سپاہیوں کا سر قلم کرنا بزدلانہ اور غیر انسانی حرکت - ہندوستانی فوج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-05-03

سپاہیوں کا سر قلم کرنا بزدلانہ اور غیر انسانی حرکت - ہندوستانی فوج

2/مئی
نئی دہلی
ہندوستانی فوج نے آج پاکستانی فوج سے کہا کہ دو سپاہیوں کی نعشوں کا مسخ کیاجانا ایک بزدلانہ اور غیر انسانی حرکت ہے جس کا جواب دینے کی ضرورت ہے اور یہ قابل مذمت ہے ۔ ہندوستان کے ڈائرکٹر جنرل ملٹری آپریشنس ڈی جی ایم او نے پاکستان کے اپنے ہم منصب سے بات کی اور کرشنا گھاٹی سیکٹر میں پاکستانی فوج کی جانب سے دو سپاہیوں کی ہلاکت اور سر قلم کئے جانے پر حکومت ہند کی گہری تشویش سے واقف کروایا۔ فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ڈی جی ایم او نے اس طرح کی بزدلانہ اور غیر انسانی حرکت پر پاکستانی ہم منصب کو تشویش سے واقف کروایا اور کہا کہ یہ تہذیب کے اصولوں کے خلاف ہے ، اس کی بلا لحاظ مذمت ہونی چاہئے ۔ ڈی جی ایم او نے پاکستانی ہم منصب سے یہ بھی کہا کہ جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا وہاں پاکستانی فوجی چوکی کی جانب سے مکمل طور سے مدد فراہم کی گئی ۔ انہوں نے پاک مقبوضہ کشمیر میں خط قبضہ کے قریب سرحدی ایکشن ٹیم کے تربیتی کیمپوں کی موجودگی کے بارے میں ہندوستان کی تشویس سے بھی پڑوسی ملک کے ڈی جی ایم او کو واقف کروایا۔ یاد رہے کہ ہندوستانی فوج نے اس بے رحمانی حرکت کا مناسب جواب دینے کا عہد کیا ہے ۔ دوسری جانب پاکستانی فوج نے حملہ میں ملوث ہونے کی تردید کی ۔ دونوں کے درمیان یہ بات چیت ہاٹ لائن پر ہوئی۔ پاکستانی فوج نے ہندوستان سے مطالبہ کیا کہ ا پنے دعویٰ کا ٹھوس ثبوت پیش کرے کہ پاکستان کی خصوصی فورسس کی ٹیم خط قبضہ عبور کر کے اس کے علاقہ میں داخل ہوئی تھی اور ہندوستانی فورسس کے دو سپاہیوں کے سر قلم کئے۔ اسلام آبادسے موصولہ خبر کے مطابق پاکستان کے ڈی جی ایم اور میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے ہندوستانی ہم منصب لیفٹننٹ جنرل اے کے بھٹ سے کہا کہ کرشنا گھاٹی سیکٹر میں نہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی اور نہ نعشیں مسخ کرنے کا پاکستانی فوج نے ارتکاب کیا ۔ پاکستانی فوج پیشہ وارانہ فورس ہیا ور وہ جنگ کے اعلیٰ معیارات پر عمل کرتی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نعشیں مسخ کرنے کا الزام وادی کی صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے ہندوستان کی کوششوں کا ایک حصہ ہے ۔ مرزا نے ہندوستانی فوج سے خواہش کی کہ وہ واقعہ کی داخلی تحقیقات کروائے ۔ پاکستان سرحد پر امن استحکام برقرار رکھنے کے عہد کا مکمل پابند ہے ۔ انہوں نے ہندوستانی سپاہیوں پر الزام لگایا کہ وہ خط قبضہ پر بے قصور شہریوں کو مسلسل نشانہ بنارہے ہیں اور کہا کہ ایسی حرکتیں جاری رہی تو مناسب کارروائی کی جائے گی۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
ہندوستانی فوج کے نائب سربراہ شرد چندا نے آج کہا ہے کہ پاکستان کو وہ ہندوستانی سپاہیوں کی نعشیں مسلخ کرنے کے نتائج بھگتنا پڑے گا اور فوج اپنی پسند کے وقت اور مقام پر اس ظالمانہ کارورائی کا جواب دے گی۔ انہوں نے کہا کہ دو سپاہیوں کی ہلاکت اور ان کا سر قلم کرنے کے واقعہ سے پاکستانی فوج کی بوکھلاہٹ کا اظہار ہوتا ہیا ور وہ اس کارروائی کی کبھی مدافعت نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ میں یہ کہنا نہیں چاہتا کہ ہم کیا کریں گے ۔ بات کرنے کے بجائے ہم اپنی پسند کے وقت اور مقام پر کارروائی پر توجہ دیں گے۔ وہ پاکستانی کارروائی پر ہندوستانی فوج کے امکانی انتقام پر سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس نے آج قومی سلامتی کے بارے میں کوئی پالیسی نہ رکھنے بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت پر تنقید کی اور اس سے کہا کہ وہ اپنی چوڑیاں اتارے اور دو ہندوستانی سپاہیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لئے پاکستان کے خلاف کارروائی کرے ۔ کانگریس نے حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ فوج کو پاکستان کے خلاف مناسب کارروائی کے لئے مکمل آزادی دے ۔ کانگریس ترجمان کپل سبل نے بی جے پی زیر قیادت حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دو سپاہیوں کا بدلہ لینے کے لئے کتنے پاکسانیوں کا سر لایاجائے گا۔ انہوں نے موجودہ وزیر خارجہ سشما سوراج کے الفاظ کو یاد دلایا جنہوں نے 2013ء میں لانس نائک ہیمراج کا سر قلم کئے جانے کے بعد کہا تھا کہ ایک کے بدلے دس سر لانے چاہئے ۔
ممبئی
پی ٹی آئی
شیو سینا چیف ادھو ٹھاکرے نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کو مشور ہ دیا کہ وہ ا پنی من کی بات بند کریں اور پاکستان کو سزادینے کے لئے گن کی بات شروع کریں۔ آج شام پارٹی کارکنوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا کہ اس معاملہ پر جو بھی ضروری ہو کرنا چاہئے ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر فینانس اور وزیر دفاع ارون جیٹلی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہوئے شمالی سیکٹر کے کرشنا گھاٹی میں دو ہندوستانی سپاہیوں کو پاکستانی فوج کی جانب سے ہلاک کرنے کے بعد نعشیں مسخ کرنے کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا جب کہ اس مسئلہ پر ملک بھر میں سخت ناراضگی اور برہمی پائی جاتی ہے ۔ اگرچہ سرکاری ذرائع کے مطابق بعض مالیاتی امور کے سلسلہ میں یہ ملاقات پہلے سے طے تھی لیکن سمجھا جاتا ہے کہ جیٹلی نے سرحد پار تازہ صورتحال سے وزیر اعظم کو واقف کروایا ۔ فوج کے ایک بیان کے مطابق پاکستانی فوج نے کرشنا گھاٹی پر دو ہندوستانی چوکیوں پر کل بلا اشتعال مارٹر اور راکٹ فائر کئے جس میں ایک فوجی جوان اور بی ایس ایف کا ایک کانسٹبل ہلاک ہوگیا۔ یہ دونوں سرحدی چوکیوں کی طلایہ گرد ٹیم کا حصہ تھے بعد ازاں پاکستانی فوج کی سرحدی مہماتی ٹیم نے زمینی کارروائی کرتے ہوئے دونوں سپاہیوں کی نعشوں کے سر قلم کردیے۔ پاکستان نے تاہم ہندوستانی سپاہیوں کا اس کی فوج کی جانب سے اس کارروائی سے انکار کیا ہے ۔ اسی دوران کشمیر میں جاری سخت کشیدگی کے پس منظر میں گورنر این این ووہرا نے وزیر داخلہ رج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی اور ریاست کے حساس مسئلہ پر بات چیت کی۔ ذرائع کے مطابق چالیس منٹ کی اس ملاقات میں سنگھ اور ووہرا نے وادی کی زمینی صورتحال کا جائزہ لیا اور اس پر قابو پانے کے اقدامات پر غوروخوض کیا۔ سرحد پار سے در اندازی عیلحدگی پسندوں کی سر گرمیاں طلباء کے مظاہرے ، سیکوریٹی فورسس کے ساتھ جھڑپیں اس ملاقات میں ہوئی گفتگو کے اہم موضوعات تھے۔ جموں و کشمیر میں9اپریل کو سری نگر لوک سبھا حلقہ کے ضمنی انتخاب کے دوران زبردست تشدد رونما ہوا تھا جس میں 8افراد کی جانیں ضائع ہوگئیں اس کے بعد سے وادی تشدد کی لپیٹ میں ہے ۔
Beheading of soldiers: India sends warning to Pakistan

چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے 6 ججوں کے خلاف وارنٹ
کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس کرنن کا حکم
نئی دہلی، کولکتہ
پی ٹی آئی
کلکتہ ہائیکورٹ کے جج جسٹس سی این کرنن نے آج چیف جسٹس آف انڈیا کے بشمول سپریم کورٹ کے سات ججس کے خلاف ان کے سامنے پیش نہ ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیا ہے ۔ جب کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے نہیں جانتے کہ آیا یہ جناب میڈیکل ٹسٹ کرائیں گے جس کا سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے ۔ جسٹس کرنن نے ہائیکورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ہدایت دی کہ وہ ان ججوں کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرے جن کی ڈائرکٹر جنرل آف پولیس یا کمشنر آف پولیس نئی دہلی کے ذریعہ عمل کرایاجائے ۔ جسٹس کرنن نے دستور کے آرٹیکل 226کا اطلاق کرتے ہوئے جسے ضابطہ فوجداری کی دفعہ248پڑھاجائے، عوام کو کرپشن اور بد امنی سے بچانے کے لئے قوم کے مفاد میں یہ عدالتی حکم جاری کیا۔ جسٹس کرنن کی دستخط سے جاری ایک حکم میں کہا گیا کہ آج ملزم ججس کو طلب کیا گیا تھا لیکن وہ اکی کوئی نمائندگی نہیں کی گئی اسی لئے ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیا جاتا ہے ۔ اس دوران اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے جو جسٹس اے کے سکری اور جسٹس اشوک بھانو پر مشتمل بنچ میں آدھار معاملہ میں دلائل دے رہے تھے کہا کہ انہیں اس بارے میں یقین نہیں ہے کہ آیا جسٹس کرنن کل سات ججوں کی بنچ کی جانب سے جاری ہدایت پر عمل کریں گے جس میں تحقیر عدالت کے کیس میں ان کی دماغی حالت کے طبی معائنے کے لئے کہا گیا تھا۔ چیف جسٹس جے ایس کیہر کی زیر قیادت سات ججوں کی بنچ نے جسٹس کرنن کے لب و لہجہ اور پریس بریفنگس کا نوٹ لیا اور پولیس کی مدد سے ڈاکٹرس کے ذریعہ طبی جانچ کی ہدایت دی ۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے جج سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے تھے جس کے بعد یہ ہدایت جاری کی گئی تھی ۔ اس حکم پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جسٹس کرنن نے کل کولکتہ میں کہا تھا کہ وہ ایسے کسی میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے جس کی ہدایت سپریم کورٹ نے دی ہے ۔ سپریم کورٹ نے اس بات کا نوٹ لیا تھا کہ جسٹس کرنن نے پریس بریفنگس منعقد کرنے سے روکنے کے باوجود صحافتی کانفرنس منعقد کررہے ہیں اور احکامات جاری کررہے ہیں۔ عدالت نے کہا تھ اکہ ان پریس بریفگنس کے لب و لہجے اور ان کی جانب سے جاری احکامات سے اشارہ ملتا ہے وہ اپنے دفاع کے موقف میں نہیں ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں