آرٹیکل 35A پر مرکزی حکومت اپنے موقف کو واضح کرے ۔ سینئر بی جے پی قائد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-19

آرٹیکل 35A پر مرکزی حکومت اپنے موقف کو واضح کرے ۔ سینئر بی جے پی قائد

آرٹیکل 35A پر مرکزی حکومت اپنے موقف کو واضح کرے ۔ سینئر بی جے پی قائد
سری نگر
یو این آئی
سابق مرکزی وزیر و سینئر بی جے پی لیڈر یشونت سنہا نے آج کہا کہ مرکز کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر آرٹیکل 35اے کے تعلق سے اپنے موقف کو واضح کرے ، جس کے ذریعہ جموں و کشمیر کے رہنے والوں کو خصوصی موقف عطا کیا گیا ہے ۔ اسی دوران چار ریاستوں کے وزراء جن کی قیادت وزیر فینانس حسیب درابو کررہے ہیں، نئی دہلی جائیں گے ۔ تاکہ بی جے پی کے اعلیٰ قائدین سے تائید حاصل کی جاسکے ۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی حکومت سے آرٹیکل 35اے کے لئے قانونی تائید طلب کی جائے گی۔ جب کہ سپریم کورٹ میں اس اپیل میں آرٹیکل کی اہمیت کے بارے میں سوال کیا تھا ۔ جموں و کشمیر کے عوام کو اس مسئلہ پر تشویش لاحق ہے ۔ ایسے میں مرکز کو چاہئے کہ وہ اپنے موقف کو واضح کرے ۔ سنہا، جو یہاں16اگست سے3روزہ دورہ پر آئے ہوئے ہیں ۔ ذرائع ابلاغ سے یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا حکومت جموں و کشمیر نے پہلے ہی آرٹیکل کو چیلنج کرنے والے عذرداری کا جواب داخل کردیا ہے ۔ اب یہ مرکز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلہ پر اپنے موقف کو ظاہر کرے، کیونکہ عوام کو تشویش لاحق ہے ۔ سنہا جو دہلی کے متعلقہ کنسرنڈسٹیزن گروپ( سی سی جی) کے سربراہ ہیں، سابق چیف منسٹر اور اپوزیشن نیشنل کانفرنس صدر اور کار گزار صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ سے ملاقات کرتے ہوئے وادی کشمیر کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کرچکے ہیں ۔ ہماری میٹنگیں امن مشن کے تسلسل کا حصہ ہے ، جسے ہم نے گزشتہ سال شروع کیا تھا۔ سنہا نے یہ بات ڈاکٹر عبداللہ اور عمر عبداللہ سے ملاقات کے بعد اخبار نویسوں سے کہی۔ انہوں نے بتایا کہ عمر عبداللہ کے ساتھ میٹنگ ایک گھنٹہ تک جاری رہی ، جس کے دوران موجوہ کشمیر کی صورتحال پر غوروخوض کیا گیا۔ ہم نے ریاست میں امن کے لئے حکومت کی پالیسی اور طرز عمل کے تعلق سے بھی غوروخوض کیا۔ سینئر بی جے پی لیڈر نے یہ بات کہی ۔ ہم پھر ایک بار یہاں امن مشن کے لئے آئے ہیں اور مختلف لوگوں سے ملاقات کریں گے حتی کہ ان سے وادی کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی یوم آزادی تقریر کا تذکرہ کرتے ہوئے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ گولیوں اور گالیوں سے حل نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اب حالات بہتر ہونے کے لئے تبدیلی کی امید ہے ۔ سنہا نے گورنر این ووہرا سے بھی ملاقات کی ۔ اس کے علاوہ طلبہ کے ساتھ ضلع کپوراہ میں سوال و جواب کے سیشن میں حصہ لیا۔
GoI should immediately clear stand on Article 35-A: Yashwant Sinha

بچوں کی اموات، حکومت اترپردیش سے جواب طلب
الہ آباد، لکھنو
یو این آئی
الہ آباد ہائی کورٹ اور اس کی لکھنو بنچ نے بی آر ڈی میڈیکل کالج ہاسپٹل گورکھپور میں بچوں کی اموات پر مفاد عامہ کی دو درخواستوں کی آج علیحدہ سماعت کی اور حکومت اتر پردیش کو علیحدہ نوٹسیں جاری کیں۔ چیف جسٹس ڈی بی بھوسلے اور جسٹس یشونت ورما نے الہ آباد میں کیس کی سماعت کی اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے29اگست تک جواب مانگا۔ لکھنو بنچ پر مفاد عامہ کی ایک ہی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس دیاشنکر تیواری نے بھی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت اور محکمہ صحت کو نوٹسیں جاری کیں اور جواب داخل کرنے چھ ہفتوں کا وقت دیا۔ لکھنو بنچ نے معاملہ کی ائندہ سماعت9اکتوبر کومقرر کی۔ الہ آباد ہائی کورٹ میں مفاد عاملہ کی درخواست لوکیش کھرانہ، دیوکانت ورما اور دوسروں نے داخل کی۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے یہ بھی جانکاری مانگی کہ جاپانی بخار کے خاتمہ کے لئے کی ااقدامات کئے جارہے ہیں ۔ عدالت29اگست کو کیس کی دوبارہ سماعت کرے گی ۔ اس نے محکمہ صحت اور ریاستی حکومت کے عہدیداروں سے علیحدہ حلف نامے مانگے ۔ لکھنو بنچ نے حکومت یوپی اور ڈائرکٹر جنرل طبی تعلیم سے کہا کہ اندرون چھ ہفتے تفصیلی جوابی حلف نامہ داخل کیاجائے ۔ بنچ نے درخواست گزار نوتن ٹھاکر، یوپی کے ایڈوکیٹ جنرل راگھویندر پرتاپ سنگھ اور محکمہ طبی تعلیم کے وکیل سنجے بھسین کے موقف کی سماعت کے بعد یہ حکم جاری کیا۔ ایڈوکیٹ جنرل نے یہ کہتے ہوئے درخواست کی مخالفت کی کہ ریاستی حکومت نے تمام ممکنہ اقدامات کئے ہیں اور چیف سکریٹری کی داخل کردہ رپورٹ کے مطابق ہر ممکن کارروائی کرے گی جب کہ درخواست گزار نے کہا کہ ریاستی حکومت کی تا حال کارروائی سے یہ پیام ملتا ہے کہ وہ حقائق کی پردہ پوشی کررہی ہے اور بعض خاطیون کو بچایا جارہا ہے۔ درخواست گزار نے سرکاری اسپتالوں اور میڈیکل کالجوں میں خانگی پریکٹس کا بھی مسئلہ اٹھایا اور اس پر امتناع کا مطالبہ کیا۔
لکھنو سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب اتر پردیش کے سابق چیف منسٹر اکھلیش یادو نے آج مطالبہ کیا کہ گورکھپور ڈی آر ڈی میدیکل کالج ہاسپٹل میں بچوں کی جو اموات کا واقعہ پیش آیا ہے، اس کی تحقیقات سپریم کورٹ کے کسی جج کے ذریعہ کی جائے ۔ یادو نے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے اس بیان پر بھی تنقید کہ جو جنم اشٹمی کے تعلق سے دیا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ ریاست کے ڈیجیٹل چیف منسٹر بن گئے ہیں، کیوں کہ وہ صرف سوشیل میڈیا پر ہی رد عمل کااظہار جنم اشٹمی کے تعلق سے کیا ہے ۔ جنم اشٹمی تقاریب سابق میں کئی برسوں سے پولیس اسٹیشنوں میں منائی جاتی تھیں، لیکن اچانک یوگی کا یہ کہنا کہ ان کی حکومت نے جاریہ سال سے اس کا آغاز کیا ہے ، یہ درست نہیں ہے ۔ انہوں نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب ایس پی حکومت یوپی میں پھر ایک بار اقتدار حاصل کرے گی تو وہ ہر پولیس اسٹیشن کو مذہبی تقاریب منانے کے لئے پانچ لاکھ روپے عطا کرے گی۔ جن میں جنم اشٹمی، کرسمس، عید یا اور دوسری تقاریب ہوسکتی ہیں۔ یادو نے یوپی کے چیف من سٹر پر بھی اس بات کے لئے تنقید کی، جنہوں نے نماز بمقابلہ جنم اشٹمی پر تبصرہ کیا ہے۔ کئی افراد سڑکوں پر تقاریب مناتے ہیںن۔ یوپی کے چیف منسٹرکو اسمارٹ سٹی کے بارے میں اظہار خیال نہیں کرنا چاہئے، لیکن وہ نماز اور جنم اشٹمی کے بارے میں بات کرتے ہیں ، تاکہ فرقوں کو اپنے مفادات حاصلہ کے لئے منقسم کیاجاسکے ۔ سابق چیف منسٹر نے تاہم گورکھپور میں بچوں کی اموات کے واقعہ پر تبصرہ سے انکار کیا، جو سرکاری ہاسپٹل میں پیش آیا ہے ۔ لیکن انہوں نے اس کی تحقیقات کا مطالبہ عدالت عالیہ کی جانب سے کرنے پر زور دیا ہے تاکہ حقائق بے نقاب ہوسکیں۔ کل اناؤ میں ریاستی پولیس کی جانب سے محروس کرنے کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس پی صدر نے کہا تھا کہ بی جے پی آیوریا میں اپوزیشن قائدین اور پولیس کو رقمی لالچ کے ذریعہ استعمال کررہے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پولیس نے بی جے پی کے آدمی کو ضلع پنچایت صدر کی حیثیت سے یقینی بنانے کے لئے سپاری حاصل کی ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ سی بی آئی کے رول کی بھی تحقیقات کی جانی چاہئیں؟ آخر کیوں مرکزی حکومت تحقیقاتی ایجنسی کو حد سے زیادہ پسند کررہی ہے؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں