تشکیل حکومت میں ناکامی کے لئے قیادت ذمہ دار - گوا کانگریس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-03-14

تشکیل حکومت میں ناکامی کے لئے قیادت ذمہ دار - گوا کانگریس

تشکیل حکومت میں ناکامی کے لئے قیادت ذمہ دار
گوا کے نو منتخب کانگریس ارکان اسمبلی ،سرکردہ قائدین سے ناراض
پنجی
پی ٹی آئی
کانگریس ارکان اسمبلی کا ایک گروپ ناراض ہے اور اس نے اس ساحلی ریاست میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرنے کے باوجود تشکیل حکومت میں ناکامی کے لئے پارٹی کی سرکردہ قیادت کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔ والپائی حلقہ کے فاتح وشواجیت رانے آج پی ٹی آئی کو بتایاکہ گوا اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد ہمارے پارٹی قائدین نے جس انداز سے صورتحال سے نمٹا ہے میں اس سے بے حد ناراض ہوں ، حالانکہ عوام نے ہمیں تشکیل حکومت کا پہلاحق دیا تھا اور ہمو احد سبس ے بڑی جماعت بن کر ابھر تھے۔ پارٹی قائدین کے طرز کارکردگی پرمجھے توہین کا احساس ہوتا ہے جو بر وقت صحیح فیصلہ پر پہنچنے سے قاصر رہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی قائدین کی مکمل بد انتظامی اور کانگریس لیجسلیچرپارٹی( سی ایل پی) قائد کے انتخاب میں تاخیر کی وجہ سے یہ دن دیکھنا پڑا ہے ۔ واضح رہیکہ گوا اسمبلی میں قطعی اکثریت کے لئے 21نشستیں درکارہیں اور کانگریس نے17نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے ،جو قطعی اکثریت کے لئے درکار ہندسہ سے صرف4کم ہیں۔ نتائج کیا علان کے ساتھ ہی معلق اسمبلی وجود میں آئی تھی اور آزاد امید وار روہن کھنٹے نے پارٹی کی تائید کا اعلان کیا تھا۔ علاوہ ازیں ہفتہ کے روز گوا فارورڈ پارٹی کے تین ارکان اسمبلی سے بھی غیر رسمی بات چیت ہورہی تھی لیکن اقتدار کے حصول کے لئے پارٹی درکار اعداد و شمار حاصل کرنے میں ناکام رہی، جس کے بعد بی جے پی نے قبضۃ جمالیا ۔ تالی گاؤں حلقہ کی نمائندہ کانگریس کی واحد خاتون رکن اسمبلی جنیفر منسریٹ نے کہا کہ تشکیل حکومت میں ناکامی کے لئے صرف اور صرف ہمارے پارٹی قائدین ذمہدار ہیں ۔ عوام نے ہمیں خط اعتماد دیا تھا ، لیکن پارٹی قائدین اس کا احترام کرنے میں ناکام رہے۔ یہ سراسر ہماری ہی غلطی ہے ۔ اسی طرح سینئر قائد اور کرٹورم رکن اسمبلی الیگزیور یوریگی نالڈویورنکو نے کہا کہ عوام چاہتے تھے کہ کانگریس حکومت تشکیل دے ، لیکن پارٹی قائدین اس فیصلہ کا احترام کرنے میں بری طرح ناکام رہے۔ آخرہم تشکیل حکومت کے لئے کسی اور کو ذمہ دار کیوں ٹھہرائیں ، کیوں کہ ہم خوداپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ عوام چاہتے تھے کہ ہم حکومت تشکیل دیں، اسی لئے انہوںنے بی جے پی کو مسترد کردیا ، لیکن ہم اپنے عوام کو حکومت دینے میںناکام رہے ۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری و گوا میں پارٹی امور کے انچارج ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ وہ کانگریس قائدین سے بات چیت کریں گے، جنہوں نے ناراضگی ظاہر کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ان سے بات چیت کرتے ہوئے ناراضگی کی وجہ کا پتہ چلاؤں گا ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ بی جے پی نے دوسرے نمبر پر ہونے کے باوجود کل کامیاب بغاوت کی اور مقامی سیاسی جماعتوں اور آزاد امید واروں کی تائید سے گوا میں آئندہ حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کردیا۔ یہ مخلوط حکومت منوہر پاریکر کی زیر قیادت ہوگی ۔ بھگوا جماعت نے جسے صرف13نشستیں حاصل ہوئی تھیں، اقتدار کے حصول کی کوششوں میں کانگریس کو پیچھے چھوڑ دیا ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے پاریکر پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ سودے بازی کررہے ہیں اور عوام کے خط اعتماد کو جو کانگریس کے حق میں اغوا کررہے ہیں ۔

منوہر پاریکر کی آج بحیثت چیف منسٹر گوا حلف برداری
پنجی
پی ٹی آئی
منوہر پاریکر نے آج وزیر دفاع کے عہدہس ے استعفیٰ دے دیا اور منگل کو وہ چیف منسٹر گوا کی حیثیت سے حلف لیں گے جہاں وہ بی جے پی زیر قیادت حکومت کے سربراہ ہوں گے جسے علاقائی جماعتوں اور آزاد امید واروں کی تائید حاصل ہے ۔ پاریکر نے آج پی ٹی آئی کوبتایا کہ میں نے وزیر دفاع کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے جسے وزیر اعظم کے دفتر کو بھیج دیا گیا ہے ۔ میں کل کابینی وزراء کے ساتھ حلف لوں گا ۔ یہ پوچھنے پر کہ کتنے وزراء حلف لیں گے، پاریکر نے کہا کہ یہ طے ہورہا ہے ۔ کابینہ قطعیت پاتے ہی ہم میڈیا کو بتادیں گے ، گوا میں بی جے پی کو13نشستیں ملیں۔40رکنی اسمبلی میں جادوئی عدد21تک پہنچنے اس نے گوا فارورڈ پارٹی مہاراشٹرا ودی گومنتک پارٹی اور دو آزاد ارکان کی تائید حاصل کی ۔ کانگریس17نشستوں کے ساتھ واحد بڑی جماعت کی شکل میں ابھرنے کے باوجود دوسری جماعتوں کی تائید حاصل نہیں کرپائی ۔ کانگریس کو امید تھی کہ اسے تین ارکان اسمبلی والی گوا فارورڈ پارٹی کی تائید ملے گی۔61سالہ پاریکر، آئی آئی ٹی، بمبئی سے انجینئر ہیں ۔ انہوں نے2012ء میں بی جے پی کو جیت دلائی تھی اور گوا کے چیف منسٹر بنے تھے ۔2014ء میں انہیں وزیر دفاع بنا دیا گیا اور لکشمی کانت پارسیکر ان کے جانشین بنے ۔ یہ پوچھنے پر کہ مرکز میں دو سال کیسے رہے، پاریکر نے کہا کہ ابتداء میں مجھے وزیر دفاع کا رول دشوار دکھائی دیا لیکن ڈھائی سال میں میں نے اپنا کام اچھی طرح کیا۔ پوری دیانتداری سے کیا۔ انہوںنے کہا کہ وزارت دفاع ایسا قلمدان ہے جہاں وزیر کے خلاف ہمیشہ الزامات عائد ہوتے رہتے ہیں لیکن گزشتہ ڈھائی سال میں بھاری خریداری کے باوجود وزارت پر یا مجھ پر ایک الزام نہیں لگاآئی اے این ایس کے بموجب وزیر دفاع منوہر پاریکر پیر کو مستعفی ہوگئے ۔ وہ گوا میں بی جے پی کی نئی حکومت کی کمان سنبھالیں گے ۔ پاریکر، منگل کی شام پانچ بجے راج بھون میں چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف لیں گے ۔ سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور صدر بی جے پی امیت شاہ، تقریب حلف برداری میں موجود ہوں گے ۔ بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ بیشتر کابینی وزارتیں حلیفوں کوملیں گی۔

اکھلیش کابینہ کے تین چوتھائی وزراء انتخاب ہار گئے
لکھنو
پی ٹی آئی
اتر پردیش اسمبلی انتخاب میں آئی زعفرانی سونامی نے اکھلیش حکومت کے تین چوتھائی وزراء کو بھی بہا کر لے گئی ۔ سماج وادی پارٹی کے بڑے اور معروف قائد و اسپیکر ماتا پرساد پانڈے بھی اپنے روایتی گڑھ ایٹاوا سے ناکام ہوگئے۔ انہوں نے بی جے پی کے مقابلہ میں نہ صرف شکست کھائی بلکہ تیسرے مقام پر پہنچ گئے۔ اکھلیش کابینہ کے معروف وزیر بشمول اکھلیش کے بااعتماد رفیق اروند سنگھ گوپے اور ابھی شیک مشرا کو بالترتیب رام نگر اور لکھنو شمالی سے شکست ہوگئی ۔ اکھلیش کی جانب سے تجربہ کار وزیر گیاتری پرجا پتی کو دوبارہ امیٹھی سے نامزد کرنے کے فیصلہ کو بھی رائے دہندوں نے ناکام بنادیا۔ اکھلیش کے جن کابینہ وزراء کو انتخابات میں ناکامی کامنہ دیکھنا پڑا ان میں روی داس مہلوترا( لکھنو سنٹرل) شیو کانت اوجا( رانی گنج)ضیاء الدین رضوی سکندر پور، اودیش پرساد مالکی پور، ونود کمار عرف پنڈت سنگھ تراب گنج، رام مورتی ورما اکبر پور ، شنکھ لاک مانجھی جلال پور، رام کرن آریہ مہادیو ، برہما شنکر ترپاٹھی کوشی نگر، کمال اختر حسن پور، ریاض احمد پیلی بھیت ، اور شاہد منظور کیٹھور شامل ہیں ۔ حالیہ دنوں اختتام کوپہنچے اتر پردیش اسمبلی انتخاب سیاسی خاندانوں کے لئے سخت آزمائش ثابت ہوئے ۔ ان انتخابات میں اتر پردیش کے کئی سابق چیف منسٹرس کے علاوہ سابق وزیر اعظم کے افراد خاندان بھی میدان میں تھے ۔ تاہم رائے دہندوں نے صرف پانچ سابق چیف منسٹر کے ارکان خاندان پر ہی اپنی مہر توثیق ثبت کی ۔ جب کہ تین سابق چیف منسٹر کے ارکان خاندان انتخابات میں شکست کھاگئے ۔ ان انتخابات میں سات ایسے امید وار تھے جن کا راست تعلق رخصت پذیر چیف منسٹر اکھلیش یادو یا دیگر سابق چیف منسٹرس کے خاندان سے تھا۔ سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کے پوتے سدھارتھ ناتھ سنگھ نے بی جے پی کے ٹکٹ پر الہ آباد مغربی سے مقابلہ کیا تھا۔ بی جے پی نے پانچ ایسے امید واروں کو میدان میں اتارا تھاجن میں حلقہ اسمبلی لکھنو کنٹونمنٹ سے ریٹا بہوگنا جوشی، حلقہ اسمبلی اتارولی سے سندیپ کمار سنگھ ، حلقہ اسمبلی نوئیڈا سے پنکج سنگھ اور الہ آباد مغربی سے سدھارتھ ناگھ سنگھ شامل ہیں ۔ سماج وادی پارٹی نے تین ایسے امید وار ٹھہرائے تھے جن کا راست تعلق سابق چیف منسٹر سے ہے ان میں سابق چیف منسٹر اتر پردیش ملائم سنگھ یادو کے چھوٹے بھائی شیوپال یادو ، ملائم سنگھ کی چھوٹی بہو اپرنا یاد و اور اکھلیش یادو کے بھانجے انوراگ یادو شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ سابق چیف منسٹر کملا پتی ترپاٹھی کے پڑ پوتے للتیش ترپاٹھی نے مارین گنج سے کانگریس کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھا ۔ اس مرتبہ جن امید واروں نے کامیابی حاصل کی ان میں اتر پردیش کے سابق چیف منسٹر ہیم وتی نندن بہو گنا کی دختر ریتا بہو گنا جوشی بھی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ سابق چیف منسٹر اتر پردیش و موجودہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے فرزندپنکج سنگھ حلقہ اسمبلی نوئیڈا سے کامیاب رہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں