گاؤ رکھشکوں کے خلاف ریاستیں سخت کارروائی کریں - وزیر اعظم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-17

گاؤ رکھشکوں کے خلاف ریاستیں سخت کارروائی کریں - وزیر اعظم

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریند رمودی نے تمام سیاسی جماعتوں سے آج تحفظ گاؤ کے نام پر غنڈہ گردی کامل کر مقابلہ کرنے کی اپیل کی اور کہاکہ ریاستی حکومتوں کو اس مسئلہ پر تشد د میں ملوث غیر سماجی عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنی چاہئے ۔ پارلیمنٹ کے مانسون سشن سے قبل جو کل شروع ہورہا ہے کل جماعتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ نظم و ضبط کی برقراری ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اور ایسے واقعات جہاں کہیں بھی ہوں انہیں چاہئے کہ سخت ترین کارروائی کریں ۔ میٹنگ کے بعد سلسلہ وار ٹوئیٹس میں مودی نے کہا کہ گائے کو ماں سمجھاجاتا ہے اور یہ ایک جذباتی مسئلہ ہے ، لیکن ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ گائے کے تحفظ سے متعلق کچھ قوانین ہیں ان قوانین کو توڑنا متبادل نہیں ہے ۔ تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ تحفظ گاؤ کے نام پر ہونے والی غنڈہ گردی کا مشترکہ طور پر مقابلہ کریں۔ اس طرح کے واقعات ملک کی شبیہہ کو بھی متاثر کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو چاہئے کہ اس بات کا جائزہ لیں کہ کہیں چند افراد تحفظ گاؤ کے نام پر اپنی شخصی دشمنی تو نہیں نکال رہے ہیں ۔ اجلاس میں مودی کے خطاب کے حواہ سے سرکاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو لازماً نظم و ضبط کی برقراری کو یقینی بنانا چاہئے اور جو بھی قانون شکنی کریں ان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ ملک بھرمیں تحفظ گاؤ کے نام پر تشدد کے حالیہ واقعات کے پس منظر میں وزیرا عظم کا یہ بیان کافی اہمیت رکھتا ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے مسلمانوں اور دلتوں پر گاؤ رکھشکوں کے حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایااور انہوں نے پارلیمنٹ کے کل سے شروع ہونے والے سشن کے دوران بھی یہ مسئلہ اٹھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ وزیر اعظم نے کرپشن کا مقابلہ کرنے میں حکومت کی مدد کرنے کی بھی تمام جماعتوں سے اپیل کی ۔ اس مسئلہ پر غالباً ترنمول کانگریس اور آر جے ڈی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو بھی چاہئے کہ رشوت کے خلاف اقدامات کو سیاسی سازش سے تعبیر کرتے ہوئے بچ نکلنے کی راہ ڈھونڈنے والوں کے خلاف متحد ہوجائیں ۔ جب قانون قوم کو لوٹنے والوں کے خلاف کام کرنے لگتا ہے تو ہمیں چاہئے کہ سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے بچ نکلنے کی راہ ڈھونڈنے والوں کے خلاف متحد ہوجائیں ۔ مودی نے اپنی تقریر میں صدارتی انتخاب کا بھی حواہ دیا جو کل منعقد ہونے والے ہیں اور کہا کہ اگر ایک امید وار پر اتفاق رائے ہوجائے تو بڑی اچھی بات ہوگی ۔ انہوں نے تاہم کہا کہ مہم کے دوران دونوں ہی جانب سے انتہائی وقار کو ملحوظ رکھا گیا اور کسی نے بھی غلط زبان استعمال نہیں کی ۔
PM Modi Asks State Governments To Take Strict Action Against Cow vigilantes

صدارتی انتخاب، انتشار پسندی اور فرقہ پرست نظریات کے خلاف لڑائی
نئی دہلی
آئی اے این ایس
صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج نریندر مودی حکومت پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ملک کو ایسے افراد کے ذریعہ یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جو تنگ نظری، انتشار پسندی اور فرقہ پرستی کے ویژن کو مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے لیجسلیٹرس پر زور دیا کہ وہ صدر جمہوریہ اور نائب صدرجمہوریہ کے عہدوں کے لئے انتخابات میں اپنی ضمیر کی آواز پر ووٹ دیں ۔ سونیا گاندھی نے جو صدارتی انتخاب کے موقع پر مختلف اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کررہی تھیں، کہ یہ انتخاب نظریات کی جنگ ہے اور یہ لڑائی پوری قوت کے ساتھ لڑی جانی چاہئے ، اپوزیشن صدارتی امید وار میرا کمار اور نائب صدر کے عہدہ کے لئے امید وار گوپال کرشن گاندھی بھی شریک اجلاس تھے ۔ نائب صدر جمہوریہ کا انتخاب5اگست کو منظم ہونے والا ہے ۔ دونوں انتخاب خفیہ رائے دہی کے ذریعہ ہورہے ہیں اور رائے دہندے کسی وہپ کے پابند نہیں ہیں ۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ کئی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کی موجودگی سے یہ توثیق ہوتی ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلنے والے اور روادار ہندوستان کے لئے لڑائی حقیقت میں چھیڑدی گئی ہے ۔ صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ کے عہدوں کے لئے انتخابات میں حکمراں بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کی کامیابی کے دعوے کو مسترد کردیتے ہوئے انہوں نے اپیل کی کہ ضمیر کی آواز پر ووٹ دیاجائے ۔ انہوں نے کہا ان انتخابات مین اعداد ہوسکتا ہے کہ ہمارے خلاف ہوںِ لیکن لڑائی ضروری لڑی جانی چاہئے اور پوری قوت کے ساتھ لڑی جانی چاہئے ۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ پارلیمنٹرینس کو ان اقدار پر اعتماد رکھنا چاہئے جس پر وہ یقین رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ہمیں خود کو پہلے سے کہیں زیادہ بیدار رہنا ہوگا۔ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم کون ہیں، ہماری جدوجہد آزادی میں کس طرح حصہ لیے تھے اور ہم خود اپنے لئے کس طرح کا مستقبل چاہتے ہیں ۔ سونیا گاندھی نے وضاحت کی کہ میرا کمار اور گوپال کرشنن گاندھی بہترین امکانی صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ ہوں گے جو ہمارے سماج کو اس بحران سے نجات دلائیں گے جس سے آج ہمارا ملک گزر رہا ہے ۔

کانگریس پارلیمنٹ میں چین اور کشمیر کا مسئلہ اٹھائے گی: غلام نبی آزاد
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس نے آج بتایا کہ کشمیر پر چین کے اختلافات اس وقت از سر نو مرکز توجہ بن گئے ہیں لہذا وہ اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں مباحث کا مطالبہ کرے گی ۔ اس نے بتایا کہ پارٹی علاقائی سالمیت و قومی سیکوریٹی معاملہ میں حکومت کے ساتھ ہے ۔ حکومت نے کشمیر میں مذاکرات کے تمام دروازے بند کردیے ہیں جس کے نتیجہ میں وادی میں سیاسی گھٹن پیدا ہوگئی ہے ۔ اس بات کا اظہار کانگریس کے سینئر رکن غلام نبی آزاد نے کیا۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے آغاز سے ایک دن قبل کل جماعتی میٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اگر حکومت باور کرتی ہے کہ کشمیر میں کشیدگی کے خاتمہ کا واحڈ ذریعہ بندوقیں اور صفایہ ہے تو ہم حکومت کے ساتھ نہیں ہیں ۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن نے بتایا کہ کشمیر پر تبادلہ خیال کے دوران پاکستان کا تذکرہ ہوا کرتا تھا لیکن اب کسی ناکامی کے بغیر چین کا تذکرہ ہوگا ۔ آزاد نے بتایا کہ کانگریس نے حکومت کو اس بات سے واقف کروادیا ہے کہ داخلی اور خارجی سلامتی کے چند حساس مسائل پر پارلیمانی اجلاس کے دوران تبادلہ خیال کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اپوزیشن پارٹیاں بھوٹان کے قریب علاقہ ڈوکلم میں ہند۔ چین تعطل پر تبادلہ خیال کا مطالبہ کریں گی۔ کانگریسی قائد نے بتایا کہ امکان ہے کہ اپوزیشن مدھیہ پردیش میں کسانوں کی خود کشی پارچہ صنعت پر جی ایس ٹی کے اثرات اور آسام میں سیلاب کی صورتحال کے مسئلہ کو اٹھائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس پارلیمنٹ کی کارروائی میں رکاوٹ کی حامی نہیں لیکن ہم اس اقدام پر مجبور ہیں جب کہ حکومت ہمارے حقیقی مطالبات سے اتفاق نہیں کرتی ۔ آئی اے این ایس کے بموجب کانگریس نے آج بتایا کہ وہ چین کے ساتھ اس وقت جاری سرحدی تعطل اور کشمیر کے بگڑتے ہوئے حالات کے علاوہ گائے کے نام پر ہجوم کی جانب سے زدوکوب کرنے واقعات پر حکومت سے جواب طلب کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سکم سیکٹر میں چین کے ساتھ سرحدی صورتحال بہت ہی کشیدہ ہے ۔ انہوں نے سرحدی تعطل کا الزام بیجنگ پر عائد کیا۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کی لائبریری بلڈنگ میں منعقد کل جماعتی میٹنگ میں بات صحافیوں کو بتائی کہ چین نے یہ صورتحال پیدا کی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ ملک کی سلامتی سے تعلق رکھتا ہے اور ہم اسے پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی میٹنگ میں شرکت کی تاہم ترنمول کانگریس نے اس کا بائیکاٹ کیا۔ آزاد نے بتایا کہ کشمیر کی سیکوریٹی صورتحال بدترین ہوگئی جہاں حکومت نے موجودہ تعطل کے خاتمہ کے تمام دروازے بند کردئیے ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں