سکم کے قریب سڑک کی تعمیر پر ہندوستان کا اظہار تشویش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-01

سکم کے قریب سڑک کی تعمیر پر ہندوستان کا اظہار تشویش

30/جون
نئی دہلی، بیجنگ
پی ٹی آئی
حکومت نے سکم کے قریب متنازعہ ڈوکلم علاقہ میں چین کی جانب سے سڑک کی تعمیر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اس نے بیجنگ کو آگاہ کردیا ہے کہ اس طرح کا اقدام ہندوستان کے لئے سنگین سیکوریٹی اثرات کے ساتھ جوں کا توں موقف میں غیر معمولی تبدیلی کا حامل ہوگا ۔ ہندوستان کا یہ رد عمل علاقہ میں دونوں ممالک کے سپاہیوں کے آمنے سامنے ہوجانے کے واقعہ کے بعد سامنے آیا ہے جس کے نتیجہ میں بیجنگ نے سخت موقف اختیار کرنے کا انتباہ دیتے ہوئے سکم سیکٹر سے ہندوستانی سپاہیوں کی دستبرداری کا مطالبہ کیا اور اسے تنازعہ کو حل کرنے کے لئے با معنی بات چیت کی شرط قرار دیا ۔ بیجنگ نے ہندوستان پر چین، بھوٹان تنازعہ میں تیسر ا فریق بننے کا بھی الزام عائد کیا۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکانگ نے آج بیجنگ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معنی خیز بات چیت کے لئے ڈوکلم علاقہ سے ہندوستانی فوج کی دستبرداری لازمی ہوگی کیونکہ اس علاقہ پر بیجنگ کی غیر متنازعہ اجارہ داری ہے ۔ چین کے عزائم پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزارت خارجہ نے کہا کہ تمام متعلقہ فریقوں کو انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا اور یکطرفہ طور پر جوں کا توں موقف تبدیل نہ کرنے سے متعلق باہمی معاہدوں کا احترام کرنا ضروری ہے ۔ وزارت نے مزید کہا کہ ہندوستان اور چین کے درمیان خصوصی نمائندگان کے ذریعہ اتفاق رائے ناگزیر ہے۔ ہندوستان کو چین کے حالیہ اقدامات پر گہری تشویش ہے اور اس نے چین کی حکومت کو اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ اس طرح کی تعمیر ہندستان کے لئے سنگین سیکوریٹی اثرات کے ساتھ جوں کے توں موقف کو بڑی حد تک تبدیل کردینے کے مماثل ہوگی ۔ وزارت نے16جون کے بعد سے رونما واقعات کا تسلسل بھی بیان کیا جب کہ چینی فوج کی ایک تعمیری پارٹی ڈوکلم علاقہ میں داخل ہوئی اور سڑک تعمیر کرنے کی کوشش کی ۔ وزارت نے کہا کہ بھوٹان کی شاہی حکومت کے تعاون سے ہندوستانی فوج نے جو ڈوکالا کے عمومی علاقہ میں موجود تھی چین کی تعمیری پارٹی سے رجوع کیا اور جوں کا توں موقف تبدیل کرنے سے گریز کرنے کی درخواست کی۔ یہ کوششیں جاری ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ باہمی دلچسپی کے امور پر قریبی مشاورت کی اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے بھوٹان اور ہندوستان ان تبدیلیوں سے ایک دوسرے کو واقف کرواتے ہوئے مسلسل رابطہ میں ہیں۔ جہاں تک سکم سیکٹر میں سرحد کا معاملہ ہے ہندوستان اور چین کے درمیان2012ء میں ایک مفاہمت طئے پائی تھی جس میں باہمی معاہدہ کی دوبارہ توثیق کی گئی۔ سرحد کو قطیعت دینے سے متعلق مزید بات چیت خصوصی نمائندگان کے ڈھانچہ میں عمل میں لائی گئی ۔ چین گزشتہ چند دنوں سے ہندوستانی فوج پر الزام عائد کررہا ہے کہ وہ علاقہ میں سڑک کے پراجکٹ میں حائل ہورہی ہے ۔ چینی فوج نے کل ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت کو انتباہ دیا کہ وہ جنگ کا ماحول پیدا کرنا بند کرے اور ان کے اس حالیہ بیان کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ قرار دیا کہ ہندوستان، ڈھائی سرحدی جنگ کے لئے تیار ہے ۔ اسی دورا بیجنگ سے موصولہ خبروں کے مطابق چین نے سکم سیکٹر میں جاری سرحدی تنازعہ پر ہندوستان کو بامعنی بات چیت کی دعوت دی اور ڈوکلم اسے اس کے سپاہیوں کو ہٹا لینے کا مطالبہ کیا۔ بیجنگ نے صاف طور پر کہا کہ اس علاقہ پر اس کی غیر متنازعہ اجارہ داری ہے ۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکانگ نے کہا کہ سکم میں جاری تنازعہ پر بات چیت کے لئے ہندوستان اور چین کے درمیان سفارتی دروازے کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی سپاہیوں نے 18جون کو چین اور ہندوستان کے درمیان مسلمہ سرحد میں در اندازی کی ہے یہ پہلا موقع ہے کہ چین نے ایک متعینہ تاریخ کے ساتھ ہندستانی سپاہیوں پر متنازعہ ڈوکلم علاقہ میں داخل ہونے کا الزام لگایا جسے وہ ڈونگ لانگ کہتا ہے ۔
چین کے اس اشتعال انگیز بیان کا جواب دیتے ہوئے کہ ہندوستان کو 1962 کے تاریخی سبق سے کچھ سیکھنا چاہیے، وزیر دفاع ارون جیٹلی نے آج کہا کہ 2017 کا ہندوستان 1962 کے ہندوستان سے مختلف ہے۔ چین اگر ہمیں پرانی باتیں یاد دلانے کی کوشش کر رہا ہے تو میں بتا دوں کہ 1962 کی صورتحال مختلف تھی ، آج کا ہندوستان مختلف ہے۔ جیٹلی کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ نئی دہلی اور بیجنگ نے سکم سیکٹر کے ڈوکلم علاقے میں حقیقی خط قبضہ پار کرنے کا ایک دوسرے پر الزام عائد کیا ہے۔

India deeply concerned as Chinese road at Sikkim's Doklam area has security implications

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں