جی ایس ٹی پر شعور بیداری مہم چلانے وزیر اعظم کی اپیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-30

جی ایس ٹی پر شعور بیداری مہم چلانے وزیر اعظم کی اپیل

جی ایس ٹی پر شعور بیداری مہم چلانے وزیر اعظم کی اپیل
اودے پور
پی ٹی آئی
وزیراعظم نریندر مودی نے آج گڈس اینڈ سرویس ٹیکس(جی ایس ٹی) کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اسے بے مثال اصلاح قرار دیا۔ جی ایس ٹی کے ذریعہ ملک میں راتوں رات ٹیکس کے نظام بدل گیا ہے ۔ راجستھان کے کھیل گاؤں میں پندرہ ہزار کروڑ روپے کے بارہ ہائی ویز پراجکٹس اور دیگر48قومی شاہراہوں کی ترئین و مرمت کا افتتاح نیز9410کروڑ روپے لاگت سے تیار ہونے والی مجوزہ گیارہ قومی شاہراہوں کے سنگ بنیاد تقریب کے بعد ایک بڑی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جی ایس ٹی کے باعث اشیاء کے حمل و نقل کی لاگت میں کمی آئی ہے اور ٹرک و ٹرالی ڈرائیورس کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے ۔ مودی نے کہا کہ ہم ہندوستان میں ٹرانسپورٹیشن میں تبدیلی کے لئے کام کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے جی ایس ٹی سے متعلق چھوٹے بیوپاریوں پندرہ روزہ شعور بیداری میں چلانے عہدیداروں سے اپیل کی۔ اس طرح چھوٹے بیوپاری ٹیکس اصلا ح کا فائدہ حاصل کرسکیں گے ۔ مودی نے کانگریس کا نام لئے بغیر کہا کہ سابقہ حکومت نے تین سو کروڑ روپے کی لاگت سے کوٹا میں چمبل ندی پر2006ء میں پل بنانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن آٹھ سال گزر جانے کے باوجود اسے تعمیر کرنے میں ناکام رہی تاہم ان کی حکومت نے محض278کروڑ روپے لاگت سے صڑف ڈیڑھ سال میں اسے پورا کردیا اور آج اس کا افتتاح کرتے ہوئے وہ پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ان کی حکومت جس پروجیکٹ کو شروع کرتی ہے اسے پایہ تکمیل تک پہنچاتی بھی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے ایک ایسا کلچر پیدا کرنے کی کوشش کی ہے جس کام کا آغاز کریں اسے ہم ہی پورا کرنے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کام کرنے والی سرکار کس کو کہتے ہیں۔ یہ سمجھنے کے لئے مذکورہ واقعہ کاکافی ہے۔ خیال رہے کہ راجستھان میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور وزیر اعظم کے اس جلسے کو بھارتی جنتا پارٹی کی طرف سے انتخابی تشہیر کا آغاز بھی قرار دیاجارہا ہے ۔ مودی نے کہا کہ پروجیکٹو کا اعلان کرنا، اخبارات میں ان کی خبریں اور تصویر شائع کرالینا آسان ہے اور ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بعض پرانی خرابیوں کو دور کرنا ان کی حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے ۔ انہوں نے کانگریس کا نام لئے بغیر کہا کہ آپ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ وہ کس طرح سے ہاتھ توڑ گئے ہیں ، سارا نظام ایسا منہدم ہوگیا ہے کہ اگر کوئی ڈھیلا ڈھالا انسان ہوتا تو شاید ڈر جاتا ۔ لیکن ہم ذرا الگ مٹی کے بنے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چیلنج قبول کرنے کی عادت ہے اور چیلنج کرنے کی بھی عادت ہے اور ہم چیلنج کو تسلیم کرتے ہوئے منزل کی جانب بڑھنے کا حوصلہ بھی رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ملک کو نئی بلندیوں پر لے جانا ہے تو ہمیں اپنے انفراسٹرکچر کو بھی جدید بنانا ہوگا اور ان کی حکومت اس محاذ پر بھی تیزی سے کام کررہی ہے ۔ اس ضمن میں انہوں نے قومی شاہراہوں کے شعبے میں ہونے والی ترقی کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ اچھے روڈ نیٹ ورک سے ملک کی معیشت کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ راجستھان میں جن سڑکوں کا آج افتتاح ہوااور جن کا سنگ بنیاد رکھا گیا ان کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس لئے ریاست کی تقدیر بدل جائے گی۔ اس سے ریاست میں سیاحت کو مزید فروغ ملے گا۔ انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ ہر ایک کو آمدنی ہوگی خواہ چائے بیچنے والا ہی کیوں نہ ہو۔ وزیر اعظم نے گزشتہ تین سال کے دوران مختلف ترقیاتی کاموں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے جی ایس ٹی کے تئیں عوام کے مثبت رویہ کی سراہنا کی اور اسے ہندوستانی عوام کی سمجھ بوجھ اور بیداری سے تعبیر کیا۔ بارش کے باوجود عوام کی بڑی تعداد جلسہ گاہ میں موجود رہی اور مودی مودی کے نعرے لگاتی رہی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈ کری نے کہا کہ مودی حکومت کے تین سالہ دور میں جو کا م ہوا ہے وہ گزشتہ پچاس برسوں میں نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں یہ پراجکٹس دفتری کارروائیوں میں پھنس گئے تھے ۔ مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت نے اس طریقہ کار کو ختم کیا۔ انہوں نے ا پنے خطاب کے دوران فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے عاری کانگریس پر بھی تنقید کی ۔ گڈکری نے کہا کہ این ڈی اے حکومت نے رکے ہوئے مختلف پراجکٹس کی تکمیل کی ۔ ہم نے رکے ہوئے57پراجکٹ کی تکمیل کی ہے۔ ہمارا منشاء کام کرنے کا ہے نہ کہ رکاوٹیں پیدا کرنے کا ہے ۔ گڈ کری نے بتایا کہ مرکزی حکومت راجستھان میں اگلے پانچ سال کے دوران قومی شاہراہوں کی تعمیر پر دو لاکھ کروڑ روپے خرچ کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جون2014تک راجستھان میں صرف7498کلو میٹر سڑکیں تھیں لیکن گزشتہ تین سال کے دوران تقریبا دو گنا بڑھ کر14465کلو میٹر ہوگئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دہلی جے پور چھ لین شاہراہ کا کام تقریبا 90فیصد مکمل ہوگیا ہے اور اس کے شروع ہوجانے کے بعد دہلی سے جے پور کی مسافت صرف ڈھائی گھنٹے ہی طے کی جاسکے گی۔ مرکزی مملکتی وزیر فینانس ارجن رام میگھوال نے کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں حکومت ملک کو ترقی اور گڈ گورننس کے ذریعہ متحد کرنے کے لئے عہد بند ہے ۔ اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر مملکتی کرنل راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران ملک مین غیر معمولی رفتار سے ترقی ہوئی ہے۔ اس موقع پر چیف منسٹر راجستھان وسنداراجے نے کہا کہ ریاست سب کا ساتھ، سب کا وکاس، کے نظریہ کے ساتھ نیو انڈیا کے راستہ پر آگے بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے ریاستی حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کی تفصیلات پیش کیں۔
PM Modi appeal to raise awareness on GST

ممبئی میں شدید بارش، تیز ہوائیں ، عام زندگی درہم برہم
ممبئی
پی ٹی آئی، یو این آئی
شدید بارش اور تیز ہواؤں کے جھکڑ نے سے شہر ممبئی آج شدید متاثر ہوگیا ۔ جس کے باعث ریل، سڑک اور فضائی سرویس بھی متاثر رہی ۔ کئی علاقوں میں درختوں کے اکھرنے، مکانات میں پانی بھرجانے اس عظیم شہر میں عوام گھٹنوں تک پانی میں گھر گئے ہیں۔شدید بارش کے درمیان تیز ہوا کے جھکڑسے سمندر میں اٹھنے والی اونچی موجوں نے شہر میں کاپانی کی قدرتی بہاؤ کو روک دیا ہے ۔ محکمہ موسمیات کے بموجب شہر ممبئی میں صرف تین گھنٹوں کے دوران 65ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ۔ شہر ممبئی اس کے قریبی شہر نوی ممبئی اور ضلع تھانے کے علاقوں میں گزشتہ رات سے شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے ، جس کے بناعث ان علاقوں میں مضافاتی ٹرین سرویس متاثر ہوگئی ۔ پانی نشیبی علاقوں میں بھر گیا ہے اور سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک مسدود ہوگئی ہے۔ ممبئی کی تقریباً تمام بڑی سڑکوں بشمول شمالی اور مغربی اکسپریس ہائی وے، سیان، پنویل ہائی وے اور ایل بی ایس مارچ پر گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔ ممبئی کے ساتھ راستہ روڈ پر ایک درخت گر جانے سے ٹریفک متاثر ہوگئی ۔ تما م مضافاتی ٹرینوں کی آمد و رفت میں تمام تینوں لائنس، ویسٹرن، سنٹرل، اور ہار پر پر خلل پڑا ہے ، ان لائنوں پر ٹرینیں تاخیر سے چلائی جارہی ہیں۔ اندھیری او ر باندہ کے علاقہ کی سڑکوں پر شدید پانی جمع ہونے کی اطلاع ہے ۔ بریہن ممبئی میونسپل کارپوریشن نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے ۔ حکام نے شہریوں کو سخت ضرورت کے لئے ہی گھر سے باہر نکلنے کا مشورہ دیا ہے ۔ یو این آئی کے بموجب گزشتہ دو روز سے جاری مسلسل بارش نے سنگین صورتحال اختیار کرلی ہے ۔ ممبئی میں امسال کے مانسون کی سب سے شدید بارش ہے جب کہ25جولائی2005کو ہونے والی طوفانی بارش کے بعد ہونے والی بھاری بارش ہے جس کی وجہ سے ممبئی شہر غرقاب ہوچکا ہے اور شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ آمد و رفت کے سبھی ذرائع بند ہوچکے ہیں ۔ شہر میں بارش کی وجہ سے سڑکیں ندیاں نظر آرہی ہیں ۔ اور پانی جمع ہونے کے سبب اور لاکھوں شہری ٹریفک جام میں پھنس چکے ہیں ۔ ممبئی کی شہ رگ کہی جانے والی لوکل ٹرینوں کے تینوں روڈ بند پڑ چکی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بھاری بارش کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے اور شہریوں سے کہا گیا ہے کہ اہم کام کے سبب ہی گھر سے باہر نکلیں۔ اسکول اور کالجوں کے طلباء کو چھٹی دے دی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق قلابہ میں151ملی میٹر اور سانتا کروز میں88.4ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ آج شام ممبئی میں بھاری بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ سمندر میں مدو جزر اور 3.32میٹر اونچی لہریں اٹھ سکتی ہیں ۔ یہاں تک کہ لوگوں کو چوکنا رہنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ گزشتہ شب سے ممبئی میں بھاری بارش ہورہی ہے، دفتر موسمیات کے مطابق مزید بارش ہونے کا امکان ہے اور یہ سلسلہ آئندہ48گھنٹے تک جاری رہے گا۔ ممبئی اور تھانے میں آج صبح سے بھاری بارش ہورہی ہے اور بارش کی وجہ سے جوگیشوری ، وکرولی کے درمیان شاہراہ پر جام لگا ہوا ہے ، لوورپریل، ہندماتا دا اور سرکل اندھیری مشرق اور اندھیری سب وے کے علاقوں میں پانی گھس جانے کے سبب لوگ پریشان ہیں۔ پٹریاں ڈوب جانے کی وجہ سے تینوں مضافاتی لائن متاثر ہوئی ہیں،اور لاکھوں مسافر اسٹشینوں اور ٹرینوں میں پھنس گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ممبئی ہوائی اڈے سے پروازوں پر بھی اثر پڑ رہا ہے ، پروازیں پندرہ سے بیس منٹ تک تاخیر اڑائی گئی ہیں۔ پی ٹی آئی کے بموجب ممبئی میں شدید بارش کے باعث منگل کی صبح سے فضائی سرویس بھی متاثر ہوئی ہے۔ ایر پورٹ عہدیداروں کے بموجب کئی سات فلائنٹس کو لینڈنگ کے موقع پر کئی دیر تک چکر لگاتے رہے جب کہ پانچ فلائٹس کا راستہ موڑتے ہوئے انہیں قریبی طیرانگاہ میں اترا گیا۔ جن فلائٹس کا راستہ موڑا گیا ان میں گوہاٹی ،، ممبئی، احمد آباد انڈیگو کی فلائٹ بھی شامل ہے۔ ایر پورٹ کے حکام نے بتایا کہ ایک ہی رن وے کارکرد ہے ، چھتر پتی شیواجی انٹر نیشنل ایر پورٹ کے ترجمان نے بتایا کہ تمام پروازوں میں اوسطاً35منٹ کی تاخیر ہورہی ہے ۔ شدید بارش اور تیز ہواؤں کے باعث حد بصارت کو بہت کم کردیا ہے ۔ جس کے باعث طیاروں کی لینڈنگ اور پرواز میں خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔

گجرات فسادات میں تباہ مساجد کی تعمیر نو کا حکم مسترد
ریاستی حکومت کی معاوضہ کی تجویز کو سپریم کورٹ کی منظوری
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج گجرات ہائی کورٹ کے احکام کو کالعدم قرار دیا ، جن میں ریاستی حکومت کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ2002ء کے مابعد گودھرا فسادات کے دوران تباہ مذہبی ڈھانچوں کی تعمیر نو اور مرمتی کاموں کے لئے ادائیگی کرے ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس پی سی پنت پر مشتمل بنچ نے گجرات حکومت کی اپیل قبول کرلی، جس کے ذریعہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا تھا کہ اسے فسادات کے دوران تباہ مذہبی ڈھانچوں کی تعمیر نو اور مرمتی کاموں کے لئے رقم ادا کرنی چاہئے ۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتا جنہوں نے ریاستی حکومت کی نمائندگی کی تھی، کہا کہ ہماری درخواست منظور کرلی گئی ہے اور ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا ہے کہ وہ مختلف تباہ شدہ ڈھانچوں ، دکانات اور مکانات کی مرمت اور تعمیر نو کے کاموں کے لئے ایکس گریشیا سے رقم ادا کرنے کے لئے تیار ہے ۔ مہتا نے کہا کہ حکومت کی یہ اسکیم قبول کرلی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ عدالت حکومت گجرات کی اپیل کی سماعت کررہی تھی ، جس کے ذریعہ ہائی کورٹ کے ایک حکم کو چیلنج کیا گیا تھا اور اسے ہدایت دی گئی تھی کہ وہ2002ء کے فسادات کے دوران تباہ کی گئی 500سے زائد درگاہوں کو معاوضہ ادا کرے۔ آئی اے این ایس کے بموجب سپریم کورٹ نے آج اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مذہبی مقامات اور ان کی املاک کا تحفظ سیکولر ازم کا جزو لازم ہے ، کہا کہ2002ء کے مابعد گودھرا تشدد کے بعد نقصان پہنچائے گئے مذہبی مقامات کو حکومت گجرات کی ایک اسکیم کے تحت معاوضہ ادا کیاجائے گا۔ عدالت کے احکام کے تحت تیار کردہ اسکیم کو قبول کرتے ہوئے چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس پرفل پنت پر مشتمل بنچ نے کہا کہ مذہبی مقامات اور ان کی املاک کا تحفظ سیکولرازم کاجز لازم ہے ۔ اس ضمن میں شخصی آزادی کا احترام کیاجانا چاہئے اور ایک دوسرے کے تئیں رواداری برتی جانی چاہئے ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا نے مزید کہا کہ دستوری اسکیم کے تحت اس اصول کو قبول کیا گیا ہے اور قومی یکجہتی و اتحاد و ہم آہنگی کی برقراری کو مد نظر رکھا گیا ہے ۔

درگاہ اعلیحضرت کے تحت مدارس میں طلاق کا مضمون نصاب میں شامل
بریلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے بعد طلاق کے بارے میں مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات سے روشنا س کرانے کے مقصد سے ایک سرکردہ درگاہ کے منتظمین نے اس کے تحت چلنے والے مدارس کے نصاب میں اس کی تعلیم کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ درگاہ اعلیحضرت کے مدرسہ منظر اسلام میں دارالافتا کے سربراہ مفتی سید کفیل ہاشمی نے آج کہا کہ طلاق سے متعلق شریعت کے تحت کئی تحفظات حاصل ہیں۔ لیکن بیشتر معاملات میں ان حفاظتی پہلوؤں کو نظر انداز کردیاجاتا ہے اور عام مسلمان اس سے واقف نہیں ہیں ۔ چنانچہ اب سنت کے مطابق طلاق کے صحیح طریقہ کار کی مدارس میں طلبا کو تعلیم دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ اعلیٰ حضرت سے ملحقہ مدارس کا نصاب قرآن و حدیث کی روشنی میں تیار کیاجاتا ہے ۔ طلاق سے متعلق آگہی کے اس فیصلہ سے تمام مدارس کو واقف کروایاجائے گا۔ طلاق کے حقیقی شرعی طریقہ کار سے واقفیت کے بعد طلباء عام مسلمان جوڑوں نکو طلاق کے بارے میں مشورہ دینے کے قابل ہوں گے ، اور بچوں پر اس کے برے اثرات سے انہیں آگاہ کریں گے ۔ درگاہ نے ایسے معاملات حل کرنے کے لئے ایک ہیلپ لائن بھی جاری کی ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتہ ایک اہم فیصلہ کے ذریعہ مسلمانوں میں بیک وقت تین طلاق پر پابندی عائد کردی ہے ۔

کانگریس کے حامل انتخابی اتحاد میں شمولیت خارج از بحث: یچوری
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سی پی آئی ایم ایسے کسی بھی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے جس میں کانگریس بھی شامل ہو، جب کہ وہ جنتادل یو کے باغی قائد شرد یادو کی مشترکہ وراثت بچاؤ مہم سے وابستہ رہے گی ، جس میں بشمول کانگریس تمام اپوزیشن جماعتیں شامل ہیں۔ سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا کہ ان کی پارٹی ان تمام جلسوں میں شرکت کرے گی جن کا مقصد عظیم تر کاز کے لئے مشترکہ تہذیب کو بچانا ہے ، تاہم کہا کہ وہ مستقبل میں بھی کانگریس کے ساتھ ہونے والے کسی مہا گٹھ بندھن کی ریالی میں حصہ نہیں لے گی ۔ یچوری نے آر جے ڈی کی بی جے پی بھگؤ، دیش بچاؤ ریالی میں جو پٹنہ میں منعقد ہوئی تھی، بایا بازو جماعت کی عدم شرکت کے دو دن بعد یہ تبصرہ کیا ہے ۔ واضح رہے کہ اس جلسہ میں کئی اہم ا پوزیشن قائدین نے شرکت کی تھی، سی پی آئی ایم قائد نے کہا کہ مشترکہ وراثت بچاؤ تحریک کو مہا گٹھ بندھن تصور نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس تحریک کاا نتخابی اتحاد سے کوئی تعلق نہیں ۔ واضح رہے کہ سی پی آئی ایم نے اپنی کٹر حریف چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے اس ریالی میں شرکت نہیں کی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں