دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے ہندوستان اور اسرائیل کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-05

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے ہندوستان اور اسرائیل کا فیصلہ

4/جولائی
یروشلم
آئی اے این ایس
ہندوستان اور اسرائیل نے آج یہ مشترکہ فیصلہ کیا کہ دہشت گردی کی لعنت کی جائے اور اس عالمی لعنت کا خاتمہ عمل میں لایاجائے ۔ ان کے درمیان دو بدو عشائیہ سے عین قبل اپنے اسرائیلی ہم منصب بنجامن نتن یاہو کے ساتھ یروشلم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے قبل ازیں دن میں ان کی یہاں آمد کے فوری بعد ہولو کاسٹ یادگار میوزیم کے اپنے دورہ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ یہ میوزیم اس المیہ کی گہرائیوں سے بالاتر ہونے کے لئے آپ کے جذبہ کو ایک خراج ہے ۔ یہ اس بات کی بھی علامت ہے کہ آپ نے نفرت پر قابو پالیا ہے اور ایک جوش و ولولہ سے بھرپور جمہوری ملک کی تعمیر کے لئے آگے بڑھ گئے ہیں۔ نتن یاہو نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل ایک دوسرے سے گہرا تعلق رکھنے والی جمہوریتیں ہیں اور ان کو دہشت گردی کے مشترکہ چیالنج کا سامنا ہے ۔ قبل ازیں نئی دہلی سے موصولہ ایجنسیز کی اطلاع میں بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اسرائیل کے دورہ پر آج تل ابیب پہونچے ۔ وزیر اعظم اسرائیل بنجان نتن یاہو نے ایر پورٹ پر ان کا کافی گرمجوشی کے ساتھ استقبال کیا اور یہ الفاظ ادا کئے، آپ کا سواگت ہے میرے دوست ۔ ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان ملے جلے اقدار اور دوستی کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط و مستحکم پارٹنر شپ کو ان کے دورے کے درمیان نمایاں طور پر پیش کیاجائے گا اور اس کا بطور خاص ذکر کیاجائے گا۔ وزیر اعظم مودی نے اپنی خیر مقدمی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات میرے لئے باعث اعزاز ہے کہ مجھے اسرائیل کا دورہ کرنے والے ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم بن جانے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ یہ دورہ ہمارے سماجوں کے درمیان صدیوں پرانے تعلقات و نیز ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان 25سالہ سفارتی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے ۔ دونوں قائدین نے عہد کیا کہ وہ تمام اعتبارت سے ان کے باہمی تعلقات کو فروغ دیں گے ۔ اور دہشت گردی جیسے مشترکہ خطرات سے مل جل کر نمٹیں گے ۔ مودی نے ان کا شاندار استقبال کرنے پر نتن یاہو کا شکریہ ادا کیا۔
Israel backs India's fight on terror

ممنوعہ کرنسی جمع کرانے مزید مہلت کیوں نہیں؟
سپریم کورٹ کی مرکز اور آر بی آئی سے اندرون2ہفتے جواب طلبی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج مرکز اور ریزرو بینک آف انڈیا کو دو ہفتوں کا وقت دیا کہ وہ پانچ سو اور ہزار روپے کے پرانے نوٹ کسی عذر کے باعث جمع نہ کراسکنے والوں کو مہلت دینے پر غور کریں۔ چیف جسٹس جے ایس کھیہر اور جسٹس ڈی وائی چندچوڑ پر مشتمل بنچ نے سالیسٹر جنرل رنجیت کمار سے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں حکومت سے ہدایت لیں۔ بنچ نے کہا کہ ایسا ہوسکتا ہے کہ کوئی بلا قصور اپنی رقم سے محروم ہوجائے ۔ مثال کے طور پر نوٹ بندی کے دوران کوئی شخص جیل میں بند رہا ہو ۔بنچ نے کہا کہ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ نے ایسے لوگوں کو محروم کیوں رکھنا چاہا۔ سالیسٹر جنرل نے اس پر کہا کہ وہ حکومت سے معلوم کریں گے کہ آیا کیس در کیس لوگوں پر اپنی رقم جمع کرانے دیا جاسکتا ہے ۔ بنچ کنی درخواستوں کی سماعت کررہی تھی جس میں سدھا مشرا کی درخواست بھی شامل تھی۔ درخواستوں میں حکام کو یہ ہدایت دینے کی گزارش کی گئی تھی کہ انہیں ممنوعہ نوٹ جمع کرانے دیا جائے کیونکہ وہ مرکز اور آر بی آئی کی صراحت کردہ مدت میں انہیں جمع نہیں کراپائے ۔ مرکزی حکومت نے گزشتہ برس8نومبر کو اعلان کیا تھا کہ پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ9نومبر سے چلن میں نہیں رہیں گے ۔ ممنوعہ نوٹ 30دسمبر2016تک بینکوں، ڈاک خانوں اور آر بی آئی کی شاخوں میں جمع کرائے جاسکیں گے ۔ اور ان کے بدلے نئے نوٹ ملیں گے ۔ 30دسمبر تک ایسا کرنے میں ناکام رہنے والوں کے لئے بعض شرائط کے ساتھ آڑ بی آئی کی شاخوں میں31مارچ 2017تک ممنوعہ کرنسی جمع کرانے کی اجازت دی گئی تھی۔21مارچ کو سپریم کورٹ نے حکومت سے پوچھا تھا کہ اس نے پرانی کرنسی 30دسمبر تک جمع کرانے میں ناکام رہنے والوں کے لئے این آر آئیز کی طرح علیحدہ زمرہ کیوں نہیں بنایا۔ مرکز نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے تاریخ آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرلیا۔

گورنر نے مجھے دھمکی دی اور میری اہانت کی: ممتا بنرجی
کولکتہ
آئی اے این ایس
گورنر کے این ترپاٹھی پر سخت ترین حملہ کرتے ہوئے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے آج ان پر انہیں ڈرانے ، دھمکانے اور ان کی اہانت کرنے کا الزام عائد کیا جس پر ران بھون نے اس کی تردید جاری کی اور ان کے طرز عمل اور زبان پر حیرت کا اظہار کیا۔ بنرجی کی حمایت کرتے ہوئے ریاست کے سینئر وزیر سبرتامکرجی نے ترپاٹھی کی سرزنش کی کیونکہ انہوں نے ممتا بنرجی کے ساتھ فون پر گفتگو کے دوران نفرت انگیز لب و لہجہ اختیار کیا ۔ اور گورنر کو چیالنج کیا کہ وہ کیا کرسکتے ہیں کریں ، تاہم ریاست کی اپوزیشن جماعتوں نے استدلال پیش کیا۔ کہ چیف منسٹر گورنر کے ساتھ اپنی نجی گفتگو کو منظر عام پر نہیں لانا چاہئے اور اظہار تاسف کیا کہ ریاست کے دستوری سربراہ اور انتظامی سربراہ کے درمیان تصادم ہورہا ہے ۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اس سے صرف اس مشرقی ریاست میں فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ غیر معمولی طور پر سخت لب و لہجہ کا استعمال کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے صحافت سے ملاقات پروگرام کے موقع پر الزام عائد کیا کہ گورنر نے ریاست کے دستوری سربراہ کی بجائے بی جے پی کے عہدیداروں کی طرح گفتگو کی اور کہا کہ ایک لمحہ پر مجھے اس قدر اہانت محسوس ہوئی کہ میں یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی تھی کہ آیا مجھ کو عہدہ چھوڑ دینا چاہئے۔ برہم ممتا بنرجی نے کہا گورنر نے آج مجھ سے کئی باتیں کہں، گورنر نے ریمارکس سے میرا کافی اہانت ہوئی انہوں نے مجھے دھمکی دی اور بی جے پی کے بلاک صدر کی طرح مجھ سے بات چیت کی ۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ مجھ سے اس طرح بات نہیں کرسکتے ۔ میں منتخبہ دستوری عہدہ پر فائز ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سننے کے بعد ترپاٹھی نے ان سے ان کے فون پر کال کیا۔ ممتا بنرجی نے کہا گورنر کا عہدہ دستوری عہدہ ہے ان کو دستوری اصولوں پر عمل کرنا چاہئے میں بھی دستوری عہدہ پر فائز ہوں ۔ میں ان کے رحم و کرم پر بر سر اقتدار نہیں آئی ہوں، میں عوام کے ووٹ دینے سے اقتدار پر آئی ہو ں جب کہ گورنر کو مرکز کی جانب سے نامزد کیا گیا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں