گوا و منی پور کے گورنرس کے خلاف عاجلانہ مباحث پر زور - کانگریس قائد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-03-21

گوا و منی پور کے گورنرس کے خلاف عاجلانہ مباحث پر زور - کانگریس قائد

گوا و منی پور کے گورنرس کے خلاف عاجلانہ مباحث پر زور
راجیہ سبھا میں کانگریس قائد دگ وجئے سنگھ کا مطالبہ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
اپوزیشن کانگریس نے آج راجیہ سبھا میں اسمبلی انتخابات کے بعد گوا اور منی پور کے گورنروں کی جانب سے حکومت تشکیل دینے واحد بڑی جماعت کو مدعو نہ کرنے ان کے رویہ پر پیش کردہ تحریک پر جلد مباحث کے لئے دباؤ ڈالا ۔ مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے کانگریس لیڈر دگ وجئے سنگھ نے کہا کہ انہوں نے گورنروں کے رویہ کے خلاف قاعدہ168کے تحت ایوان میں تحریک پیش کیا ہے اور وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کب اس پر بحث کی جائے گی ۔ نائب صدر نشین پی جے کورین نے کہا کہ ان کی نوٹس وصول ہوئی ہے اور یہ زیر غور ہے ۔ جب بھی صدر نشین اس کو لائق قبول ہونے کا فیصلہ کریں گے انہیں (دگ دجئے سنگھ کو) مطلع کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا قتل کیا گیا ہے ، کیونکہ گورنروں نے تشکیل حکومت کے لئے دوسرے نمبر کی بڑی پارٹیوں کو مدعو کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گورنروں کا رویہ دیرینہ روایت اور دستوری جوازکے خلاف تھا اور زور دیاکہ تحریک پر جلد کارروائی کی جائے ، ورنہ اس کی فوری اہمیت ختم ہوجائے گی۔ سنگھ نے جمعہ کے دن قاعدہ267کے تحت نوٹس پیش کیا تھا جس کے تحت ایوان کی معمول کی کارروائی کو ملتوی کرتے ہوئے پیش کردہ تحریک پر بحث کی جانی چاہئے ۔ جنتادل متحدہ سی پی ایم اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے تحریک کی تائید کی گئی ۔ راجیہ سبھا میں آج مطالبہ کیا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی جانب سے پانچ ہزار روپے سے کم اقل ترین ماہانہ اوسط ڈپازٹ پر جرمانہ کے فیصلے کومنسوخ کیا جائے ۔ وقفہ صفر کے دوران اس مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے سی پی آئی ایم کے رکن کے کے راکیش نے کہا کہ استیٹ بینک آف انڈیا نے سیونگ بینک اکاؤنٹ اقل ترین ماہانہ اوسط ڈپازٹ پانچ سو روپے سے پانچ ہزار روپیہ اضافہ کیا ہے اور اس سے کم ہونے پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ اس ادقدام سے31کروڑ کھاتے داروں کو دھکہ پہنچے گا ، کہا کہ ایس بی آئی ملک کی سب سے بڑی بینک ہے اور دیگر بینک بھی اس طرح کے فیصلے کرسکتے ہیں۔ بینک کھاتے کھولنے اور ڈیجیٹل معاملتوں کے لئے حکومت کے آمرانہ حکم کے بعد غریب اور عام آدمی پر جرمانے عائد ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے دولتمند متاثر نہیں ہوں گے ، صرف غریب ہی متاثر ہوں گے اور کہا کہ خراب ناقابل وصول یا غیر کار کرد اثاثہ جات میں اضافہ کے سبب عوامی شعبہ کے بینکوں کو بحران کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر کارکرد اثاثہ جات غریبوں یا عام آدمی کو جاری کردہ قرضوں کا نتیجہ نہیں ہیں ، بلکہ کارپوریٹ جماعتوں نے اس مطالبہ کی تائید کی ۔ اپوزیشن کانگریس نے آج راجیہ سبھا میں الزام عائد کیا کہ زرعی قرضوں کو معاف کرنے بی جے پی زیر قیادت حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدوں خی تکمیل نہ کرنے سے صرف مہاراشٹرمیں117کسانوں نے خود کشی کرلی۔ وقفہ صفر کے دوران مسئلہ اٹھاتے ہوئے کانگریس کے رکن راجیہ سبھا پرمود تیواری نے کہا کہ مہاراشترمیں خود کشی کرنے والے117کسانوں کے منجملہ صرف46کو معاوضہ ادا کیا گیا ، جب کہ باقی58کیس زیر غور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ13متوفی کسانوں کے دعوے مسترد کردیے گئے ہیں اور کہا کہ معاوضہ کی ادائیگی خود کشی کا اعتراف ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان اموات کا سبب خشک سالی نہیں ، بلکہ بڑی مقدار میں فصل ہونے پر انہیں صحیح دام نہ ملنے اور نوٹوں کی منسوخی اس انتہائی اقدام کا سبب ہے، چونکہ ان کے قرض معاف نہیں کئے گئے اس لئے حکومتِ ہند ان خود کشیوں کی ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یوپی کابینہ کے پہلے اجلاس میں کسانوں کے قر ض معاف کرنے کے فیصلے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن کل منعقدہ یوپی کابینہ میں یہ فیصلہ نہیں کیا گیا ۔وقفہ صفر کے دوران کانگریس کے رکن راجیہ سبھا ٹی سبارامی ریڈی نے جنگلاتی آتشزدگی کا مسئلہ اٹھایا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس مسئلے کے مستقل حل کے لئے ایک سروے کا اہتمام کیا جاے ۔ نائب صدر نشین پی جے کورین نے کہا کہ عوام فوری اور راست ار مسئلہ سے متاثر نہیں ہے، اس لئے اس مسئلہ پر وہ سنجیدہ نہیں ہیں ، تاہم مستقبل میں یہ مسئلہ سنگین ہوسکتا ہے ، اس لئے اسے حل کیاجانا چاہئے ۔ کانگریس رکن رجنی پاٹل نے مہاراشٹرا میں خشک سالی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کسانوں کے قرضہ جات معاف کرنے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس کے رکن بی کے ہر پرساد اور وائی ایس آر کانگریس کے وی وجئے ریڈی نے کرناٹک اور آندھرا پردیش میں کسانوں کو در پیش مسائل پیش کیا۔ ترنمول کانگریس کے رکن راجیہ سبھا ویویک گپتا اوبر اور اولا ٹیکسی کمپنیوں سے وابستہ ڈرائیوروں کی خستہ حالت کا مسئلہ ایوان میں پیش کیا۔

درگاہ حضرت نظام الدین اولیاءؒ کے سجادہ نشین اور بھتیجہ کی دہلی واپسی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء کے سجادہ نشین اور ان کے بھتیجہ، پاکستان میں لاپتہ رہنے کے چند دن بعد آج دارالحکومت لوٹ آئے لیکن وہ اپنی پر اسرار گمشدگی کے بارے میں کچھ نہیں بتا رہے ہیں۔80سالہ سید آصف علی نظامی اور ان کے بھتیجہ ناظم نظامی، پاکستان انٹر نیشنل ایر لائنس( پی آئی اے) کی پرواز سے یہاں پہنچے ۔ انہوں نے بعد ازاں وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات کی جنہوں نے ان کا معاملہ اسلام آباد سے اٹھایا گیا ۔ دونوں صوفیوں نے ان کے ساتھ کیا گزری اس تعلق سے بہت کم بتایا لیکن آصف نظامی کے لڑکے ساجد نظامی نے الزام عائد کیا کہ ان دونوں کو کراچی کے ایک اردو روزنامہ کی رپورٹ پر پکڑ کر لے جایا گیا جس میں دعویٰ کیاگیا تھا کہ ان دونوں کے روابط ہندوستان کی خفیہ تنظیم را ( ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ) سے ہیں۔ یہ پوچھنے پر کہ ایسی خبریں ہیں کہ ان دونوں سے اس لئے رابطہ نہ ہوسکا کہ وہ اندرون سنگھ گئے ہوئے تھے جہاں کوئی کمیونیکیشن نیٹ ورک نہیں ۔ ناظم نظامی نے اس دعویٰ کو سختی سے مسترد کیا ۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ہمارے پاس اندرون سندھ کا ویزا تھا ہی نہیں۔ ہم وہاں کیسے جا سکتے تھے ۔ نیٹ ورک نہ ہونے سے ہمس ے روابطہ نہ ہونے کی خبریں بالکل جھوٹ ہیں ۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا انہیں پاکستانی حکام نے روک لیا تھا، ساجدنظامی نے ہاںمیں جواب دیا ۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا پاکستان کی خفیہ تنظیم آئی ایس آئی اس میں ملوث ہے اور آیا دونوں صوفیوں کو ہراساں کیا گیا، ساجد نے تردید کی لیکن واضح کیا کہ دونوں سے کوئی سختی نہیں برتی گئی ۔ سشما سوراج سے ملاقات کے بعد ناظم نظامی نے حکومت ہند بالخصوص وزیر خارجہ کا شکریہ اداکیااور کہا کہ وہ امن اور محبت کے پیام کے ساتھ پاکستان گئے تھے ۔انہوںنے کہا کہ ہم ان لوگوں میں نہیں ہیں جو غیر قانونی سر گرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔ہم محبت اور امن کا پیام عام کرنے پاکستان گئے تھے ۔ ممکن ہے بعض لوگوں کو ہمارا پیام پسند نہ آئے لیکن میں اسی عہد کے ساتھ پھر پاکستان جاؤں گا ۔ ناظم نظامی نے حکومت پاکستان سے بھی اظہار تشکر کیا۔ پاکستانی اخبار امت نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ دونوں صوفی،را اور متحدہ قومی موومنٹ( ایم کیو ایم) کے لئے کام کرتے ہیں۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا ان سے تفتیش کی گئی،ناظم نظامی نے کہا کہ ہم سے ویزا اور امیگریشن کی تفصیلات کے بارے میں پوچھا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور وزیرخارجہ سشما سوراج اور سبھی مذاہب کے بہی خواہوں کاشکریہ اداکرتے ہیں جنہوں نے ہماری واپسی کے لئے دعا کی۔ سید آصف علی نظامی اور ان کے بھتیجہ ناظم نظامی کاایر پورٹ پر ان کے رشتہ داروں اورمریدوں نے خیر مقدم کیا ۔ درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء کے سجادہ نشین آصف علی نظامی کے لڑکے عامر نظامی نے دونوں صوفیوں کی واپسی یقینی بنانے مداخلت کرنے پر حکومت ہند کا شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے پی ٹی آئی سے کہا کہ دونوں بخیر و عافیت ہیں۔ ہم حکومت ہندکا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ کہ اس نے ان کی واپسی میں مدد کی ۔دونوں صوفیوں نے ایر پورٹ کے باہرمنتظر میڈیا سے بات چیت نہیں کی ۔ آصف علی نظامی کے پوتے ابراہیم نظامی نے کہا کہ آج درگاہ حضرت نظام الدین میں نمازشکریہ ادا کی گئی ۔ آصف علی نظامی اورناظم نظامی8مارچ کو لاہور گئے تھے لیکن گزشتہ ہفتہ کے درمیان لاپتہ ہوگئے تھے جس پر ہندوستان نے یہ مسئلہ پاکستان سے اٹھایا تھا ۔ آصف علی نظامی کے دورہ کا اصل مقصد کراچی میں بہن سے ملاقات کرنا تھا ۔ ہفتہ کے دن پاکستان نے ہندوستان کو جانکاری دی تھی کہ صوفیوں کا پتہ چل گیا ہے اور وہ کراچی پہنچ گئے ہیں ۔ پاکستانی میڈیا اطلاعات کے بموجب دونوں صوفی اپنے مریدوں سے ملنے اندرون سندھ گئے ہوئے تھے جہاں کوئی کمیونککیشن نیٹ ورک نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے عزیزوں کو یہ نہیںبتا سکے کہ وہ کہاں ہیں ۔ قبل ازیں پاکستانی ذرائع نے کہا تھا کہ دونوں صوفی متحدہ قومی موومنٹ سے مبینہ رابط میں کے سلسلہ میں پاکستان کی انٹلی جنس ایجنسی کی تحویل میں ہیں۔ انہیں14مارچ کو شاہین ایر کی کراچی جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے لاہور کے علامہ اقبال انٹر نیشنل ایر پورٹ پر روک دیا گیا تھا۔ آئی اے این ایس کے بموجب پاکستان میں لا پتہ دونوں ہندوستانی صوفی پیر کے دن دہلی لوٹ آئے ۔ پیر کی صبح دہلی ایر پورٹ پر لینڈنگ کے بعد وہ اپنے مکان چلے گئے ۔ بعد ازاں وہ درگاہ حضرت نظام الدین پہنچے جہاں لوگوں نے بڑی گرمجوشی سے ان کا خیرمقدم کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں