جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کی لڑائی جاری رکھیں گے - وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-16

جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کی لڑائی جاری رکھیں گے - وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی

نوجوان بندوق چھوڑ کر قلم پکڑ لیں
جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کی لڑائی جاری رکھیں گے: محبوبہ
سری نگر
یو این آئی
جموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ35اے پر پورے ملک میں چھڑی ہوئی بحث پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ پر پورا یقین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرسی کی لڑائی اپنی جگہ لیکن جہاں ریاست کے تشخص کی بات آتی ہے تو ریاست کی سبھی سیاسی جماعتیں متحد ہیں ۔ محترمہ مفتی نے یہاں بخشی اسٹیڈیم میں منعقدہ یوم آزادی کی تقریب میں اپنی قریب تیرہ منٹ طویل تقریر میں پاکستان اور چین کے ساتھ ملنے والی سرحدوں پر جاری کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وزیر خارجہ سشما سوراج کے اس بیان سے خوشی ہوئی ہے کہ جنگ کے بعد بھی بات چیت کا ہی راستہ اختیار کرنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین کشیدگی کا سب سے زیادہ خمیازہ ا ہلیان جموں و کشمیر کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ وزیر اعلیٰ محترمہ مفتی نے کشمیر کو ایک انسانی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے کہا تھا کہ ہم مسئلے کو انسانیت کے دائرے میں حل کریں گے ۔ انہوں نے کشمیری والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کے ہاتھوں میں بندوقوں اور پتھروں کے بجائے قلم اورکتابیں تھمادیں۔ محترمہ مفتی نے سپریم کورٹ میں زیر سماعت دفعہ35اے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا تاج ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ۔ بغیر کسی شک و شبہ کے جموں و کشمیر ہندوستان کا تاج ہے اور اس کو تاج بن کر ہی رہنا چاہئے ۔ ہمیں اس ملک کے ہر ادارے پر یقین ہے ۔ ہم نے دیکھا کہ آج تک کئی کوششیں ہوئیں۔ جس طرح یہاں کچھ لوگ ہیں جن کی سوچ ہم سے بالکل الگ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں 1947ء سے بھی پیچھے جانا چاہئے ۔ اسی طرح ملک میں ایسے لوگ ہیں جو ہمیں1947پر لے جانا چاہتے ہیں ۔ جو کبھی ایک چیز کو لے کر تو کبھی دوسری چیز کو لے کر سپریم کورٹ کا رخ کرتے ہیں ۔ہمیں اپنے سپریم کورٹ پر یقین ہے ۔ جب جب کسی نے جموں و کشمیر کے خصوصی تشخص کی طرف انگلی اٹھائی اور اس کو زک پہنچانے کی کوشش کی تو سپریم کورٹ نے اس کوشش کو ناکام بنایا۔ مجھے یقین ہے کہ آج جو معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ، سپریم کورٹ وہی موقف اختیار کرے گا جو وہ گزشتہ 70برسوں سے اختیار کرتا آیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دفعہ35اے کے دفاع کے لئے ریاست کی تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جمو ں و کشمیر کے تشخص کی بات آئے گی ہم سب اکٹھا ہیں، کرسی کی لڑائی الگ ہے ۔ سیاسی لڑائی الگ ہے ۔ میں کشمیر کے سینئر لیڈر فاروق عبداللہ کی شکر گزار ہوں ۔ جنہوں نے مجھے ملاقات کا موقع دیا ۔ میں ان سے گزارش کی کہ ہمیں بتائیں کہ آج پھر کوئی سپریم کورٹ میں گیا ہے ، پھر سے کسی نے دفعہ370پر وار کرنے کی کوشش کی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ انہوں نے بہت ہی پیار بلکہ ایک شفقت والے باپ کی طرح میری بات سنی اور کچھ مشورے دیے ۔ جن پر میں نے عمل کیا ۔ ہماری ریاست میں مشکلات ہی مشکلات ہیں۔ جب بھی مجھے ضرورت پڑے گی تو مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی شفقت کا ہاتھ میرے سر پر رکھیں گے اور مجھے ہمیشہ مشورہ دیتے رہیں گے کہ ہمیں آگے کیا کرنا ہوگا ۔ کس طر ح سے اس ریاست کو مصیبت سے نکالا جاسکتا ہے ، یوم آزادی کی اس تقریب میں ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، متعدد کابینی وزراء، مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران اور سول و پولیس انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے ۔ وزیر اعلیٰ نے کشمیر کو ایک انسانی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے کہا تھا کہ ہم مسئلے کو انسانیت کے ودائرے میں حل کریں گے ۔ انہوں نے کہا، کشمیر ایک انسانی مسئلہ ہے ۔ واجپئی جی نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ ہم انسانیت کے دائرے میں حل کریں گے ۔ مجھے امید ہے کہ مرکزی حکومت اس بات پر عمل کرکے جموں و کشمیر کے لوگوں کو اس مصیبت اور اس تکلیف سے باہر آنے کا موقع دے گی ۔ بات چیت ہی واحد حل ہے یہ ہمارے ایجنڈا آف لائنس میں بھی ہے ۔

نیو انڈیا ڈیجیٹل انڈیا سے پہلے آکسیجن کا بندوبست کریں - سابق چیف منسٹر اکھلیش یادو
لکھنو
یو این آئی
اتر پردیش کے سابق چیف منسٹر اور سماج وادی پارٹی صدر اکھلیش یادو نے بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیو انڈیا اور ڈیجیٹل انڈیا سے پہلے بچوں کے لئے آکسیجن کا انتظام کریں ۔ یادو آج یہاں ایس پی کے دفتر پر تنگا لہرانے کے بعد اظہار خیال کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اور اس کے لیڈر ڈیجیٹل انڈیا اور نیو انڈیا کے خواب دکھارہے ہیں ، لیکن زمینی حقیقت ہے کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے بچوں کی اموات ہورہی ہیں۔ خواب دکھانے کے بجائے پہلے آکسیجن کا انتظام ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جو حکومت عوام کو دکھ دیتی ہے، وقت آنے پر عوام حساب کتاب لے لیتے ہیں۔ حکومت بتانا نہیں چاہتی کہ کتنے بچے مرے اور ان کے مرنے کی وجہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پڑیا چھوڑنے مین ماہر ہے ۔ اسمبلی میں پاؤڈر کی پڑیا چھوڑ دی، پوری انتظامیہ اسی پڑیا کے چکر میں لگ گئی ۔ ایس پی صدر نے کہا کہ ان کی پارٹی نے گورکھپور میڈیکل کالج میں مرے بچوں کے اہل خانہ کو دو دو لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے ۔ ضرور ت پڑی تو اس سمت میں اور کام کیاجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گورکھپور میں انہوں نے دل دہلادینے والے مناظر دیکھے ۔ ایک خاندان میں شادی کے آٹھ سال بعد بیٹا پیدا ہوا تھا ۔ اس کی بھی موت ہوگئی ۔ گھر واے بے حال تھے ۔ انہوں نے اپنی حکومت کے دوران کئے گئے کاموں کی سلسلہ وار تفصیلات بیان کیں اور کہا کہ بی جے پی ذات مذہب کے نا م پر لوگوں کو گمراہ کرکے ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ یادو نے کہا کہ ذات، مذہب کی بات ہوگی تو ملک آگے نہیں بڑھے گا ۔ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا ۔ بی جے پی صرف ذات پات اور مذہب کی بات کرکے جھگڑا لگانے کی بات کرتی ہے ۔ انہوں نے یوم آزادی اور جنم اشٹمی کے موقع پر سب کو مبارکبا دی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں