فارن بلیک منی قانون منظور ۔ غیر ممالک میں کمائی دولت پر بھاری ٹیکس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-22

فارن بلیک منی قانون منظور ۔ غیر ممالک میں کمائی دولت پر بھاری ٹیکس

foreign-black-money-law
اس کالم کو پڑھنے کے فوری بعد قارئین کرام گوگل پر ’’فارن بلیک منی ایکٹ‘‘ کا مکمل متن پڑھیں اور اس کے بعد وزیر فینانس کی پارلیمنٹ میں اس بل کو پیش کرتے وقت کی تقریر کی یوٹیوب پر سماعت کریں۔ قارئین کو مکمل آگاہی حاصل ہوگی کہ کس طرح موجودہ زعفرانی حکومت اپنے ہی شہریوں کی محنت کی کمائی پر ہاتھ صاف کرنا چاہتی ہے ۔ موجودہ حکومت نے لوٹنے کے عمل کو صرف اپنی اکثریت کی بنیاد پر قانون کا چولہ پہنادیا ہے ۔

٭ دو ماہ کی مدت کے اندر باہر ممالک میں کمائی ہوئی دولت کا حساب(30) فیصد ٹیکس کے ساتھ پیش کرنا پڑے گا۔
٭ چھ ماہ کی مدت گزرنے کے بعد 200فیصد پینالٹی عائد کی جائے گی۔
٭ مقدمات بھی چلائے جائیں گے جن میں کم سے کم سز اتین سال اور زیادہ سے زیادہ دس سال ہوگی۔
٭ N.R.I کے لئے لمحہ فکریہ۔ اس قانون کا اثر کیا باہر کی کمائی ہوئی رقومات سے خریدی ہوئی جائیدادوں پر بھی ہوگا؟
٭ N.R.I زمرے کے حضرات اب جائیداد وں کی خرید سے گریز کریں۔ خطرات درپیش ہیں۔

یہ بات بہت ہی تشویشناک ہے ۔ سب سے پہلے یعنی نوٹوں کی برخواستگی کے فوری بعد دو بھیانک قوانین پاس کئے گئے یعنی بے نامی جائیدادوں کا قانون اور بلیک منی قانون۔ ان دو مراحل کے بعد اب تیسرے مرحلے پر باہر ممالک میں محنت کشوں کی دولت پر ہاتھ صاف کرنے والا قانون پاس کرلیا گیا ۔ لبوں پر زہریلی مسکراہٹ اور قاتلانہ ارادے ۔ ارون جیٹلی کی تقریر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔ قارئین ضرور اس تقریر کو سنیں اور زہریلی مسکراہٹ کو بھی دیکھیں۔ اس مختصر قانون کے مطابق ہندوستان سے باہر کے ممالک میں رہنے والے ہندوستانی شہریوں کی باہر ممالک کے بینکس یا تجارت میں مشغول رقومات یا ان کی کمائی ہوئی دولت پر تیس فیصد ٹیکس عائد کیاجائے ۔ اس قانون کا اطلاق اس دولت پر بھی ہوگا جو ہندوستانیوں نے باہر کے ممالک میں کمائی ہیں۔ انہیں دو ماہ کی مدت کی(Compliance window) دی جائے گی جس مدت کے اندر انہیں اپنی دولت کی تفصیل پیش کرنی ہوگی ، جس پر تیس فیصد ٹیکس عائد کیاجائے گا۔ اگر اس مقررہ مدت کے اندر ، باہر ممالک میں رکھی ہوئی دولت کا اعلان نہیں کیاجائے تو مزید سو فیصد پینالٹی دینی ہوگی۔ علاوہ ازیں ایسے افرادپر مقدمہ بھی چلایاجائے گا جس میں کم سے کم تین سالہ سزائے قید ہے اور اس سزا کی میعاد دس سال تک ہوسکتی ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بے جا نہیں ہوگا کہ اس طرز قانون نازی جرمنی نے دوسری جنگ عظیم کے دوران بھی نہیں بنایا تھا تاکہ دولت مند یہودیوں کی دولت کو ہتھیایاجاسکے ۔ اس طرز کا قانون کسی بھی ملک میں نہیں ہے گویا ہندوستان ہی وہ منفرد ملک ہے جہاں اس قسم کےDraconianقانون کی حکمرانی ہے ۔ باہر ممالک میں کمائی ہوئی دولت ہندوستان میں غیر منقولہ جائیدادیں خریدنے میں ہی صرف ہوتی ہے اور خریدارNRIہی ہوتے ہیں۔ قانون کے مطابق باہر ممالک میں کمائی ہوئی یا بینکوں میں رکھی ہوئی رقومات اس قانون کے دائرے میں آئیں گی ۔اب تک ایسا ہوتا تھا کہ باہر ممالک میں کمائی ہوئی رقومات یا دولت پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوتا تھا لیکن اس کالے قانون کے پاس ہونے کے بعد ہر ایسی جائیداد اس قانون کی لپیٹ میں آجائے گی جو باہر ممالک سے حاصل شدہ رقومات سے خریدی گئی ہیں۔ قانون کے مطالعہ کے بعد یہی اندازہ قائم کیاجاسکتا ہے ۔ پھر بھی قارئین اگر چاہیں تو قانون کا مطالعہ کرنے کے بعد اپنے چارٹرڈ اکانٹنٹ سے رابطہ قائم کرسکتے ہیں ۔
قارئین کو نریندر مودی کی گوا میں کی گئی تقریر یاد ہوگی جس میں کہا گیا تھا کہ بے نامی جائیدادیں پر چھاپے مارے جائیں گے اور کالے دھن کو باہر کے بینکس سے واپس لایاجائے گا اور اس بارے میں قانون بنایاجارہا ہے ۔ تو لیجئے قانون تو بن گیا اب صرف چھاپے مارنا باقی رہ گیا ہے ۔ آجکل صورت حال کچھ ایسے ہے کہ ہر رجسٹر شدہ بیع نامہ کی ایک نقل انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو آن لائن ترسیل کی جارہی ہے ۔ بڑی بڑی جائیدادیں صرف NRIہی خریدنے کی جرات کرسکتے ہیں کیونکہ ایک چھوٹے سے مکان کی خریدی بھی مشکل ہے کیونکہ نقدم رقم ادا کرنے کی حد صرف بیس ہزار روپے ہے اور ساری رقم چیکس کے ذریعہ ادا کرنا پڑا ہے اور کوئی بھی مکان تیس چالیس لاکھ روپے سے کم میں نہیں خریدا جاسکتا ۔ تیس چالیس لاکھ روپے کو محسوب آمدنی بتانا بھی مشکل ہے ۔
ابNRIکو مکانات و جائیداد کی خریدی سے پہلے کئی بار سوچن ہوگا۔ ایسےTran Sactionکا پتہ انکم ٹیکس کو چل جائے گا اور اس کے بعد نوٹس کی نوبت آئے گی جس کا نتیجہ جائیدادوں کی ضبطی کی شکل میں نمودار ہوگا ۔ قانون واضح ہے کہ باہر ممالک میں کمائی ہوئی دولت پر ٹیکس عائد کیاجائے گا ۔ لہذاNRIباہر ممالک ہی میں تو رہتے ہیں لہذا ہمارا خیال ہے کہ اس قانون کی زد میںNRIکی جانب سے خریدی ہوئی تمام جائیدادیں آجائیں گی ۔ پھر بھی NRIحضرات ایک بار پھر گوگل پر قانون کا مکمل مطالعہ کریں اور وزیر فینانس کی تقریر یوٹیوب پر سنیں جو اس بل کو پیش کرتے وقت کی گئی تھی۔

Foreign black money law in India

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں