نوٹا کے لزوم پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-02

نوٹا کے لزوم پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ

نوٹا کے لزوم پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
الیکشن کمیشن کے اس اعلامیہ پر کہ ارکان اسمبلی، راجیہ سبھا انتخابات میں نوٹا( ان میں سے کوئی نہیں) اختیار کا استعمال کرسکتے ہیں ، ایوان بالا میں آج اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے برہم ارکان نے کارروائی کو م لتوی کرنے پر مجبور کردیا اور ان انتخابات کے لیے نوٹا کی گنجائش کی فراہمی پر سوال اٹھایا۔ یہ بات اہمیت کی حامل ہے ۔ کہ یہ احتجاج ایک ایسے وقت کیا گیا جب کہ گجرات کی راجیہ سبھا نشستوں کے لئے انتخابی جنگ قریب ہے اور اس میں بی جے پی صدر امیت شاہ ، وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی اور سینئر کانگریس قائد احمد پٹیل جیسے قد آور قائدین حصہ لے رہے ہیں ۔ آج دوپہر ایوان کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے کہا کہ دستو ر اور قانون میں ترمیم کئے بغیر، جیسا کہ الیکشن کمیشن نے ہدایت دی تھی کہ نوٹا کے اختیار کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ شرما نے کہا کہ اس کی وجہ سے الیکشن خراب ہوگا ، دستور میں ترمیم نہیں کی گئی ہے۔ عوامی نمائندگی قانون میں ترمیم نہیں کی گئی ہے ، نوٹا کو متعارف کرایا گیا ہے ۔ جب تک دستور میں ترمیم نہیں کی جاتی یہ کس طرح ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی جانب سے مخلوعہ نشستوں کا اعلامیہ جاری کیاجاتا ہے اور سوال اٹھایا کہ درمیانی مدت میں کس طرح یہ نئی گنجائش فراہم کی گئی ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری نے تجویز پیش کی کہ اس معاملہ کو الیکشن کمیشن سے رجوع کیاجائے اور وقفہ سوالات کی طرف بڑھنے کی کوشش کی، تاہم اپوزیشن مسلسل یہ مسئلہ اٹھاتی رہی ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے جو قائد ایوان ہیں ، کہا کہ ان کی فہم کے مطابق سپریم کورٹ کیا حکام کے تحت نوٹا کی گنجائش فراہم کی گئی ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ اس حکومت کے بر سر اقتدار آنے سے کئی برس پہلے یہ فیصلہ صادر کیا گیا تھا ۔ اس فیصلہ کے بعد الیکشن کمیشن نے دستور کی دفعہ324کے تحت کوئی اعلامیہ جاری کیا تھا۔ دفعہ 324اس ملک کے تمام انتخابات کا احاطہ کرتی ہے ، اسی لئے یہ یہ سرکیولر جاری کیا گیا، جواب نہیں بلکہ بہت پہلے جاری کیا گیا تھا ۔ راجیہ سبھا کے وقفہ سوالات سے اس کا کیا تعلق ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ یہ مسئلہ وقفہ سوالات کے دوران نہیں اٹھایا جانا چاہئے۔ عدالتیں الیکشن کمیشن کے فیصلہ کو درکنار نہیں کرسکتیں ۔ بہر حال کانگریس کے ارکان نے احتجاج جاری رکھا اور شرما نے کہا کہ صدر جمہوریہ اور نائب صدرجمہوریہ کے عہدوں کے لئے انتخاب ایک دوسرے سے مربوط ہے ۔ صدر جمہوریہ انتخاب کے لئے بیالٹ پیپر پر بھی نوٹا کا اختیار ہونا چاہئے تھا۔ وقفہ سوالات کو جاری رکھنے سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے حامد انصاری نے کہا کہ اگر اس مسئلہ کا تعلق راجیہ سبھا سے ہے تو وہ اسکا جائزہ لیں گے ۔ انہوں نے جاننا چاہا کہ آیا گجرات کے لئے علیحدہ اور ملک کے دیگر علاقوں کے لئے علیحدہ دستور ہے ۔ اس احتجاج کے جاری رہنے پر حامد انصاری نے ایوان کی کارروائی دس منٹ کے لئے ملتوی کردی۔
نئی دہلی سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب کانگریس آج الیکشن کمیشن سے رجوع ہوگئی اور یہ مطالبہ کیا کہ8اگست کے راجیہ سبھا انتخابات کے لئے بیالٹ پیپر پر نوٹا کی گنجائش فراہم نہ کی جائے۔ الیکشن کمیشن کے یہاں کے یہاں داخل کردہ ایک درخواست میں پارٹی نے کہا کہ راجیہ سبھا انتخابات کے دوران نوٹا کے استعمال کا اختیار دستور ہند قانون عوامی نمائندگان انتخابی قواعد و نیز سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مغائر ہے ۔ نوٹا کے خلاف پارٹی کی درخواست اس لئے داخل کی گئی ہے کیونکہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے انتخابات سے عین قبل اس کے گجرات یونٹ میں انحراف ہوا ہے ۔
NOTA option for MLAs in Gujarat Rajya Sabha polls

مغربی بنگال کو دو حصوں میں تقسیم ہونے نہیں دوں گی : ممتا بنرجی
کولکتہ
ایجنسیاں
چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے آج کہا کہ وہ ریاست کی تقسیم کی حمایت نہیں کریں گی اور پہاڑیوں کی تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ دارجلنگ میں امن اور عام زندگی کی بحالی عمل میں لائیں جہاں پر غیر معینہ مدت کا بند48ویں دن میں داخل ہوگیا ہے۔ انہوں نے آج دوپہر شمالی دیناجپور ضلع کے موضع چوپڑا میں ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہا چاہے کچھ بھی ہو ہر ایک کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ میں اپنی زندگی کو قربان کردینے کے لئے تیار ہوں لیکن میں اس ریاست کو دو حصوں میں منقسم کرنے کی حمایت نہیں کروں گی ۔ ہر ضلع ہمارا اثاثہ ہے اور ہر مذہب اور ذات سے تعلق رکھنے والے لوگ یہاں رہیں گے ۔ یہ ہندوستان ہے، ہمارا فرض ہے کہ ہم اس کا تحفظ کریں اور اسے منقسم ہونے نہ دیں ۔ میں مغربی بنگال کے دوسرے تمام اضلاع کی طرح ان پہاڑیوں کو پسند کرتی ہوں لیکن عوام کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ یہ پہاڑ یاں مغربی بنگال کا ایک حصہ ہیں اور مستقبل میں بھی رہیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دارجلنگ کی ترقی کے لئے ہر چیز کریں گی لیکن ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گی جس سے فرقہ وارانہ ہنگامے ہوں اور عوام میں افرا تفری پید اہوجائے ۔ گورکھا جن مکتی مورچہ دار جلنگ میں بند کی قیادت کررہا ہے تاکہ علیحدہ گورکھا لینڈ کے مطالبہ پر زور دیا جاسکے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ پہاڑیوں کی سیاسی جماعتوں اور قائدین سے خواہش کرتی ہیں کہ وہ پر سکون رہیں اور دار جلنگ میں حسب معمول زندگی کی بحالی میں مدد کریں تاکہ امن بحال ہوسکے اور مقامی افراد کو در پیش مسائل حل کئے جاسکیں ۔ انہوں نے کہا میں چاہتی ہوں کہ پہاڑیوں میں حسب معمول زندگی بحال ہوجائے ، میں چاہتی ہوں کہ چائے کے باغات میں دوبارہ کام شروع ہوجائے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں