دلائی لاما کے دورہ ارونا چل پردیش کو چین تنازعہ نہ بنائے - ریجی جو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-04-05

دلائی لاما کے دورہ ارونا چل پردیش کو چین تنازعہ نہ بنائے - ریجی جو

دلائی لاما کے دورہ ارونا چل پردیش کو چین تنازعہ نہ بنائے
مرکزی مملتی وزیر داخلہ کیرن ریجی جو
نئی دہلی
پی ٹی آئی
دلائی لاما کے دورہ ارونا چل پردیش کے تناظر میں حکومت نے آج چین سے کہا کہ وہ اس کے داخلی معاملات میں مداخلت نہ کرے ۔ یہ کہتے ہوئے کہ ہم ایک ور کہا کہ ایک چین کی پالیسی کی قدر کرتے ہیں چین سے بھی اسی طرح کی توقعات رکھتے ہیں ۔ دلائی لاما کے دورہ چین کے موقع پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے مرکزی مملکتی وزیر داخلہ کیرن ریجی جو نے کہا کہ تبتیوں کے روحانی لیڈر کا سرحدی ریاست کا دورہ مکمل طو رپر مذہبی نوعیت کا ہے اور اس سے کسی سیاسی محرکات کو منسلک نہیں کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ دلائی لاما کے دورہ ارونا چل پردیش کو سیاسی زاویہ سے نہیں دیکھنا چاہئے ۔ ریجی جو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ارونا چل پردیش ہندوستان کا جز لاینفک ہے اور چین کو دلائی لاما کے دورہ ارونا چل پردیش پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے اور چین کو ہندستان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ ریجی جو نے کہا کہ ہندوستان نے کبھی بھی چین کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کی اور ہندوستان کو چین سے بھی ایسی ہی توقعات وابستہ ہیں ۔ ہم بیجنگ کی ایک چین پالیسی کی قدر کرتے ہیں اور چین سے بھی اسی طرح کے سلوک کے خواہاں ہیں ۔ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ کیرن ریجی جو جن کا تعلق ریاست ارونا چل پردیش سے ہے، کہا کہ ریاست ارونا چل پردیش کوئی متنازعہ علاقہ نہیں ہے ، یہ ہند یونین کا ایک حصہ ہے اور ایک مکمل ریاست ہے ۔ ہندوستان اور چین کے درمیان سرحد پر چند فکری اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن ارونا چل پردیش پر چین کو کسی قسم کی مداخلت کا حق حاصل نہیں ہے۔ ریجی جو نے کہا کہ سرحدی تنازعہ پر نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان بات چیت جاری ہیا ور ارونا چل پردیش کے عوام کو توقع ہے کہ عنقریب اس مسئلہ کا حل نکل آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں چین سے اپیل کرتا ہوں کہ ارونا چل پردیش کو غیر ضروری طور پر کوئی مسئلہ کے طور پر پیش نہ کرے کیونکہ کسی بھی ریاست کے موقف پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ آج دلائی لاما ارونا چل پردیش کے دورہ پر ہیں اور وہ توانگ بومڈائل اور دیگر علاقوں کے عوام سے ملاقات کریں گے ۔ قبل ازیں چین کے وزارت خارجہ نے ہندوستان کو دلائی لاما کے دورہ ارونا چل پردیش پر انتباہ دیا تھا۔ بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ ارونا چل پردیش تبت کا علاقہ ہے اور دلائی لاما کے دورہ ارونا چل پردیش سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو شدید نقصان پہنچے گا ۔ ریجی جو نے کہا کہ ارونا چل پردیش کے عوام کی دعوت پر دلائی لاما یہاں کا دورہ کررہے ہیں ۔ بطور جمہوری ملک، ہندوستان کسی بھی طبقہ کے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں دلائی لاما نے کہا ہے کہ ان کا دورہ صرف مذہبی معاملات تک رہے گا، وہ یہاں کوئی سیاسی بیان نہیں دیں گے ۔ ریجی جو نے کہا کہ ارونا چل پردیش کے عوام چین کے ساتھ بہتر پڑوسیوں کے روابط رکھنا چاہتے ہیں اور خط میک ماہن پر تجارتی پوائنٹ کی دوبارہ کشادگی کا خواہاں ہیں جو1962ء سے بند کردیا گیا ہے ۔ یہ تجارتی مقامات فائدہ مند ہیں۔ ارونا چل پردیش کے عوام چین سے تعاون کے منتظر ہیں ۔ ریجی جو نے کہا کہ ارونا چل پردیش کی حکومت دلائی لاما کو ریاستی مہمان کا درجہ دیتے ہوئے ان کے یہاں قیام کے انتظامات کررہی ہے۔ ریجی جو نے کہا تبتی روحانی پیشوا مغربی کیمانگ ضلع میں واقع میرے دیہات میں بھی مدعو ہیں ۔ یہاں وہ بدھسٹ مندر کا افتتاح کریں گے ۔ یو این آئی کے بموجب ہندوستان کی وزارت خارجہ نے تبتیوں کے روحانی رہنما دلائی لامہ کے ارونا چل پردیش کے دورہ پر چین کے اعتراض ظاہر کرنے کے درمیان آج دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ دلائی لامہ کی روحانی اور مذہبی سر گرمیوں پر کوئی جعلی تنازعہ کھڑا کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کئی مواقع پر واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ دلائی لاما ایک معروف مذہبی اور روحانی رہنما ہیں جن کا ہندوستانی لوگ بھی بہت احترام کرتے ہیں ۔ ان کے ہندوستانی ریاستوں کے دوروں اور روحانی مذہبی سر گرمیوں کو کوئی دوسرا رنگ نہیں دیاجانا چاہئے باگلے نے کہا کہ حکومت درخواست کرتی ہے کہ دلائی لامہ کے ارونا چل پردیش کے موجودہ دورہ پر کوئی جعلی تنازعہ نہیں کھڑا کیاجانا چاہئے۔ بیان میں دلائی لامہ کی ویب سائٹ کے حوالے سے کہا گیا کہ وہ ارونا چل پردیش کے پہلے دورہ پر1983ء میں گئے تھے اور اس کے بعد سے وہ چھ بار1996,1997اپریل اور مئی2003اور2009میں اس ریاست کے دورے کرچکے ہیں ۔ دلائی لامہ 4سے13اپریل تک ارونا چل پردیش کے دورے پر رہیں گے ۔ وہاں ان کی ملاقات مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کرن ریجی جو سے ہوگی جو وہاں کے رکن پارلیمان ہیں۔ دلائی لامہ کے دورے پر چین نے ہمیشہ کی طرح سخت اعتراض کا اظہار کیا ہے ۔ گزشتہ برس ہندوستان میں امریکہ کے اس وقت کے سفیر رچرڈ ورما کے ارونا چل پردیش کے دورہ پر بھی چین نے اعتراضٗ ظاہر کیا تھا۔

بیف کے مسئلہ پر بی جے پی کا دوہرامعیار
کیرالا میں بھگوا جماعت کے امید وار کے بیان پر شیو سینا کی تنقید
ملاپورم(کیرالا)
یو این آئی
این ڈی اے کی ایک بڑی شراکت دار شیو سینا نے آج این ڈی اے پر الزام عائد کیا کہ وہ بی جے پی امید وار کی جانب سے مفت بیف کی پیشکش پر دغلا موقف اختیار کررہی ہے ۔ واضح رہے کہ ملا پورم لوک سبھا حلقہ میں جہاں اقلیتی برادری کا غلبہ ہے،12اپریل کو ضمنی انتخاب مقرر ہے اور بی جے پی امید وار ایڈوکیٹ این سری پرکاش نے منتخب ہونے پر عوم کو مفت بیف فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے ۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدرو سابق مرکزی مملکتی وزیر خارجہ ای احمد کی موت کے سبب یہاں ضمنی انتخاب کی ضرورت لاحق ہوئی ہے ۔ اس ضمنی انتخاب میں واضح طور پر انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی جنرل سکریٹری پی کے کنہالی کٹی، کانگریس زیر قیادت ایل ڈی ایف کے امید وار اور سی پی آئی ایم قائد ایم بی فیضل کے بیچ کانٹے کا مقابلہ ہے۔ بی جے پی، جو اس حلقہ کے بعض گوشوں میں کچھ اثر رکھتی ہے ، اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی سے پیدا ہونے والی لہر سے فائدہ اٹھانے کی امید رکھتی ہے ۔ ریاست کے باہر سے بڑھتے دباؤ کے ساتھ ہی پرکاش نے کہا ہے کہ دراصل ان کا مطلب یہ تھا کہ جب تک ریاست میں بیف پر امتناع عائد نہ کیاجائے بیف کی فروخٹ کو نہیں روکا جاسکتا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ اس مسئلہ پر پارٹی کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیف پر امتناع ریاستی حکومت کے دائرہ کار میں شامل ہے۔ پارٹی امید وار کے تبصرہ کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی صدر کے راج شیکھرن نے کہا کہ مفادات حاصلہ غیر ضروری تنازعہ پیدا کررہے ہیں ۔ راج شیکھرن نے کہا کہ وہ اس مسئلہ کابغور جائزہ لینے کے بعد بیان دیں گے ۔ سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے بھی بی جے پی امید وار کے تبصرہ پر تنقید کی ہے۔ شیو سینا نے اپنے ترجمان اخبار سامنا میں شائع ایک مضمون میں کہا کہ پرکاش نے عوام کو بہتر معیار کا بیف مفت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے ، لیکن چھتیس گڑھ میں بی جے پی کے چیف منسٹر رمن سنگھ نے گائے ذبح کرنے والوں کو پھانسی پر چڑھا دینے کی بات کہی ہے ۔ پرکاش نے یہ متنازعہ بیان دیا ہے کہ اگر اس اکثریتی غلبہ والے حلقہ میں انہیں منتخب کرلیاجائے تو وہ عوام کو مفت بیف سربراہ کریں گے ۔ شیو سینا نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ ملک گیر سطح پر یکساں پالیسی اختیار کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس مسئلہ سے صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ شیو سینا نے کہا کہ کئی ریاستوں میں ذبیحہ گاؤ پر امتناع کے باوجود بیف کی برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں