جموں و کشمیر میں ہندوؤں کو اقلیتی موقف دینے کی درخواست - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-09

جموں و کشمیر میں ہندوؤں کو اقلیتی موقف دینے کی درخواست

جموں و کشمیر میں ہندوؤں کو اقلیتی موقف دینے کی درخواست
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں غیر مسلموں کو اقلیت کا درجہ دینے سے متعلق درخواست پر مرکز کو آخری موقع دیتے ہوئے اسے تین ماہ کے اندر اس پر فیصلہ لینے کے لئے کہا ہے۔ مرکزی حکومت نے چیف جسٹس جے ایس کیہر کی صدارت والی تین رکنی بنچ کے سامنے آج دلیل دی کہ اسے اس معاملے پر ریاستی حکومت اور دیگر فریقین کے ساتھ صلاح و مشورہ کرنے کے لئے کچھ اور وقت چاہئے۔ ایڈیشنل سالسٹر جنرل تشار مہتا نے پیشے سے وکیل انکور شرما کی درخواست کی سماعت کے دوران دلیل دی کہ حکومت مختلف سطحوں پر صلاح و مشورہ کررہی ہے اور مفاد عامہ کی درخواست پر اس کے موقف سے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو تین ماہ کا وقت دیا۔ بنچ کے دو دیگر اراکین میں جسٹس آدرش کمار گوئل اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ شامل ہیں۔ عدالت نے حکومت جموں و کشمیر کی جانب سے داخلہ کردہ حالیہ حلف نامہ پر سخت موقف اختیار کیا ہے تاہم عدالت نے کہا کہ مرکز کی جانب سے شروع کردہ مراحل میں وادی کشمیر کی صورتحال کے پیش نظر ریاستی حکومت نے اس سلسلہ میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے ۔ بنچ نے اس معاملہ آخری مراحل میں قرار دیتے ہوئے حکومت کو مزید تین ماہ کا وقت فراہم کیا اور کہا کہ یہ مرکز کے لئے آخری موقع ہے کہ وہ متعلقہ افرا د سے مشاورت کرتے ہوئے اپنا موقف پیش کرے ۔ قبل ازیں جموں کے انکور شرما کی درخواست پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت جموں و کشمیر حکومت اور قومی کمیشن برائے اقلیتی کو نوٹس روانہ کی تھی۔ انکور شرما نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وہ مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر میں غیر مسلموں کو اقلیت کا درجہ دے ، جس سے وہ حکومت کے مختلف منصوبوں کا فائدہ اٹھا سکیں ۔ ان کی دلیل ہے کہ مرکزی حکومت ریاست میں اقلیتوں کے نام پر کئی منصوبے چلا رہی ہے جس کا فائدہ وہاں کے مسلمان اٹھا رہے ہیں جب کہ وہاں وہ اکثریت میں ہیں۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے سے متعلق دفعہ370کے دستوری جواز کو چیلنج کرنے والی درخواست کو سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے آج جواب طلب کیا۔ چیف جسٹس جگدیش سنگھ کیہر کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے کماری وجے لکشمی جھا کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے اس معاملہ میں نوٹس کے جواب کے لئے مرکز کو چار ہفتوں کا وقت دیا۔ درخواست گزار نے اس سلسلے میں ہائی کورٹ کے گزشتہ11اپریل کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے آرٹیکل370کے دستوری جواز کو چیلنج کرنے والی درخواست مسترد کردی تھی۔ درخواست گزار کی دلیل ہے کہ دفعہ370عارضی ضابطہ تھا، جس کا وجو د ریاست کی دستور ساز اسمبلی کی1957میں تحلیلی کے ساتھ ہی ختم ہوگیا ہے ۔
minority status to Hindus in Jammu and Kashmir

راہول گاندھی نے 100 مرتبہ سیکوریٹی خلاف ورزی کی - راجناتھ سنگھ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
لوک سبھا اجلاس آج کانگریس اور حکومت کے درمیان لفظی جنگ کے بعد دن بھر کے لئے ملتوی ہوگیا ۔ یہ لفظی جنگ، راہول گاندھی پر سنگباری کے واقعہ پر ہوئی ۔ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ راہول پر جو حملہ ہوا وہ جان لیا ثابت ہوسکتا تھا جب کہ وزیر داخلہ نے اظہار حیرت کیا کہ نائب صدر کانگریس ، ایس پی جی سیکوریٹی کے بغیر بیرون ملک کیوں جاتے ہیں ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ نائب صدر کانگریس نے ہندوستان اور بیرون ملک کئی مرتبہ سیکوریٹی قواعد کی خلاف ورزی کی ۔ راہول اور سونیا گاندھی ایوان میں موجود نہیں تھے۔ کانگریس کے الزام کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ دو برس میں راہول گاندھی نے121دورے کئے جن میں بعض پہلے سے طے تھے اور بعض اچانک ہوئے ۔ انہوں نے سو مرتبہ بلیٹ پرو گاڑی استعمال نہیں کی ۔ بیرونی دوروں میں راہول نے لمحہ آخر میں ایس پی جی کو باخبر کیا جس سے انہیں سیکوریٹی فراہم کرنے میں مشکلات پیش آئیں ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ گزشتہ دو برس میں راہول نے72دن کے لئے چھ بیرونی دورے کئے ۔ وہ ایس پی جی کو اپنے ساتھ نہیں لے گئے۔ وہ کہاں گئے تھے ؟ انہوں نے دانستہ طور پر ایس پی جی سیکوریٹی نہیں لی ۔ یہ پارلیمنٹ کے بنائے گئے ایس پی جی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ راہول نے خود اپنی سیکوریٹی کو نظر انداز کیا۔ راج ناتھ سنگھ نے راہول گاندھی کو انمول دھروہر قرار دیا۔ آئی اے این ایس کے بموجب لوک سبھا اجلاس میں منگل کو خلل پڑا اور آخر کار دن بھر کے لئے اجلاس ملتوی ہوگیا۔ کانگریس نے گجرات میں راہول گاندھی پر حملہ کا مسئلہ اٹھایا اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا یہ کہہ کر اس کا توڑ کیا کہ نائب صدر کانگریس سیکوریٹی قواعد کی خلاف ورزی کرچکے ہیں جن سے ان کی جان جوکھم میں پڑ سکتی تھی۔ راج ناتھ سنگھ نے گزشتہ ہفتہ کے سنگبار ی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے راہول گاندھی پر بلیٹ پروف کار کے بجائے عام گاڑی میں سفر کرکے خود اپنی سیکوریٹی کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ راہول گاندھی اپنے بیرونی دوروں میں اسپیشل پروٹیکشن گروپ( ایس پی جی) کو کبھی ساتھ نہیں لے جاتے جس سے ان کی سلامتی خطرہ میں رہتی ہے ۔ وزیر داخلہ نے سوال کیا کہ راہول گاندھی کیا چھپارہے ہی ں؟ سیلاب زدہ گجرات کے بناس کانٹھہ کے دورہ میں راہول گاندھی پر حملہ کا مسئلہ، کانگریس ملیکار جن کھڑگے نے اجلاس شروع ہوتے ہی اٹھایا۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے جو وقفہ سوالات میں ارکان کو دیگر مسائل اٹھانے کی اجازت عام طور پر نہیں دیتیں، کھڑگے کو اجازت دی لیکن کہا کہ اسے نظیر نہ بنایاجائے ۔ انہوں نے یہ بھی واضح کردیا کہ وہ تحریک التوا کی اجازت نہیں دیں گی۔ کھڑگے نے کہا کہ راہول گاندھی، سیلاب سے متاثرہ علاقہ کا دورہ کررہے تھے ۔ ان پر جان لیوا حملہ ہوا، خوش قسمتی سے وہ بچ گئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت کہتی ہے کہ کشمیر میں سنگباری ، دہشت گردکرتے ہیں۔ راہول گاندھی کار پر کس قسم کے دہشت گردوں نے حملہ کیا؟کیا وہ کشمیری تھے؟ کیا گجرات میں بی جے پی ورکرس دہشت گرد بن گئے ہیں؟ اس پر سرکاری بنچس نے شور برپا کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں