سماج وادی پارٹی میں پھر ایک بار خاندانی رسہ کشی شروع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-05-09

سماج وادی پارٹی میں پھر ایک بار خاندانی رسہ کشی شروع

8/مئی
لکھنو
پی ٹی آئی، یو این آئی
اتر پردیش اسمبلی الیکشن میں بری طرح شکست کھانے کے باوجو سماج وادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو خاندان میں جاری رسہ کشی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے ۔ خاندان کے اراکین ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے باز نہیں آرہے ہیں بلکہ سماج وادی پارٹی میں داخلی جھگڑوں کا ایک اور دور شروع ہوگیا۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے آج پارتی کے پانچ قائدین کو بشمول شیوپال یادو کے وفادار سمجھنے جانے والے دیپک مشرا کو پارٹی سے خارج کردیا۔اتر پردیش سماجو ادی پارٹی کے صدر نریش اتم نے بتایا کہ مخالف پارٹی سر گرمیوں میں حصہ لینے پر سابق جنرل سکریٹری مشرا، سابق ترجمان محمد شاہد ، ہردوئی کے قائد راجیش یادو، نوائیڈا کے رمیش یادو اور کلویا دو کو پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کی ہدایت پر خارج کیا گیا۔شیو پال یادو نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ اگر اکھلیش یادو نے اندرون تین ماہ پارٹی کی قیادت ملائم سنگھ یادو کے حوالہ نہ کی تو وہ علیحدہ سیکولر فرنٹ تشکیل دیں گے ۔ مشرا اور خالد، شیو پال یادو کے قریبی سمجھے جاتے ہیں ۔ رمیش نوائیڈا میں ایس پی یونٹ کے صدر ہیں جب کہ کالو یادو نوائیڈا ایواجن سبھا کے صدر ہیں۔ اس رسہ کشی کی وجہ سے ملائم سنگھ یادو کے رول کے بارے میں طرح طرح کی باتیں ہوتی رہتی ہیں ۔ ملائم سنگھ یادو نے گزشتہ اتوار کو ایک انگریزی اخبار سے کہہ دیا کہ سیکولر محاذ بنانے کے بارے میں ان کی شیو پال سے کوئی بات ہی نہیں ہوئی ہے لیکن دوسرے دن ہی کل انہوں نے مین پوری میں اپنے بیٹے اور پارٹی صدر اکھلیش یادو کے خلاف خوب زہر اگلا ۔ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ اکھلیش کو چیف منسٹر بنانا انک ی بہت بڑی بھول تھی ۔ ملائم سنگھ یادو کی چھوٹی بہو اپرنا یادو نے چچا شیوپال یادو کی طرح اکھلیش یادو سے پارٹی صدرکا چھوڑنے کا مطالبہ کردیا۔ اپرنا نے ایک پروگرام میں آج کہا کہ اکھلیش بھیا کو اپنے وعدے کے مطابق نیتا جی ( ملائم سنگھ یادو)کو صدر کا عہدہ سونپ دینا چاہئے ۔انہوں ںے الیکشن سے پہلے تین ماہ میں صدر کا عہدہ نیتا جی کو واپس کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ خاندانک ی لڑائی کے ایک اور کردار پروفیسر رام گوپال یادو نے تو شیو پال یادو پر حملہ کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ ان کی تو ابھی رکنیت کی تجدیدبھی نہیں ہوئی ہے ۔ دوسری طرف شیو پال یادو اور ملائم سنگھ یادو نے اشاروں اشاروں میں پروفیسر رام گوپال یادو پر تنقید یں تک کہہ دیا۔ سیاسی مبصرکے مطابق اس لڑائی میں سب سے زیادہ نقصان شیوپال یادو کا ہورہا ہے حالانکہ ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔ ان کا دعویٰ ہے کہ خاندان کی لڑائی میں کارکنان گومکو کی کیفیت میں ہیں۔ ملا ئم سنگھ کی قیادت میں اگر سیکولر مورچہ کا قیام ہوتا تو پارٹی کا صدر رہنے کے باوجود اکھلیش کے لئے بھی یہ گھاٹے کا سودا ہوسکتا تھا۔ اتوار کو سماج وادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ کانگریس سے اتحاد کے باعث حالیہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ ملائم سنگھ نے کہا کہ میری مخالفت کے باوجود اکھلیش نے کانگریس سے مفاہمت کی تھی۔

Samajwadi Party's family tussle continues

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں