فلسطین کے ساتھ آئی ٹی اور طبی معاہدہ کو منظوری - مرکزی کابینہ کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-13

فلسطین کے ساتھ آئی ٹی اور طبی معاہدہ کو منظوری - مرکزی کابینہ کا فیصلہ

بنگلہ دیش کے ساتھ سائبر سیکوریٹی اور سرمایہ کے فروغ
نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت آج منعقد شدہ مرکزی کابینہ کے اجلاس میں کئی فیصلے کئے گئے اور کئی معاہدوں اور یادداشت مفاہمت کو منظوریاں دی گئیں۔ روزگار کی پیداوار اور تعاون کے لئے ہند۔ فلسطین یادداشت مفاہمت کو آج مرکزی کابینہ نے منظوری دے دی۔ حکومت ہند اور فلسطین کے درمیان قریبی تعاون کے قیام کے مقصد سے انفارمیشن ٹکنالوجی اور الکٹرانک کے شعبہ میں پانچ سالہ تعاون کا یادداشت پر دستخط ہوئے تھے ۔ اس یادداشت مفاہمت کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان ای گورننس، ایم گورننس، ای پبلک سرویس ڈیلیوری، سائبر سیکوریٹی، سافٹ ویر ٹکنالوجی پارک اور ماحولیاتی نظام سے متعلق شعبوں میں ہند۔ فلسطین معاہدہ ہوا تھا ۔ جسے آج مرکزی کابینہ نے منظوری دے دی ۔ مرکزی کابینہ کے اجلاس میں صحت اور دوا سازی کے شعبے میں ہندوستان اور فلسطین کے درمیان ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کو اپنی منظوری دے دی ہے ۔ اس مفاہمت نامہ پر جایہ سال16مئی کو دستخط ثبت کئے گئے تھے ۔ تعاون کے جو شعبے مفاہمت نامہ کے تحت آئیں گے ان میں صحت اسٹاف کی صلاحیت سازی، متعدی کی بیماریوں کی روک تھام اور ان پر کنٹرول ، فیزیوتھراپی اور بازاباد کاری، دوائیں، دوا سازی اور میڈیکل آلات ایسی مفاد کا کوئی دیگر شعبہ اس مفاہمت نامہ کے نفاذ کی نگرانی کرنے اور تعاون کی تفصیلات کو مزید وضاحت کرنے کے لئے ایک ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا۔ مرکزی کابینہ نے آج سائبر سیکوریٹی کے شعبہ میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے مابین باہم تعاون کے لئے کئے گئے سمجھوتے کی اطلاع دی گئی ۔ اس قرار داد پر الیکٹرانک اور اطلاعاتتی ٹکنالوجی کی وزارت اور بنگلہ دیش کی ڈاک، ٹیلی مواصلات اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کی وزارت کے تحت کام کرنے والے کمپیوٹر انسیڈنٹ ریسپانس ٹیم کے مابین آٹھ اپریل کو دستخظ کئے گئے تھے ۔ قرار داد پر عمل دونوں ممالک کے مابین مشترکہ سائبر سیکوریٹی پر تشکیل کردہ مشترکہ کمیٹی کے ذریعہ کیاجائے گا۔ قرار داد کا مقصد سائبر حملوں سے تحفظ، ایک دوسرے کو حملوں کی اطلاع دینے اور اس شعبہ میں انسانی وسائل کی ترقی کی تدابیر پر باہم تعاون کرنا ہے ۔ اس مفاہمت نامہ کا مقصد دونوں ممالک کے مواصلاتی شعبوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے ۔ اور سائبر حملوں اور سائبر سیکوریٹی کے واقعات پر اطلاعات کا تبادلہ کرنا ہے ۔ اس کے علاوہ اس مفاہمت نامہ پر سائبر سیکوریٹی۔ تیکنالوجی تعاون، سائبر سیکوریٹی پالیسیوں کا تبادلہ اور ہر ملک کے موجودہ قوانین اور ضابطوں کے مطابق اس شعبے میں انسانی وسائل کے فروغ اور بہترین عمل شامل ہے ۔ یہ مفاہمت نامہ سائبر سیکوریٹی پر ایک مشترکہ کمیٹی کے ذریعہ نافذ کیاجائے گا۔ سی ای ار ٹی۔ ان ہندوستان کی حکومت کے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت ایک قومی نوڈل ایجنسی ہے جس کا مقصد ہندوستانی سائبر خلا کا تحفظ ہے ۔ اس طرح سی ای ارٹی، ان بیرونی کمپیوٹر ایمر جنسی ریسپوٹس ٹیموں کے ساتھ اشتراک کررہی ہے ۔ یہ سمجھوتہ اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ کیونکہ حکومتوں کاروباریوں اور صارفین کو مختلف قسم کے سائبر خطرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کے علاوہ سائبر سیکوریٹی کی تیاریوں کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس نظام کو محفوظ بنانے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔ مرکزی کابینہ نے ہند۔ بنگلہ دیش کے دریان سرمائے کے فروغ اور تحفظ کے معاہدے پر مشترکہ تشریحی یا وضاحتی نوٹس( جے ائی این) کو اپنی م نظوری دے دی ہے۔ یہ جے ائی این، ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سرمائے کے فروغ اور تحفظ(بی بی ائی اے) پر موجودہ معاہدے کی وضاحت اور تشریح کرے گا۔ جے ائی این میں بہت سے شقیں ہیں جنہیں مشترکہ طور پر وضاحت کے لئے تسلیم کیا گیا ہے۔ ان میں سرمایہ کار کی تعریف، سرمایہ کی تعریف، ٹیکسیشن پیمانوں کا استثنا ، شفاف اور راست ٹریٹمنٹ،(ایس ای ٹی) نیشنل ٹریٹمنٹ (این ٹی) اور سب سے زیادہ حمایت پانے والے ملک ایم ایف این، ٹریٹمنٹ، استحکام ضروری سیکوریٹی مفاد اور ایک ٹھیکے دار پارٹی اور سرمایہ کار کے درمیان تنازعات کے حل سے متعلق شقیں شامل ہیں۔ مشترہک تشریحی، وضاحتی دستاویز معاہدوں کے استحکام میں بہت اہم تکملہ کردار ادا کرے گی ۔ بڑھتے ہوئے باہمی سرمایہ معاہدوں بی آئی ٹی سے متعلق تنازعات کے پیش نظر اس طرح کے بیان یا دستاویز ٹریبونل کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ مرکزی کابینہ نے آج اندھرا پردیش میں گنٹور کے نزدیک منگلا گری، مغربی بنگال میں کلیانی اور مہاراشٹر میں ناگپور میں تین نئے ایمبزAIIMSکے لئے ڈائرکٹروں کے عہدوں کی تشکیل کو اپنی منظوری دیدی ہے ۔ ایمس قانون ترمیم قانون2012ء کے مطابق انسٹی ٹیوٹ کا ایک چیف ایگزیکٹیو افسر ہوگا۔ وہ انسٹی ٹیوٹ کا ڈائریکٹر ہوگا اور انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ اس کا تقرر کیاجائے گا بشرطیکہ انسٹی ٹیوٹ کے پہلے ڈائرکٹر کا مرکزی حکومت کی طرف سے تقرر کیا جائے ۔ ڈائرکٹر انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ ہی ساتھ گورننگ باڈی کے سکریٹری کی حیثیت سے بھی کام کرے گا اور تینوں اے ائی ائی ایم ایس کے مناب کام کاج اور حکمرانی میں تعاون دے گا۔ ڈائرکٹرکا عہدہ واجب طریقہ کار کے تحت فوری طور پر پُر کیا جائے گا۔ مرکزی کابینہ کمیٹی نے آج مہاراشٹرا اور کرناٹک میں نئے قومی شاہرہ 52شولہ پور بیجا پور کی چار لین کی توسیع کو اپنی منظوری دے دی ہے ۔ تقریبا ایک سو دس کلو میٹر کی چار لین کی توسیع میں لگ بھگ1889کروڑ روپے کی لاگت انے کا تخمینہ ہے جس میں زمین کی حصولی اور تعمیر سے پہ لے کی سر گرمیوں کی لاگت شامل ہے ۔ فی الحال موجودہ سڑک دو لین والی ہے اور مہاراشٹرا میں شولہ پور ، تکلی اور نندانی کے بھیڑ بھاڑ والے قصبوں اور کرناٹک میں زالکی ہورٹی اور بیجا پور سے ہوکر گزرتی ہے ۔ یہ جنوبی ہند کو شمالی ہند سے جوڑتی ہے اور اس کی ترقی سے قومی شاہراہوں کی ترقی کے پروگرام کے شمال جنوب کوری ڈور کو ایک متبادل روٹ دستیاب ہوسکے گا ۔ مرکزی کابینہ نے صحت کے شعبے میں تعاون پر ہندوستان اور جرمنی کے درمیان ارادے کے ایک مشترکہ اعلانیہ پر دستخط کو منظوری دے دی ہے۔ اس مشترکہ اعلانیہ پر یکم جون2017کو دستخط کئے گئے تھے۔ تعاون کے جو شعبے مشتربہ اعلامیہ کے تحت آئیں گے ان میں پوسٹ گریجویٹ تعلیم، طبی عملے کی تربیت، دوا سازی اور فارمواکنومکس، ہیلتھ انکومکس کے شعبہ شامل ہیں۔ ارادے کے مشترکہ اعلامیہ کے نفاذ کی نگرانی کرنے اور تعاون کے تفصیلات کی مزید وضاحت کے لئے ایک ورکنگ گروپ قائم کیاجائے گا۔ مسلح افواج میں ڈاکٹروں کی کمی پوری کرنے کے لئے حکومت نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے طبی افسران کے ریٹائرمنٹ کی عمر ساٹھ سے بڑھا کر پینسٹھ سال کرنے کا فیصلہ کیا مرکزی کابینہ کے اجلاس میں اس سے متعلق تجویز کو منظوری دے دی گئی ۔ اس فیصلے کے بعد مسلح افواج اور آسام رائفلز کے جنرل ڈیوٹی میڈیکل افسران اور اسپیشلسٹ میڈیکل افسر ان اب ساٹھ کے بجائے پینسٹھ سال کی عمر میں ریٹائر ہوں گے ۔ اس سے مسلح افواج میں ڈاکٹروں کی کمی پر کسی حد تک قابو پایا جاسکے گا اور مریضوں اور ڈاکٹروں کے تناسب میں بہتری کے ساتھ ساتھ مریضوں کی دیکھ بھال میں بھی بہتری آئیے گی ۔ میڈیکل کالجوں مین درس و تدریس کی سر گرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا اور حکومت کے قومی صحت پروگراموں پر بھی موثر طریقے سے عمل در آمد ہوسکے گا۔ مسلح افواج میں ڈاکٹروں کی کمی کا مسئلہ طویل عرصے سے اٹھایاجارہا تھا جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔
Cabinet approvals include cooperation with Palestine in health and medicine

مودی کی پالیسیاں کشمیر میں دہشت گردوں کے لئے سازگار: راہول گاندھی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید تیز کرتے ہوئے نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج ان پر الزام عائد کیا کہ وہ ایسی پالیسیاں اپنائے ہوئے ہیں جن سے کشمیر میں دہشت گردوں کو اپنی سر گرمیاں جاری رکھنے کا موقع مل رہا ہے ۔ راہول نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نے ریاست میں بی جے پی ۔ پی ڈی پی اتحاد کے ذریعہ جو مختصر مدتی سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی ، وہ ملک پر بھاری پڑا ہے اور اس کے نتیجہ میں بے قصور ہندوستانیوں کو قربانیاں دینی پڑی ہیں۔ راہول گاندھی نے سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ مودی کی پالیسیوں نے کشمیر میں دہشت گردوں کے لئے گنجائش نکالی۔ پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کے ذریعہ مودی نے جو مختصر مدتی سیاسی فائدہ اٹھایا اس کی ہندوستان کو بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے ۔ نائب صدر کانگریس نے امر ناتھ یاتریوں پر حملہ کو کل سنگین اور ناقابل قبول سیکوریٹی چوک قرار دیا تھا۔ انہوں نے وزیر اعظم سے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہندوستان اور دہشت گردوں سے کبھی بھی خوفزدہ نہیں ہوگا ۔ بی جے پی نے تاہم راہول گاندھی سے کہا تھا کہ وہ موقع کی نزاکت سمجھیں اور امر ناتھ حملہ پر سیاست نہ کریں ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کی تعطیلاتی ایام سے واپسی کے بعد دہشت گردی پر نہیں بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کے نتیجہ میں کانگریس کے نائب صدر پر نکتہ چینی کی۔ راہول گاندھی نے کہا تھا کہ مودی کی پالیسیوں نے کشمیر میں دہشت گردوں کے لئے گنجائش فراہم کردی ہے ۔ مرکزی وزیر سمریتی ایران نے بتایا کہ کشمیر سے مربوط چیالنج نہرو، گاندھی خاندان کا ورثہ ہیں اور سارا ملک اس سے واقف ہے ۔ وقفہ تعطیلات کے بعد واپسی پر راہول نے دہشت گردوں پر نہیں بلکہ مودی پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ یہ سوال کرنا چاہتی ہیں کہ جس وقت کانگریسی قائد منی شنکر ایر نے مودی کو اقتدار سے ہٹانے اور کانگریس کو اقتدار پر فائز کرنے کے لئے پاکستان کی مدد طلب کی تھی لہذا کیا یہ اقدام راہول کا شخصی ایجنڈا تھا ۔ یا سیاسی ایجنڈا۔ کانگریسی قائد سندیپ دکشت کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آیا یہ راہول کا شخصی یا سیاسی ایجنڈہ تھا جب کہ فوج کے سربراہ کو غنڈہ کہا گیا تھا ۔ بی جے پی کے ترجمان میناکشی لیکی نے ایک پریس کانفرنس میں کانگریس نائب صدرسے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے خاندانک ی تاریخ کا مطالعہ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ یہی خاندان کشمیر کے مسائل کا ذمہ دار رہا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے مودی پر شخصی فائدہ کے لئے الزام تراشی کے سلسلہ میں گاندھی پر تنقید کے لئے1984ء کے مخالف سکھ فسادات کے معاملہ کو بھی اٹھایا اور بتایا کہ جو لوگ اس قسم کے فسادات کے پس پردہ تھے وہ بے قصور افراد کے خون سے شخصی فائدہ حاصل کرنے کی بات سوچیں گے ۔

کرپشن کے الزامات بی جے پی کی سازش، استعفیٰ خارج از بحث: تیجسوی یادو
پٹنہ
آئی اے این ایس
آر جے ڈی قائد و ڈپٹی چیف منسٹر بہار تیجسوی یادو نے آج کہا کہ ریاست میں حکمراں عظیم اتحاد متحد ہے اور متحد رہے گا ۔ وہ اپنے خلاف سی بی آئی کے دھاوں کے بعد پہلے کابینی اجلاس میں شرکت کے بعد گفتگو کررہے تھے ۔ آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد کے چھوٹے لڑکے تیجسوی نے کہا کہ ان کے خلاف کرپشن کے الزامات جھوٹ ہیں اور امیت شاہ و وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی سازش ہیں۔ تیجسوی نے چیف منسٹر نتیش کمار کی زیر صدارت بہار کابینہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ میرے اوپر لگے الزامات جھوٹے ہیں۔ یہ الزامات نہیں بی جے پی کی سازش ہے ۔ اس بیان کے ساتھ تیجسوی نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ مستعفیٰ نہیں ہوں گے ۔ تیجسوی نے یہ بھی کہا کہ وہ کرپشن کو بالکل برداشت نہ کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوام سے رجوع ہوں گے اور بتائیں گے کہ امیت شاہ اور مودی کی زیر قیادت بی جے پی نے کس طرح ان کے خلاف سازش رچی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ الزام2004ء سے تعلق رکھتا ہے جب میری عمر صرف14سال تھی ۔ اس وقت میرے چہر ہ پر مونچھ اور ڈاڑھی اگنی بھی شروع نہیں ہوئی تھی ۔ آپ کے خیال میں کیا مجھ جیسا کمسن لڑکا کوئی اسکام کرسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا چودہ سال کا بچہ گھوٹالہ کرسکتا ہے یا کرے گا۔ اس وقت میری داڑھی مونچھ بھی نہیں نکلی تھی۔ تیجسوی نے کہا کہ مہا گٹھ بندھن اٹوٹ ہے، رہے گا اور چلتا رہے گا۔ بعض افراد بشمول میڈیا کا ایک گوشہ اتحاد میں پھوٹ نہ پڑنے کی اطلاعات پر مایوس ہیں۔ واضح رہے کہ جنتادل یو، راشٹریہ جنتادل اور کانگریس پر مشتمل حکمراں عظیم اتحاد کی قیادت نتیش کمار کرتے ہیں۔ تیجسوی نے کاہ کہ جب سے وہ ڈپٹی چیف منسٹر بنے ہیں ان کے خلاف کرپشن کے کوئی الزامات عائد نہیں ہوئے ہیں۔ قبل ازیں بی جے پی، لالو جی سے بے حد خوفزادہ تھی ۔ اب وہ ایک اٹھائیس سالہ شخص یعنی مجھ سے خوفزدہ ہیں۔ نتیش کمار کی زیرقیادت جنتادل یو کی جانب سے تیجسوی پر دباؤ ڈالے جانے کے ایک دن بعد انہوں نے میڈیا کو یہ بیان دیا ہے ۔ سی بی آئی نے ایک بے نامی جائیداد کے سلسلہ میں ان کے خلاف کیس درج کیا ہے اور عہدہ سے مستعفیٰ ہونے ان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ جنتادل یو کی بڑی حلیف جماعت آر جے ڈی جس کے80ارکان اسمبلی ہیں، اس بات پر مصر ہے کہ تیجسوی مستعفی نہ ہوں۔ جنتادل یو کے اس موقف کے بعد آر جے ڈی نے فیصلہ کیا ہے کہ تیجسوی مستعفیٰ ہوں گے ۔ آر جے ڈی کے ترجمان شکتی یادو نے آج یہ بات بتائی۔ بہ حال جنتادل یو کے ترجمان اجئے آلوک نے چہار شنبہ کو کہا ایف آئی آر درج ہونے کے بعد کورٹ اور جنتا دونوں کو جواب دینا ہوتا ہے ۔ مہا گٹھ بندھن چلانے کی ذمہ داری سب کی ہے ۔ بہر حال آرجے ڈی ذرائع کے مطابق لالو پرساد کی منگل کو رانچی سے واپسی کے بعد سینئر آر جے ڈی قائدین بشمول وزراء اور ارکان اسمبلی کا ایک اجلاس رات دیر گئے ان کی سرکاری قیامگاہ دس سرکولر روڈ پر منعقد ہوا، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تیجسوی مستعفی نہیں ہوں گے۔ ایک اور آر جے ڈی قائد نے کہا کہ جنتادل یو کے موقف کے پیش نظر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تیجسوی مستعفی نہیں ہوں گے۔ منگل کے روز جنتادل یون نے یہ واضح کردیا تھا کہ وہ کرپشن اور جرائم پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ یو این آئی کے بموجب چیف منسٹر بہار و جنتادل یو صدر کی جانب سے ڈپٹی چیف منسٹر تیجسوی یادو کو عوام سے رجوع ہونے اور اپنے خلاف بد عنوانیوں کے الزامات کی تردید کرنے کا مشورہ دیے جانے کے ایک دن بعد یادو نے آج کہا کہ انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی ہے اور عہدہ سے مستعفی نہیں ہوں گے۔

آدھار کے لزوم کا مسئلہ
حتمی فیصلے کے لئے سپریم کورٹ کی5رکنی دستوری بنچ کا قیام
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج کہا کہ اس کے پانچ رکنی دستوری بنچ18اور19جولائی وک آدھار سے متعلق معاملات بشمول حق رازداری کے تناظر کی سماعت کرے گی ۔ چیف جسٹس جے ایس کیہر اور جسٹس ڈی وائی چندر اچاؤڈ کی زیر قیادت بنچ آدھار سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران آدھار سے متعلق تمام امور کی سماعت کے لئے آج پانچ رکنی آئینی بنچ کی تشکیل کا فیصلہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ دستوری بنچ18اور19جولائی کو تمام متعلقہ عرضیوں کی سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس نے یہ رضا مندی اس وقت ظاہر کی جب آدھار کو لازمی قرار دینے کے خلاف دائر کردہ درخواست پر درخواست گزار کے وکیل شیام دیوان اور اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے اس سلسلہ میں عدالت سے دستوری بنچ کے قیام کے ذریعہ اس معاملہ کی بعجلت سماعت کی استدعا کی۔ سماعت کے دوران جسٹس کیہر نے دیوان اور وینو گوپال سے استفسار کیا کہ آیا آپ دونوں آدھار کے معاملہ کی سماعت کے لئے سات رکنی دستوری بنچ کا قیام چاہتے ہیں یا پانچ رکنی دستوری بنچ کے قیام کے خواہاں ہیں۔ اس پر دونوں وکلاء نے پانچ رکنی دستوری بنچ پر رضا مندی ظاہر کی ۔ فریقین کے وکلاء نے چیف جسٹس آف انڈیا سے عرض کیا کہ آدھار سے متعلق تین ججوں پر مشتمل بنچ نے7جولائی کو کہا ہے کہ آدھار سے متعلق اٹھائے جانے والے تمام معاملات پر حتمی فیصلہ دستوری بنچ ہی کرسکتی ہے اور چیف جسٹس آف انڈیا ہی اس سلسلہ میں دستوری بنچ مقرر کرسکتے ہیں۔ جسٹس جے چلا میشور جو سہ رکنی بنچ کی قیادت کررہے تھے نے آخری سماعت کے دوران کہا کہ میرا خیال میں ایک مرتبہ اس معاملہ کو دستوری بنچ سے رجوع کیاجانا چاہئے ۔ اس طرح تمام اٹھائے جانے والے مسائل دستوری بنچ حل کرے گی۔ میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس معاملہ کو نو رکنی بنچ سے رجوع کیاجاسکتا ہے ۔ بنچ نے کہا کہ یہ چیف جسٹس آف انڈیا پر منحصر ہے کہ وہ سات یا نو رکنی دستوری بنچ کیا قائم عمل میں لائیں۔ س پریم کی دو رکنی بنچ نے27جون کو مرکزی حکومت کی عوامی بہبود کی اسکیمات سے استفادہ کے لئے آدھار کو لازمی قرار دیتے ہوئے جاری کردہ مرکزی ح کومت کے اعلامیہ پر عبوری احکامات جاری کرنے سے انکا ر کردیا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں