ٹیکنالوجی اپنانے دنیا کے قدم سے قدم ملا کر چلنا ہوگا - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-05-11

ٹیکنالوجی اپنانے دنیا کے قدم سے قدم ملا کر چلنا ہوگا - وزیراعظم مودی

10/مئی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج سپریم کورٹ کے لئے انٹی گریٹیڈ کیس مینجمنٹ سسٹم( آئی سی ایم آئی ایس) کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر وگیان بھون میں منعقدہ پروگرام کا غذ سے مبرا اور ڈیجیٹل عدالت بنانے کی سمت میں بڑھتے سپریم کورٹ کے قدم میں چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس جگدیش سنگھ کیہر اور دیگر ججوں اور قانون دانوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے دنیا میں ٹیکنالوجی کے میدان میں ہورہے نئے تجربوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو بھی دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کے لئے نئی سوچ اپنانی ہوگی ورنہ ہم اتنے پیچھے رہ جائیں گے کہ کوئی پوچھے گا بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نئیس وچ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور ہندوستان کو اگر اس دوڑ میں شامل ہونا ہے تو اسے قدم بہ قدم ملا کر چلنے کے لئے اسی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا ۔ مودی نے کہا کہ ہندوستان میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے ، ضرورت ہے انہیں صحیح وقت اور مناسب مقام پر استعمال کرنے کی۔ انہوں نے ملک کے قانون و انصاف کے ماہرین سے اپیل کی کہ وہ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے عدالتی نظام میں نیا انقلاب تو لائیں ہی ، ساتھ ہی غریبوں کی خدمت بھی کریں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ٹکنالوجی نے پوری دنیا ہی بدل کر رکھ دی ہے ۔ گزشتہ تین دہائیوں میں ٹکنالوجی کی اہمیت تیزی سے سامنے آنے لگی ہے۔ ان30برسوں میں ٹکنالوجی نے ہر شعبہ میں جو کردار ادا کیا ہے، ویسا گزشتہ ایک ہزار برسوں میں ادا نہیں کیا۔ انہوں نے دنیا میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے اثر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے سبب نوکریاں خطرے میں پڑنا ایک بحث کاموضوع ہے ۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ پوری دنیا نئیس وچ کی سمت بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا پوری دنیا نئی سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور ہندوستان کو بھی قدم سے قدم ملا کر چلنے کی ضرورت ہے ۔اطلاعاتی ٹکنالوجی اور ہندوستانی با صلاحیت افراد کے تعاون سے ہی ہندوستان کے کل یعنی مستقبل کی تعمیر ممکن ہوگی، یعنی آئی ٹی پلس آئی ٹی از ایکول ٹو آئی ٹی ۔ انہوں نے بدلتی ٹکنالوجی کے ساتھ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ ٹکنالوجی کی کمی یا بجٹ کی کمی کی نہیں ۔ بلکہ مسئلہ ذہنیت نہ بدلنے کی ہے۔ تبدیلی کے لئے سافٹ وئیر اور ہارڈوئیر کی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، کسی بھی تبدیلی کے لئے ارادہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اگر ایک کڑی ٹوٹ گئی تو ہم پیچھے رہ جاتے ہیں۔ مودی نے تبدیلی کے ساتھ خود کو جوڑنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹکنالوجی کی طاقت حیرت انگیز ہوتی ہے ۔ شروع میں تو ڈر لگتا ہے اور ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ یہ اس کے بس کی بات نہیں، لیکن اگر کوشش کی جائے تو وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہوجاتا ہے ۔ انہوں نے ٹکنالوجی کے معاملے میں جینریشن گیپ کو ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔وزیر اعظم نے چاند مشن کی کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کے سائنسدانوں میں قابلیت کی کمی نہیں، لیکن ہندوستان سائنس کے استعمال کرنے کی سمت میں پیچھے رہا ہے ۔ ٹکنالوجی کا استعمال عدالتی نظام میں بھی کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے قانون دانوں اور ججوں سے اپیل کی کہ وہ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے جیوڈیشیل نظام میں نی انقلاب تو لائیں ہی ، ساتھ ہی غریبوں کی خدمت بھی کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹکنالوجی کے استعمال سے لوگوں کو کفایتی اور وقت پر انصاف مل پائے گا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس کیہر نے کہا کہ انٹی گریٹیڈ نظام سے ملک کے چوبیس ہائی کورٹس اور تحت کی عدالتوں کو جوڑا جائے گا۔ یہ نظام شفافیت کا نقیب ہوگا۔ اس سے الٹ پھیر میں کمی اور معاملات کے مراحل کی بنیاد پر حقیقی وقت کا پتہ لگایاجاسکے گا۔ اس نظام کے تحت مرکزی اور ہر ریاستی حکومت کو اگر وہ مقدمہ کا حصہ ہیں تو مقدمہ کے بارے میں علم حاصل ہوگا اور اس سے متعلق وہ تیاری کرسکیں گے ۔ اس کے علاوہ عدالتی فیس اور مرحلہ کی فیس کو آن لائن پتہ لگایاجائے گا اس سے مقدمہ میں عائد اخراجات کا حساب لگایاجاسکے گا۔ جسٹس کیہر نے کہا کہ اس نظام سے بار کو مدد ملے گی اور اس پر کام کا بوجھ نہیں بڑھے گا۔
نئی دہلی
یو این آئی
دنیامیں ٹکنالوجی کے میدان میں اکثر ہونے والی نئی تحقیق و دریافت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندرمودی نے آج کہا کہ ہندوستان کو بھی دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کے لئے نئی سوچ اپنانی ہوگی ورنہ ہم اتنے پیچھے رہ جائیں گے کہ کوئی پوچھے گا بھی نہیں ۔وزیراعظمنے کہا کہ ٹیکنالوجی نے پوری دنیا ہی بدل کررکھ دی ہے۔ گزشتہ تین دہائیوں میں ٹیکنالوجی کی اہمیت تیزی سے سامنے آنے لگی ہے ۔ ان تیس برسوں میں ٹیکنالوجی نے ہرشعبہ میں جوکردار ادا کیاہے ،ویسا گزشتہ ایک ہزاربرسوںمیں ادا نہیں کیا ۔وہ انٹیگریٹیڈ کیس مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم( آئی سی ایم آئی ایس)کے افتتاح کے موقع پر وگیان بھون میں منعقدہ پروگرام کاغذ سے مبرا اور ڈیجیٹل عدالت بنانے کی سمت میں بڑھتے سپریم کورٹ کے قد میں موجود ججوں اور قانون دانوں سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے دنیا میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے اثر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے سبب نوکریاں خطرے میں پڑنا ایک بحث کا موضوع ہے ۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ پوری دنیا نئی سوچ کی سمت بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا پوری دنیا نئی سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور ہندوستان کو اگر اس دوڑ میں شامل رہنا ہے تو اسے قدم سے قدم ملا کر چلنے کے لئے اسی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان میں با صلاحیت افراد کی کوئی کمی نہیں ہے، بس ضرورت ہے انہیں مناسب وقت اور مقام پر استعمال کرنے کی۔ اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور ہندوستانی با صلاحیت افراد کے تعاون سے ہی ہندوستان کے کل یعنی مستقبل کی تعمیر ممکن ہوگی ۔ وزیر اعظم نے چاند مشن کی کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کے سائنسدانوں میں قابلیت کی کمی نہیں ، لیکن ہندوستان سائنس کے استعمال کرنے کی سمت پیچھے رہا ہے ۔ ٹیکنالوجی کا استعمال عدالتی نظام میں بھی کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے قانون دانوں اور ججوں سے اپیل کی کہ وہ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے جو ڈیشئیل نظام میں نیا انقلاب تو لائیں ہی، ساتھ ہی غریبوں کی خدمت بھی کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے لوگوں کو کفایتی اور وقت پر انصاف مل پائے گا۔ اس موقع پر سپر یم کورٹ کے چیف جسٹس جے ایس کیہر نے آئی سی ایم آئی ایس کو ملک کے عدالتی نظام کے لئے سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ گرمیوں کی چھٹی کے بعد ای۔ فائلنگ وغیرہ کا نظام آسان اور کفایتی ہوجائے گا۔تمام مقدموں کی تفصیلات کے ڈجیٹلائزیشن سے مقدموں کے جلد تصفیہ میں بھی سہولت ہوگی ۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں ہندوستان کو اہم کھلاڑی بننے کے بجائے قائد بننا چاہئے ۔
PM Narendra Modi wants everyone to adopt technology

طلاق ثلاثہ، سپریم کورٹ میں سماعت کا آج سے آغاز
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ مسلمانوں کے مابین طلاق ثلاثہ، نکاح حلالہ اور تعدد ازدواج کے عمل کے دستوری جواز کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کردہ درخواستوں پر جمعرات سے سماعت شروع کرے گی ۔ چیف جسٹس کی زیر قیادت پانچ رکنی دستوری بنچ سات درخواستوں پر سماعت شروع کرے گی ۔ جس میں علیحدہ طور پر داخل کردہ پانچ درخواستیں شامل ہیں جو مسلم طبقہ میں طلاق ثلاثۃ کو چیلنج کرتے ہوئے مسلم خواتین کی جانب سے دائر کی گئی ہیں اور اسے غیر دستوری قرار دیا ہے۔ جسٹس کوریا جوزف، عارف نریمان ، یویو للت اور عبدالنذیر پر مشتمل ججوں کی بنچ مسلم خواتین مساوات کے متلاشی کے عنوان سے ایک درخواست کی اصل معاملہ کے طور پر بھی از خود سماعت کرے گی۔ بنچ کے ارکان کا مختلف مذہبی طبقات بشمول سکھ، عیسائی پارسی اور مسلمانوں سے تعلق ہے ۔ اس سماعت کو اس لحاظ سے اہمیت حاصل ہے کہ عدالت عظمی نے گرمائی تعطیلات کے دوران بھی مقدمہ کی سماعت کا فیصلہ کیا اور یہاں تک کہا کہ وہ اس معاملہ سے اٹھنے والے نزاعی اور حساس امور کا تیزی سے فیصلہ کرنے کے لئے ہفتہ اور اتوار کے ایام میں بھی سماعت کرسکتے ہیں۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی بنچ سے تعاون کریں گے جو اس بات کا جائزہ لے گی کہ عدالت دستورکی رو سے شہریوں کو حاصل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی صورت میں مسلم پرسنل لا میں کس حد تک مداخلت کرسکتے ہیں۔ عدالت نے طلاق یا ان کے شوہروں کی دوسری شادیوں کی صورت میں صنفی امتیازات کا سامنا کرنے والی مسلم خواتین کے مسئلہ کو اپنے طور پر لیا ہے ۔ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے درمیان طلاق ثلاثہ، نکاح ، حلالہ اور تعدد ازدواج کے دستوری و قانونی جواز پر ایک حکم جاری کرنے کا جائزہ لیا ۔ اس سماعت کو اس لحاظ سے بھی اہمیت حاصل ہے ۔ کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے اپریل کے آخری ہفتہ میں معلنہ اپنے فیصلے میں طلاق ثلاثہ کے عمل کو یکطرفہ اور قانون کی نظر میں برقرار دیا تھا۔ یہ فیصلہ عقیل جمیل کی جانب سے دائر کردہ ایک اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سنایا جن کی اہلی نے جہیز کے لئے ہرسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے فوجداری درخواست دائر کی ہے ۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ کی نقل کو کل دستیاب رکھا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے30مارچ کو کہا تھ اکہ طلاق ثلاثۃ نکاح حلالہ اور تعدد ازدواج کا مسلمانوں کا عمل ایسے مسائل ہیں جو نہایت اہمیت کے حامل ہیں اور اس میں جذبات مضمر ہیں ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جیسی با اثر مسلم تنظیموں نے ان معاملات کی عدلیہ میں سماعت کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ امور قرآن مجید سے اخذ کردہ اور عدالت کے تابع نہیں ہوسکتے ۔
نئی دہلی
یو این آئی
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی دستوری بنچ کی جانب سے ان درخواستوں کی سماعت کل سے شروع کی جائے گی جس میں مسلمانوں میں طلاق ثلاثہ، کثرت ازدواج اور نکاح حلالہ کے عوامل کو چیلنج کیا گیا ہے ۔ مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والی متاثرہ خواتین کی جانب سے داخل کردہ ان درخواستوں میں ان عوامل کو غیر دستوری قرار دینے کی التجاء کی گئی ہے ۔چیف جسٹس جے ایس کیہر کی زیر قیادت بنچ میں جسٹس کرین جوزف، جسٹس روہنگٹن ایف نریمن، جسٹس امیش للت اور جسٹس عبدالنذیر بھی شامل ہیں ۔ عدالت عظمیٰ نے سکھ، عیسائی ، پارسی، ہندو ، اور مسلمان طبقات سے تقل رکھنے والے ججوں کو بنچ کے ارکان بنایا ہے اور حتی الامکان کوشش کی ہے کہ بنچ میں تمام طبقات کو نمائندگی دی جائے ۔مسلم پرسنل لابورڈ نے عدالت عظمیٰ میں تحریری حلف نامہ داخل کیا تھاکہ جسمیں طلاق ثلاثہ کو چیلنج کرنے سے متعلق درخواستوں کو سماعت کے لئے قبول کرنے پر اعتراض کیا تھا۔بورڈ نے بتایا تھا کہ پرسنل لا کو مذہبی آزادی کے حق کے تحت دستور کی روشنی میں تحفظ حاصل ہے ۔اور اس کو بدلا نہیں جاسکتا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے اس مسئلہ پر اپنی رولنگ میں طلاق ثلاثہ کے عمل کو دستور کے تحت دئیے جانے والے مساوات کے بنیادی حق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا اوربتایاتھا کہ پرسنل لا کو دستور کی روح کے بر خلاف نافذ نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملہ کو ازخود قابل سماعت عدالت متصور کیاتھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاسکے کہ مسلم خواتین کو دستور کے تحت دئیے جانے والے کوئی بھی حقوق سے انکار نہ کیاجائے ۔ سماعت گرمائی چھٹیوں کے دوران جاری رہے گی اور اس حساس مسئلہ کا جلد از جلد تصفیہ کردیاجائے گا۔بنچ ساتھ ہی ساتھ یہ جائزہ لے گا کہا گر مسلم پرسنال لا بورڈ کی جانب سے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی کیا عدالت بورڈ میں مداخلت کرسکتی ہے ۔ مرکزنے عدالت عظمی میں حلفنامہ داخل کرتے ہوئے طلاق ثلاثہ نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کے عوامل کی صنفی مساوات کی خلاف ورزی کی بنیادوں پر مخالف کی تھی۔

نئی دہلی
پی ٹی آئی
جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے آج کہا کہ حکومت کو گائے کو قومی جانور کا درجہ دینے پر غور کرنا چاہئے۔ انہوںنے گاؤ رکھشکوں کے تشدد کے باعث خوف کے ماحول پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومتکو گائے کو قومی جانور کادرجہ دینے پر غور کرنا چاہئے اور ہم اس کی تائید کریں گے ۔؛ انہوں نے کہا کہ گاؤ رکھشکوں کے تشدد کے باعث ملک مین خوف کا ماحول طاری ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ نوجوانگاؤ رکھشک قانون اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے لوٹ مار اور قتل کے ذریعہ مذہب کا استحصال کررہے ہیں ۔ ہم اپنے ہندو بھائیوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں تاہم کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ طلاق ثلاثہ کے مسئلہ کے حوالہ سے جس پر امکان ہے کہ سپریم کورٹ میں کل بحث ہوگی، انہوں نے کہا کہ یہ مذہبی معاملہ ہے اور اس کا صرف مذہبی حل نکالا جانا چاہئے ۔سپریم کورٹ نے ایسا کوئی قابل قبول حل پیش کیا تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے ۔مولاناارشدمدنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کو راست مداخلت سے قبل علماء سے کہنا چاہئے کہ اسے کیا اعتراض ہے ۔اسے علماء سے حل ڈھونڈنے کے لئے کہنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثۃ کے مسئلہ کو میڈیا بڑھاچڑھا کرپیش کررہا ہے ۔سپریم کورٹمداخلت پرمائل نہیں ہے ۔ ان دنو طلاق ثلاثہ پر جسطرح بات چیت ہورہی ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ ہر گھرمیں ایک مطلقہ عورت ہے اور ہر مسلمان مرد کی چار بیویاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی قانون، شادی شدہ عورت کو چودہ حقوق دیتا ہے ۔ ان میں سے کوئی بھی حق تلف ہونے پر وہ خلع لے سکتی ہے ۔ صدر جمعیۃ نے آسام میں شہریت کے مسئلہ پر گوہاٹی ہائی کورٹ کے فیصلہ کابھی حوالہ دیا اور کہا کہ اس فیصلے نے ایسی صورتحال پیدا کردی ہے کہ ریاست میں48لاکھ شادی شدہ خواتین کی شہریت جانے والی ہے ۔ جمعیۃ علماء ہندنے ہائی کورٹ کے احکام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے ۔
غوروفکر کے بعد عالمی مداخلت میں جانے کا فیصلہ کیا گیا

کلبھوشن جادھو کی جان بچانا ہمارا مقصد ، حکومت ہند کی وضاحت
نئی دہلی
پی ٹی آئی
ہندوستان نے آج کہا کہ جاسوسی کے الزامات میں پاکستان کی فوجی عدالت کی جانب سے موت کی سزا پانے والے ہندوستانی شہری کلبھوشن جادھو کی جان بچانے کے ئے بین الاقوامی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کافیصلہ بہت غوروفکر کے بعد کیا گیا ہے ۔ ویانا کے دارالحکومت ہیگ واقع بین الاقوامی عدالت میں ہندوستان نے8مئی کو ایک عرضی دائر کر کے مسٹر جادھو کے معاملے میں پاکستان پر قیدیوں کو سفارتی رابطہ سے متعلق ویانا معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی شکایت کرتے ہوئے اور سزائے موت پرروک لگانے کی اپیل کی تھی جس پر9مئی کو عدالت نے روک لگانے کا حکم جاری کیا تھا ۔ بین الاقوامی عدالت نے ہندوستان کی درخواست قبول کرتے ہوئے پاکستان حکومت سے معاملے کا فیصلہ آنے تک سزا پر روک لگانے کو کہا ہے ۔، حکومت ہند کی جانب سے ممتاز وکیل ہریش سالوے نے عدالت میں پیروی کی ہے ۔ اگلی سماعت15مئی سے شروع ہوگی۔وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے نے یہاں باقاعدہ بریفنگ میں کہا کہ بین الاقوامی عدالت کے ذریعے آگے بڑھنے کا فیصلہ ایک ہندوستانی شہری کی جان بچانے کے لئے بہت غوروفکر کرکے احتیاط سے لیا گیا ہے ۔ جو پاکستانی حکومت کی غیر قانونی حراست میں ہے اور ان کی زندگی خطرے میں ہے،مسٹر باگلے سے پوچھا گیا تھا کہ بھارت نے ایک دو طرفہ معاملے کو بین الاقوامی عدالتمیں لے جانے کا فیصلہ کس طرح کیا ۔غور طلب ہے کہ1971ء میںہندوستان نے اپنے فضائی حدود میں پاکستانی طیاروں کی پرواز پروقتی پابندی کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں پاکستان ایئر لائن کی ایک شکایت پر متعلقہ ادارے کے اختیار پر سوال اٹھایا تھا ۔ مسٹر باگلے نے یہاں کہا کہ بھارت نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ مسٹر جادھو کی موت کی سزا کے عمل پر فوری طور پر روک لگا دی جائے ۔انہیں جس طرح سے سزا سنائی گئی ہے اور ان کی گرفتاری سے لے کر مقدمے کے پورے عمل میں ویانا معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور یہ بنیادی انسانی حقوق کے برعکس ہے۔ پٹیشن میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر پاکستان بین الاقوامی عدالت میںمسٹرجادھو کو مجرم ثابت نہیں کر پاتا ہے تو پاکستانی فوجی عدالت کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیاجائے ۔ مسٹرباگلے نے بین الاقوامی عدالت میں جانے کے معاملے پر کہا کہ ہندوستان نے سولہ بار پاکستان سے مسٹر جادھو سے سفارتی رابطے کی اجازت مانگی لیکن پاکستان نے کوئی توجہ نہیں دی ۔ پاکستان نے ان کے خلاف چلائے گئے مقدمے کے کاغذات تک فراہم نہیں کئے۔ مسٹر جادھو کی والدہ نے بھی ایک درخواست پاکستان حکومت کو سونپی ہے ، اسکابھی کچھ پتہ نہیں ہے ۔، مسٹر جادھو کی ماں نے پاکستان جاکر ان کے خلاف فیصلے کو چیلنج کرنے کے لئے ویزا کی درخواست کی ہے ، اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔ مستر جادھو کی والدہ کو پاکستانی ویزا کے معاملے کو لے کر وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی27اپریل کو پاکستانی خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کو ایک خط بھی لکھا ہے جس کا کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ اس لئے ان سب باتوں سے مسٹر جادھو کے تعلق سے تشویش میں اضافہ ہوا ہے ۔، پاکستان میں ہندوستانی لڑکی عظمی کے بارے میں ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کی حکومت مل کر اسے ہندوستان واپس لانے کی کوشش کررہی ہے ۔امیدہے کہ وہ جلد وطن لوٹے گی ۔پاکستان سے ہندوستان میں علاج کے لئے آنے والے مریضوں کو ہندوستان کی جانبس ے طبی ویزادینے پر روک لگائے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر ترجمان نے کہا کہ پاکستانی مریضوں کی سچائی کا پتہ لگانے کے لئے وزارت خارجہ یا پاکستانی حکومت کی رسمی منظوری لازمی کی گئی ہے ۔ پاکستانی حکومت کی رسمی منظوری ملنے پر فوراً ہی ویزا فراہم کیاجائے گا۔
اسلام آباد
پی ٹی آئی
سرتاج عزیز کے مطابق پاکستان اور انڈیا کے وزرائے اعظم کی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کے بارے میںکچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ پاکستانی وزیر اعظم کے مشیربرائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے کلبھوشن یادو کی سزائے موت کو رکوانے کے لئے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کے معاملے کا جائزہ لیاجارہا ہے ۔ بدھ کواسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے عالمی عدالت میں جو درخواست دی گئی ہے اس سلسلے میں عدالت کے دائرہ اختیار کا جائزہ لیاجارہاہے اور آنے والے ایک دو روز میں دفتر خارجہ با ضابطہ طورپر بیان جاری کرے گا ۔ پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن جادھوکو جاسوسی اور دہشت گردی کی سر گرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے ۔انڈیا ابتک پندرہ سے زیادہ مرتبہ کلبھوشن جادھو تک قونصلر رسائی کامطالبہ کر چکا ہے، لیکن پاکستان نے اب تک اس کی منظوری نہیں دی ہے ۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاکستان اور انڈیا کے وزرائے اعظم کی ملاقات کے امکان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ اسبارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے ۔ اگران کی طرف سے خواہش ظاہر کی گئی تو پھر دیکھا جائے گا۔ پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن جادھو کا جاسوسی اور دہشت گردی کی سر گرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے ۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان اور ایران پاکستان کے دشمن نہیں بلکہ دوست ممالک ہیں اور ان دونوں ممالک کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ بہت ضروری ہے ۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور ایران کا مشترکہ بارڈر کمیشن تشکیل دے دیا گیاہے جس کا اجلاس ایک ماہ کے اندر ہوگا۔ان کے مطابق اس کمیشن میں دونوں ممالک سے چار چار ارکان شامل ہوں گے ۔ سرتاج عزیزنے کہا کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر صرف دہشت گردوں کا مسئلہ نہیں بلکہ وہاں اسمگلر اور دیگر عناصر بھی موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسند تنظیم جیش العدل کے زیادہ تر عناصڑ ایران کے اندرپھیلے ہوئے ہیں اور ایران میں دہشت گرد افغان ایران سرحد سے بھی داخل ہوسکتے ہیں۔افغانستان کے ساتھ سرحد پر حالیہ جھڑپ کے بعد کی صورتحال کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ چمن میں پاک افغان سرحد جزوی طور پر کھول دی گئی ہے اور پہلے مرحلے میں بیمار افغانوں کو جانے کی اجازت دی گئی ہے ۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاک افغان معاملے کے حل کے لئے چار فریقی نظام مو جود ہے جہاں بات ہوسکتی ہے اور افغان صدر نے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے لئے تیسرے فریق کی شرط نہیں رکھی ہے ۔

عسکریت پسندوں کے ہاتھوں جواں سال کشمیری فوجی عہدیدار ہلاک
سری نگر
پی ٹی آئی
کشمیر کے ایک فوجی عہدیدار کو ضلع شوپیان میں عسکریت پسندوں نے اغوا کرکے گولی مار دی ۔وہ اپنے ایک عزیز کی شادی میں شرکت کے لئے وہاں گیا تھا ۔ لیفٹننٹ عمرفیاض کا پانچ تا چھ عسکریت پسندوں نے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں کل رات اس کے عزیز کے مکان سے اغوا کرلیا ۔اس کی گولیوں سے چھلنی نعش شوپیان کے حرمین علاقہ سے آج صبح برآمدہوئی ۔ایک پولیس عہدیدار نے یہ بات بتائی ۔ ضلع کلگام سے تعلق رکھنے والا فیاض انفیٹری میں تھا اور اس کی پوسٹنگ جموں کے اخنورعلاقہ میں تھی ۔اسے آرمی میں کمیشن گزشتہ سال دسمبر میں ملا تھا۔عمرفیاض،غیر مسلح تھااور اپنے آبائی ضلع کلگام رخصت پر آیاتھا تاکہ ایک عزیز کی شادی میں شرکت کرسکے ۔آئی اے این ایس کے بموجب عسکریت پسندوں نے بائیس سالہ کشمیری فوجی عہدیدار کو اس وقت اغوا کر کے ہلاک کردیا جب وہ ایک شادی میں شرکت کے لئے ضلع شوپیان آیاہوا تھا ۔عہدیداروں نے چہار شنبہ کویہ باتبتائی ۔وزیر دفاع ارون جیٹلی نے اسے بزدلانہ حرکت قرار دیااور کہا کہ فوج نے ہلاکت کے ذمہ داروں کو کیفر کردارتک پہنچانے کاعہد کیاہے ۔لیفٹننٹ عمر فیاض کی گولیوں سے چھلنی نعش جنوبی کشمیر کے شوپیان میں چہار شنبہ کو پائی گئی ۔ اس کی پوسٹنگ راجپوتانہ رائفلس یونٹ میں تھی ۔فیاض رخصت پر تھا ، فیاض نے نیشنل ڈیفنس اکیڈیمی سے فراغت پائی تھی اور وہ جاریہ سال ستمبر میں ینگ آفیسرس کورس میں شرکت کرنے والا تھا ۔وہ ہاکی اور والی بال کا کھلاڑٰ تھا ۔ اسے فوج میں دسمبر2016ء میں کمیشن ملاتھا۔ وزارت دفاع کے ترجمان کرنل راجیش کالیانے بتایا کہ قابل مذمت حرکت میں بعض نامعلوم دہشت گردوں نے منگل کے دن ایک نوجوان نہتے فوجی عہدیدار عمر فیاض کا اغوا کیا اور بعدازاں اسے ہلاک کردیا ۔جیٹلی نے کہا کہ حکومت،غمزدہ خاندان کے دکھ میں شریک ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ فیاض سے وادی کے نوجوانوں کو حوصلہ ملتا رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ عہدیدار فیاض ایک غیر معمولی کھلاڑی تھا ۔اس کی قربانی وادی سے دہشت گردی کے صفائے کے ملک کے عزم و حوصلہ کو دہراتی ہے ۔کرنل راجپوتانہ رائفلس اور جنرل آفیسر کمانڈنگ انچیف ساؤتھ ویسٹرن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل ابھئے کرشنا نے کہا کہ خاطیوں کو بخشا نہیں جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ یہ وادی میں اہم لمحہ ہے اور کشمیر کے عوام ،دہشت گردی کے خلاف پانسہ پلٹ دیں گے ۔فیاض اپنے ماموں کی لڑکی کی شادی میں شرکت کے لئے باٹا پور گیا ہوا تھا ۔اسے کل رات لگ بھگ دس بجے اغوا کرلیا گیا ۔ اس کی گولیوں سے چھلنی نعش،حرمین علاقہ میں پائی گئی ۔ریاستی پولیس نے قبلازیں اپنے عملہ کومشورہ دیا کہ وہ اپنے آبائی مقامات بالخصوص جنوبی کشمیر تا حکم ثانی نہ جائیں۔ جنوبی کشمیر کے بیشتر اضلاع بشمول پلوامہ ،شوپیان،اننت ناگ اور کلگام میں عسکریت پسند سر گرمیاں بڑھ گئی ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں