مذاکرات کے ذریعہ سماجی تعصب کا خاتمہ ممکن - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-06

مذاکرات کے ذریعہ سماجی تعصب کا خاتمہ ممکن - وزیراعظم مودی

مذاکرات کے ذریعہ سماجی تعصب کا خاتمہ ممکن - وزیراعظم مودی
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ سمواد یا مذاکرات ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعہ ہم سماج میں گہرائی تک پیوست دقیانوسی مذہبی رسومات اور تعصب و بد گمانیوں کا خاتمہ کیاجاسکتا ہے ۔ جو دنیا بھر کے سماجوں میں تفریق پیدا کرتا ہے اور قوموں اور سماجوں کے درمیان تنازعات کا بیج بوتا ہے ۔ ویویکانند سنٹر کی طرف سے میانمار کے ینگون میں منعقدہ تنازعات سے بچاؤ اور ماحولیات کے تئیں بیداری کے لئے عالمی پہل، بات چیت کے دوسرے ایڈیشن کودہلی سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے مودی نے عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی سے لے کر تمام طرح کے عالمی چیلنجوں کے حل کے لئے بات چیت اور تبادلہ خیال واحد راستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب کہ ایک دوسرے پر انحصار اکیس ویں صدی کی دنیا دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سمیت کئی طرح کے عالمی چیلنجوں سے نبردآزماہے، مجھے پورا یقین ہے کہ ان سب کا حل ایشیا کی صدیوں پرانی روایت بات چیت اور مشاورت کے ذریعے ہی نکلے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے درمیان تنازعات کے بیج بونے والے اور معاشرے کو تقسیم کرنے والے تعصبات اور مذہبی کٹر پسندوں کی گہری جڑیں کاٹنے کا واحد راستہ با ت چیت ہی ہے۔ وزیرا عظم نے کہا کہ یہ اس قدیم ہندوستانی روایت کی دین ہے جو پیچیدہ مسائل کے حل کے لئے بات چیت میں یقین رکھتی ہے ۔ اس تناظر میں انہوں نے بھگوانوں جیسے رام، کرشن، بدھ اور بھکت پرہلاد جیسی ہندوستانی قدیم شخصیات کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے ہر کسی کے کام کا بنیادی مقصد مذہب کی اصل باتوں کو محفوظ کرنا تھا۔ یہ مذہب ہی ہے جس نے قدیم دور سے لے کر جدید دور تک ہندوستان کا وجود بچائے رکھا ہے ۔ انہوں نے خوشگوار ماحولیاتی بیداری کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ہر کسی کو فطرت کا خیال رکھنا چاہئے اور اس کا حد سے زیادہ استعمال سے بچانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگ فطرت کا خیال نہیں رکھیں گے تو اس کا نتیجہ موسمیاتی تبدیلی کے طور پر سامنے آئے گا۔ لہذا انسانوں کا فطرت سے جڑنا اور ا سکی دیکھ بھال ضروری ہے ۔ فطرت کا محض استعمال کا ذریعہ نہیں سمجھاجانا چاہئے ۔ وویکانندا کیندر اسینٹر کی جانب سے ستمبر2015ء میں سمواد کے نام سے منفرد قسم کی کانفرنس منعقد کی تھی اور اس کا پہلا ایڈیشن کا جاری کیا تھا۔ اس میں مختلف مذاہب اور روایات کے نمائندوں کو موقع دیا گیا تھا۔

جموں کشمیر کو مسلسل بے چینی اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا
بی جے پی۔ پی ڈی پی حکومت پر سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ کی تنقید
سری نگر
یو این آئی
جموں و کشمیر کے سابق چیف منسٹر، عمر عبداللہ نے نیشنل کانفرنس کی سابق حکومت اور موجودہ پی ڈی پی بی جے پی دور حکومت کے دوران ریاست کے حالات میں زمین آسمان کا فرق قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ریاست میں چہار سو بے چینی اور غیر یقینی چھائی ہوئی ہے اور لوگ عدم تحفظ کے شکار ہیں جب کہ جنوری2015ء سے قبل یہاں کے حالات بالکل مختلف تھے ، لوگ چین و سکون کی زندگی گزار رہے تھے ، تعمیر وترقی، سیاحت اور کاروباری و تجارتی سرگرمیاں عروج پر تھیں ، سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود بھی حکومت نے لوگوں کے اشتراک سے جنگی بنیادوں پر حالات و معاملات پٹری پر لایا۔ ان خیالات کا اظہار عبداللہ نے ہفتہ کے روز ضلع کپوارہ اور پلوامہ کے عہدیداروں کے اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاسوں میں پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر لیڈر ان شریف الدین شارق، ضلع صدر کپوارہ قیصر جمشید لون ، ضلع صدر پلوامہ غلام محی الدین، میر سینئر لیڈر کفیل الرحمان، تنویر صادق اور صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار موجود تھے ۔ عمر عبداللہ جو کہ این سی کے کار گزار صدر بھی ہیں ، نے کہا کہ ہماری حکومت نے امن و امان کی بحالی اور ریاست کو تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے بہت محنت کی لیکن پی ڈی پی بی جے پی مخلوط حکومت نے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی ہر ایک معاملے میں ریاست کا بیڑا غرق کدیا۔ آج کے حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، غیر یقینیت اور بے چینی کے ماحول میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے ، تعمیر و ترقی کا فقدان ہے، اقربا پروری اور اقربا نوازی عروج پر ہے، انتظامیہ میں سیاست مکمل طور پر سرائیت کر گئی ہے جب کہ نوکریوں خی فراہمی بھی سیاست کی نذر ہوگئی ہے ، مستحق امید وار پر شب خون مارا جارہا ہے ، پبلک سروش کمیشن اور سروس سلیکشن بورڈ کی دھجیاں اڑادی گئیں ہیں، ہر ایک کام سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر ہورہا ہے جب کہ عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی نے آر ایس ایس کو جموں و کشمیر میں پیلٹ فراہم کرنے کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں آپسی بھائی چارے ، مذہبی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کو بری بری طرح نقصان پہنچایا ۔ پارٹی کی مضبوطی کے لئے ہر سطح پر کام کرنے ضرورت پر زور دیتے ہوئے کارگزار صدر نے عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ عوام کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ایک تحریک کا نام ہے اور اس جماعت کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح سے آج ریاست کو مشکل دور کا سامنا ہے اسی طرح اس جماعت نے بھی مشکل سے مشکل ترین ادوار کا سامنا کیا ہے اور یہ جماعت ہر ایک چیلنج کے بعد سرخ رو ہوکر سامنے آئی ۔ نیشنل کانفرنس کی قربانیوں کی بدولت ہی ریاست جموں و کشمیر میں غربت اور افلاس کا خاتمہ ہوا اور خواندگی پروان چڑھی اور کشمیریوں کو اپنی پہچان ملی ۔ انہوں نے کہا کہ شیخ صاحب ہر جمعہ کو مجاہد منزل میں اجلاس طلب کرتے تھے، جس کا مقصد صرف اور صرف لوگوں کے مسائل و مشکلات کی جانکاری حاصل کرنا اور انہیں ہرسطح پر اجاگر کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے مسائل و مشکلات کی بر وقت شنوائی کے لئے ہی شیر کشمیر نے سنگل لائن ایڈمنسٹریشن کا قیام عمل میں لایا۔ اجلاس میں سابق ممبران قانون ساز یہ حاجی محمد سلطان وانی، ناصر خان، یوتھ ضلع کپوارہ زاہد مغل، بلاک صدور اور بلاک سکریٹری صاحبان بھی موجو د تھے ۔ اجلاس میں پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے بھی خطاب کیا اور پارٹی سر گرمیوں اور پارٹی پروگراموں اور لوگوں کے مسائل و مشکلات کی تفصیلات پیش کرنے کے علاوہ اجلاس کے اغراض و مقاصد بھی بیان کئے ۔

جی ایس ٹی سے مزدوروں پر برا اثر نہیں پڑے گا: جیٹلی
نئی دہلی
یو این آئی
حکومت نے کہا ہے کہ کاروبار کا ماحول بہتر بنانے اور ملک میں متحدہ ٹیکس ڈھانچہ نافذ کرنے کے لیے نافذ اشیا اور سروس ٹیکس (جی ایس تی) نظام کا مزدوروں پر کوئی برا اثر نہیں ہوگا۔ بھارتیہ مزدور سنگھ نے آ ج یہاں بتایا کہ مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کارکنوں کے ایک وفد کے ساتھ بین وزارتی گروپ کی میٹنگ کے دوران یہ تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کارکنوں کی حالت بہتر بنانے اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے مصروف عمل ہے اور ان کے خدشات کو ترجیح دیتی ہے ۔ اس میٹنگ میں مرکزی لیبر اور روزگار کے وزیر بنڈارو دتا تریہ، توانائی کے وزیر پیوش گوئل اور تیل اور قدرتی گیس کے وزیر دھرمیندر پردھان اور وزیرا عظم کے دفتر میں وزیر مملکت جتندر سنگھ بھی موجود تھے ۔ جیٹلی نے کہا کہ کارکنوں پر جی ایس ٹی کے اثر کو دیکھا جائے گا اور ان پر غیر ضروری دباؤ نہیں پڑنے دیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ لائف انشورنس کارپوریشن اور جنرل انشورنس کارپوریشن کے ملازمین کو پنشن کی ایک اور متبادل دیاجائے گا اور اس سلسلے میں حکومت جلد فیصلہ کرے گی۔ ورکرز کے رہنماؤں نے ملاقات کے دوران مزدوروں پر مبنی بیٹری صنعتوں، ماہی پروری ، قالین اور دیگر چھوٹی صنعتوں پر جی ایس ٹی کے اثر کا مسئلہ اٹھایا۔ سرکاری کمپنی ایئر انڈیا سمیت پبلک سیکٹر کے کمپنیوں سے سرمایہ کشی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے مزدور لیڈر وں نے ملازمین کے مہینوں سے تنخواہ نہ ملنے کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ وزارتی گروپ نے کہا کہ سرمایہ کشی کے معاملے کو کمپنی کی بنیاد پر دیکھا جائے گااور کارکنوں کے مفادات کی حفاظت کی جائے گی۔ اس کے علاوہ دفاعی کمپنیوں میں چھٹی نہیں کی جائے گی۔ ارون جیٹلی نے آج کہا کہ حکومت کی فلاحی منصوبوں میں اہم شراکت کرنے واے انگن واڑی اور اشاکارکنوں کے مطالبات کے بارے میں جلد فیصلہ کیاجائے گا۔ بھارتیہ مزور سنگھ نے یہاں بتایا کہ مزدوروں کے ایک وفد کے ساتھ بین وزارتی گروپ کی میٹنگ کے دوران جیٹلی نے یہ اطلاع دی ۔ مزدور لیڈروں نے اس میٹنگ میں انگن واڑی او ر اشا کارکنوں کو سرکاری ملازمین کی مانند سوشل سیکوریٹی اور تنخواہ دینے کا معاملہ اٹھایا۔ جیٹلی نے یقی دہانی کرائی کہ حکومت جلد ہی اس سلسلے میں فیصلہ کرے گی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ یہ معاملہ زیر غور ہے اور جلد ہی یہ حل ہوجائے گا ۔ مرکزی لیبر اور روزگار کے وزیر بنڈارو دتا تریہ ، توانائی وزیر پیوش گوئل اور تیل اورقدرتی گیس وزیر دھرمیندر پردھان اور وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت جتندر سنگھ بھی اجلاس میں موجود تھے ۔ داترتیہ نے میٹنگ میں کہا کہ سوشل سیکوریٹی سے متعلق اہم منصوبے لیبر کوڈ پر مشاورت جلد ہی شروع ہوجائے گی۔ یہ پورے ملک میں تمام کارکنوں کے ساتھ ساتھ خود ملازم کارکنوں کے لئے بھی تجویز پیش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں لیبر تنظیموں کے اعتراضات کا بھی خیال رکھاجائے گا۔ انہوں نے باربار کہا کہ حکومت سہ فریقہ مذاکرات میں یقین کرتی ہے اور لیبر قوانین میں ورکر رہنماؤں سے بات چیت کئے بغیر کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں