ہند و چین سرحدی تعطل - کل جماعتی اجلاس طلب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-14

ہند و چین سرحدی تعطل - کل جماعتی اجلاس طلب

نئی دہلی
پی ٹی آئی، آئی اے این ایس
وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ سشما سوراج ، چین کے ساتھ تعطل اور کشمیر کی صورتحال پر کل اپوزیشن جماعتوں کو تفصیلات سے واقف کرائیں گے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اہم اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کو میٹنگ کے لئے مدعو کیا گیا ہے جس میں دونوں سینئر وزراء، ہند۔ چین سرحداور جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال سے تفصیلی طور پر واقف کرائیں گے ۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت، پارلیمنٹ اجلاس کے آغاز سے قبل اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ اپنے سب سے بڑے پڑوسی ملک اور مسئلہ کشمیر سے نمٹ سکے ۔ حالیہ رسہ کشی میں ہندوستان نے چین کی جانب سے ہند۔بھوٹان، تبت ٹرائی جنکشن پر جو سکم کے ڈوکلم علاقہ میں واقع ہے، جوں کے توں موقف کو تبدیل کرنے چین کی کوششوں پر تشویش ظاہر کی ہے ۔ اس علاقہ میں ہندوستانی فوجیوں نے چینی فوجیوں کی جانب سے سٹرک کی تعمیر روک دی ہے ۔بھوٹان ٹرائی جنکشن کے قریب ہندوستان اور چین کے درمیان گزشتہ تین ہفتوں سے تعطل پایاجاتا ہے جہاں چینی فوج کی تعمیری پارٹی نے ایک سڑک تعمیر کرنے کی کوشش کی تھی ۔ ہندوستان اور علاقہ کوڈوکلا کا نام دیتا ہے جب کہ بھوٹان اسے ڈوکلم کی حیثیت سے تسلیم کرتا ہے ۔ چین کا دعوی ہے کہ یہ علاقہ اس کے ڈونگلانگ ریجن کا ایک حصہ ہے۔ جمون و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں گزشتہ پیر کو عسکریت پسندوں نے ساتھ امر ناتھ یاتریوں کو ہلاک کردیا۔ ریاست کے چار اضلاع پلوامہ، کل گام، شوپیان اور اننت ناگ میں گزشتہ سال8جولائی کو سیکوریٹی فورسس کے ساتھ انکاؤنٹر میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے بے چینی پائی جاتی ہے ۔ وانی کی ہلاکت کے بعد وادی میں پانچ ماہ طویل بے چینی کے دوران76افراد اور دو پولیس ملازمین ہلاک ہوئے ۔ اپوزپشین قائدین مسئلہ چین اور کشمیر سے نمٹنے کے حکومت کے طریقہ کار پر تنقید کرتے رہے ہیں ۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے مسئلہ چین پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے ۔انہوں نے ہندوستان میں تعینات چینی سفیر سے بھی ملاقات کی ہے ۔ راہول گاندھی نے کل مودی پر الزام عائد کیا کہ ان کی پالیسیاں کشمیر میں دہشت گردوں کے لئے سازگار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ریاست میں بی جے پی۔ پی ڈی پی اتحاد کے لئے مختصر مدتی فوائد حاصل کرنے وزیر اعظم کی پالیسیوں کی ملک کو بھاری قیمت چکانی پڑرہی ہے اور اس کی وجہ سے بے قصور ہندوستانیوں کی جانیں گئی ہیں۔
دارجلنگ
پی ٹی آئی
جنرل سکریٹری سی آئی ایم سیتا رام یچوری نے آج مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو ایک مکتوب ارسال کیا اور یہ مطالبہ کیا کہ دار جلنگ میں موجودہ تعطل کے خاتمہ کے لئے فوری طور پر سہ فریقی بات چیت عمل میں لائی جائے کیونکہ پہاڑیوں میں صورتحال کافی سنگین ہے جبکہ گورکھا لینڈ مومنٹ کو آرڈینیشن کمیٹی نے15جولائی سے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کو ملتوی کردیا ہے ۔

ٹیکس کے دائرہ میں نئے ٹیکس دہندوں کو شامل کیا جائے ۔ صدر نشین سی بی ڈی ٹی کی ہدایت
نئی دہلی
پی ٹی آئی
گزشتہ مالی سال جہاں91لاکھ افراد کا نئے ٹیکس دہندگان کی حیثیت سے اندراج کیا گیا ہے ۔ سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹ ٹیکسس( سی بی ڈی ٹی) نے محکمہ انکم ٹیکس سے کہا ہے کہ ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے والے ایسا افراد جو ٹیکس ادا کرنے کے قابل ہیں ان کی شناخت میں تیزی لائی جائے۔ اس کے لئے چھوٹے شہروں پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کی جائے۔ صدر نشین سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹ ٹیکسس سشیل چندرا نے ریجنل انکم ٹیکس سربراہوں مکتوب میں تحریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاریہ مالی سال2017-18کے دوران ٹیکس وصولی کے دائرہ کو وسیع کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ مساعی کی جائے۔ سی بی ڈی ٹی محکمہ ٹیکس کے لئے پالیسی تیار کرتی ہے ۔سشیل چندرا نے اپنے مکتوب میں جو آج پی ٹی آئی کو دستیاب ہوا کہا کہ اعداد و شمار سے تجزیہ لگاتے ہوئے ملک میں ٹیکس ادائیگی کے قابل افراد کی شناخت کے بیر مواقع کھلے ہیں۔ حصول ٹیکس کے دائرہ کو وسعت دینے کو سی سی بی ڈی ٹی کی بے حد اہم پالیسیوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے چندرا نے کہا کہ ٹیکس وصولی کے دائرہ کو وسعت دینے کے لئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں جس کا قابل قدر نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ مالی سال2016-17کے دوران ملک کے ٹیکس کے دائرہ میں 91لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کی شمولت ہی ایک حوصلہ افزا ہے ۔ تاہم ملک میں منظم شعبوں کے ساتھ ساتھ غیر منظم شعبوں میں معاشی سر گرمیاں بڑھانے سے توقع کی جارہی ہے کہ راست محاصل کے حصول کے دائرہ میں مزید وسعت کی امید دکھائی دے رہی ہے۔ ایک سینئر عہدیدار نے اپنی شناخت کو مخفی رکھتے ہوئے ان تبدیلیوں سے متعلق بتایا کہ سی بی ڈی ٹی نے ٹیکس کے حصول کے دائرہ میں اضافہ کے لئے کوئی ہدف مقرر نہیں کیا ہے تاہم اندازہ لگایا گیا ہے کہ ملک بھر میں دو کروڑ نئے ٹیکس دہندگان سامنے آئیں گے ۔ فی الحال محکمہ انکم ٹیکس نے جاریہ مالی سال کے دوران اگر ٹیکس کے دائرہ میں اضافہ کی کوششوں کو موثر انداز میں لاگو کیا گیا تو محکمہ انکم ٹیکس چھ تا سات کروڑ نئے ٹیکس ادا کنندگان کو ٹیکس کے دائرہ میں لاسکتا ہے ۔ سی بی ڈی ٹی سربراہ نے ٹیکس عہدیداروں سے کہا ہے کہ دستیاب اعداد و شمار میں سے تلاش کرتے ہوئے اور ٹیکس کے تختہ جات کی عدم اندراج کرنے والوں کے اعداد و شمار میں سے ان کی شناخت کرتے ہوئے مقامی سطح پر انٹلی جنس اطلاع کے اکٹھا کے ذریعہ اور مارکٹ اسوسی ایشنس کے اندراجات سے ایسے مزید افراد کی تلاش کی جائے گی جو ٹیکس ادا کرنے کے قابل ہیں۔ تمام ممکنہ ٹیکس ادا کنندگان کو التجائی خطوط بر وقت روانہ کرتے ہوئے انہیں ٹیکس کی ادائیگی سے متعلق شعور بیدا ر کیاجائے ۔ اس کے لئے انٹلی جنس کے ذریعہ اکٹھا کردہ اعداد و شمار ، محکمہ انکم ٹیکس کے مجرمانہ تحقیقات کے شعبہ اور آپریشن کلین منی سے حاصل کرنے والے اعداد و شمار کو بھی استعمال کیاجاسکتا ہے ۔ سی بی ڈی ٹی کے صدر نشین نے تجویز پیش کی کہ اس سلسلہ میں ٹیکس عہدیدار عوامی سیشن بھی منعقد کرسکتے ہیں۔ اس تناظر میں انکم ٹیکس عہدیدار شعور بیداری میٹنگ اور دیگر اجلاس کے انعقاد کرسکتے ہیں ۔

یاتریوں پر حملہ کی مذمت، کشمیریت برقرار رہنے کا ثبوت: چیف منسٹر محبوبہ مفتی
سری نگر
آئی اے این ایس
چیف منسٹر جموں و کشمیر چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے آج یہاں کہا ہے کہ امرناتھ یاتریوں پر دہشت گردوں کے حملہ کی جس قدر شدت سے مذمت کی جارہی ہے اس سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ کشمیر کی تہذیب و روایت جو کہ کشمیریت سے مشہور ہے اب بھی زندہ ہے ۔ چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ امرناتھ یاتریو ں پر حملہ کئے جانے کے بعد مختلف گوشوں سے اس کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے ۔ انہوں نے ان تاثرات اور احساسات کا اظہار یہاں1931ء کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا جو کشمیر میں استبدادی اقدامات کے لئے لڑتے ہوئے اپنی زندگیاں گنوادی ہیں۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر نے مزید بتایا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے خوف کا ماحول پیدا کیے جانے کے باوجود مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے دہشت گرد حملہ کی مذمت کی جارہی ہے جس سے اس بات کا ثبوت مل رہا ہے کہ کشمیریت اب بھی برقرار ہے ۔ انتہا پسندوں نے امرناتھ یاتریوں خی بس کو نشانہ بنایا۔ یہ واردات ضلع اننت ناگ کے علاقہ گھنبل میں پیش آیا جس کی وجہ سے سات یاتری ہلاک اور انیس دوسرے زخمی ہوگئے ۔ پیر کو کئے گئے حملہ کے بعد حکام نے کہیں زیادہ سخت سیکوریٹی انتظامات کردئیے ہیں۔ آج دن کی اولین ساعتوں میں چیف منسٹر محبوبہ مفتی شہیدوں کے قبرستان پہنچیں جو کہ قدیم شہر کے کھنیار علاقہ میں واقعہ ہے ۔ چیف منسٹر کے ہمراہ بر سر اقتدار پی ڈی پی کے سینئر وزراء بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ریاستی پولیس کی جانب سے گارڈ آف آنر کے کار گزار صدر عمر عبداللہ اور ریاستی کانگریس کے صدر جی اے میر بھی بعد میں شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے یہاں آئے ۔13جولائی1931کو اکیس افراد فورسیس کی فائرنگ میں ہ لاک ہوگئے۔ یہ واردات سری نگر سنٹرل جیل کے باہر پیش آئی جہاں پر بند کمرہ کی سماعت کے لئے عبدالقدیر کو رکھا گیا تھا جو کہ ایک مجاہد آزادی تھے۔ ہجوم نے سنٹرل جیل پر ہنگامہ برپا کردیا اور عبدالقدیر کو تحویل میں لیے جانے کے خلاف احتجاج کرنے لگے جس کے بعد فورسیس کی جانب سے ان افراد پر فائرنگ کردی گئی جس کی وجہ سے گیارہ افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس دوران بتایا گیا ہے کہ شہیدوں کے قبرستان کے اطراف و اکناف معمولی سیکوریٹی انتظامات کئے گئے تھے جو کہ نوہٹا سے متصل ہے۔ چہار شنبہ کو حزب المجاہدین کے انتہا پسند سجاد احمد کی ہلاکت کی وجہ سے کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں