نربھیا عصمت ریزی کیس کے 4 ملزمین کی سزائے موت برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-05-06

نربھیا عصمت ریزی کیس کے 4 ملزمین کی سزائے موت برقرار

5/مئی
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
سپریم کورٹ نے16دسمبر2012ء کے سنسنی خیز نربھیا اجتماعی عصمت ریزی معاملہ میں آج چاروں مجرموں کی پھانسی کی سزا برقرار رکھی ۔ عدالت نے کہا کہ اس واقعہ نے ملک بھر میں شدید صدمہ کی سونامی لہر پیدا کردی تھی اس کے علاوہ خاطیوں نے جس سنگینی اور بربریت کا مظاہرہ کیا اس کے پیش نظر سزائے موت برقرار رکھی جاتی ہے۔ جسٹس دیپک مشرا کی قیادت میں عدالت عظمیٰ کی سہ رکنی بنچ نے جس میں جسٹس آر بھانومتی اور اشوک بھوشن شامل تھے کہا کہ یہ شاذو نادر پیش انے والا ایک سنگین جرم تھا۔ بنچ نے چاروں مجرموں مکیش، پون گپتا اور نئے شرما اور اکشے ٹھاکر کی جانب سے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ان کی پھانسی کی سزا برقرار رکھی ۔ تینوں ججوں کا یہ متفقہ فیصلہ تھا، جسٹس بھانو متی نے اس معاملہ میں الگ سے اپنا حکم سنایا۔ وکلاء اور میڈیا سے بھری عدالت کے کمرے میں نربھیا کے والدین بھی موجود تھے ۔ قبل ازیں دارالحکومت کی ایک فاسٹ ٹریک عدالت نے نربھیا کیس کے چاروں ملزمین کو مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی تھی جسے دہلی ہائی کورٹ نے14مارچ2014کو برقرار رکھا تھا جس کے خلاف مجرموں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ دسمبر2012ء میں چھ افراد نے تئیس سالہ نربھیا کو دہلی میں ایک بس میں دوران سفر اجتماعی عصمت ریزی کا نشانہ بنایا تھا اور اس پر ظلم کی انتہا کردی تھی ۔ جس کے بعد نربھیا ہاسپٹل میں زخموں کے علاج کے دوران جانبر نہ ہوسکی ۔ ان چاروں کے علاوہ وحشتناک آبرویزی کے پانچویں ملزم رام سنگھ نے تہاڑ جیل میں خود کشی کرلی تھی اور شریک جرم ایک نابالغ ملزم کو اصلاح گھر) بچوں کی جیل) بھیج دیا تھا۔

کس نے کیا کہا :
٭ آج پورے ملک کو انصاف ملا ہے ، اور اس سے مستقبل کے لئے یہ پیغام جائے گاکہ کوئی بھی خواتین کے ساتھ نا انصافی کرے گا تو ایسی ہی سزا ملے گی۔ یہ مجرمانہ فطرت والے لوگوں کے لئے ایک سبق ہے۔ نابالغ قصور وار کو سزا نہ ملنے کا انہیں دکھ رہے گا۔ قصور واروں کو پھانسی پر لٹکائے جانے تک مین اپنی لڑائی جاری رکھوں گی اور آگے بھی لڑکیوں کے لئے انصاف کے لئے کام کرتی رہوں گی۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ عدالت نے ان کی آواز سنی اور انہیں ہر بیٹی کو انصاف ملا ہے۔ اس میں کچھ دیر ضرور لگی، لیکن انہیں اب اس کی شکایت نہیں ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ قصور واروں کو جلد پھانسی دے دی جائے ۔ نربھیا کے والدین
٭ انہیں زندہ رہنے کا حق ملنا چاہئے تھا۔ یہ ہیومن رائٹس کا وائیلیشن ہے، جس نے زندگی دی، اسے ہی لینے کا حق ہے : دفاعی وکیل
٭ میری ساری ہمدردی بہادر بیٹی کے بہادر اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ ان کے اہل خانہ کی جدو جہد ، جنسی تشدد کے خلاف جنگ لڑنے والی ہر عورت کی جدو جہد کی علامت بن گئی ہے ۔ سونیا گاندھی ، کانگریس صدر
٭ فیصلہ پانچ سال بعد آیا، کوئی اور ملک کا معاملہ ہوتا تو شاید جلدی فیصلہ ہوتا، لیکن چلو فیصلہ آیا تو صحیح ۔ جسٹس ڈلیڈ، جسٹس ڈنائڈ کی بات کہی جاتی ہے(دیر سے فیصلہ آنا، انصاف نہ ملنے کی طرح ہے) لیکن ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں : مینکا گاندھی، بی جے پی لیڈر
٭ کانگریس سپریم کورٹ کے فیسلے کا خیر مقدم کرتی ہے اور ایسے معاشرے کی تشکیل کرنے کا اعلان کرتی ہے ، جس میں ایسے جرم نہ ہوں۔ چار سال بعد بھی معاشرے میں خواتین کے خلاف تشدد کے تناظر میں حالات نہیں بدلے ہیں۔ حکومت اور معاشرے کو ایسا ماحول بنانے کی ضرورت ہے جہاں خواتین کے خلاف تشدد نہ ہو۔ کپل سبل
٭ یہ ملک کی پوری نربھیا ؤں کی جیت ہے۔ سپریم کورٹ نے تمام نربھیاؤں کو طاقت فراہم کی ہے ۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ بتاتا ہے کہ اگر کسی عورت کے ساتھ غلط ہوا ہے تو اسے بخشا نہیں جائے گا۔ سواتی مالیوال، صدر دہلی خواتین کمیشن
٭ میں پھانسی کی سزا کے خلاف ہوں، لیکن یہ بھیانک جرم تھا، اس کے لئے سخت فیصلے درکار تھے : ورنداکرات، سی پی ایم لیڈر

Nirbhaya Case: 4 rapists to be hanged, Supreme Court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں