خود ساختہ گرو گرمیت سنگھ عصمت ریزی کا خاطی قرار - سی بی آئی عدالت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-26

خود ساختہ گرو گرمیت سنگھ عصمت ریزی کا خاطی قرار - سی بی آئی عدالت

ڈیرا سربراہ عصمت ریزی خاطی ، حامیوں کا تشدد
پنچ کولا
پی ٹی آئی
خود ساختہ گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو آج سی بی آئی کی ایک عدالت نے عصمت ریزی کا خاطی قرار دیا جس کے بعد ہریانہ میں بڑ ے پیمانہ پر تشدد اور آتشزنی کے واقعات پیش آئے ۔ برہم ہجوموں کو منتشر کرنے پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور فائرنگ کی ۔ تا حال تیس افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں کم از کم چھ افراد پولیس کے مطابق گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق بیشتر اموات پولیس فائرنگ میں ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ دو سو پچاس سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ہریانہ میں کئی مقامات پر کرفیو نافذ کردیا گیا ہے ۔ ڈیرا سربراہ کے جنونی حامیوں نے کا تشدد دہلی، پنجاب، اور راجستھان میں بھی دیکھا گیا جو فیصلہ کا اعلان ہوتے ہوئے چند گھنٹوں میں سڑکوں پر نکل آئے ۔ کئی جگہ پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ ہریانہ میں ساٹھ پولیس ملازمین زخمی ہوگئے ۔ سی بی آئی جج جگدیپ سنگھ نے پچاس سالہ گرمیت رام رحیم کو2002ء کے عصمت ریزی مقدمہ میں قصوروار قرار دیا اور پیر کو سزا سنانے کا اعلان کیا۔ یہ مقدمہ اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی، پنجاب و ہریانہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو موسومہ ایک نامعلوم تحریری شکایت کی بنیاد پر درج کیا گیا تھا ۔ گرمیت کو زیڈ زمرہ کی سیکوریٹی حاصل ہے جسے سزا سنانے کے بعد عدالت سے بذریعہ ہیلی کاپٹر روہتک کی ایک جیل کو منتقل کیا گیا ۔ گرمیت کو اس جرم پر کم از کم سات سال قید کی سزا ہوسکتی ہے جسے عمر قید میں تبدیل بھی کیاجاسکتا ہے ۔ گرمیت رام رحیم چندی گڑھ ، میں اپنے ہیڈ کوارٹر سرسہ سے گاڑیوں کے ایک بڑے قافلے کے ساتھ عدالت کو پہنچا ۔ گرمیت کو مجرم قرار دینے کی خبر جیسے ہی عام ہوئی اس کے ہزاروں حامی جو پنچ کولا عدالت قریب جمع تھے تشدد پر اتر آئے۔ ہجوم نے بطور خاص میڈیا کو نشانہ بنایا۔ ٹی وی چیانل کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور بعض صحافیوں کو مار پیٹ بھی کی۔ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے میڈیا پر حملوں کی مذمت کی ہے ۔ پنجاب کے مالوا علاقہ میں تشدد اور آتشزنی کے کم از کم32واقعات پیش آئے۔
چندی گڑھ سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب ڈیرا سچا سودا کے سربراہ کے مجرم قرار پانے کے بعد پیدا صورتحال سے نمٹنے کے مسئلہ پر شدید تنقیدوں کا سامنا کرتے ہوئے چیف منسٹر ہریانہ منوہر لال کھتر نے آج اعتراف کیا کہ یقینا کچھ کوتاہیاں ہوئی ہیں لیکن زور دے کر کہا کہ مناسب اقدامات کئے جارہے ہیں۔ تشدد کے بارے میں صحافیوں کے سولات کی بوچھاڑ کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ہم مناسب قدم اٹھا رہے ہیں ۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ چند لوگوں کی جانیں گئی ہیں۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور کئی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے ولوں کو سزا دی جائے گی۔ ان میں سے بعض کو گرفتار کیا جاچکا ہے ۔ حکومت نقصانات کا اندازہ کرے گی۔ یہ پوچھنے پر کہ ڈیرا کے ہزاروں حامی پنچ کولا میں کس طرح جمع ہوئے اور کیا ان کی حکومت اس صورتحال کے لئے تیار تھی، تو کھتر نے کہا کہ ان کی حکومت نے تیاری کی تھی ۔ انہوں نے سوال کو ٹال دیا کہ دفعہ144نافذ ہونے کے باوجود ہزاروں لوگ کس طرح جمع ہوئے ۔ چیف منسٹر نے ایک بیان میں کہا کہ چند غیر سماجی عناصر ڈیر ا سربراہ کے حامیوں کے ساتھ مل گئے اور تشدد پر اتر آئے ۔ ایسے ہی عناصر نے امن کو درہم برہم کیا ہے ۔
Gurmeet Ram Rahim Singh convicted in 2002 rape case

مبینہ متنازعہ علاقے میں سڑک تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی اطلاعات پر چینی وزارت خارجہ کا شدید رد عمل
بیجنگ
پی ٹی آئی
ہندوستان کی جانب سے مبینہ متنازعہ علاقے میں سڑک تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی اطلاعات پر چین نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ ہے ۔ میڈیا میں چینی سرحد کے قریب متنازع علاقے میں سڑک کی تعمیر پر آنے والی خبروں پر جواب دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوشینگ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان نے خود کو ہی تھپڑ جڑ دیا ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ سرحدی حدود کے مسئلے پر ہندوستان کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ ہے ۔ میڈیا نے دعوی کیا تھا کہ ملک کے وزارت داخلہ نے پے گنگ جھیل سے بیس کلو میٹر کے فاصلے پر سڑک کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوشینگ نے کہا کہ ہندوستان کے اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور بڑھے گی۔ جون میں ڈوکلام کے متنازع علاقہ میں چین کے سڑک تعمیر کرنے کی کوشش پر دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے ہیں۔ چین اسے اپنی زمین بتاتا ہے اور جب کہ ہندوستان اس پر بھوٹان کے دعوے کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ سڑیٹیجک طور پر اہم علاقے میں سڑک بننے نہیں دے سکتا ۔ ترجمان ہوشینگ نے کہا کہ ہندوستان حالیہ دنوں چین کی سڑک بنانے کی کوششوں کے پیچھے لگا ہے لیکن ہندوستان نے اپنی سر گرمیوں سے ہی یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں ہندوستان کی جانب سے سڑک کی تعمیر وہاں امن اور استحکام کے لئے فائدہ مند نہیں ہے ۔ خیال رہے کہ ہندوستان، چین اور بھوٹال کی سرحد کے قریب ایک ٹرائی جنکشن پر سڑک کی تعمیر کے حوالے سے دو ایشیائی حریفوں کے درمیان تعطل برقرار ہے ۔ دونوں ہی ملک اپنی اپنی سرحدوں پر فوجیوں کی بنیادی سہولیات میں اضافہ کررہے ہیں ، کیونکہ دونوں ہی اس علاقے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔ ہندوستان کی حکومت کا موقف ہے کہ چین کی جانب سے سڑک کی تعمیر، ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ اور موجودہ صورت میں اہم تبدیلی کا باعث ہے ۔ دونوں ملک سرحد پر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے حوالے سے ایک دوسرے کے منصوبوں کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ چین میں ڈوکلام اور ہندوستان میں ڈوکلام کہاجانے والا علاقہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعطل کا اہم سبب ہے۔ جب کہ چین کی وزرات دفاع نے کہا کہ چینی فضائیہ کے طویل دوری کی فوجی مشق کسی ملک کی مداخلت یا دباؤ کی وجہ سے بند نہیں کی جائے گی اور اگلے مرحلے کی مشق ای طرح جلد ہی کی جائے گی۔ وزارت دفاع کے ترجمان نے آج بتایا کہ ایئر فورس نے لمبی دوری تک فوجی مشق کی اور یہ دیر رات تک چلی ۔ اس طرح کی عام مشق کو صرف بین الاقوامی قواعد و قوانین کے تحت کیاجاتا ہے اور یہ ملک کی عام ضروریات کا حصہ ہے ۔ ترجمان نے ایئر فورس کے حوالے سے بتایا کہ خواہ کوئی بھی ملک کتنی بھی مداخلت کرلے اور کتنا ہی دباؤبنایاجائے ، چینی فضائیہ پہلے کی طرح مشق کرتا آرہا ہے اور ایئر فورس کے طیارے اکثر لمبی دوری تک پرواز کرتے ہیں جو کئی بار تائیوان سرحد اور جاپان کے سرحد علاقوں تک چلے جاتے ہیں۔ اس مہینہ کے شروع میں تائیوان فوج نے کہا تھا کہ اس کی سرحد کے نزدیک چینی فضائیہ کی تین دن تک چلی مشق کے پیش نظر اس نے اپنی فوجوں کو محتاط رہنے کا حکم دے دیا تھا۔ چین اس وقت اپنی فوج کو جدید بنانے پر زیادہ توجہ دے رہا ہے جس میں طیارہ بردار بحری جہازوں کی تیاری اور اسٹیلتھ جنگی طیاروں کو فروغ شامل ہے۔ تائیوان کے پاس ا س وقت زیادہ تر امریکہ میں بنے ہتھیار ہیں اور وہ امریکہ سے مزید جدید ہتھیار دینے کی گزارش کررہا ہے ۔

حق رازداری کے فیصلہ کا بیف امتناع پر بھی اثر : سپریم کورٹ
پسند کے کھانے پینے کے حق رازداری کے تحت تحفظ حاصل۔ بنچ کا احساس
نئی دہلی
پی ٹی آئی
حق رازداری کو بنیادی حق تسلیم کرنے کے سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلہ کا مہاراشٹر میں گائے بیل اور بچھروں کے ذبیحہ سے متعلق معاملات پر بھی کچھ اثر پڑے گا عدالت عظمی نے آج یہ بات کہی ۔ بمبئی ہائی کورٹ نے گزشتہ سال 6مئی کو مہاراشٹرا کے تحفظ مویشیاں( ترمیمی)قانون 1995کی دفعہ5(D)کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے تحت مذکورہ مویشیوں کا گوشت رکھنے کو جرم قرار دیا گیا اگرچہ ان مویشیوں کو ریاست سے باہر ذبح کیا گیا ہو۔ قانون کی دفعہ9(B)کے تحت خود ملزم پر یہ ذمہ داری ڈالی گئی کہ وہ ثابت کرے کہ اس کے پاس سے برآمد ہونے والا گوشت مذکورہ مویشیوں کا نہیں ہے ۔ ریاستی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کی ۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف دائر کردہ متعدد درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے یہ احساس ظاہر کیا۔ جسٹس اے کے سکری اور جسٹس اشوک بھوشن پر مشتمل بنچ سے سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ نے کہا کہ نو رکنی دستوری بنچ کے کل کے حق رازداری سے متعلق فیصلہ سے کسی شہری کے پسند کے کھانے پینے کے حق کا بھی رازداری کے تحت تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ بنچ نے احساس ظاہر کیا کہ ہاں اس فیصلہ کا ان معاملات پر بھی کچھ نہ کچھ اثر پڑتا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کل کہا تھا کہ کوئی بھی یہ پسند نہیں کرے گا کہ اسے یہ کہا جائے کہ وہ کیا کھائے اور کیا پہنے اور اس طرح کی سرگرمیاں حق رازداری کے دائرہ میں آنے کا فیصلہ سنایا۔ سماعت کے دوران جئے سنگھ نے سپریم کورٹ کے2005کے ایک سات رکنی بنچ کے فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں غیر کارکرد مویشیوں کے ذبیحہ کے بشمول تمام مویشیوں پر امتناع عائد کرنے کی بات کہی گئی تھی ، کہا کہ اس پر وسیع تر بنچ کے ذریعہ نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی پسند کی غذا کھانے کے حق کو اب رازداری کے تحت تحفظ حاصل ہوگیا ہے ۔ علاوہ ازیں میں مرزا پور موتی کیس میں سات رکنی بنچ کے فیصلہ کو وسیع تر بنچ سے رجوع کرنے کا مسئلہ بھی اٹھاتی ہوں۔

گجرات فساد:4ماہ کے اندر فیصلہ کیاجائے
گجرات کی نچلی عدالت کو سپریم کورٹ کی ہدایت
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے گجرات میں نچلی عدالت سے کہا ہے کہ2002ء کے فسادات سے متعلق نرودا واقعہ کے مقدمے میں چار م ہینے میں فیصلہ کرے ۔ اس دنگے میں گیارہ افراد مارے گئے تھے۔ چیف جسٹس کیہر کی قیادت والی تین رکنی بنچ کا باخبر کیا گیا کہ اس معاملے میں سماعت تیزی پر ہے ۔ پھر بھی بنچ نے نچلی عدالت سے کہا کہ دفاع کے بقیہ گواہوں کی شہادت درج کرنے کا کام دو مہینے میں پورا کیاجائے۔ غورطلب ہے کہ بنچ کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایک معاملے میں ساٹھ لوگوں کے خلاف سماعت پوری کی گئی تھی۔ جس میں چوبیس کو ملزم قرار دیا گیا اور 36کو رہا کردیا گیا ۔ لیکن گلبرگ سوسائٹی معاملے میں چار نابالغوں کامعاملہ التوا میں ہے ۔ بہر حال بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ پندرہ سال پہلے کا ہے اس لئے اس کو جلدی نمٹایاجائے ۔ نروداپاٹیا میں ہوئے تشدد میں اقلیتی طبقہ کے گیارہ لوگ مارے گئے ۔ اسی طرح عدالت نے مارے گئے ورثا اور دیگر متاثرین کو معاوضہ دلانے میں لاپروائی برتنے والے پولیس افسران کے خلاف دائر ایک عرضی آٹھ ہفتے کے بعد فہرست میں لانے کی ہدایت کی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں