مالیگاؤں دھماکہ کیس ۔ کرنل پروہت پر فیصلہ محفوظ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-18

مالیگاؤں دھماکہ کیس ۔ کرنل پروہت پر فیصلہ محفوظ

مالیگاؤں دھماکہ کیس ۔ کرنل پروہت پر فیصلہ محفوظ
ممبئی
پی ٹی آئی، یو این آئی
مالیگاؤں2008بم دھماکہ معاملے کے کلیدی ملزم لیفٹننٹ کرنل پرساد پروہت کی ضمانت عرضداشت پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دور رکنی بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ایک جانب جہاں قومی تفتیشی ایجنسیNIAنے برائے نام کرنل پروہت کی ضمانت عرضداشت کی مخالفت کی وہیں متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے جمعیٰۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے مقرر کئے گئے سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایڈوکیٹ امریندر شرن نے سخت لفظوں میں مخالفت کی اور عدالت کے سامنے ان سب حقائق اور ثبوت و شواہد کو پیش کیا جسے مہاراشٹرا انسداد دہشت گرد دستہ اے ٹی ایس نے اکٹھا کیا تھا۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔ گلزار اعظمی کے مطابق سپریم کورٹ کی دورکنی بینچ کے جسٹس آر کے اگر وال اور جسٹس ابھے منوہر سپرے کے روبر کرنل پروہت کو ضمانت پر رہا کیے جانے کی وکالت مشہور سینئر وکیل ہریش سالوے نے کی او ر عدالت کو بتایا کہ ملزم گزشتہ آٹھ برسوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں، نیز این آئی اے کی تازہ تفتیش میں ملزم کے خلاف دھماکہ خیز مادہ آر ڈی ایکس دیگر ملزمین کو مہیا کرانے کا کوئی ثبوت ہاتھ نہیں لگا ہے اسی کے ساتھ ساتھ گزشتہ برس سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلہ میں یہ کہا تھا کہ ملزمین پر مکوکا قانون کا اطلاق نہیں ہوتا لہذا ان سب وجوہات کے مد نظر ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کیاجانا چاہئے ۔ ہریش سالوے کی بحث کے بعد کرنل پروہت کو ضمانت پر رہا کئے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کے وکیل امریندر شرن نے عدالت کو بتایا کہ بادی النظر میں ملزم کے خلاف ثبوت و شواہد موجود ہیں اور وہ مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے کی کلیدی ملزم ہے لہذا اسے ضمانت پرر ہانہیں کیاجانا چاہئے نیز اگر ملزم کو ضمانت پر رہا کیا گیا تو وہ اس کے خلاف موجودہ ثبوت و شواہد کو مٹانے کی کوشش کرسکتا ہے اور اسی وجہ سے نچلی عدالت اور ممبئی ہائی کورٹ نے بھی اسے ضمانت سے محروم رکھا ہے ۔ ایڈوکیٹ امیرندر شرن نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ابھینو بھارت نامی ممنوع دہشت گرد تنظیم کا رکن ہے اور اس نے ہندوستان کو ہندو راشٹرمیں تبدیل کرنے کے لئے اسرائیل اور تھائی لینڈ سے مدد بھی حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور اس تعلق سے فنڈ بھی اکٹھا کئے تھے۔ انہوں نے عدالت کو مزیدبتایا کہ فی الحال عدالت کو اے ٹی ایس اور این آئی اے کی جانب سے داخل کردہ فرد جرم کی روشنی میں ملزم کی ضمانت عرضداشت پر فیصلہ کرنا ہوگا نہ صرف این آئی اے کی چارج شیٹ کو درست تسلیم کیاجائے ۔ متاثرین کی نمائندگی کرنے کے لئے جمعیۃ علماء کی جانب سے مقرر کئے گئے وکلاء سابق ایڈیشنل سالسٹر جنرل آف انڈیا امرندر شرن ایڈوکیٹ گورو اگروال ،ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈو کیٹ شاہد ندیم ، ایڈوکیٹ جارج تھامس، ایڈوکیٹ تانیا شری ، ایڈوکیٹ عارف علی و دیگر موجود تھے جنہوں نے کرنل پروہت کو ضمانت پر رہا نہ کرنے کے تعلق سے اپنے دلائل تحریری طور پر بھی عدالت کے سامنے پیش کئے ۔ اسی درمیان متاثرین کی جانب سے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی ضمانت منسوخ کرنے والی عرضداشت پر سماعت 10اکتوبر تک ٹل گئی کیوں کہ سادھوی کے وکلاء نے حلف نامہ داخل کرنے کے لئے عدالت سے وقت طلب کیا جسے عدالت نے منظور کرلیا ۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس نریش اگر وال اور پرکاش نائک نے ملزم کرنل پروہت کی یہ کہتے ہوئے ضمانت مسترد کردی تھی کہ بادی النظر میں ملزم کے خلاف پختہ ثبوت و شواہد موجود ہیں، جس کے بعد ملزم نے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا ہے، لی کن اسی بینچ نے سادھوی کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے تھے ۔29ستمبر2008کو ہونے والے اس سلسلہ وار بم دھماکہ میں چھ مسلم نوجوان شہید جب کہ سیکڑوں زخمی ہوئے تھے مقدمہ کی ابتدائی تفتیش انسداد ہشت گرد دستہ اے ٹی ایس نے آنجہانی ہیمنت کرکرے کی سربراہی میں کی تھی اور پہلی بار بھگوا دہشت گردی پر پڑے پردے کو بے نقاب کیا تھا لیکن مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے کے بعد سے اس معاملے کی بلا توجہ تازہ تحقیقات کرنیو الی قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے بھگوا ملزمین کو فائدہ پہنچانے کا کام شروع کردیا اور اضافی فر د جرم داخل کرتے ہوئے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت دیگر بھگوا ملزمین کو راحت پہنچائی۔
Malegaon blast case. Decision on Col Purohit

عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملہ، مزید دو سینئر پولیس افسران مستعفی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
گجرات کے مشہور عشرت جہاں تصاد م معاملے میں دو سینئر پولیس افسران این کے امین اور ٹی اے باروٹ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے ان دونوں افسران کی تقرری پر گجرات حکومت سے جواب مانگا تھا ، جس کے بعد ان افسران نے کورٹ میں حلف نامہ دے کر عہدے سے استعفیٰ دینے کی اطلاع دی ۔ بتادیں کہ سہراب الدین اور عشرت جہاں کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملات میں مقدمے کا سامنا کررہے امین گزشتہ سال اگست میں پولیس سپرنٹنڈنٹ ایس پی کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے تھے، اگرچہ اس کے بعد انہیں ایک سال کے کنٹراکٹ پر دوبارہ گجرات کے مہا سا ساگر ضلع کا ایس پی مقرر کیا گیا تھا ۔ وہیں باروٹ کو ریٹائرمنٹ کے ایک سال بعد گزشتہ سال اکتوبر مہینے میں وڈودرا میں مغربی ریلوے پولیس ڈی ایس پی عہدے پر مقرر کیا گیا تھا ۔ باروٹ بھی عشرت جہاں اور صادق جمال تصادم معاملات میں ملزم تھے ۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس جے ایس کیہر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کو بنچ نے دونوں پولیس افسران کی جانب سے پیش وکلاء کے بیان پر غور کیا اور ان سے جمعرات کو ہی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دینے کو کہا ۔ اس کے بعد بنچ نے دونوں پولیس افسران کی دوبارہ تقرری کے خلاف سابق آئی پی ایس افسر راہل شرما کی درخواست کا نمٹارا کردیا ۔ سابق آئی پی ایس افسر شرما نے وکیل وریندر کمار شرما کے ذریعے دائر اپنی درخواست میں سپریم کورٹ کے اس حکم کا ذکر کیا جس میں گجرات حکومت کو ریاست کے سینئر پولیس افسر پی پی پانڈے کی پولیس ڈائرکٹر جنرل اور آئی جی کے عہدے چھوڑنے کی پیشکش قبول کرنے کی اجازت دی گئی تھی ۔ دونوں پولیس افسران کو دوبارہ بھرتی کے خلاف دائر پٹیشن گجرات ہائی کورٹ کی طرف سے مسترد کئے جانے کو شرما نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔ درخواست میں الزام لگایا گیا کہ تصادم کے دو مقدمات میں سی بی آئی کی چارج شیٹ میں امین کا نام آیا تھا اور وہ پہلے ہی تقریبا آٹھ سال عدالتی حراست میں رہ چکے ہیں ۔ یہی نہیں رہا کئے جانے کے فوراً بعد انہیں ایس پی کے عہدے پر تقرری دے دی گئی ۔ پٹیشن کے مطابق، یہ جانتے ہوئے کہ دونوں افسران کی تاریخ مشتبہ رہی ہے ۔ انہیں تقرری دی گئی جو کہ سپریم کورٹ ہدایات کی خلاف ورزی ہے ۔ یہ اصول کی بھی خلاف ورزی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں