بہار میں عظیم اتحاد کو دھکا - نتیش کمار مستعفی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-27

بہار میں عظیم اتحاد کو دھکا - نتیش کمار مستعفی

26/جولائی
نئی دہلی
آئی اے این ایس
بی جے پی کے ساتھ نئے اتحاد کے قیام کے لئے آر جے ڈی اور کانگریس سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے چیف منسٹر بہار کی حیثیت سے مستعفی نتیش کمار کو جمعرات کے دن نئے چیف منسٹر کی حیثیت سے دوبارہ حلف دلایاجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ نتیش کمار راج بھون میں ایک سیدھی سادھی تقریب میں کم از کم27وزراء کے ساتھ حلف لیں گے ۔ بی جے پی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مرکزی وزیر جے پی نڈا اور بی جے پی کے جنرل سکریٹری انیل جین، جمعرات کوبی جے پی مقننہ پارٹی اجلاس میں شرکت کے لئے بحیثیت مبصرین پٹنہ آئیں گے ۔ توقع ہے کہ وہ جمعرات کو نئی حکومت کی تشکیل کا دعویٰ کریں گے جس میں امکان ہے کہ سشیل کمار مودی بحیثیت ڈپٹی چیف منسٹر شامل ہوجائیں گے ۔ ذرائع نے بتایا کہ این ڈی اے اور جے ڈی یو کے نئی حکومت میں فی کس چودوہ وزراء ہوں گے ۔ قبل ازیں موصولہ اطلاع کے مطابق بہار میں ایک ڈرامائی واقعہ میں نتیش کمار نے بی جے پی کے ساتھ نئے اتحاد کے لئے آر جے ڈی اور کانگریس سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے آج اپنا استعفیٰ پیش کردیا جس پر بی جے پی نے فوری ان کی زیر قیادت نئی حکومت کی تائید کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بھی اس میں شامل ہوجائیں گی۔ گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی نے نتیش کمار کا استعفیٰ فوری قبول کرلیا۔ توقع ہے کہ وہ جمعرات کو نئی حکومت کی تشکیل کا دعویٰ کریں گے جس میں امکان ہے کہ سشیل کمار مودی ڈپٹی چیف منسٹر کی حیثیت سے دوبارہ شامل ہوجائیں گے ۔عظیم اتحاد جس کے ذریعہ2015میں بی جے پی کو شکست دی گئیت ھی، کے20ماہ کے اختتام کے بعد نتیش کمار نے سہ پہر میں گورنر سے ملاقات کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ڈپٹی چیف منسٹر تیجسوی یادو جو آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد کے فرزند ہیں، کے خلاف کرپشن کے الزامات کے بعد وہ موجودہ حالات میں کام نہیں کرسکتے ، لیکن انہوں نے مستقبل کی حکومت چلانے کے لئے بی جے پی کے ساتھ سمجھوتہ کو مسترد نہیں کیا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ساتھ ہی ساتھ وزیر اعظم نے نتیش کمار کے استعفیٰ کا خیر مقدم کیا جب کہ بی جے پی نے جے ڈی یو قائد کی تائید کا اعلان کیا۔ انہوں نے راج بھون کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ وہ اچھی حکمرانی کی فراہمی کی مقدور بھر کوشش کرتے رہے لیکن حالات کچھ ایسے ہوگئے ہیں کہ ان کے جیسے فرد کے لئے اقتدار پر برقرار رہنا دشوار ہوگیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے گورنر سے ملاقات کرتے ہوئے استعفیٰ پیش کردیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بہار کے اس واقعہ کا خیر مقدم کئے جانے کے بعد بی جے پی قائد سشیل کمار مودی نے بتایا کہ ان کی پارٹی وسط مدتی انتخابات کی مخالف ہے ۔ وزیرا عظم نے اپنی ٹویٹر تحریر میں بتایا کہ کرپشن کے خلاف لڑائی میں شامل ہونے پر نتیش کمار کو بہت بہت مبارکباد
نئی دہلی
یو این آئی
بی جے پی قائدین بشمول سشیل کمار مودی اور بہار بی جے پی یونٹ کے سربراہ نیتا نند رائے نے آج گورنر بہار ترپاٹھی کو مکتوب حوالہ کیا جس میں آئندہ حکومت کی تشکیل کے لئے نتیش کمار کی تائید کا اظہار کیا گیا۔ ذرائع نے آج یہ بات بتائی ۔ امکان ہے کہ ان کی حلف برداری کل ہوگی۔ مودی، نتیش کمار کے تحت نومبر2005تاجون2013ڈپٹی چیف منسٹر تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ بی جے پی نئی حکومت میں شامل رہے گی۔
پٹنہ
آئی اے این ایس
چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے حکمراں اتحاد سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن بی جے پی کی رفاقت کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ انہیں1991میں ایک شخص کے قتل کے سلسلہ میں قانونی کارروائی کا سامنا ہے ۔ راشٹریہ جنتادل قائد لالو پرساد نے آج ان پر یہ الزام لگایا۔ علاوہ ازیں انہوں نے کمار سے مطالبہ کیا کہ وہ سہ فریقی عظیم اتحاد کا مشترکہ اجلاس طلب کریں جو بہار پر حکومت کررہا ہے اور ارکان اسمبلی کو اپنے قائد کے انتخاب کی اجازت بھی دیں۔ آر جے ڈی، جے ڈی یو اور کانگریس بہار کی حکمراں اتحاد میں شامل ہیں جس نے2015کے ریاستی انتخابات میں بی جے پی کو شکست دی تھی۔ آر جے ڈی کے80ارکان اسمبلی ہیں اور جے ڈی یو کے71جبکہ کانگریس کے27ارکان اسمبلی میں موجو ہیں تاہم آر جے ڈی قائد نے نتیش کمار کی جانب سے اتحادی ارکان اسمبلی کے اجلاس کی طلبی پر شک و شبہ کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں اس بات کا یقین نہیں کہ وہ توجہ دیں گے کیونکہ انہیں قتل کے مقدمہ میں قانونی کارروائی کا اندیشہ ہے ۔ انہوں نے کمار پر الزام عائد کیاکہ وہ اتحاد کو غی مستحکم بنانے بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے کے ساتھ پوشیدہ طور پر کام کررہے ہیں۔ لالو پرساد نے بتایا کہ استعفیٰ کے بعد وزیر اعظم کی ٹویٹر تحریر سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ اتحاد کو غیر مستحکم بنانے کی ان کی ساز ش کتنی طاقتور ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہماری بہترین کوششوں کے باوجود بھی انہوں نے انحراف کیا، کیا وہ وہی فرد نہیں جنہوں نے کہا تھا کہ مٹی میں مل جائیں گے بی جے پی کے ساتھ نہیں جائیں گے ۔
Nitish Kumar resigns in blow to Grand Alliance Mahagathbandhan

کشمیر کے حالات میں نمایاں بہتری آئی ۔ پولیس سربراہ کابین
بارہمولہ
یو این آئی
جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے کہا کہ وادی کے حالات میں نمایاں بہتری آئی ہے جس کے لئے اہلیان وادی مبارکبادی کے مستحق ہیں ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاستی پولیس اور دیگر سیکوریٹی فورسس کوا دی میں انسداد دہشت گرد کارروائیوں کی انجام دہی میں مقامی افراد کا بھرپور تعاون حاصل ہورہا ہے ۔ ڈاکٹر ایس پی وید نے ان باتوں کا اظہار آج یہاں ایک تقریب کے موقع پر میڈیا بات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وادی میں سر گرم عسکریت پسندوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہے ، تاہم ایک اندازہ کے مطابق ایسے عسکریت پسندوں کی تعداد سو بتائی جارہی ہے ۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ہاتھوں سات علیحدگی پسند لیڈروں کی گرفتاری کے بارے میں پوچھے جانے پر پولیس سربراہ نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اس کو قانون کے شکنجے میں لایاجانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ وادی کے حالات میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کشمیر میں جو حالات آج سے8مہینے پہلے تھے ، اس کے مقابلہ میں آج کے حالات بہت بہتر ہیں۔ میں اس کے لئے کشمیر کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ ڈاکٹر ایس پی وید نے کہا کہ اگرچہ وادی میں سر گرم عسکریت پسندوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہے، تاہم ایک اندازہ کے مطابق ایسے عسکریت پسندوں کی تعداد سو بتائی ہے، انہوں نے کہا کہ وادی میں سر گرم عسکریت پسندوں کی تعداد پر تضاد ہے ۔ آنکڑے بدلتے رہتے ہیں، کونسا عسکریت پسند کس تنظیم سے تعلق رکھتا ہے اس طرح کی گنتی نہیں ہوتی ہے ، لیکن ہمارے پاس وادی میں سرگرم عسکریت پسندوں کی تعداد سے متعلق ایک اندازہ ہے ۔ اس اندازہ کے مطابق یہاں سر گرم عسکریت پسندوں کی تعداد سو ہے ۔ شمالی کشمیر میں سرگرم زیادہ تر عسکریت پسندغیر ملکی ہیں۔ اس کی وجہ کپواڑہ، بارہمولہ اور باندی پورہ اضلاع میں خط قبضہ پر در اندازی کے راستوں کی موجودگی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اگرچہ عسکریت پسندوں کی موجودگی سے متعلق آنکڑے بدلتے رہتے ہیں ، تاہم وادی میں سر گرم عسکریت پسندوں کا کوئی جادو ئی ہندسہ نہیں ہے۔ پولیس سربراہ نے دعوی کیا کہ ریاستی پولیس اور دیگر سیکوریٹی فورسس کو وادی میں انسداد عسکریت پسندی کی کارروائیوں کے دوران مقامی عوام کا بھرپور تعاون حاصل ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیر میں جو کامیابی ملی ہے وہ لوگوں کی بدولت ہی ملی ہے ۔ اب جنوبی کشمیر میں لوگوں کا تعاون ملنا شروع ہوگیا ہے ۔ کشمیر کے لوگ دہشت گردی کے خلاف ہیں، وہ نہیں چاہتے ہیں کہ دہشت گردوں کے ذریعہ خون خرابی ہو۔ لوگوں کے تعاون کی وجہ سے جموں و کشمیر پولیس اور سیکوریٹی فورسس کو کامیابیاں مل رہی ہیں۔ علیحدگی پسند لیڈروں کی این آئی اے کے ہاتھوں گرفتاری کے بارے میں پوچھے جانے پر پولیس سربراہ نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اس کو قانون کے شکنجے میں لایاجانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اتنا ہی کہوں گا کہ وقت بتائے گا ۔ آپ کو این آئی اے کی تحقیقات کی تکمیل تک انتظار کرنا ہوگا۔میرا یہ ماننا ہے کہ کشمیری لوگوں کا یہ جاننا حق بنتا ہے کہ ان کے خون خرابہ کے سوداگر کون ہیں۔ اگر یہاں خون خرابہ ہورہا ہے، اسکول جلائے جارہے ہیں اور دہشت گردی ہورہی ہے ۔ اگر کسی نے اس کی سودا بازی کی ہے تو اس کو قانون کے شکنجے میں لایاجانا چاہئے ۔ ڈاکٹر وید نے کہا کہ شمالی کشمیرمیں صورتحال بالکل قابو میں ہے اور یہاں انسداد عسکریت پسند ی کی کارروائیوں کے دوران بہت سارے عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج میرا اور آئی جی پی کشمیر( منیر احمد خان) کا یہاں آنے کا مقصد ہی یہی تھا کہ ان جوانوں کی حوصلہ افزائی کرنی ہے(جنہوں نے انسداد عسکریت پسندی کی کارروائیوں میں مایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ بہت سے جوانوں کو آؤٹ آف ٹرن پروموشن دی گئی۔ اچھے کام کرنے والے ایس پی اوز کو کانسٹیبل بنایا گیا، ان کو مبارکباد دینے اور رینک سے نوازنے کے لئے ہم یہاں آئے ہیں۔ تو اس سے آپ کو یہاں ہونے والی انسداد عسکریت پسندی کی کارروائیوں کے بارے میں اندازہ ہوسکتا ہے ۔

لوک سبھا میں آئی آئی آئی ٹیز ترمیمی بل منظور
نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر فروغ انسانی وسائل پرکاش جاؤڈیکر نے آج لوک سبھا میں کہا کہ حکومت انڈین انسٹیٹیوٹ آٖ انفارمیشن ٹکنالوجی(آئی آئی آئی ٹیز) کو بہتر بناتے ہوئے اس میں مہارت اور روزگار سے جڑنے کی صلاحیت میں اضافہ کرے گی ۔ بعد ازاں لوک سبھا میں اس بل کو صوتی ووٹوں سے منظور کرلیا ۔ آئی آئی آئی ٹیز ترمیمی بل 2017ء پر بحث کا جواب دیتے ہوئے پرکاش جاؤڈیکر نے کہا کہ جہاں تک قومی سطح کی تعلیمی اداروں کے قیام کا مسئلہ ہے حکومت کسی بھی ریاست کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کرے گی ۔ بحث کے بعد کانگریسی ارکان کے وسط ایوان میں پہنچ کر احتجاج کرنے کے دوران جاؤڈیکر نے کہا کہ آئی آئی آئی ٹیز کی روزگاریت میں اضافہ اچھا تھا لیکن حکومت کی کوشش ہے کہ اسے مزید بہتر بنایاجائے ۔ انہوں نے آئی آئی آئی ٹیز میں یوگا کو متعارف کرنے کی تجویز کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یوگا ادارہ کے ساتھ ساتھ طلبہ کے لئے بھی فائدہ مند ہوگا ۔ بہار میں قومی سطح کے چند ہی اداروں کے ہونے کی اطلاع کو مسترد کرتے ہوئے جاؤڈیکر نے کہا کہ حکومت کسی بھی ریاست کے ساتھ امتیازنہیں برت رہی ہے انہوں نے کہا کہ بہار میں بشمول چمپارن کی سنٹرل یونیورسٹی کے کئی قومی سطح کے تعلیمی ادارے اور یونیورسٹیز ہیں۔ اسی دوران مہارت کی ترقی کے وزیر مملکت راجیو پرتاپ روڈی نے لوک سبھا میں ضمنی سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ( پی پی پی) کے زریعے ملک کے1396صنعتی تربیتی اداروں(آئی آئی ٹیز) کو ترقی دی جائے گی ۔ میں یہ اطلاع دی ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت کے تحت کام کررہا ٹریننگ ڈائریکٹوریٹ جنرل تربیتی اداروں کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے مسلسل کوشاں ہے ۔ اس کے لئے ان تربیتی اداروں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے مرکزکی جانب سے مالی مدد کی دو اسکیم چلائی گئی ہے ۔ روڑی نے کہا کہ تربیتی اداروں میں اساتذہ کی سطح کو بہتر بنانے کا بھی انتظام کیاجارہا ہے ساتھ ہی ان اداروں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر گریڈنگ کرنے کا انتظام کیاجارہا ہے ۔ گریڈنگ کے لئے نئے معیار طے کئے جارہے ہیں ۔ ان پیرامیٹرز کی بنیاد پران اداروں کو آئی ایس او29990سرٹیفکیٹ جاری کیاجائے گا۔

دو ہزار روپے کی نوٹ کی منسوخی کی افواہیں
نئی دہلی
پی ٹی آئی
راجیہ سبھا میں ا پوزیشن نے آج وزیر فینسانس ارون جیٹلی سے کہا ہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ آیا حکومت نے نئے متعارف کرائے گئے دو ہزار روپے کے نوٹ کو منسوخ کرنے اور ایک ہزار روپے کا سکہ متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ بہر حال جیٹلی نے جو ایوان میں موجود تھے ، کوئی جواب نہیں دیا، جب کہ اپوزیشن ارکان نے اس مسئلہ پر ان سے وضاحت کرنے پر اصرار کیا۔ سماج وادی پارٹی کے رکن نریش اگر وال نے وقفہ صفر کے دوران پوائنٹ آف آرڈر اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے دو ہزار روپے کا نوٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ آر بی آئی کو دو ہزار روپے کے نوٹ نہ چھاپنے کے احکام جاری کئے گئے ہیں۔ اگر پارلیمنٹ اجلاس دوران کوئی پالیسی فیصلہ کیا جاتا ہے تو روایت یہ ہے کہ اس کا ایوا ن میں اعلان کیا جائے۔ آر بی آئی نے تا حال دو ہزار روپے کے3.2لاکھ کروڑ نوٹ شائع کیے ہیں اور اب اس نے انہیں چھاپنا بند کردیا ہے ۔ ایک نوٹ بندی ہوچکی ہے ، دوسری کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ وزیر فینانس کو اس پر جواب دینا چاہئے۔ ان کی اس بات پر نائب صدر نشین پی جے کرین نے کہا کہ یہ آر بی آئی کا اقدام ہے ۔ اس پر اگر وال نے کہا کہ قبل ازیں نوٹ بندی کا فیصلہ آڑ بی آئی نے نہیں بلکہ حکومت نے کیا تھا۔ آر بی آئی بورڈ نے اس کی مخالفت کی تھی ، لیکن حکومت نے فیصلہ لیا تھا۔ سابقہ فیصلہ حکومت کی جانب سے لیا گیا تھا اور دوسرا فیصلہ بھی حکومت کی جانب سے لیاجارہا ہے ۔ قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے حکومت سے یہ وضاحت چاہی کہ آیا وہ ایک ہزار روپے کے سکے متعارف کرانے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئے دن ایک ہزار روپے ، سو روپے اور دو سو روپے کے سکوں کے بارے میں پڑھتے رہتے ہیں ، حقیقی موقف کیا ہے، کیا ہم میڈیا کی خبروں پر یقین کرلیں۔ وزیر فینسانس کو ایوان کو بتانا چاہئے کہ سچائی کیا ہے ۔ کیا ایک ہزار روپے کے سکے متعارف کرائے جائیں گے، کیا ان سکوں کو لے جانے ہمیں تھیلیاں خریدنی پڑیں گی؟ ہمیں بتایاجانا چاہئے کہ ہماری بہنوں کے پاس پرس ہوتا ہے، ہمیں بھی پرس خریدنے پڑیں گے؟ تاکہ ایک ہزار روپے کے سکے ساتھ رکھ سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلہ پر کوئی سیاست نہیں کی جارہی ہے۔ ڈی ایم کے رکن تروشی شیوا نے کہا کہ وہ میڈیا کی اطلاعات کو خارج نہیں کرسکتے اور اس مسئلہ پر حکومت سے وضاحت طلب کی ۔ جنتادل یو کے شرد یادو نے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور زبردست افواہیں چل رہی ہیں۔ حکومت کو وضاحت کرتے ہوئے افواہوں کو بند کرنا چاہئے ، ورنہ لوگ دو ہزار روپے کے نوٹ واپس کرنا شروع کردیں گے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں