دہلی کی تینوں بلدیات پر بی جے پی کا تیسری مرتبہ قبضہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-04-27

دہلی کی تینوں بلدیات پر بی جے پی کا تیسری مرتبہ قبضہ

26/اپریل
دہلی کی تینوں بلدیات پر بی جے پی کا تیسری مرتبہ قبضہ
270نشستوں کے منجملہ181پر کامیابی۔ عاپ کو دوسر ااور کانگریس کو تیسرا مقام
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
دہلی کی تینوں میونسپل کارپوریشنوں کے لئے منعقدہ انتخابات کے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے۔ بی جے پی نے مسلسل تیسری مرتبہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے جب کہ دہلی میں بر سر اقتدار عام آدمی پارٹی کو دھکا لگا ہے جس کے امید وار خاطر خواہ مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے ۔ پارٹی نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس ناقص مظاہرہ کے لئے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ دہلی الیکشن آفس کی اطلاع کے مطابق نارتھ دہلی ، ساؤتھ دہلی اور ایسٹ دہلی میونسپل کارپوریشن کی منجملہ271نشستوں میں سے270نشستوں کے لئے23اپریل کو ووٹ ڈالے گئے تھے آج نتائج کے اعلان کے بعد بی جے پی نے181نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے تینوں بلدیات پر قبضہ کرلیا ہے ۔ جب کہ عام آدمی پارٹی کو48نشستیں، کانگریس کو30نشستیں حاصل ہوئی ہیں ۔ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن میں103نشستوں کے منجملہ بی جے پی کو65پر کامیابی حاصل ہوئی ، یہاں عام آدمی پارٹی نے20کانگریس نے پندرہ اور دیگر نے تین نشستیں حاصل کی ہیں ۔ ساؤتھ دہلی کی104نشستوں میں بی جے پی کو71پر کامیابی ملی جب کہ عام آدمی پارٹی کو سولہ، کانگریس کو گیارہ اور دیگر کو چھ پر کامیابی ملی ۔ مشرقی دہلی کی63نشستوں کے منجملہ بی جے پی نے47پر قبضہ کیا ،عام آدمی پارٹی کو یہاں گیارہ اور کانگریس کو تین نشستیں ملیں جب کہ دیگر امید واروں نے دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی ۔ نتائج دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال کے لئے ایک بڑا دھکا تصور کئے جارہے ہیں جو پانچ سالہ قدیم پارٹی کی رائے دہندوں میں ساکھ برقرار رکھنے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔2015ء کے اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم چیف منسٹر دہلی نے بی جے پی کو اسکی کامیابی پر مبارکباد دی اور ٹوئٹر پر لکھا کہ میر ی حکومت دہلی کی بہتری کے لئے میونسپل کارپوریشن کے تعاون سے کام کرنے کی توقع رکھتی ہے ۔ رشوت خوری کے خلاف انا ہزارے کی مہم میں حصہ لی نے والے کجریوال کی قیادت پر اس ناکامی کے بعد خود انا ہزارے نے سوال اٹھائے ہیں اور کہا کہ مختصر مدت میں ہی پارٹی عوام میں اپنا اعتبار کھوچکی ہے۔ بی جے پی کیڈر میں کافی مسرت دیکھی گئی ۔ دہلی اسمبلی انتخابات میں بد ترین ناکامای کی وجہ سے پارٹی کیڈر میں مایوسی پائی جارہی ہے ۔ بی جے پی قائدین اس کامیابی کو مودی کے اقدامات پر عوام کے اعتماد کی مضبوطی سے جوڑ رہے ہیں۔ دہلی بی جے پی کے صدر منوج تیواری نے کہا کہ دہلی کے عوام عام آدمی پارٹی کی جانب سے پھیلائی جارہی منفی مہم سے بیزار ہوچکے تھے جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے کام نمایاں طور پر سامنے آرہے ہیں ۔ تاہم منوج تیواری نے جو بھوجپوری فلموں کے اداکار بھی ہیں سکما میں نکسلائٹس کے ہاتھوں سی آر پی ایف کے پچیس جوانوں کی ہلاکت کے پیش نظر کوئی جشن نہ منانے کا اعلان کیا۔ دہلی میونسپل کارپوریشنوں کے انتخابات سے قبل ہی عام آدمی پارٹی کو اس وقت دھکا لگا تھا جب پارٹی راجوری گارڈن اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخابات میں شکست کھاگئی تھی۔ کانگریس پارٹی کے لئے بھی یہ انتخابات ایک بڑا دھکا ہے جو دہلی پر پندرہ برس تک حکومت کرتی رہی۔ انتخابات میں پارٹی کو صرف انتیس نشستوں پر کامیابی ملی جب کہ 61نشستیں اس کے ہاتھ سے نکل گئیں اور اسے عام آدمی پارٹی کے بعد تیسرا مقام حاصل ہوا ۔ دو امید وار وں کی موت کی وجہ سے دو حلقوں پر انتخابات نہیں ہوسکے تھے۔ اگرچیکہ عام آدمی پارٹی نے اپنی ہار کی ذمہ داری الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر ڈال دی ہے لیکن ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا نے بتایا کہ اگرچہ ہماری باتوں پر مذاق اڑایاجارہا ہے لیکن الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے چھیڑ چھاڑ جمہوری ملک کی ایک کڑوی سچائی ہے ، کوئی ہمیں سچ بات بولنے سے روک نہیں سکتا۔ تاہم نجی طور پر سینئر قائدین کا ماننا ہے کہ پارٹی کے داخلی اختلافات نے اس ناکامی میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ عام آدمی پارٹی کی چاندنی چوک ایم ایل اے الکالامبا نے ناکامی کے لئے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ کا پیش کیا ہے ۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ پڑوسی ریاست اتر پردیش میں زعفرانی پارٹی کی اقتدار میں شاندار واپسی ہے جسے مودی لہر کے احیاء کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔
MCD Election 2017: BJP win

ہندوستان میں مذہبی آزادی کے حالات اور بگڑ گئے ۔ امریکی ادارے کی رپورٹ
واشنگٹن
پی ٹی آئی
امریکہ کے ایک آزاد اور غیر جانبدار ادارہ نے آج کہا ہے کہ2016ء میں ہندوستان میں مذہبی رواداری اور مذہبی آزادی کے حالات مزید بگڑ گئے ۔ اس ادارہ نے ہندوستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جہاں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیاں بہت شدید ہیں ۔ یو ایس کمیشن فار انٹر نیشنل ریلیجیس فریڈم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ ہند و قوم پرست گروپس اور ان کے ہمدردوں نے مذہبی اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف تشدد، ہراسانی اور ڈرانے دھمکاے کے کئی واقعات کا ارتکاب کیا۔ حکومت ہند نے جن میں سابقہ منموہن سنگھ حکومت بھی شامل ہے کئی برسوں سے اس ادارہ کی سالانہ رپورٹس کو مسترد کیا ہے جس نے ہمیشہ ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال پر تنقید کی ہے ۔ نئی دہلی کا کہنا ہے کہ دستور ہند ہر شہری کو مذہبی آزادی دیتا ہے ۔ ادارہ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ2016ء میں ہندوستان میں مذہبی آزادی اور مذہبی رواداری کے حالات مسلسل بگڑتے رہے ۔ یہ ادارہ امریکی کانگریس کا قائم شدہ ہے لیکن اس کی سفارشات پر عمل کرنا حکومت امریکہ کے لئے لازمی نہیں ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ قومی اور ریاستی سطح پر تبدیلی مذہب، گاؤ کشی اور غیر سرکاری تنظیموں کی غیر ملکی فنڈنگ کو محدود کرنے والے قوانیناور سکھوں، بدھسٹوں اور جینوں کو ہندوؤں کو مماثل قرار دینے والی دستوری شقوں سے ایسے حالات پیدا ہونے میں مدد ملی جن کے سبب یہ خلاف ورزیاں ہوئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بر سر عام فرقہ وارانہ راداری اور مذہبی آزادی کی اہمیت کی بات کی ہے لیکن حکمراں جماعت کے ارکان کے تعلقات ان ہندو گروپوں سے ہے جو مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں اور کشیدگی پیدا کرنے کے لئے مذہبی نقطہ نظر سے انتشار پسندانہ زبان استعمال کی اور ایسے اضافی قوانین کا مطالبہ کیا جن کے ذریعہ مذہبی آزادی محدود ہے ۔ رپورٹ کے مطابق پولیس اور عدلیہ کی جانبداری کے دیرینہ مسائل کے ساتھ ان تازہ معاملات سے ایک ایسا ماحول پیدا ہوا جن میں مذہبی اقلیتیں غیر محفوظ محسوس کررہی ہیں ۔ ادارہ نے حکومت امریکہ سے کہا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ باہمی روابط کے موقع پر مذہبی آزادی پر تشویش کا اظہار کرے۔ امریکی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ حکومت ہند پر اس بات کے لئے دباؤ ڈالے کہ اس ادار کو ملک کے دورے کی اجازت دے۔ حکومت ہند سے کہا گیا کہ وہ مذہبی آزادی سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کو ہندوستان کے دورے کی اجازت دے۔ ادارہ نے حکومت امریکہ سے یہ سفارش بھی کی کہ وہ ہنوستان پر اس بات کے لئے زور دے کہ وہ پولیس اور عدلیہ بالخصوص ریاستوں اور ان علاقوں میں جہاں مذہبی اور فرقہ وارانہ تشدد کی تاریخ ہے انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے معیارات کے بارے میں تربیت دے ۔رپورٹ میں ہندوستان کی مرکزی حکومت سے یہ مطالبہ کرنے میں بھی مدد طلب کی گئی کہ تبدیلی مذہب کے قوانین اختیار کرنے والی ریاستوں پر اس بات کے لئے زور دیاجائے کہ وہ ا نسانی حقوق کے عالمی معیارات کو پیش نظر رکھیں۔ ادارہ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کی حکومت ہندوستان کی حکومت پر اس بات کے لئے زور دے کہ وہ بر سر عام ان سرکاری عہدیداروں اور مذہبی رہنماؤں کی سرزنش کرے جنہوں نے مختلف مذہبی فرقوں کے تعلق سے اہانت آمیز بیانات دئیے ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں