حکومت کی پالیسیوں پر اپوزیشن کو بھی اظہار خیال کا موقع ملنا چاہئے - حامد انصاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-11

حکومت کی پالیسیوں پر اپوزیشن کو بھی اظہار خیال کا موقع ملنا چاہئے - حامد انصاری

حکومت کی پالیسیوں پر اپوزیشن کو بھی اظہار خیال کا موقع ملنا چاہئے - حامد انصاری
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
راجیہ سبھا کے چیئرمین حامد انصاری نے آج کہا کہ اپوزیشن کو حکومت کی پالیسیوں پر بولنے کا موقع دیاجانا چاہئے ، لیکن اس کا استعمال کام کاج میں رخنہ ڈالنے کے نہیں ہونا چاہئے۔ مسٹر انصاری نے ایوان میں دو گھنٹے تک چلنے والے اپنے وداعی اجلاس کے آخر میں کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لئے اپوزیشن کو ا پنی بات رکھنے اور مخالفت کرنے کا موقع دیاجانا چاہئے ، لیکن اپوزیشن کو بھی کام کاج میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے مخالفت کا طریقہ نہیں ا پنانا چاہئے ۔ اس ضمن میں انہوں نے اپنے پیش رو چیئرمینوں بالخصوص سروپلی رادھا کرشنن کا ذکر کیا۔ انصاری نے کہا کہ اگر حکومت کی پالیسیوں پر اپوزیشن کو سوال کرنے کا موقع نہیں دیاجاتا ہے تو جمہوریت میں آمریت جیسی حالت پیدا ہوجائے گی۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین حامد انصاری نے پرجوش اور شاعرانہ الوداع کہتے ہوئے تعاون، احترام اور اعتماد کے لیے ایوان کے لی ڈر، حزب اختلاف کے رہنما، تمام جماعتوں کے اہم رہنماؤں اور تمام ارکان کا شکریہ ادا کیا۔ مسٹر انصاری نے ایوان میں دو گھنٹے تک الوداعی تقریروں کے بعد اپنے خطاب میں کہا آؤ چلیں کہ اب فسانی ختم ہوتا ہے ، عاشقی بھی ختم ہوتی ۔ انہوں نے اپنے دس سالہ مدت کار میں تعاون ، احترام اور بھرپور اعتماد کے لئے ایوان کے رہ نماؤں ، اپوزیشن کے لیڈروں، جماعتوں کے رہنماؤں اور تمام ارکان کا شکریہ ادا کیا اور ان کے تئیں اظہا ر تشکربھی کیا۔ انہوں نے راجیہ سبھا کے جنرل سکریٹری شمشیر کے شریف اور دیگر عملے کا بھی شکریہ ادا کیا۔ چیئرمین نے اپنی تقریر کے آخر میں جے ہند کہا اور ا پنے مقام پر کھڑے ہوکر دونوں ہاتھ جوڑ کر سب کو سلام کیا۔ پورا ایوان ان کے اعزاز میں کھڑا ہوگیا ۔ اس کے بعد مسٹر انصاری اپنے کمرے کی طرف جانے لگے تو ایوان کے زیادہ تر رکن ان کے ساتھ چلے گئے۔ مسلسل دس سال تک ملک کے نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین رہنے والے مسٹر انصاری کی مدت آج ختم ہورہی ہے۔ اس موقع پر ارکان نے ان کی خدمات اور ایوان میں متعدد جدید پہل شروع کرنے کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا ۔ تمام ارکان نے مسٹر انصاری کے صحت مند اور بہتر زندگی کی تمنا کرتے ہوئے انہیں نیک خواہشات پیش کیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی ، ایوان کے لیڈر ارون جیٹلی اور حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد سمیت کئی ارکان نے ایک بہتر نوکر شاہ، سفارت کار، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پھر نائب صدر کے طور پر فرائض کی ادائیگی میں غیر جانبداری اور لگن کے لئے مسٹر انصاری کی تعریف کی ۔ الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ دونوں ایوانوں اور ہم وطنوں کی طرف سے مسٹر انصاری کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ان کو نیک خواہشات پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسٹر انصاری مختلف کردار میں منلک کی خدمت کرنے سے حاصل تجربات سے آگے بھی ملک کی رہنمائی کرتے رہیں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایوان کے چیئرمین کے طور پر مسٹر انصاری نے اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانے کی کوشش کی یہاں تک کہ اگر اس دوران کچھ موقعوں پر انہیں کچھ پریشانی محسوس ہوئی ہوگی لیکن اب انہیں اس سے نجات مل جائے گی۔ مسٹر مودی نے کہا کہ خود انہوں نے اپنے بیرون ملک دوروں کے تناظر میں مسٹر انصاری کے سفارتی تجربات کا فائدہ اٹھایا۔ مسٹر جیٹلی نے کہا کہ یہ انتہائی اہم موقع ہے جب پورا ایوان مسٹر انصاری کے ساتھ گزارے گئے دس سال کی یادوں کو تازہ کررہا ہے ۔ چیئرمین کے طور پر ان کی خدمات کو مخصوص قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسٹر انصاری نے ایوان کو چلانے کی ذمہ داریوں کو بخوبی ادا کیا۔ راجیہ سبھا کی کارروائی کو بہتر انداز میں چلانے کو ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسٹر انصاری کی باتوں میں کئی بار ان کی ناراضگی جھلکتی تھی اور ایک بار انہوں نے ایوان کو لاقانونیت کا مظاہرہ کرنے والا گروہ، تک قرار دے دیا تھا۔ اراکین نے اس پر چیئرمین سے انہیں کی طرف کہے گئے الفاظ کو کاروائی سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان آج اچھی یادوں اور باتوں کے ساتھ چیئرمین کو الوداع کہہ رہا ہے ۔ مسٹر آزاد نے کہا کہ مسٹر انصاری نے اپنے طویل کیرئیر میں مختلف کردار میں ملک کی خدمت کی او ران کا مزاج ، سوچ اور سفارتی تجربات کا ایوان کو مسلسل د س سال تک فائدہ حاصل ہوا۔ حزب اختلاف کے رہنما کے طور پر چیئرمین کے ساتھ قریب سے کام کرنے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسٹر انصاری نے اپنے مخصوص انداز میں ایوان کو مختلف طریقے سے چلایا۔ جموں و کشمیر سے متعلق ایک ورکنگ گروپ کے چیئرمین کے طور پر مسٹر انصاری کے کردا رکو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت ان کی رپورٹ پر عمل کرے گی۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے کہا کہ ایوان بالا کے کام کرنے کا طریقہ پہلے سے کافی بدل گیا ہے لیکن مسٹر انصاری نے اس ذمہ داری کو بہت اچھے اور منصفانہ انداز سے ادا کیا۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر اعظم نریندر مودی نے آج راجیہ سبھا میں نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کی وداعی تقریب میں دیگر ارکان کے ساتھ شرکت کی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جناب حامد انصاری کے گھرانے کی عوامی زندگی کی شاندار تاریخ سو سال سے زائد عرصہ پر محیط ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نائب صدر سفارتی کرئیر کے حامل ہیں اور انہوں نے متعدد موقعوں پر نائب جمہوریہ ہند کے عہدے سے وابستہ بصیرت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سفارتی مسائل بھی حل کئے ہیں۔ وزیر اعظم نے حامد انصاری کے لئے اپنی بہترین خواہشات کا اظہار کیا ہے ۔
نئی دہلی سے ایجنسی کی ایک اور اطلاع کے مطابق سبکدوش ہونے والے نائب صدر حامد انصاری نے قبولیت کے ماحول کو خطرے میں بتاتے ہوئے گزشتہ دنوں کہا کہ ملک کے مسلمانوں میں بے چینی کا احساس اور عدم تحفظ کا احساس ہے ۔ انصاری کا یہ بیان بی جے پی اور شیو سینا لیڈرو ں کو ناگوار گزرا ہے ۔ جہاں بی جے پی لیڈروں نے اس بیان کو عہدے کے وقار کے خلاف بتایا ہے ۔ تو وہیں شیو سینا نے اس سے بھی تیز تبصرہ کیا ۔ حامد انصاری کے بیان پرشیو سینا نے سخت رد عمل بتایا ہے ۔ شیو سینا لیڈر اور راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ اگر حامد انصاری جی کو مسلمانوں میں بے چینی اور عدم تحفظ کا احساس نظر آتا ہے تو اس موضوع کو لے کر انہوں نے پہلے ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ کیوں نہیں دے دیا ۔ اب جب وہ رخصت لے رہے ہیں تب اس طریقے کا بیان دے رہے ہیں ۔ بی جے پی کے ترجمان شاہنواز حسین نے کہا کہ مسلمانوں کے لئے پوری دنیا میں ہندوستان سے اچھا کوئی ملک نہیں ہے اور نہ ہندوؤں سے بہتر کوئی دوست۔ گری راج سنگھ نے کہا کہ پوری دنیا میں ہندوستان کے شہریوں سے زیادہ کوئی محفوظ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا، یہاں کوئی کچھ بھی کہہ سکتا ہے ۔ کوئی بھی پتھر بازوں کی حمایت کرسکتا ہے ، کوئی بھی علیحدگی پسندوں کی حمایت کرسکتا ہے ، یہاں آدھی رات کو دہشت گردوں کے لئے کورٹ کھل سکتے ہیں، لہذا ہندوستان میں ہندو اور مسلمان سب محفوظ ہیں ۔ ہندوستان جیسا ملک کوئی نہیں ملے گا۔ کیلاش وجے ورگی نے بھی حامد انصاری کے بیان سے اختلاف کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، مجھے لگتا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے عہدے پر بیٹھ کر اس طرح کا بیان دینا ٹھیک نہیں ہے ۔ میں نے ان کے بیان سے متفق نہیں ہوں ۔ تین چار واقعات کی بنیاد کا اندازہ کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔ ایسی ہزاروں مثالیں مل جائیں گی کہ ہندو مسلمان مل کر ایک ساتھ رہتے ہیں۔ انصاری نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ملک کے مسلمانوں میں بے چینی کا احساس اور عدم تحفظ کا احساس ہے۔80سال کے حامد انصاری کا نائب صدر کے طور پر دوسری میعاد آج مکمل ہورہی ہے ۔انہوں نے یہ تبصرہ ایسے وقت کیا ہے جب ناقابل یقین اور مبینہ شریک ساتھیوں کے جرم کے واقعات سامنے آرہے ہیں ۔ حامد انصاری نے کہا کہ انہوں نے اس ناقابل اعتماد کا مسئلہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی کابینہ کے ساتھیوں کے سامنے اٹھایا ہے ۔
Democracy can become tyranny if there's no criticism, says Hamid Ansari

اقلیتوں کے غیر محفوظ ہونے کا نظریہ سیاسی پروپیگنڈہ ہے - وینکیا نائیڈو
نئی دہلی
پی ٹی آئی
منتخب نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے آج اس نظریہ کو سیاسی پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا کہ ملک کی اقلیتوں میں عد م تحفظ کا احساس پایاجاتا ہے ۔ یہ بظاہر سبکدوش ہونے والے نائب صدر حامد انصاری کا ترکی بہ ترکی جواب ہے ۔ اگرچیکہ نائیڈو نے کسی کا نام نہیں لیا ان کے تبصرہ کو انصاری کے ٹی وی انٹر ویو میں کئے گئے ریمارکس کا رد عمل کیاجارہا ہے ۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک کی اقلیتوں بطور خاص مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس پایاجاتا ہے اور ان کو قبول کرنے کا معاملہ خطرہ میں ہے ۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اقلیتیں غیر محفوظ ہیں یہ سیاسی پروپیگنڈہ ہے ، ساری دنیا کا تقابل کرنے پر ہندوستان میں اقلیتیں زیادہ محفوظ ہیں اور انہیں اپنا حق حاصل ہوتا ہے۔ نائیڈو نے یہ بات پی ٹی آئی کو بتائی ۔ انہوں نے اس نظریے سے بھی اتفاق نہیں کیا کہ عد م رواداری کا دور دورہ ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستانی سماج میں دنیا میں سب سے زیادہ روادار ہے کیونکہ یہاں کے لوگ اور تہذیب ایسی ہے رواداری کے باعث ہی جمہوریت کامیاب ہے ۔ بی جے پی کے سابق صدر نے ملک میں تفرقہ پیدا کرنے پر انتباہ دیا کہ جس میں صرف ایک طبقہ کی ہی نشاندہی کی جارہی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے دیگر طبقوں میں منفی رد عمل پیدا ہوگا۔ اگر آپ کسی ایک فرقہ یا طبقہ کو نشاندہی کرتے ہیں تو دیگر طبقات فرقے بھی اٹھیں گے اسی لئے ہمارا کہنا ہے کہ سب مساوی ہیں۔ کسی ایک کو خوشامد نہیں ہونی چاہئے ، بلکہ سب کے لئے انصاف ہو۔68سالہ لیڈرو سابق مرکزی وزیر نے یہ بات کہی ۔ انہوں نے بتایا کہ تاریخ نے یہ ثابت کیا کہ اقلیتوں کے تئیں کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا ۔ وہ(اقلیتیں) اہم عہدے بشمول دستور کی ذمہ داریاں حاصل کرتی ہیں کیونکہ یہاں کوئی بھید بھاؤ نہیں ہے اور یہ سب ان کی صلاحیت کی بنیاد پر دی جاتی ہے ۔ اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے ہندوستان کی اکائی اس کی تکثریت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیکولرزم ہندوستان کے خون میں ہے ۔ ہندوستان سیاسی قائدین کی وجہ سیکولر نہیں ہے بلکہ عوام اور ا س کی تہذیب کا نتیجہ ہے ۔ انصاری کے ریمارک خود ساختہ گاؤ رکھشکوں کی جانب سے تشدد کے واقعات کے پس منظر میں آئے ہیں جو کہ تشدد اور عد م رواداری کا مظاہرہ کررہے ہیں جس پر اپوزیشن پارٹیاں مرکزی حکومت کو نشانہ بنارہی ہیں۔ عدم رواداری کے بارے میں پوچھے گئے مبینہ واقعات پر نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان ایک بڑا ملک ہے اور ایسے میں اکا دکاایسے واقعات پیش آسکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فرقہ کی بنیاد پر کئے جانے والے حملوں کو حق بجانب قرار نہیں دیتا ۔ ایسے واقعات کی مذمت کرنی چاہئے اور متعلقہ حکام کی جانب سے کاروائی کی جانی چاہئے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں