قومی سطح پر عظیم اتحاد کے قیام پر زور - نتیش کمار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-04-04

قومی سطح پر عظیم اتحاد کے قیام پر زور - نتیش کمار

قومی سطح پر عظیم اتحاد کے قیام پر زور
کانگریس اور بائیں بازو جماعتیں پہل کریں ۔ نتیش کمار کا مشورہ
پٹنہ
پی ٹی آئی
چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے قومی سطح پر اپوزیشن جماعتوں کے عظیم اتحاد کی تجویز پیش کی تاکہ بی جے پی کی چڑھائی کو روکا جاسکے ۔ انہوں نے کانگریس اور بائیں بازو جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلہ میں پہل کریں ۔ انہوں نے یہاں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ اتر پردیش میں بی جے پی کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ وہاں بہار جیسے مہا گٹھ بندھن(عظیم اتحاد) کا نہ ہونا بھی تھی۔ اگر آپ سماجو ادی پارٹی ، کانگریس اور بی ایس پی کے ووٹوں کے فیصد کو جمع کریں تو یہ بی جے پی کو ملنے والے ووٹوں سے دس فیصد زیادہ ہے۔ کمار نے جو جنتادل یو کے قومی صدر بھی ہیں کہا کہ بی جے پی کی یلغار کو روکنے بہار جیسا عظیم اتحاد ہی واحد حل ہے اور اس مقصد کے لئے کانگریس اور بائیں بازو جماعتوں کو پہل کرنی چاہئے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ قومی سطح پر اس طرح کا مہا گٹھ بندھن مہا سفل ثابت ہوگا ۔ نتیش کمار نے جو بہار میں جنتادل یو ، آر جے ڈی اور کانگریس پر مشتمل عظیم اتحاد کے معمار ہیں، کہا کہ ایک بڑی پارٹی ہونے کے ناطے یہ کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام بڑی غیر بی جے پی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی ذمہ داری قبول کرے۔ انہوں نے اپنے ہفتہ واری عوام سے بات چیت پروگرام کے بعد کہا کہ اس ضمن میں چند بائیں بازو قائدین سے میری بات چیت ہوئی ہے اور میری خواہش ہے کہ2019ء کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کو اقتدار سے بے دخل کرنے ایسی پہل کریں۔ پانچ ریاستوں میں انتخابات کے حالیہ نتائج پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے چیف منسٹر بہار نے کہا کہ بی جے پی غیر ضڑوری طور پر انتخابی نتائج پر جشن منا رہی ہے ، کیوں کہ یہ نتائج ملے جلے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب مین کانگریس فاتح بن کر ابھری اور دو مقامات( گوا اور منی پور) میں یہ سب سے بڑی جماعت ثابت ہوئی لیکن انہوں( بی جے پی) نے جوڑ توڑ کے ذریعہ گوا اور منی پور میں حکومت تشکیل دینے میں کامیابی حاصل کرلی ۔ دہلی کے بلدی انتخابات میں جنتادل یو، آر جے ڈی، کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے علیحدہ مقابلہ کرنے پر نتیش کمار نے کہا کہ یہ مقامی بلدی انتخابات ہیں۔ جس میں ہر پارٹی کو اپنا امید وار کھڑا کرنے کا حق حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے بلدی انتخابات کو اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد کے فقدان کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے ۔ ای وی مشینوں کی کارکردگی کے بارے میں بی ایس پی اور آر جے ڈی کے شکوک و شبہات کے بارے میں نتیش کمار نے کہا کہ یہ ایک پرانی بحث ہے اور الیکشن کمیشن کو اسے حل کرنا چاہئے ۔

ساری دنیا میں ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں کا قیام
سنگا پور کی جانب سے بھی امتناع کے پیش نظر پارلیمانی قائم مقام کمیٹی کی سفارش
نئی دہلی
یو این آئی
سنگا پور نے بھی مبینہ طور پر امریکہ کی طرح ہندوستانی آئی ٹی پروفیشنلس پر امتناع عائد کردیا۔ جس کے پیش نظر وزارت الکٹرانک و انفارمیشن ٹکنالوجی کی پارلیمانی قائم مقام کمیٹی نے پر زور سفارش کی ہے کہ ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں کے نقوش کو وسیع تر کیاجائے اور اس کے نیٹ ورک کو پھیلایاجائے ۔ حالات گزشتہ سال سے ہی خراب ہونے لگے تھے جب کہ سنگا پور نے نئے ویزوں کی اجرائی روک دی تھی اور نئے با صلاحیت آئی ٹی پروفیشنلس کی خدمات کا حصول شروع کردیا تھا ۔ اب موصولہ اطلاعات کے بموجب سنگا پور کے حکام معاشی ضروریات امتحان پر اصرار کررہے ہیں جو بیان کیاجاتا ہے کہ اس جنوب۔، مشرقی ایشیائی ملک کے ساتھ جامع معاشی تعاون معاہدہ کی خلاف ورزی ہے ۔ تقریبا تمام بڑی آئی ٹی کمپنیوں جیسے ٹی سی ایس انفوسس و پرووغیرہ کے سنگا پور میں دفاتر ہیں ۔ جب ان اطلاعات کے بارے میں دریافت کیا گیا ، وزارت خارجہ کے عہدیدار وں نے کہا کہ وہ حقائق معلوم کررہے ہیں ۔ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے کہا کہ ملک کو ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں کے نیٹ ورک کو مختلف جغرافیائی علاقوں تک وسعت دینے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں اور واحد جغرافیائی علاقہ پر انحصار کم کرنا چاہئے تاکہ حکومت کی پالیسیوں یا پروگراموں میں کوئی اچانک تبدیلی سے ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔

گایوں کی طرح کسانوں کو بھی بچانے کی ضرورت: شیو سینا
ممبئی
پی ٹی آئی
شیو سینا نے بی ج پی زیر اقتدار ریاستوں کی جانب سے گاؤ کشی کے خلاف قوانین کو مزید سخت بنانے پر طنز کرتے ہوئے آج کہا کہ اگر گایوں کو ہلاک کرنے پر سخت سزا مقرر کی جارہی ہے تو کسانوں کی خود کشی کے لئے حکومتوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایاجانا چاہئے۔ شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گاؤ کشی پر حکومت کی جانب سے سزائے موت دی جانے کی بات کی جارہی ہے تو پھر کسانوں کو خود کشی کرنے پر مجبور کرنے والی حکومتوں کے خلاف بھی قتل کا الزام عائد کیا جانا چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ کسانوں اور گایوں ودنوں کو حق زندگی حاصل ہے ۔ گایوں کی طرح کسانوں کو بھی بچانے کی ضرورت ہے ۔ حکمراں اتحاد شراکت دار نے گاؤ کشی پر یکساں قانون کا بھی مطالبہ کیا ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ چیف منسٹر چھتیس گڑھ رمن سنگھ نے ہفتہ کے روز کہا ہے کہ ریاست میں جو لوگ گائے کو ہلاک کریں گے انہیں پھانسی پر لٹکا دیا جائے گا۔ گزشتہ ہفتہ بی جے پی زیر اقتدار گجرات میں گاؤ کشی کو ایسا جرم بنانے کے لئے قانون سازی کی گئی جس کی پاداش میں عمر قید کی سزا دی جاسکتی ہو۔ مارچ2015ء میں بی جے پی زیر اقتدار مہاراشترا کی حکومت مہاراشتر تحفظ مویشیان( ترمیمی قانون) نافذ کیا تھا اور بیلوں و بھینسوں کو ہلاک کرنے پر بھی امتناع عائد کردیا تھا ۔ راوت نے کہا کہ کسانوں کے ہڑتال پر جانے کا مطلب یہ ہے کہ ریاست لاقانونیت کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اپوزیشن کی سنگھرش یاترائیں (مہاراشترا می) کار آمد ثابت نہیں ہوں گی ۔ حکومت کو مجبور کسانوں کی مدد کے لئے ٹھوس اقدامات کرنا چاہئے ۔بصور ت دیگر وہی ان کی بری حالت کے لئے ذمہ دار ہو گی۔ انہوں نے ملک بھر میں گاؤ کشی کے خلاف یکساں قانون کا مطالبہ کیا۔ سینا کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان مویشیوں کے بوڑھے ہوجانے پر ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری قبول کرے۔ انہوں نے یہ بھی جاننا چاہا کہ جب ایک ہندو توا حکومت بر سر اقتدار ہے تو پھر یہ ملک دنیا بھر میں گوشت برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک کس طرح بنا ہوا ہے۔ راوت نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ دو سال کے دوران بیف کی برآمدات میں قابل لحاظ اضافہ ہوا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں