سکم تعطل - ہند و چین مشیران قومی سلامتی کی بات چیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-28

سکم تعطل - ہند و چین مشیران قومی سلامتی کی بات چیت

سکم تعطل - ہند و چین مشیران قومی سلامتی کی بات چیت
تبت اور ارونا چل کے باشندوں کو اسٹیپلڈویزا کے مسائل بھی زیر بحث
بیجنگ
پی ٹی آئی
سکم پر جاری تعطل کے درمیان قومی سلامتی مشیر اجیت دوول نے آج اپنے چینی ہم منصب و ریاستی کونسلر یانگ جنچی سے برکس مشیران قومی سلامتی کے اجلاس کے وقفوں کے دوران بات چیت کی۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کی اطلاع کے مطابق یانگ نے جنوبی افریقہ، برازیل اور ہندوستان کے سینئر سلامتی مشیروں سے علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ یانگ نے تینوں سینئر نمائندوں کے ساتھ باہمی تعلقات ، بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا اور باہمی مسائل اور اہم امور پر چین کے موقف کو پیش کیا۔ اس رپورٹ میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ دو ول اور یانگ دونوں ہی سرحدی میکانزم پر ہند۔ چین کے خصوصی نمائندے بھی ہیں ۔ دوول دو روزہ برازیل، روس، انڈیا، چائنا، ساؤتھ افریقہ( برکس) قومی سلامتی مشیروں کی میٹنگ میں شرکت کے لئے کل یہاں پہنچے ۔ اس میٹنگ کی میزبانی چین کررہا ہے ۔ ان کے اس دورہ سے سکم سیکٹر میں واقع ڈوکلم علاقہ میں زائد از ایک ماہ سے جاری تعطل کو دور کرنے ہند۔ چین کی جانب سے کوئی حل تلاش کئے جانے کی امیدیں پیدا ہوئی ہیں۔ واضح رہے کہ ہندوستان اور چین کی افواج ٹرائی جنکشن علاقہ میں زائد از ایک ماہ سے مد مقابل ہیں اور ہندوستانی فوجیوں نے چینی فوج کو اس علاقہ میں ایک سڑک کی تعمیر سے روک دیا ہے ۔ چین کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے حدود میں سڑک تعمیر کررہا ہے جب کہ ہندوستان نے اس پر احتجاج کیا ہے جسے اندیشہ ہے کہ چین اس سڑک کی تعمیر کے ذریعہ شمال مشرقی ریاستوں تک ہندوستان کی رسائی کو روک دے گا۔ قبل ازیں موصولہ علیحدہ اطلاع کے مطابق حکومت نے آج کہا کہ تبتی عوام کی مشکلات اور ارونا چل پردیش کے باشندوں کو بیجنگ کی جانب سے اسٹیپلڈ ویزا کی اجرائی کے مسئلہ پر چین کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے ان دونوں مسائل پر راجیہ سبھا میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں مسائل پر چین کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا ہے۔ تبت کے مسئلہ پر ہندوستان کے موقف سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ قبل ازیں ہم ون چائنا پالیسی کی بات کیا کرتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ ارونا چل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور جب ہم یہ کہتے ہیں تو ہم یہ چاہتے ہیں کہ چین بھی اسے تسلیم کرے ۔ ہماری پالیسی کافی واضح رہی ہے ۔ اس سوال پر کہ آیا ہندوستان ، تبت میں مبینہ زیادیتوں پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم خاموش تماشائی نہیں ہیں۔ جب بھی اختلافات ہوں گے ہم انہیں اٹھائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دلائی لاما، توانگ کا دورہ کرنا چاہتے تھے اور ہم نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت دی۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں بلکہ وہ پانچویں یا چھٹی مرتبہ اس مقام کا دورہ کررہے ہیں ۔

شدید بارش کے بعد شہر احمد آباد میں سیلاب جیسی صورتحال
احمد آباد
یو این آئی
گجرات میں جاری زبردست بارش کے دوراور سیلاب کی صورتحال کے درمیان گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ہوئی زبردست بارش سے اس کے سب سے بڑے شہر احمد آباد میں پانی جمع ہوجانے سے سنگین حالات پیدا ہوگئے اور ای ڈی آر ایف کی ٹیم کو راحت و بچاؤ کام میں لگنا پڑا جب کہ چیف منسٹر وجے روپانی نے خود کشتی میں بیٹھ کر شہر میں پانی سے بھرے علاقوں میں متاثر افراد سے ملاقات کی اور راحت و بچاؤ کاموں کا جائزہ لیا۔ احمد آباد شہر میں گزشتہ چوبیس گھنٹے میں170ملی میٹر بارش ہوئی ہے اور اس کے منی نگر، نکول، نروڈا، مانیک باغ، چاندلوڈیا سمیت کئی علاقے زبردست پانی جمع ہوجانے سے متاثر ہوئے ہیں۔ ریاست میں سب سے زیادہ بارش اروللی ضلع کے دھنسورا میں 201ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔ گاندھی نگر کے کلول میں بھی129ملی میٹر بارش ہوئی ہے ۔15تعلقہ میں سو ملی میٹر سے زیادہ اور اکیاون میں پچاس ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی ہے ۔ مجموعی طور پر دو سو تعلقہ میں بارش ہوئی ہے اور مانسونی بار ش کا اعداد و شمار72فیصد تک پہنچ گیا ہے ۔ ایسے میں چیف منسٹر نے آج احمد آباد میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لیا ۔ وہ راحت و بچاؤ میں کام میں لگی ایک کشتی میں بیٹح کر نکول کی مدھومالتی سوسائٹی میں گئے اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔ وہ عام لوگوں کے ساتھ کشتی میں بیٹھ کر پانی سے بھرے علاقے میں گھومتے رہے اس دوران انہوں نے لوگوں کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی بھی کرائی ۔ دوسری طرف پانی بھر جانے سے اور سیلاب جیسی صورتحال کے سبب میونسپل ریسکیو ٹیم کے ساتھ این ڈی آر ایف کو بھی کئی مقامات پر بچاؤ کے کام میں لگایا گیا ہے ۔ پانی بھرے علاقوں سے ایک ہزار سے زائد افرادکو اب منتقل کیا گیا ہے ۔ پہلے سے ہی سیلاب سے متاثرہ بناس کانٹھا اور پاٹن اضلاع میں اگرچہ بارش کا زور کم ہونے سے کچھ راحت ملی ہے۔ نائب چیف منسٹر نتن پٹیل نے بتایا کہ بناس کانٹھا ضلع کے سیپوڈیم میں پانی آنا کم ہوا ہے ۔ امدادی کام اب بھی وسیع پیمانے پر چل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ احمد آباد اور دیگر مقامات پر بلدیاتی اور دیگر ریلیف ایجنسیاں سر گرم طریقے سے کام کررہی ہیں۔ دوسری طرف وٹوا کے گامڈی گاؤں میں این ڈی آ ر ایف کی چھ ٹیموں نے سیلاب جیسے حالات میں تین سو سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا ہے ۔ شہر میں بنے کچھ انڈر پاس بھی پانی بھر جانے کی وجہ سے بند ہیں۔آئندہ چوبیس گھنٹوں میں بھی زبردست بارش کی وارننگ کے درمیان میونسپلٹی کی طرف سے لوگوں کو ضروری نہیں ہونے پر گھر سے باہر نہیں نکلنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ عثمان پور سمیت کچھ دیگر مقامات پر سڑکوں کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاع ہے۔ سیلاب کی وجہ سے اسکولوں کالجوں کو بند اور کئی امتحانات کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے ۔ ریلوے اور ٹریفک پہلے ہی متاثر ہے اگرچہ ہوائی اڈے کے رن وے پر پانی کے باوجود اس کی آمد و رفت معمول کے مطابق ہونے کا دعوی کیا گیا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں