مسلم تعلیمی اداروں اور دینی مدارس میں یوم آزادی و یوم جمہوریہ تقاریب کا انعقاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-15

مسلم تعلیمی اداروں اور دینی مدارس میں یوم آزادی و یوم جمہوریہ تقاریب کا انعقاد

Independence n Republic Day celebrations held at Muslim educational institutions

پروفیسر مصطفی علی سروری (اسوسی ایٹ پروفیسر ، ڈپارٹمنٹ آف ماس کمیونکیشن اینڈ جرنلزم ، مولانا آزاد اردو یونیورسٹی، حیدرآباد) کے قائم کردہ فیس بک گروپ "آپ کی بات آپ کا خیال" کا ایک مکالمہ

یحییٰ خان
مخالف مسلم طاقتوں کا ہمیشہ سے یہ الزام ہیکہ مسلمان اپنے دینی مدارس اورتعلیمی اداروں میں "یوم آزادی " اور " یوم جمہوریہ " کی تقاریب نہیں مناتے ! جبکہ حقیقت یہ ہیکہ یہ تقاریب دینی مدارس ، اقلیتی تعلیمی اداروں اورمسلم تنطیموں کے دفاتر میں بھی بڑے جوش و خروش کیساتھ منائی جاتی ہیں لیکن غلطی یہ کی جاتی ہیکہ اس میں مقامی غیرمسلم سیاسی یا سماجی قائدین کو مدعو نہیں کیا جاتا اور نہ ہی دیگر زبانوں کے میڈیا کو بلایا جاتا ہے اور نہ ہی پریس نوٹس جاری کئے جاتے ہیں صرف اردو اخبارات کو ہی ترجیح دی جاتی ہے ۔ ضرورت ہیکہ اس یوم جمہوریہ کی تقریب میں دینی مدارس ، اقلیتی تعلیمی اداروں اور مسلم تنطیموں کے نمائندے اس جانب غور کریں ! میرا مشورہ تو یہ ہیکہ اس تقریب میں مقامی آر ایس ایس ، بی جے پی اور دیگر زعفرانی تنطیموں کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا جائے ۔

وصی بختیاری
بہت صحیح فرمایا آپ نے ۔ میں آپ سے متفق ہوں اور ہمارے اداروں میں دیگر مذکورہ اشخاص کو مدعو کئے جانے کی تجویز رکھوں گا۔ اس تصویر میں مادرِ علمی جامعہ دار السلام عمرآباد میں پرچم کشائی کا منظر دیکھئے ۔ اساتذہ اور طلبہ سب شریک ہیں اور مجاہدِ آزادی حضرت مولانا شیخ ظہیر الدین اثری رحمانی حفظہ اللہ پرچم کشائی کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ یحیی خان صاحب کی تجویز بہت عمدہ ہے اور اس یومِ جمہوریہ کے موقعہ پر کسی بھی فکر کا شخص ہو، صرف دستورِ ہند کے تحفظ اور اس پر عمل آوری ہی کی بات کرے گا۔

سید زین
مانا کہ مدرسہ والے غدار ہیں، آر ایس ایس والے بھی تو وفادار نہیں ہیں۔ ناگپور میں آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹرس پر 70 سال سے اب تک ترنگا لہرایا نہیں گیا ہے ۔ کیوں؟

وصی بختیاری
لیکن یہ سوال کہ ناگپور کے آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹر پر آج تک ترنگا نہیں لہرایا گیا، میڈیا میں اٹھایا نہیں جاتا۔ اگر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں یہ سوال پیدا ہو کہ ناگپور ایسا کیوں کر رہا ہے تو پھر بڑی بحث ہوگی۔ زین صاحب، آپ نے اہم بات پیدا کی۔

یحییٰ خان
زین صاحب، بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنے کا یہ اچھا موقع ہے ۔ مجھے بھی پتہ ہیکہ آر ایس ایس کے ہیڈکوارٹر واقع ناگپور میں دونوں قومی عیدوں کے مواقع پر ترنگا نہیں لہرایا جاتا۔ اب میڈیا سے تو امید ہی نہیں رکھنی چاہئیے کہ اس مسئلہ کو اٹھائے گا۔ اسی لئے اب چن چن کر دینی مدارس والے انہی کو مدعو کریں۔

زین شمسی
ا?پ کا مشورہ صحیح ہے ،لیکن کیا صرف اس لیے کہ مسلمانوں کو محب وطن سمجھا جائے کہ ہم اپنے پاک مقامات پر ا?ر ایس ایس جیسی تنظیموں کے رہنماؤں کے قدم داخل کریں؟ ایسے میں وہ یہ کہیں گے کہ ا?پ ملک مخالف لٹریچر پڑھاتے ہیں اس لیے بھگوا نمائندے ا?پ کی پڑھائی کی بھی نگرانی کریں گے ۔ یہ بات وہ لوگ کہہ رہے ہیں جن کے ہیڈ کوراٹر پر ا?ج تک ترنگا نہیں لہرایا گیا۔ ان کی اس بکواس پر غور کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔

مکرم نیاز
پہلی بات تو یہ ہے کہ ۔۔۔ میں ذاتی طور پر کسی بھی قسم کا جھنڈا کسی بھی سیاسی/سماجی/مذہبی مواقع پر چڑھانے /لہرانے کے خلاف ہوں۔ جھنڈے کو سلام کرنا تو میرے عقائد کے خلاف بات ہے ۔ اور دوسری بات یہ کہ جتنا کچھ میں نے آئینِ ہند کا مطالعہ کیا ہے ، اس کے مطابق مجھے یہ بات کہیں نہیں ملی جو آر۔ایس۔ایس یا اس جیسی دیگر جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ یوم آزادی اور یوم جمہوریہ ہر دو موقع پر ہندوستان میں سماج کے ہر طبقہ کو ترنگا لہرانا چاہیے ۔ جب آئین ہند ایسا کوئی مطالبہ اپنے شہریوں یا سرکاری غیرسرکاری تنظیموں/اداروں سے نہیں کرتا تو دوسرے کون ہوتے ہیں جو اپنا مکروہ مطالبہ ہم پر تھوپ کر ہم سے ہماری حب الوطنی کا ثبوت مانگیں۔ ارشد بھائی سے گذارش ہے کہ وہ آئین ہند کی اس شق کا آن لائن حوالہ ڈھونڈ کر دیں جس میں وضاحت ہے کہ اگر کوئی ادارہ/تنظیم متذکرہ دونوں موقعوں پر ترنگا نہ لہرائے تو وہ مستوجب سزا نہیں ہے ۔

وصی بختیاری
مکرم نیاز صاحب، آپ کی بات درست کہ اس طرح کی کوئی بات دستور میں نہیں ہے ۔ علاقائی سطح پر دیگر برادران وطن کو مدعو کرنے سے فاصلے کم ہوں گے اور حائل خلیج کو پاٹنے اور غلط فہمیاں دور کرنے میں مدد ملے گی۔ اب یہ بات بھی صحیح ہے کہ ہمارے دینی اداروں میں آر ایس ایس کو مدعو کرنے سے کوئی فائدہ بھی نہیں ہوگا۔ جہاں عناد اور دشمنی کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔

مکرم نیاز
میں تو اس بات کا بھی قائل ہوں کہ عیدین کے موقع پر برادران وطن کو گھر پر یا اس موقع کی تقاریب/مجالس میں مدعو کیا جائے ۔ اسی طرح ان کی تقاریب میں شریک ہو کر ان سے تعلقات نبھائے جائیں۔ تو اسی طرح یوم آزادی یا یوم جمہوریہ پر دیگر غیرمسلم تعلیمی اداروں کو مدعو کرنے پر بھی میرا کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن یہ جھنڈا چڑھا کر اپنی حب الوطنی کا ثبوت دینے والے آر ایس ایس مطالبے پر میں اپنا احتجاج ضرور درج کروانا چاہوں گا!!

یحییٰ خان
مکرم نیاز کی بات سے متفق ہوں۔ جو نہیں جانتے وفا کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ والا معاملہ ہے ۔ چند فرقہ پرست اس مسئلہ پر بھولے بھالے برادران وطن کو مسلمانوں کے خلاف اکسا رہے ہیں جبکہ یہ خود اس معاملے سے دور ہیں۔ ہمیں کسی کی کوئی سند کی ضرورت نہیں ہے لیکن عام برادران وطن کو سمجھانے میں مدد ملے گی کہ یہ مٹھی بھر لوگ دراصل غلط پروپگنڈہ کر رہے ہیں۔

مکرم نیاز
آر ایس ایس نے اپنی مسلم محاذی تنظیم مسلم راشٹریہ منچ کے پریس نوٹ کے ذریعے یہ ایشو سوشل میڈیا پر پھیلایا ہے ۔۔۔۔ شاید اسی ماہ ٹائمس آف انڈیا میں اس عنوان سے خبر آئی تھی:
Madrassas must hoist tricolour on Republic Day: RSS body, Times of India

یحییٰ خان
جی ہاں، تو پھر مسلم منچ کے لوگ بھی تو ان سے پوچھیں کہ بھیا، جب آپ خود ناگپور ہیڈکوارٹر میں پرچم کشائی نہیں کرتے تو کس بل بوتے پر دوسروں کو حکم دے رہے ہیں؟

ارشد حسین
پہلی بات تو یہ ہے کے ہندوستانی پرجم کو مخضوص دنوں میں لہرانا یا اسے سلامی دینا دستور ہند کے تحت ہندوستانی شہریوں پر عائد فرایض میں سے نہیں ہے ۔ ہاں البتہ Prevention of Insults to National Honour Act, 1971 کے تحت دستور ہند میں ہندوستانی پرچم اور قومی ترانے کا احترام لازمی ہے ۔ احترام نہ کرنے کی صورت میں ایک سالہ قید کی سزا ہو سکتی ہے ۔

مصطفیٰ علی سروری
اگر دینی مدارس میں ہندوستانی پرچم لہرایا جاتا ہے تو یقیناً غیر مسلموں کو دعوت دے کر انہیں احساس دلایا جاسکتا ہے کہ ہم بھی جشن آزادی اور یوم جمہوریہ مناتے ہیں۔ لیکن اپنی حب الوطنی کو ثابت کرنے کے لئے ایسا نہ کیا جائے ۔ یقیناً ان فاصلوں کو پاٹنے کی ضرورت ہے جو ہمارے درمیان سیاست دانوں نے بنا رکھے ہیں۔ ہمارے ایک واقفکار بہاری مولوی صاحب کے مطابق نیپال سے متصل ہندوستانی علاقے میں جہاں ان کا مدرسہ ہے وہاں کے مدارس میں بڑے پیمانے پر جشن آزادی اور یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے اور مدرسوں سے جلوس بھی نکلتا ہے جس میں طلبہ ہندوستانی پرچم لہراتے ہیں (یہ بیس برس قبل کی بات ہے )۔

یحییٰ خان
سروری صاحب ، یہاں حب الوطنی ثابت کرنے کیلئے انہیں مدعو کرنا ہرگز مقصد نہیں ہے بلکہ صرف ان فرقہ پرستوں کو اس اقدام اور میڈیا تشہیر کے ذریعہ یہ بتانا مقصود ہیکہ ہندوستانی مسلمان بھی یہ دونوں تقاریب تزک و احتشام سے مناتے ہیں!!


Independence & Republic Day celebrations held at Muslim educational institutions, a dialogue on FaceBook.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں