بی جے پی دورِ حکومت میں خوف کا ماحول - سونیا گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-06-07

بی جے پی دورِ حکومت میں خوف کا ماحول - سونیا گاندھی

6/جون
بی جے پی دورِ حکومت میں خوف کا ماحول: سونیا گاندھی
نئی دہلی
آئی اے این ایس
کانگریس صدر سونیا گاندھی نے منگل کے دن حکومت پر سخت تنقید کی ۔ انہوں نے اس پر الزام عائد کیا کہ وہ اختلاف رائے کو کچلنے کے لئے سرکاری طاقت کا استعمال کررہی ہے ۔ تفرقہ پسند مسائل کو اچھالاجارہا ہے ۔ مختلف عقائد کے ماننے والوں کی روزی روٹی اور غذائی عادتوں پر وار ہورہا ہے ۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی( سی ڈبلیو سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ سیاستداں ہوں ، ادارے، طلبا، سیول سوسائٹی یا میڈیا ہر طرف عدم رواداری بڑھتی جارہی ہے ۔ مختلف آرایا نقاط نظر رکھنے والوں کو دیاجارہا ہے ۔ تشویش کی بات ہے کہ ہجوم کے حملے بڑھتے جارہے ہیں ۔ حملہ آور ہجوم اور موجودہ حکومت میں نظریاتی یگانگت پائی جاتی ہے خواتین، دلت، قبائلی، اقلیتیں اور دیگر دبے کچلے لوگ بڑے مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ حکومت، اختلاف رائے کو کچلنے طاقت کا استعمال کررہی ہے ۔ کانگریس صدر نے کہا کہ تفرقہ پسند مسائل اچھالے جارہے ہیں ۔ مختلف عقائد و روایتوں کے ماننے والوں کی روزی روٹی وغیرہ خطرہ میں ہیں۔ سونیا گاندھی نے الزام عائد کیا کہ عدلیہ کی نفی کی منظم کوشش ہورہی ہے ۔ حکومت، کرپشن کو چھپا رہی ہے ۔ حکومت کے قریبی لوگوں کی دولت اور ان کے اثرورسوخ میں گزشتہ تین برس میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے ۔ بعض قانون سے بچ کر ملک سے باہر فرار ہونے میں کامیاب رہے ہیں۔ سونیا گاندھی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ محدود عالمی نظریہ کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ مودی حکومت کے تین سال بعد ہم آہنگی کی جگہ نفرت نے لے لی ہے۔ سونیا نے کہا کہ جہاں ہم آہنگی پائی جاتی ہے وہاں آج نفرت دیکھی جارہی ہے ۔ جہاں رواداری ہوتی تھی وہاں آج اشتعال کا دو ردورہ ہے ۔ جہاں نسبتاً امن تھا (کشمیر میں) وہاں آج ٹکراؤ ، کشیدگی اور خوف بڑھتا جارہا ہے ۔ معاشی ترقی کی جگہ مندی نے لے لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی منصوبہ بندی ٹھیک نہیں ہے ۔ ان پر عمل آوری بھی ٹھیک نہیں ۔ میک ان انڈیا اسکیم روزگار پیدا کرنے یا سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ بے روزگاری بڑھتی جاری ہے ۔ ملک بھر میں کسان پریشان ہیں اور خودکشی پر مجبور ہیں۔ انتخابی منشور میں2019ء تک جن وعدوں کو پورا کرنے کی بات کی گئی تھی اب انہیں 2022ء تک ٹال دیاجارہا ہے ۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جو بھی ترقی کی ہے وہ یوپی اے حکومت کے پروگرامس اور پراجکٹ کی دی ہے ۔ یو این آئی کے بموجب سی ڈبلیو سی نے آج پارٹی کے تنظیمی انتخابات کے شیڈول کو منظوری دی ۔ اس نے ملک مین کشیدگی کے ماحول پر تشویش ظاہر کی ۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی کی زیر قیادت اجلاس میں صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ کے انتخاب کے لئے عنقریب منعقد شدنی الیکشن پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ این ڈی اے امید وار سے کاٹنے کی ٹکر کے لئے اپوزیشن کا مشترکہ امید وار میدان میں اتارنے سب گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ ہوا ۔ سی ڈبلیو سی اجلاس کے بعد پارٹی کے سینئر قائد غلام نبی آزاد نے میڈیا کو بتایا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس دس جن پتھ پر پارٹی صدر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ ، نائب صدر کانگریس راہول گاندھی ، سینئر پارٹی قائدین اے کے انٹونی، پی چدمبرم ، مکل واسنک اور سی ڈبلیو سی کے لگ بھگ سبھی ارکان نے شرکت کی ۔ اجلاس سے خطاب میں سونیا گاندھی نے مرکز کی این ڈی اے حکومت ک سخت نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ ملک میں ٹکراؤ، کشیدگی اور خوف بڑھتے جارہے ہیں ۔ حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف کرنے والوں کی آواز کو دبایاجارہا ہے۔ کشمیر کے معاملہ میں حکومت پوری طرح ناکا م ہوچکی ہے ۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجموعی قوم پیداوار( جی ڈی پی) کے اعداد و شمار سے جو چند دن قبل جاری ہوئے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی معاشی ترقی تیزی سے گھٹ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ پریشان کن پہلو یہ ہے کہ اس کا اثر روزگار پیدا کرنے پر پڑے گا۔

environment of fear in the BJP era Sonia Gandhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں