے پی ، جے ڈی یو کو ایک بھی وزیر کا عہدہ دینے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ آر جے ڈی صدر نے کہا کہ مسٹر نریندر مودی اور امت شاہ کو بہار بی جے پی کے لوگوں نے رپورٹ د ے دی تھی کہ نتیش کمار کانگریس کو توڑ کر اپنے دم پر اکثریت جٹانے میں لگے ہیں،ا س لئے ان پر اعتماد نہیں کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر کمار نے اپنا اعتماد کھودیاہے اور اب ان کا کہیں گزر بسرہونے والا نہیں ہے۔
ادھر جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نے کہا ہے کہ کابینہ کی توسیع بی جے پی کا اندرونی معاملہ ہے اور اس سلسلے میں وہ کوئی تبصرہ نہیں کریں گے ۔ کابینہ کی اس توسیع میں بہار کے دو بی جے پی لیڈروں کو شامل کیا گیا ہے ، جن میں راج کمات سنگھ ، آرا کے ایم پی اور اشونی چوبے، بکسر کے ایم پی شامل ہیں۔ کابینہ کی اس توسیع میں ایک بات تو نریندر مودی نے ثابت کردی ہے کہ ان کے سامنے این ڈی اے میں شامل دوسری جماعتوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ وہ منمانہ طریقے سے اپنی کابینہ میں توسیع کررہے ہیں۔ اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ آج ان کے پاس ایم پی کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔ جہاں تک جے ڈی یو کا سوال ہے کہ اسے ایک بڑا جھٹکا ملا ہے ۔ نتیش کمار نے عظیم اتحاد سے الگ ہوکر یہ سوچا تھا کہ اب سب کچھ ٹھیک ٹھاک چلے گا اور بی جے پی کے ساتھ ان کو جو پہلے سے نبھ رہی تھی اب اور مضبوطی سے نبھے گی لیکن مسٹر مودی نے کابینہ میں جے ڈی یو کو جگہ نہ دے کر یہ ثابت کردیا ہے کہ نتیش کمارکی ان کے سامنے کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ اس طرح سے بی جے پی نے نتیش کمار کو ان کی اوقات بتانے کی کوشش کی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گزشتہ دنوں جب نتیش کمار نے بی جے پی سے ناطہ توڑ ا تھا تو اس چیز کو بھارتیہ جنتاپارٹی بھلا نہیں پائی ہے ۔ ریاست میں عظیم اتحاد کو توڑ نے کے لئے بھلے ہی بی جے پی نے نتیش کمار کے ساتھ مل کر اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرلی ہے لیکن شاید اب نتیش کمار اور جے ڈی یو کے لئے بی جے پی مستقبل میں مزید دقتیں پیدا کرے گی اور نتیش کمار کو اس فرنٹ کو بھی جھیلنا پڑجائے گا۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ نتیش کمار نے عظیم اتھاد سے الگ ہوکر ایک بڑی غلطی کی ہے آئندہ لوک سبھا انتخابات اور اس کے بعد ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھی شاید بی جے پی کا جے ڈی یو سے اپرہینڈ ہونے والا ہے ۔ حالانکہ اس بات کاچرچہ تھا کہ2019ء کے پارلیمانی انتخاب میں جے ڈی یو نے عظیم اتحاد سے الگ ہوکر بی جے پی سے ہاتھ ملا نے کے لئے بیس سیٹوں پر اپنے امید وار کھڑا کرنے کامعاہدہ کیا ہے، جس پر بی جے پی بھی راضی ہوگئی ہے لیکن مستقبل میں پتہ چلے گا کہ بی جے پی نتیش کمار کے ساتھ مزید دھوکہ کرتی ہے یا نہیں یہ تو وقت آنے پر ہی پتہ چلے گا۔

BJP's revenge on Nitish Kumar's insult. Article by Dr. Shahbaz Alam

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں