ہندوستان میں گاؤ رکھشکوں کے تشدد میں اضافہ - امریکی رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-16

ہندوستان میں گاؤ رکھشکوں کے تشدد میں اضافہ - امریکی رپورٹ

واشنگٹن
پی ٹی آئی
بین الاقوامی مذہبی آزادی کے بارے میں امریکہ کی ایک سرکاری رپورٹ میں آج کہا گیا ہے کہ سال2016ء میں ہندوستان میں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف گاؤر کھشک گروپوں کے پر تشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور عہدیدار اکثر گاؤ رکھشکوں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ یہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت ایسی پہلی رپورٹ ہے جسے سکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے جاری کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سیول سوسائٹی ارکان نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بی جے پی حکومت میں مذہبی اقلیتی عبادتگاہوں اور غیر ہندوؤں کے خلاف تشدد کرنے والے قوم پرست گروپوں سے خطرہ محسوس کررہی ہیں۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ فرقہ وارانہ ہلاکتوں ، حملوں، فسادات، امتیاز، غنڈہ گردی اور مذہبی عقائد پر عمل آوری کے افراد کے حق کو محدود کرنے والی کارروائیوں کی کئی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ اس رپورٹ میں سال2016ء میں مذہبی آزادی کے حوالے سے مختلف ممالک کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں گاؤ رکھشک گروپوں کی جانب سے بالخصوص مسلمانوں کی ہلاکتوں، ہجوم کے تشدد، حملوں اور انہیں ڈرانے دھمکانے کے واقعات کا حوالہ دیا گیا۔ امریکی کانگریس کی اجازت سے جاری اس سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندو شر پسند مسلمانوں اور عیسائیوں پر حملے کررہے ہیں اور انہیں دھمکا رہے ہیں اور ان کی جائیدادیں تباہ کررہے ہیںں۔ گاؤ رکھشا گروپوں کی جانب سے اقلیتوں کے خلاف بعض واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ اکثر معاملات میں عہدیدار گاؤ رکھشا گروپوں کے تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے میں ناکام رہتے ہیں ۔ ایک عیسائی ادارے ایوانجلیکل فیلو شپ آف انڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ2015ء میں عیسائیوں کے تشدد کے177واقعات پیش آئے تھے جس کے بر خلاف2016ء میں ایسے واقعات کی تعداد300سے زیادہ ہوگئی ۔ استیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی رپورٹ میں نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ ایک کیس کی سماعت کررہا ہے ۔ جس میں تین طلاق کے اسلامی طریقے کی دستوری حیثیت کو چیالنج کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مرکزی حکومت نے تین طلاق کو برخاست کرنے کے لئے ایک حلفنامہ داخل کیا ہے ۔ صرف مسلم قائدین نے حکومت کے اقدامات کو ان کی مذہبی زندگی میں مداخلت قرار دیا ہے اور کہا کہ مذہبی فیصلے مذہبی اقلیتوں کے اختیار میں ہونے چاہئے۔

Violence by cow vigilantes increased in India in 2016: US report

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں