بابری مسجد شہادت کیس - اڈوانی اور جوشی کے خلاف مقدمہ چلے گا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-04-20

بابری مسجد شہادت کیس - اڈوانی اور جوشی کے خلاف مقدمہ چلے گا

19/اپریل
بابری مسجد شہادت کیس، اڈوانی، جوشی کے خلاف مقدمہ چلے گا
مجرمانہ سازش کے الزامات بحال ، سپریم کورٹ کا فیصلہ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی جے پی کے قد آور قائدین ایل کے اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی اور ایل کے اڈوانی کے خلاف سیاسی اعتبار سے حساس1992ء کے بابری مسجد شہادت کیس میں مجرمانہ سازش کے سنگین جرم کے تحت مقدمہ چلے گا ۔ سپریم کورٹ نے آج اس معاملہ کی یومیہ بنیادوں پر سماعت کا حکم دیا اور کہا کہ یہ کارروائی دو سال میں مکمل ہوجانی چاہئے۔ جسٹس پناکی چندر گھوش اور جسٹس روہگٹن ایف نریمن کی بنچ نے اس معاملہ میں سی بی آئی کی اپیل قبول کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔ بنچ کی جانب سے جسٹس نریمن نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہم الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سی بی آئی کی اپیل کرتے ہیں اور اس سلسلہ میں کچھ ہدایات جاری کرتے ہیں ۔ عدالت نے راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ کے خلاف فی الحال الزام طے نہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔ بنچ نے کہا کہ کلیان سنگھ گورنر کے دستوری عہدہ پر فائز ہیں اور جب تک وہ اس عہدے سے ہٹ نہیں جاتے اس وقت تک ان کے خلاف الزامات طئے نہیں کئے جائیں گے ۔ اڈوانی، جوشی اور اوما بھارتی کے علاوہ جن قائدین کے خلاف مقدمے چلائے جائیں گے ان میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ ونئے کٹیار ، سادھوی رتمبھرا، ستیش پردھان اور سی آڑ بنسل شامل ہیں ۔ لکھنو اور رائے بریلی دونوں عدالتوں میں اس معاملہ کے مختلف مقدمات چل رہے ہیں ۔ لکھنو میں نامعلوم کارسیوکوں کے خلاف جب کہ رائے بریلی میں اڈوانی اور دیگر قائدین کے خلاف مقدمے چل رہے ہیں ۔ان قائدین پر اشتعال انگیز تقریر کے ذریعہ کارسیوکوں کو بابری مسجد شہید کرنے کے لئے اکسانے کے الزامات ہیں۔ بنچ نے رائے بریلی میں جاری مقدمہ کو چار ہفتوں کے اندر لکھنو منتقل کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ سماعت روزانہ چلے اور اسے دو سال میں مکمل کرنا ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ پہلے ہی اس مقدمہ کو پچیس سال گزر چکے ہیں اور انصاف کا یہ تقاضہ ہے کہ یومیہ بنیادوں پر مقدمہ کی سماعت کو وقت مقررہ میں ترجیحا دو سال کے اندر مکمل کرلیاجائے ۔ اڈوانی اور جوشی کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل کے کے وینو گوپال نے مقدمات کی رائے بریلی سے لکھنو منتقلی کی مخالفت کی ۔ سی بی آئی نے واضح کیا کہ وہ اس موقع پر مقدمے کے ملزمین جو اہم شخصیتیں بھی ہیں کے خلاف کوئی دعوی دائر نہیں کررہی ہے صرف ان کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزامات کا احیاء کرنے کی درخواست کررہی ہے ۔ سی بی آئی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ استغاثہ کا ایک گواہ بیان درج کرنے کے لئے سماعت کے دوران زیریں عدالت میں موجود ہو ۔ معاملہ میں فیصلہ سنائے جانے تک سماعت کرنے والے ججوں کے تبادلے نہیں کئے جائیں گے ۔ عدالت نے کہا کہ اس کے احکامات پر من و عن عمل کیاجانا چاہئے ۔اس نے واضح کیا کہ اگر کسی فریق کو ایسا لگتا ہے کہ عدالت کے ہدایات پر عمل نہیں کیاجارہا ہے تو اسے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹانے کی اجازت ہوگی ۔6اپریل کو بنچ نے فیصلہ محفو ظ کرلیا تھا ۔ زیریں عدالت نے ان قائدین کو مجرمانہ سازش کے الزامات سے بری کردیا تھا، جسے الہ آباد ہائی کورٹ نے21مئی2010ء کو برقرار رکھا تھا ، اس کے بعد سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ وکلائے صفائی کا کہنا تھا کہ اگر دونوں مقدمات کو مربوط کردیاجاتا ہے تو اس سے از سر نو تحقیقات کی راہ ہموار ہوتی ہے ۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے مجرمانہ سازش کے الزامات سے ان قائدین کو بری کئے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں سی بی آئی کے علاوہ حاجی محبوب احمد نے بھی اپیل دائر کی تھی ۔ اس مقدمہ میں جملہ اکیس ملزمین تھے جن میں سے آٹھ فوت ہوچکے ہیں۔ سی بی آئی نے مقدمہ سے بری ہونے والے تیرہ قائدین کے منجملہ صرف آٹھ کے خلاف ضمنی چارج شیت پیش کی تھی ۔ اس مقدمہ میں اڈوانی، جوشی اوما بھارتی کلیان سنگھ کے علاوہ شیو سینا سربراہ بال ٹھاکرے ، وی ایچ پی لیڈر اچاریہ گری راج کشور دونوں فوت ہوچکے ہیں ، ونئے کٹیار وشنو ہری ڈالمیا، ستیش پردھا، سی آر بنسل ، اشوک سنگھل( متوفی) سادھوی رتمبرا، مہنت ایودیاناتھ (متوفی، جگدیش منی مہاراج ، بی ایل شرما، نرتیہ گوپال داس دھرم داس، ستیش ناگار اور موریشور ساوے(متوفی )شامل ہیں ۔
بابری مسجد شہادت کیس میں سینئر بی جے پی قائدین کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزامات کی بحالی اور مقدمہ چلانے کے سپریم کورٹ کے حکم سے ایل کے اڈوانی کی صدارتی امید واری کے امکانات کو دھکہ لگا ہے ۔ موجودہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کی میعاد عنقریب ختم ہونے والی ہے اور متوقع امید واروں میں اڈوانی کا نام بھی لیاجارہاتھا لیکن سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے عملا ان کے امکانات ختم ہوگئے ہیں۔ اڈوانی کو بابری مسجد کے خلاف مہم کے سبب ہی سیاسی عروج حاصل ہوا تھا اور اسی مسجد کی شہادت سے متعلق کیس ان کے سیاسی کیریر کا اختتام ہوتا نظر آرہا ہے ۔
ایل کے اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی اوما بھارتی اور دوسری اہم شخصیتوں کے خلاف بابری مسجد شہادت کیس میں جو الزامات عائد کئے گئے ہیں ان کے تحت دو سے پانچ سال جیل کی سزا ہوسکتی ہے ۔ ماہرین کے حوالہ سے ایک رپورٹ میں یہ بات کہی گئی۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی جے پی کے سرکردہ قائدین نے آج بابری مسجد شہادت کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے سیاسی اور قانونی اثرات کا جائزہ لیا۔ اس فیصلے کو پارٹی کے سینئر قائدین بشمول ایل کے اڈوانی کے لئے ایک دھکا سمجھا جارہا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر امیت شاہ ، مرکزی وزراء ارون جیٹلی ، راجناتھ سنگھ ، نتن گڈ کری اور وینکیا نائیڈو نے مودی کی قیامگاہ پر تقریبا دو گھنٹوں تک بات چیت کی ۔ لیکن ایک سینئر پارٹی قائد نے اس میٹنگ کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ کئی اہم مسائل بشمو ل کشمیر بحران ایجنڈے میں شامل تھے ۔ ایک سینئر قائد نے کہا کہ یہ پہلے سے طے شدہ میٹنگ تھی ۔
بی جے پی لیڈر مرلی منوہر جوشی نے آج پارٹی کے سینئر قائد ایل کے اڈوانی سے ملاقات کی اور سمجھا جاتا ہے کہ ان کے خلاف بابری مسجد شہادت کیس میں مجرمانہ سازش کے الزام کی بحالی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر غور کیا۔ جوشی اڈوانی کی قیامگاہ گئے اور دونوں قائدین نے تقریبا چالیس منٹ تک ملاقات کی ۔

Babri case: Advani, Joshi face trial for conspiracy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں