گاؤ رکھشا کے نام پر قتل ناقابل قبول - وزیر اعظم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-06-30

گاؤ رکھشا کے نام پر قتل ناقابل قبول - وزیر اعظم

29/جون
احمد آباد
پی ٹی آئی، یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ گائے کے تحفظ کے نام پر عوام کا قتل ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے گاؤ رکھشکوں کے بڑھتے ہوئے حملوں اور اس کے خلاف مظاہروں کی ایک لہر کے درمیا یہ ریمارکس کئے ۔ یہاں سابر متی آشرم کی صد سالہ تقاریب اور گاندھی جی کے روحانی پیشوا سری مدراج چندرجی کی150ویں سالگرہ کے موقع پر یادگار ڈاک ٹکٹ اور سکوں کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایک حساس مسئلہ پر بات کرنے کا یہ بہترین موقع ہے، میں ملک کے موجود ہ ماحول پر اپنا غصہ اور برہمی ظاہر کرناچا ہتا ہوں ۔ اس ملک میں کیا ہورہا ہے ، جو چونٹیوں تک کو کھانا دینے پر یقین رکھتا ہے، جو سڑک کے کتوں کی دیکھ بھاک کرتا ہے یہاں ہر صبح مچھلیوں کو غذا دینے کی رویت ہے اور جس نے امن کے مسیحا گاندھی جی سے عدم تشد د کا سبق سیکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گاؤ بھکتی کے نام پر لوگوں کا قتل ناقابل قبول ہے ۔ یہ وہ چیز نہیں ہے جسے گاندھی جی پسند کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آئیے سب مل کر کام کریں، گاندھی جی کے خوابوں کا ہندوستان ب نائیں۔ ایک ایسے ہندوستان کی تعمیر کریں جس پر ہمارے مجاہدین آزادی کو فخڑ ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس ملک میں کسی شخص کو قانون اپنے ہاتھوں میں لینے کی اجازت نہیں ہے ۔ وزیر اعظم کے یہ ریمارکس گاؤ رکھشکوں کے تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پس منظر میں سامنے آئے۔ ایک مسلم لڑکے کو گزشتہ ہفتہ متھرا جانے والی ٹرین میں قتل کردیا گیا تھا اور حملہ آوروں نے اسے اور اس کے خاندان کو قوم دشمن اور بیف کھانے والے قرار دے کر نشانہ بنایا۔ مودی نے کہا تشدد سے کبھی بھی کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ ایک سماج کی حیثیت سے تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ مودی نے کہا کوئی بھی گاؤ بھکتی کے احترام کے معاملہ میں بابائے قوم گاندھی جی اور سماجی مصلح وینو بھاؤے سے بڑھ کر نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے ہمیں گائے کے تحفظ اور اس کے تئیں عقیدت کا بہترین طریقہ بتایا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کسی کو بھی گائے کے تحفظ کے نام پر کسی انسان کا قتل کرنے کا حق نہیں ہے ۔ واردھا آشرم میں وینو بھاوے کے ساتھ اپنی ایک ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے اپنے بچپن کی کہانی سنائی جس میں ایک گائے نے حادثاتی طور پر ایک پانچ سالہ بچے کو ہلاک کردیا تھا جس کے بعد خو د اس نے بھی کھانا پینا چھوڑ کر ا پنی جان دے دی۔ انہوں نے مزید کہا گائے سے متعلق معاملہ میں کوئی قصوار ہے یا بے قصور، اس کا فیصلہ قانون کو کرنا چاہئے اور کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے ۔ خیال رہے کہ کل ہزارہا افراد ہجوم کی جانب سے حالیہ ہلاکتوں کے احتجاج میں حصہ لینے کے لئے سڑکوں پر آگئے۔احتجاجیوں نے کہا کہ وہ یہ پیام دینا چاہتے ہیں کہ اس کاز کے لئے متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔
نئی دہلی
یو این آئی
مملکتی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے آج کہا کہ اقلیتوں کے ساتھ تشدد کے چند واقعات ہونے کے باوجود ان میں خوف یا کوئی ڈر نہیں ہے۔ مختار عباس نقوی نے سینٹرل وقف کونسل کے اجلاس کے بعد نامہ نگاروں کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کا خیال ہے کہ کچھ واقعات کے باوجود اقلیتی فرقہ کے لوگ ڈرے ہوئے یا خوفزدہ نہیں ہیں ۔ انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ اقلیتوں کے ساتھ حال ہی میں تشدد کے کچھ واقعات ہوئے ہیں جنہیں کسی بھی طرح جائز نہیں کہاجاسکتا ہے ۔ انہوں ے کہا کہ راجستھان ، ہریانہ اور جھار کھنڈ میں گزشتہ دنوں کئی واقعات ہوئے ہیں اور وہاں کی حکومتیں تمام معاملوں میں کارروائی کررہی ہیں۔ انہوں نے خود اس سلسلے میں ان حکومتوں سے بات چیت کی ہے ۔ مودی حکومت اقلیتوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے اور وہ اعتماد کے ساتھ ترقی کے راستے پر چل رہی ہے ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس نے گاؤ رکھشا کے نام پر لوگوں کی ہلاکتوں میں ملوث افراد کو وزیر اعظم نریندر مودی کی وارننگ کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ محض دکھاوا ہے اور تشہیر کا حربہ ہے ۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم کے یہ ریمارکس کہ گاؤ رکھشا کے نام پر ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں، کافی دیر سے کئے گئے ریمارکس ہیں۔ اور یہ ناکافی ہیں۔ ان الفاظ کا کوئی مطلب نہیں ہے اور اصل بات عملی اقدامات ہیں۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر یہ بات کہی۔ کانگریس کے سینئر ترجمان غلام نبی آزاد نے اے آئی سی سی بریفنگ کے دوران مودی کے ریمارکس کو تشہیر کا ایک اور حربہ قرار دیا۔
کلکتہ
یو این آئی
چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے گائے کے نام پر معصوم لوگوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف بیان بازی سے کام نہیں چلنے والا ہے ۔ چیف منسٹر ممتا بنرجی نے توئیٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم گاؤ رکھشکوں کی جانب سے گائے کے نام پر ہجوم کے تشدد کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس کو کسی بھی صورت میں روکنا ہوگا ۔ صرف بیان بازی کافی نہیں ہے۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جو آج گجرات کید ورہ پر ہیں نے گائے کے تحفظ کے نام پر لوگوں پر حملے کی شدید مذمت کی ہے ۔سابرمتی آشرم میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گاؤ بھکتی کے نام پر قتل ناقابل قبول ہے۔ ممتا بنرجی نے اشارہ وزیر اعظم کے اسی بیان کی طرف ہے ۔
حیدرآباد
اعتمادنیوز
بیرسٹراسد الدین اویسی رکن پارلیمنٹ حیدرآباد و صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا گاؤ رکھشکوں سے متعلق بیان زبانی جمع خرچ ہے ۔ کیوں کہ ان کے قول و فعل میں ایک بڑ ا تضاد ہے ۔ انہوں نے نریندر مودی کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بھی وزیر اعظم نے بیان دیا تھا لیکن اس کا گاؤ رکھشکوں پر کوئی اثر نہیں پڑا تھا۔ گاؤ رکھشکوں کو بی جے پی اور سنگھ پریوار کی راست یا بالواسطہ تائید ہے جس کی وجہ سے ان کے حوصلہ بلند ہیں۔ اس لئے ایک جانور کے عوض، میں انسان کی جان لی جارہی ہے ۔ صدر مجلس نے کہا کہ وزیر اعظم یہ کہہ رہے ہیں کہ گاؤ بھکتی کے نام پر تشدد ناقابل قبول ہے ، لیکن پہلو خان کے قتل میں ملوث تین حملہ آوروں کو گرفتارنہیں کیا گیا ہے ۔ راجستھان میں بی جے پی کی حکومت ہے ۔ اب تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ـ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے کہا کہ بیان دے کر اپنی ذمہ داری سے وزیر اعظم فرار نہیں ہوسکتے ۔ یہ ایسا معاملہ نہیں ہے کہ نریندر مودی بیان دیں اور چلتے بنیں۔ انہیں سخت کارروائی کرنا چاہئے ۔
Killing people in name of protecting cows unacceptable, says PM Modi

جی ایس ٹی کے لئے خصوصی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا نگریس کافیصلہ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس نے آج جی ایس ٹی پر عمل آوری کے لئے حکومت کی جانب سے طلب کردہ30جون کے نصف شب کے خصوصی اجلاس سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے یہ فیصلہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کی سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور دیگر قائدین کے ساتھ آج ملاقات کے بعد کیا گیا ۔ ذرائع نے کہا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے اس تقریب میں شرکت کا امکان نہیں ہے جب کہ ایک پارٹی لیڈر نے اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ پارٹی کا فیصلہ تمام کے لئے قابل اطلاق ہے ،سنگھ نے ایک اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو ے گوڑا کو بھی تقریب میں شرکت کے لئے مدعو کیا گیا ہے جس میں پرنب مکرجی کی شرکت کا امکان ہے ۔ پارٹی کے سینئر ترجمان ستیہ ورت چتر ویدی نے یہ بات کہی ۔ کانگریس پارٹی جی ایس ٹی پر عمل آوری پر نصف شب کے خصوصی اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔ پارٹی گڈس اینڈ سرویس ٹیکس (جی ایس ٹی) کی عمل آوری کے لئے تیس جون کو پارلیمنٹ میں نصف شب کے خصوصی اجلاس میں شرکت پر پس و پیش کا شکار ہے اور دیگر پارٹیوں کے ساتھ بھی طویل بات چیت کی گئی ہے ۔ جو امکان ہے کہ کانگریس پارٹی کے فیصلے پر عمل کریں گی۔ ترنمول کانگریس اس اجلاس کے بائیکاٹ کے اس فیصلہ کا اعلان کرچکی ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ کانگریسی قائدین پارٹی کے اندر ایک گروپ اس اجلاس میں شرکت کے انتخاب کا جائزہ لے رہا ہے ۔ پارٹی کا یہ احساس ہے کہ جی ایس تی پارٹی کا برین چائلڈ ہے جو اب بر سر اقتدار بی جے پی نے حاصل کرلیا ہے اور چنانچہ خصوسی اجلاس میں شرکت کی حمایت کی ہے تاہم چند قائدین نے اس کی مخالفت کی ہے کہ جی ایس ٹی پر عمل آوری جلد بازی میں کیی جارہی ہے اور چھوٹے تاجرین اور بزنس من وں کو ہراساں کئے جانے کے تمام پہلوؤں کا حکومت نے جائزہ نہیں لیا ہے اور چنانچہ پارٹی کو غیر حاضر رہنا چاہئے ۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ کانگریس بظاہر ہندستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے نصف شب کی منزل مقصود کے ساتھ اجلاس اور یوم آزادی کے موقع پر ان کو تقریر کی مودی کی جانب سے نقل کرنے کی کوشش پر کانگریس بظاہر برہم ہے۔ بائیں بازو کی پارٹیاں بھی خصوسی جی ایس ٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی طرف جھکاؤ رکھتی ہیں اور چند دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ اس سے بچنا چاہتی ہیں ۔ سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری پہلے ہی جی ایس ٹی متعارف کرانے میں جلدبازی پرحکومت سے استفسار کرچکے ہیں اور یاددہانی کرائی ہے کہ بر سر اقتدار بی جے پی نے جب اپوزیشن میں تھی اس نظام کی مخالفت کی تھی ۔ حکومت نئے ٹیکس نظا م شروع کرنے کے ئے دائرہ کی شکل کے سنٹرل ہال کا استعمال کرے گی جس کی ڈرامائی طو رپر دو ٹریلین امریکی ڈالرکی معیشت پر دوبارہ صورت گری کی گئی ہے۔ جی ایس ٹی متعارف کرانے میں نصف شب کو ایک گونج سنی جاسکتی ہے ۔ م ودی تقریب کے خصوصی مقرر ہوں گے ۔
نئی دہلی
یو این آئی
ملک بھر میں یکم جولائی سے نافذ ہونے والے اشیا اور سروس ٹیکس میں ان پٹ ٹیکس کریڈیت کا انتظام ہونے کی وجہ سے اس سے گھریلو کپڑا کاروبار کے متاثر ہونے کا خدشہ نہیں ہے ۔ جی ایس ٹی کی مخالفت میں کپڑا تاجر27سے29جون تک تین دن کی ہڑتال پر ہیں۔ ان کی دلیل ہے کہ آزادی کے بعد سے پہلی بار کپڑے پر ٹیکس لگایاجارہا ہے ۔ اس سے اس صنعت پر برا اثر پڑے گا ۔ حکومت نے جی ایس ٹی میں ایک ہزا رروپے تک کے کپڑے پر ٹیکس کی شرح پانچ فیصد اور اس سے مہنگے کپڑے پر بارہ فیصد طے کی ہے ۔ وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر نے گھریلو ٹیکسٹائل کی صنعت کو جی ایس ٹی سے نقصان ہونے کی بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صرف غیر ملکی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو نقصان ہوگا کیونکہ اب انہیں بھی ٹیکس ادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ اگر پہلے لباس پر ٹیکس نہیں لگایاجارہا تھا، لیکن دھاگوں پر 12.5فیصد کی شرح سے ٹیکس لگایاجارہا تھا جو لباس کی قیمت میں شامل تھا۔ اس طرح جی ایس ٹی نافذ ہونے پر واقعی لباس پر ٹیکس کم ہوجائے گا۔ جی ایس ٹی میں کھادی کے دھاگوں پر صفر فیصد، دیگر سوتی دھاگوں اور کپڑا تیار کرنیو الے د ھاگوں پر پانچ فیصد اور سنتھیٹک دھاگوں پر18فیصد کا ٹیکس لگایا گیا ہے ۔ پرانے نظام میں خام دھاگوں پر صفر اور اونی سمیت دیگر تمام طرح کے دھاگوں پر12.5فیصد ٹیکس کا انتظام تھا۔افسرنے کہا کہ ایک ہزار تک کے کسی بھی کپڑے پر پانچ فیصد ٹیکس لگانے اور مکمل طور پر ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کا بندوبست کرنے سے ان پر اصل میں ٹیکس کم ہوگیا ہے ۔ اس کے علاوہ ایک ہزار روپے سے زیادہ کے لباس پر بھی جی ایس ٹی بارہ فیصد رکھا گیا ہے ۔ اس سے سوتی لباس پر ٹیکس ہوگا جب کہ سنتھیٹک کپڑے پر اس میں معمولی اضافہ ہوگا۔ افسر نے بتایا کہ جی ایس ٹی آنے سے کپڑے کی چھوٹی اور زیادہ چھوٹی صنعتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ حقیقی نقصان غیر ملکی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ہوگا کیونکہ ان کا کپڑا بیرون ملک میں تیار ہونے سے انہیں ملک میں کوئی ٹیکس نہیں دینا ہوتا تھا، لیکن اب انہیں اپنی مصنوعات فروخٹ کرنے کے لئے یہاں ٹیکس دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل تاجروں کی تحریک کے پیچھے انہی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا ہاتھ ہے۔
کلکتہ
یو این آئی
اگلے آٹھ برسوں میں دو تہائی ہندوستانی آبادی کی عمر روزگار والی ہوگی جنہیں سود مند طور سے باروزگار بنانے میں ناکامی کے معاشرے پر دوررس خراب نتائج مرتب ہوسکتے ہیں، اس انتباہ کے ساتھ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آج انٹر پرینر شپ اور ہنر مندی کا دائرہ وسیع کرنے پر زور دیا۔یہاں اکیڈمک اینڈ اکنامک ریفارمس، رول آل کوسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹس پرایک عالمی سیمینار کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مکھرجی نے کہا کہ قومی معیشت کے فروغ کو خوش سمت بنانے میں ایک طرف جہاں یک جولائی سے جی ایس ٹی ایک بڑے گیم چینجز کا رول ادا کرنے جارہا ہے وہیں اس رخ پر دوسرا بڑا کردار تعلیم کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن فنانسنگ ایجنسی کے قیام کی حالیہ سرکاری منظوری ہندستانی کا نقشہ بدل سکتی ہے جس کے پاس760یونیورسٹیاں اور اڑتیس ہزار سے زیادہ کالج موجود ہیں۔ انہوں نے اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ دنیا کے دو سو چوٹی کے تعلیمی اداروں میں اب تین ہندوستانی ادارے بھی شامل ہوگئے ہیں لیکن اس سے زیادہ وہ اس تعداد کو بڑھانے کی کوششوں سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ صدر نے2017ء میں اقتصادی انقلاب کے لئے مودی حکومت کے اقدامات کو سراہا اور مالی سال کے یکم فروری سے آغاز کو قومی معیشت کے حق میں مثبت قرار دیا۔ قبل ازیں انسٹیٹیوٹ کے صدر مانس کمار ٹھاکر نے خیر مقدمی کلمات ادا کئے ، دیگر مقررین میں انسٹیٹیوٹ کے نائب صدر سنجے گپتا، مملکتی وزیر خزانہ ارجن رام میگھوال شامل تھے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں