ہندوستان ایک قوم ایک ٹیکس کے جی ایس ٹی نظام میں داخل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-02

ہندوستان ایک قوم ایک ٹیکس کے جی ایس ٹی نظام میں داخل

1/جولائی
نئی دہلی
یو این آئی
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے آج مشترکہ طور پر نئے بالواسطہ ٹیکس نظام جی ایس ٹی کا آغاز عمل میں لایا۔ اس طرح ہندوستان کی معیشت میں ایک قوم، ایک ٹیکس کے نئے دور کا آغاز ہوگیا۔جیسے ہی کل نصف شب کا وقت ہوا جی ایس ٹی نافذ العمل ہوگیا جس کا کافی عرصہ سے انتظار کیا جارہا تھا اور جس کے بارے میں بحث و مباحثے ہورہے تھے۔ آزادی کے بعد سے کئے جانے والی اس سب سے بڑی ٹیکس اصلاح سے تجارت میں نئے قواعد تحریر کئے جاسکتے ہیں اور اور عام آدمی پر بوجھ کو کم کیاجاسکتا ہے ۔ جی ایس ٹی کے باعث ہندوستان ایک عام بازار میں داخل ہوسکتا ہے جو یوروپی یوین سے بھی بڑا ہوگا ۔ توقع ہے کہ ریاست کی سرحدوں پر کئی ایک محاصل اور رکاوٹوں کو خیر باد کہہ دئیے جانے کے باعث معاشی ترقی میں تیز ی آئے گی اور ملک سرعت کے ساتھ ترقی کی منازل طئے کرے گا۔
نئی دہلی
یو این آئی
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے کہا کہ جی ایس ٹی میں کئی ایک تبدیلیاں ایسی کی گئی ہیں جس سے عوام کو کافی فائدہ پہنچ سکتا ہے ۔ ویسے بعض تبدیلیاں ایسی بھی ہیں جن کو مایوس کن کہا جاسکتا ہے ۔ پرنب مکرجی نے جو پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں حاضرین سے خطاب کررہے تھے ، کہا جب کہ جی ایس ٹی سے معاشی کارکردگی کو غیر معمولی فروغ حاصل ہوگا ۔ یہ اقدام کے ساتھ ہی ساتھ ایک مایوس کن تبدیلی ہے ۔ انہوں نے بتایا یہ اضافہ قدر ٹیکس کو رائج کئے جانے کی طرح ہے جب کہ ابتداء میں اس کی مخالفت کی گئی تھی اور اس کے خلاف آوازیں بلند کی گئی تھیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ37000بوگس کمپنیوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے اور کرنسی امتناع کے بعد سے تین لاکھ کمپنیاں اسکانر پر ہیں اور اگر ان کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی جائے گی ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ وزیر اعظم نے جو دہلی میں انسٹ ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا کی ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے کہا تین لاکھ کمپنیاں اسکانر پر ہیں ،اور ملک میں جی ایس ٹی کو نافذ کرنے سے اڑتالیس گھنٹے قبل ایک لاکھ کمپنیوں کو رجسٹرار آف کمپنی کے یہاں سے ہٹا دیا گیا ہے ۔ حکومت نے ملک میں جی ایس ٹی کو جو آزادی کے بعد سے سب سے بڑی مالیاتی اصلاح ہے ، رائج کئے جانے سے اڑتالیس گھنٹے قبل ایک لاکھ کمپنیوں کا رجسٹریشن ختم کردیا ہے اور ان کو رجسٹرار آف کمپنی کے پیانل سے خارج کردیا گیا ہے ۔ اور ایسا فیصلہ وہ شخص کرسکتا ہے جس کو قومی مفاد عزیز ہے ۔ جو لوگ سیاست سے کام لیتے ہیں وہ ایسا قدم نہیں اٹھا سکتے ۔ مودی نے کہا کہ ایسے کارروائیاں نہیں رکیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کالے دھن کے خلاف سرجیکل اسٹرائک کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے رول کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سی ایز، سماج کی معاشی صحت کے نگہبان ہیں۔
نئی دہلی
آئی اے این ایس
وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کل دہلی میں کہا کہ ہندوستانیوں کو محاصل کی ادائیگی کرنی چاہئے تاکہ ملک ترقی کرسکے ۔ انہوں نے پر زور الفاظ میں کہا کہ ہر فرکس کو ٹیکس ادا کرنے چاہئیں جس کی اسے ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ وزیر موصوف خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کو ترقی پذیر معیشت سے ترقی یافتہ معیشت بنایاجائے ۔ ملک کو آگے بڑھانے کے لئے ہمیں یہ ذہن بنا لینا چاہئے کہ اگر ہمارے پر ٹیکس واجب الادا ہے ہم ان کو ضرور ادا کریں گے ۔ ٹیکس کی چوری نہیں کریں گے ۔ حکومت کی جانب سے ہفتہ سے سارے ملک میں جی ایس ٹی کو نافذکردیا گیا ۔ جو سب سے بڑا ٹیکس اصلاح ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ اس بات کا اشارہ دیا کہ کئی دہوں سے ملک میں ٹیکس چوری کا رجحان ہے جس کو اب ختم کرنا چاہئے ۔ انہوں نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ جب سونے پر ایک فیصلہ لیوی عائد کی گئی تھی سارے ملک میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے باعث اسے واپس لینا پڑا تھا لیکن بعض افراد نے جی ایس ٹی کونسل کے اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے ۔کہ سونے کو تین فیصد ٹیکس کے خانہ میں رکھا جائے گا ۔ جیٹلی نے بتایا کہ حکومت ملک کو چلانے کے لئے مختلف اداروں سے قرض لی نے کا سلسلہ برقرار نہیں رکھ سکتی، اس کے لئے ضڑوری ہے کہ وہ محاصل کی شکل میں شہریوں سے رقم کو جمع کرے ۔ جی ایس ٹی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے معاشی نظام کی طاقت بڑھے گی اور رسمی معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔

جی ایس ٹی کے خلاف کشمیر میں بند ۔ پولیس کی تحدیدات
سری نگر
پی ٹی آئی
جموں و کشمیر میں آج کئی دکانات اور کاروباری ادارے بند رہے، کیونکہ تاجرین اور کاروباری افراد نے ریاست میں گڈس اینڈ سریس ٹیکس کو روبہ عمل لانے جانے کے خلاف احتجاج شروع کردیا ہے۔ کاروباری اداروں اور دکانات کے بند رہنے اور احتجاج شروع کئے جانے کی وجہ سے حکام نے سری نگر کے مختلف حصوں میں تحدیدات عائد کردی ہیں تاکہ عوام کو احتجاج سے روکا جاسکے ۔ سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ سری نگر کے مختلف حصوں پر تحدیدات عائد کردی گئی ہیں۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررس( کے ٹی ایم ایف) نے ہڑتال کی اپیل کی ہے ۔ تاجرین اور اپوزیشن پارٹیوں نے ادعا کیا ہے کہ نئے ٹیکس نظام سے جموں و کشمیر کو دئیے گئے خصوصی موقف کو دھکا لگتا ہے جس کی ضمانت دستور کی دفعہ370میں دی گئی ہے۔ تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی بسیں معمول کے مطابق سڑکوں پر دوڑتی رہیں ۔ کے ٹی ایم ایف نے آج وادی میں ہڑتال کی اپیل کی ہیا ور کہا کہ جی ایس ٹی کو روبہ عمل لائے جانے سے جموں و کشمیر کی خود مختاری کو دھکا لگے گا۔ اور دوسرے مسائل پید ہوں گے۔اس لئے ریاست کی عوام کو جی ایس ٹی قبول نہیں ہے ۔ ہم اس کے خلاف ہیں، ہم ہمارے خصوصی موقف کو متاثر ہونے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے، یہ بات کے ٹی ایم کے ایف صدر محمد یاسین خان نے آج یہاں بتائی۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ شکل میں جی ایس ٹی کو کسی بھی صورت میں روبہ عمل لانے کی عوام اجازت نہیں دی گی ۔ محمد یاسین نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کو دئیے گئے خصوصی موقف میں کسی طرح کی ترمیم کی اجازت نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کے ٹی ایم ایف کی جانب سے سٹی سنٹر، لال چوک میں بیٹھے رہو احتجاج کیاجائے گا اور دوسرے اضلاع کے تاجرین سے اپیل کی جائے گی کہ وہ مذکورہ ٹیکس نظام کے خلاف احتجاج کے لئے خود کو تیار کرلیں۔ حکام نے احتیاطی تحدیدات عائد کردی ہیں جس کی وجہ سے پانچ یا پانچ سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر امتناع عائد کردیا گیا ہے۔ یہ بات پولیس کے عہدیدار فاروق احمد نے خبر رساں ادارہ پی ٹی آئی کے نمائندہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ انہوں نے بتایا کہ ہوہٹہ، ایم آڑ گنج، رینواری اور صفا کدل پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں بھاری تعداد پولیس کو تعینات کیا گیا ہے ۔ تاکہ ہڑتال اور احتجاج کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے، ذرائع نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے حزب المجاہدین کے صدر سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے کے بعد سے ریاست میں اضطراب آمیز سکون پایاجارہا تھا، لیکن آج تاجرین نے ہڑتال شروع کردی ہے، جس کی وجہ سے پولیس مزید چوکس ہوگئی ہے۔ آئی اے این ایس کے بموجب کھنیار، رینواری، نوہٹہ، ایم آر گنج اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس( سی آر پی ایف) کو متعین کردیا گیا ہے ۔

One nation, one tax: India enters GST

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں