ہندوستان اور اسرائیل - دہشت گردی کے خلاف مشترکہ لڑائی کا عہد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-06

ہندوستان اور اسرائیل - دہشت گردی کے خلاف مشترکہ لڑائی کا عہد

5/جولائی
یروشلم
پی ٹی آئی
دہشت گردی اور مذہبی جنون کی بڑھتی برائی پر مشترکہ تشویش ظاہر کرتے ہوئے ہندوستان اور اسرائیل نے آج آمادگی ظاہر کی کہ وہ ا پنے دفاعی مفادات کے تحفظ کے لئے تعاون کریں گے۔ وونوں ممالک نے دہشت گرد گروپس اور ان کے آقاؤں کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔ ہندوستان دہشت گرد گروپس کے تشدد اور ان کی جانب سے پھیلائی گئی نفرت کا اتنا ہی نشانہ بنا ہے جتنا کہ اسرائیل۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے اسرائیلی ہم منصب بنجامن نتن یاہو سے اپنے تاریخی دورے کے دوسرے دن وسیع تر تبادلہ خیال کے بعد یہ بات کہی۔ مودی نے کہا کہ وہ اور نتن یاہو دونوں اس بات پر آمادہ ہوئے ہیں کہ اپنے دفاعی مفادات کے تحفظ کے لئے دہشت گردی سے نمٹنے مل جل کر مزید اقدامات کئے جائیں۔ بعد ازاں مشترکہ بیان میں دونوں قائدین نے مانا کہ دہشت گردی سے عالمی امن اور استحکام کو سنگین خطرہ لاحق ہے انہوں نے اپنا عہد دہرایا کہ دہشت گردی کی تمام اشکال سے نمٹنے کی ضرورت ہے ۔ دونوں قائدین نے زور دیا کہ دہشت گرد سر گرمیوں کا کسی بھی بنیاد پر کوئی جواز نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردوں، دہشگرد تنظیموں ، نیٹ ورک اور ان تمام کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی مدد اور مالیہ فراہم کرتے ہیں یا دہشت گردوں اور دہشت گرد گروپس کو پناہ دیتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں قائدین نے عہد کیا کہ جامع کنونشن برائے بین الاقوامی دہشت گردی( سی سی آئی ٹی) کو جلد اختیار کرنے تعاون کیا جائے۔ مودی نے جو اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے وزیر اعظم ہی ں، کہا کہ ہمارا مقصد ایسا رشتہ قائم کرنا ہے جو ہماری مشترکہ ترجیحات کا عکاس ہو۔ دونوں ممالک نے سات معاہدوں پر دستخط کئے جو خلاء، زراعت اور تحفظ آب جیسے کلیدی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لئے ہیں۔ ہندوستان اور اسرائیل نے اس بات پر بھی آمادگی ظاہر کی کہ صنعتی تحقیق کے لئے چالیس ملین امریکی ڈالر کا فنڈ قائم کیاجائے ۔ اس اختراعی فنڈ کے لئے دونوں ممالک فی کس بیس ملین امریکی ڈالر کی رقم دیں گے ۔ اسی دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرائیلی صدر روون ریولین سے ملاقات کی اور باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا ۔ اس پر بھی بات ہوئی کہ اسرائیل کی عصری ٹکنالوجی میک ان انڈیا پہل میں کس طرح مددگار ثابت ہوسکتی ہے ۔ اسرائیل کو حقیقی دوست قرار دیتے ہوئے مودی نے ریولین کو یاد دلایا کہ وہ گزشتہ برس نومبر میں ہندوستان آئے تھے ۔ دونوں ممالک کے تعلقات کی ستائش کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ صدر ارائیل نے بڑی گرمجوشی سے میرا خیر مقدم کیا ۔ انہوں نے پروٹوکول توڑا ، یہ ہندوستان کے عوام کا احترام ہے ۔ مودی نے صدر کی قیام گاہ پر گیسٹ بک میں لکھا کہ صدر ریولین سے آج ملاقات باعث افتخار ہے ۔ جواب میں ریولین نے مودی کو دنیا کے عظیم قائدین میں ایک قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل کی جامعات اور صنعتوں کے درمیان تعاون کی گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ہندوستان میں سرمایہ کاری کی راہیں تلاش کررہے ہیں۔
تل ابیب
پی ٹی آئی
اسرائیل میں آباد ہنودستانی برادری کو وزیر اعظم نریندر مودی کے غیر معمولی خیر مقدم پر بڑی مسرت اور فخڑ ہے ۔ کئی کا کہنا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر کا تک ایسا خیر مقدم نہیں دیکھا ۔ اسرائیل میں ہ ندوستانی نژاد آٹھ لاکھ یہودی موجود ہیں ۔ یہ ممبئی کو چین، کولکتہ، منی پور اور میزرورم سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ایک بس ڈرائیور ڈیوٹا ناگنی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ میں سولہ برس کی عمر میں ہندوستان سے یہاں چلا آیا تھا ۔ مجھے یہ جان کر افسوس ہوا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں تھے ۔ بچہ ہونے کی وجہ سے اس کے اثرات سمجھنے سے قاصر تھا۔ میں یہاں اپنے دوستوں سے کہتا تھا کہ ہندوستان میں ہمارے ساتھ اچھا معاملہ کیا گیا اور وہاں کے لوگ یہودیوںکو پسند کرتے ہیں ۔
India, Israel join hands against terror

بنگال میں صدر راج نافذ کیاجائے: بی جے پی
کولکتہ
پی ٹی آئی، یو این آئی
بی جے پی نے آج یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ پورا بنگال اس وقت شورش کا شکار ہے ، نہ صرف چیف منستر ممتا بنرجی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا بلکہ مرکزی حکومت سے فوری طور پر ریاست میں صدر راج نافذ کردینے کی خواہش کی ۔ ریاست میں بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ دار جلنگ سے لے کر خلیج بنگال تک ریاست جل رہی ہے ۔ ریاست کے مختلف علاقوں میں فرقہ ورانہ فسادات ہورہے ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گھوش نے کہا کہ چیف منسٹر ممتا بنرجی کو اس پورے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ان خراب حالت کے لئے ممتا بنرجی ہی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ریاست میں صدارتی راج نافذ کیاجائے۔ شمالی چوبیس پرگنہ کے بشیر ہاٹ سب ڈویژن کیبددریا میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد سے ہی بی جے پی چیف منسٹر سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہی ہے اسی دوران فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلہ میں گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی اور چیف منسٹر ممتا بنرجی سے فون پر کی گئی بات چیت سے بے حد ناراض ترنمول کانگریس نے کہا کہ وہ راج بھون کو بی جے پی کا دفتر نہیں بننے دے گی۔ ترنمول کے سینئر لیڈر پارتھو چٹر جی نے آج ایک مانگ چینل سے انٹر ویو میں کہا گورنر نے جس لہجہ میں چیف منسٹر سے بات کی وہ انتہائی تکلیف دہ اور افسوسناک ہے ۔ اس سے ہماری لیڈر بری طرح مجروح ہوئی ہیں۔ کسی نے ہماری لیڈر کے خلاف کچھ بھی کہا تو پارٹی اسے برداشت نہیں کرے گی ۔ ہم راج بھون کو بی جے پی کا دفتر نہیں بننے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے صدر پرنب مکرجی کو اس سلسلہ میں خط بھی لکھا ہے ۔ بنرجی کا الزام ہے کہ بدوریا تشدد کے سلسلہ میں گورنر نے کل ان سے دھمکی بھرے لہجہ میں بات کی تھی جس پر انہوں نے تضحیک محسوس کی ہے ۔ممتا بنے کہا تھ اکہ اس سے وہ اتنی مجروح ہوئی اور توہین محسوس کرنے لگی تھی کہ انہوں نے اپنے عہدہ سے استعفی دینے کے بارے میں بھی سوچ لیا تھ ا۔ انہوں نے یہاں تک کہہ ڈالا تھا کہ گورنر بی جے پی بلاک سطح کے لیڈر کی طرح بات کررہے تھے ۔ وہ اسے برداشت نہیں کرسکتیں کیونکہ وہ کسی سیاسی پارٹی یا گورنر کی رحم سے نہیں بلکہ عام لوگوں کی تائید سے چیف منسٹر بنی ہیں۔ اگرچہ بنرجی کے الزامات کے تقریبا دو گھنٹے بعد ہی راج بھون کی جانب سے جاری ایک بیان میں گورنر نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چیف منسٹر سے کوئی قابل اعتراض بات نہیں کی ۔ ان سے صرف لا اینڈ آرڈر کے معاملہ پر بات چیت ہوئی۔ گورنر نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی جذباتی بلیک میل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ انہوں نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ گورنر نے کہا کہ چیف منسٹر کو اس پر توجہ کرنے کے بجائے امن و ضبط کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنا چاہئے ۔ گورنر نے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے بات کر کے ان الزامات پر حیرت ظاہر کی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ترپاٹھی نے راج ناتھ سنگھ سے بات کرکے انہیں بتایا کہ وہ چیف منسٹر کے الزامات سے حیران ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کا یہ رویہ اور زبان کا لہجہ حیران کرنے والا ہے۔ کولکتہ میں راج بھون کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا، پریس کانفرنس کے دوران کل چیف منسٹر کی استعمال کی گئی زبان اور ان کے رویہ پر گورنر حیران ہیں ۔ چیف منسٹر اور گورنر کے درمیان بات چیت عام طور پر خفیہ ہوتی ہے اور کسی سے بھی اس کا انکشاف کئے جانے کی توقع نہیں ہوتی۔ بنگال کے گورنر کے این ترپاٹھی نے ممتا بنرجی کے ساتھ اپنی بات چیت کے بارے میں صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کو ایک مکتوب روانہ کیا۔
کولکتہ
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج گورنر مغربی بنگال کیسری ناتھ ترپاٹھی اور چیف منسٹر ممتا بنرجی سے بات چیت کی ہے ۔ جن کے درمیان شمالی چوبیس پرگنہ میں فرقہ وارانہ فسادات پر اختلافات منظر عا م پر آگئے ہیں۔ وزیر داخلہ نے ایک تحریری مکتوب میں بھی حکومت مغربی بنگال سے اس واقعہ پر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے جو فیس بک پر متنازعہ تبصرہ کے بعد پیش آیا ۔ ذرائع کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ نے ان دونوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے اختلافات کو دوستانہ ماحول میں دور کریں ۔ راج ناتھ سنگھ سے بات چیت میں دونوں قائدین نے اپنے اپنے موقف کی وضاحت کی ۔ اس کے علاوہ راج ناتھ سنگھ نے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد کے حالات کا جائزہ لیا۔ راج ناتھ سنگھ نے گورکھا لی نڈ ریاست کے مطالبہ کی حمایت میں دار جلنگ مین جاری ہڑتال کے بارے میں بھی دریافت کیا ۔

چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے قانون بنایاجائے ۔ سپریم کورٹ کی ہدایت
نئی دہلی
ایجنسیاں
سپریم کورٹ نے بدہ کو مرکزی سرکار سے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو ایسے قانون بنانے چاہئے جس سے الیکشن کمشنروں کی تقرری میں شفافیت یقینی بنائی جاسکے ۔ حالانکہ عدالت میں ابھی تک مقرر ہوئے سبھی الیکشن کمشنروں کی تقرری کی تعریف کرتے ہوئے انہیں بے داغ بھی قرار دیا۔ عدالت نے مرکز کو یاد دلایا کہ آئین پارلیمنٹ سے یہ بھی امید کرتا ہے کہ اس سلسلے میں قانون بنائے جائیں لیکن ایسا ابھی تک نہیں کیا گیا ہے ۔ عدالت نے پوچھا کہ کیوں نہ اسے خود دخل دیتے ہوئے الیکشن کمشنروں کی تقرری کے سلسلے میں قانون بنانا چاہئے تاکہ کمشنروں کی خود مختاری برقرار رہ سکے۔ مرکزی سرکار نے اس کا جواب ایک سوال سے دیا۔ مرکز نے پوچھا، اگر پارلیمنٹ کو لگتا ہے کہ قانون بنانے کی ضرورت نہیں ہے تو کیا سپریم کورٹ کو مقننہ میں دخل دے کر قانون بنانا چاہئے؟ عدالت نے کہا وہ اس معاملہ میں تفصیلی سماعت کے بعد فیصلہ کرے گا ۔ عدالت اب اس معاملہ پر دو مہینے بعد سماعت کرے گی ۔ عدالت نے اس معاملے کی سماعت جسٹس دیپک مشرا کی بنچ کررہی ہے جو موجودہ چیف جسٹس کیہر کے بعد عہدہ سنبھالیں گے ۔ کیہر اگست ریٹائرہورہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ وہ اس بات کو بے حد اہم تسلیم کرتی ہے کہ الیکشن کمشنروں کی تقرری کے لئے قانون قاعدے ہوں۔ کیونکہ وہ غیر جانب دارانہ الیکشن کرانے میں اہم رول انجام دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت وزیر اعظم اور وزارتی کونسل کمشنروں پر فیصلہ کرتے ہیں ان کی سفارش پر صدر کمشنر کی تقرری کرتے ہیں ۔ادھر سپریم کورٹ میں آج ایک عرضی داخل کر کے مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمشنروں کی تقرری کے لئے لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما اور ہندوستان کے چیف جسٹس پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ چیف جسٹس جگدیش سنگھ کھیہر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے درخواست کو سماعت کے لئے قبول کرتے ہوئے آج کہا کہ اب تک انتخابی کمشنروں کی تقرری منصفانہ اور شفاف طریقے سے ہی ہوتی آئی ہے ۔ پیٹیشن انوپ برنوال نامی ایک شخص کی جانب سے دائر کی گئی ہے ۔ بنچ نے درخواست پر کہا کہ اگر پارلیمنٹ انتخابی کمشنروں کی تقرری کے لئے کوئی قانون نہیں بناتی تو اس بارے میں عدلیہ غور کرسکتی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں