کمیونسٹ نوجوانوں کے ذہنوں کو آلودہ کر رہے ہیں - مرکزی مملکتی وزیر داخلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-03-01

کمیونسٹ نوجوانوں کے ذہنوں کو آلودہ کر رہے ہیں - مرکزی مملکتی وزیر داخلہ

کمیونسٹ، نوجوانوں کے ذہنوں کو آلودہ کررہے ہیں؛ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ کیرن رجیجو
نئی دہلی
یو این آئی
مرکزی مملکتی وزیر داخلہ کیرن رجیجو نے آج کانریس پارٹی سے درخواست کی ہے کہ وہ دہلی یونیورسٹی اور راما جاس کالج کیمپس کے جھگڑے میں بحث اور تنازعہ سے دور رہے کیونکہ یہ جھگڑا قوم پرستوں اور بائیں بازو کے انتہا پسندوں کے درمیان کی نظریاتی لڑائی ہے۔ رجیجو نے ٹوئیٹ کرکے کہا خاندان والی پارٹی برائے مہربانی الگ ہے۔ یہ قوم پرست بمقابلہ انتہائی دائیں بازو کی نظریاتی لڑائی ہے ۔ یہ فیصلہ عوام کریں گے کہ مضبوط ہندوستان کے لئے کیا مناسب ہے ۔ رامجس کالج کا یہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب اے بی وی پی سے وابستہ طالبان نے جے این یو کے طالب علم عمر خالد کو رامجس کالج کے سمینار میں مدعو کرنے کی مخالفت کی اور ایک لڑکی گر مہر کور کے خلاف آن لائن دھمکیاں دیں، بی جے پی، آر ایس ایس سے وابستہ اے بی وی پی کے وفادار طلبا جنہوں نے عمر خالد کو مدعو کرنے پر اعتراض کیا تھا ، کل اپنے قوم پرست موقف کے حق میں ترنگا مارچ نکالا ۔ حریف طلبا گروپ بائیں طرف جھکاؤ رکھنے والے اے ائی ایس اے اور کانگریس سے وابستہ نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا آض ایک احتجاجی مارچ نکال رہے ہیں۔ ریجی جو نے آج ٹائمز ناؤ سے بات کرتے ہوئے بائیں بازو کے شدت پسندوں پر سخت تنقید کی اور کہا کہ جو لوگ1962ء میں چین کی مدد کررہے تھے، اب ملک میں حق آزادی اظہار خیال اور رواداری کی مہم چلارہے ہیں۔ کسی کو بھی قوم پرستی کی تشریح کرنے کا حق حاصل نہیں ہے ۔ ہر کسی کو حق ہے کہ وہ اپنے انداز سے قوم پرستی کی تشریح کرتے ہیں لیکن قوم پرستی ایسی چیز ہے جس کا ہم کسی فرد واحد کے ملک کے تئیں خدمات سے اندازہ لگا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شدید بائیں بازو کے حامی افراد حق اظہار آزادی خیال کا استعمال کرتے ہوئے ملک کے خلاف مخالف ہند نعرے بلند کررہے ہیں۔ یہ لوگ رواداری پر غلط بحث شروع کررہے ہیں۔ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس قسم کی ذہنیت کے یہ لوگ ہیں کہ جب کبھی بھی کوئی سپاہی یا جوان دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک ہوتا ہے تو بائیں بازو کے یہ لوگ اس کا جشن مناتے ہیں۔ کس نے1962ء میں چین کی مدد کی تھی اور آج آزادی اظہار خیال کے نام پر یہ لوگ نوجوانوں کے ذہنوں کو آلودہ کررہے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریجی جو نے کہا کہ کل کے اپنے ریمارکس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ریمارکس کہ کون اس فوج کی شہید کی کم عمر لڑکی کے ذہن کو آلودہ کررہا ہے ، سے میری مراد بائیں بازو کے والے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ گر مہر کور اپنے خیالات کے اظہار کے لئے آزاد ہے ۔ ریجی جو نے کہا کہ میں اپنے ریمارکس پر قائم ہوں۔ جو کوئی بھی سوشیل میڈیا پر ٹوئٹ کرتا ہے اسے بہت محتاط رہنا چاہئے لیکن جو کوئی بھی موجودہ وقت پر اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہے اسے اظہار خیال کرنے دینا چاہئے ۔ ریجی جو نے کہا کہ گر مہر کور ایک کمسن لڑکی ہے اور اس کے ذہن میں جو کچھ بھی ہے اسے کہنے دینا چاہئے۔ انہوں نے میڈیا سے کہا کہ جب میں نے یہ کہا کہ کوئی اس کے ذہن کو آلودہ کررہا ہے توا اس سے میرا مراد بائیں بازو کے لوگ تھے ۔اسی دوران گر مہر کور جنہوں نے قوم پرستی اور آزادی اظہار خیال کا حق پر متنازعہ بحث شروع کی تھی نے احتجاج سے دور رہنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اپنے کئی ایک ٹوئٹ پی امات میں این ایس یو آئی کی جانب سے نارتھ کیمپس میں منعقد شدنی امن مارچ میں شریک ہونے والے طلبہ سے اپیل کی۔ تاہم گر مہر نے لکھا کہ میں مہم سے پیچھے ہٹ رہی ہوں ، سبھی کو مبارکباد۔ میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ مجھے تنہا چھوڑ دیجئے، مجھے جو کہنا تھا میں نے کہہ دیا۔ اگر کوئی میری ہمت اور بہادری پر سوال کرتا ہے تو میں کہنا چاہوں گی کہ میں پہلے ہی کافی ہمت دکھا چکی ہوں۔ گر مہر نے کہا یہ مہم طالب علموں سے منسلک ہے نہ کہ مجھ سے۔ یہ کیمپس طلبہ کے لئے ہے، صرف میرے لئے ہی نہیں ۔ براہ کرم بڑی تعداد میں مارچ میں شامل ہوں۔ نیک خواہشات ، تاہم کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے کل رات ٹوئٹ کرتے ہوئے گر مہر کی تائید کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

کام کے بجائے وعدے کرنے میں مودی کی دلچسپی۔ راہول گاندھی
امپھال
یو این آئی
کل ہند کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ تعمیری کام کرنے کے بجائے عوام کو صرف جھوٹے وعدے کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ آج دوپہر ریاست منی کے علاقہ ہتپتا کانگ جی بنگ میں ایک بڑی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ ناگا معاہدہ پر پہلے وزیر اعظم نے این ایس سی این( آئی ایم) کے ساتھ معاہدہ پر دستخط کرتے وقت صدر کانگریس سونیا گاندھی سے بات کی تھی۔ سونیا گاندھی نے راہول گاندھی سے اس معاہدہ کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ راہول گاندھی اس معاہدہ سے متعلق نہیں جانتے تھے اس لئے انہوں نے چیف منسٹر منی پور اوایبوبی سے فون پر بات کی۔ مرکزی حکومت نے چیف منسٹر منی پور کو بھی اس معاہدہ سے متعلق مکمل طور پر اندھیرے میں رکھا۔ مرکزی وزراء کو بھی اس معاملہ سے بے خبر رکھا گیا ۔ راہول نے کہا کہ اس معاہدہ کی تفصیلات مودی کے ذہن میں تھیں ۔ کوئی بھی اس سے متعلق نہیں جانتا تھا ۔ انہوں نے پوچھا کہ اچھے دن کے وعدہ کا کیا ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس جانتی ہے کہ منی پور ہمہ نسلی ریاست ہے اور منی پور میں کسی کو بھی فرقہ وارانہ سیاست کھیلنی نہیں چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ منی پور کی علاقائی یکجہتی کو متاثر کرنے کانگریس کسی کو بھی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ تشدد پھیلائیں اور آر ایس ایس کی پالیسی اپنانے کے لئے دباؤ نہ ڈالیں۔ راہول نے کہا کہ مودی کو نفرت پھیلانے کی پالیسی کو ختم کرنا ہوگا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ گزشتہ ڈھائی برسوں کے دوران وزیر اعظم نے منی پور کے لئے کیا کیا ہے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ عظمت و شوکت ، وقار ایک دوسرے کی عزت و توقیر منی پور کی علامتیں ہیں ۔ یہاں کے عوام دیانتداری اور وقار کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اسپورٹس کو اپنائیں کیونکہ منی پور کے عوام نے کئی میڈلس جیتے ہیں ، اور پولو کو ساری دنیا میں روشناس کرایا ہے۔ اگر منی پور کو آگے بڑھنا ہے تو وہ صرف دستکاری اور غذا کی تیاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ2014ء میں جب یہاں مودی آئے تھے تو آپ کو تیقن دیا تھا کہ وہ سو دن کے اندر بہتری حالت کی قومی شاہراہیں تعمیر کریں گے تاہم ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے ریاست میں پری پیڈ برقی خدمات شروع کرنے پر حکومت منی پور کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کی وزیر اعظم برطانیہ نے بھی ستائش کی تھی۔ راہول گاندھی نے نوٹ بندی پر بی جے پی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غریب افراد، چھوٹے دوکاندار، کمزور طبقات کا ا نحصار رقومات پر ہے اور نوٹ بندی نے انہیں ا پنا کاروبار بند کرنے پر مجبو رکردیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب غریب، خواتین اور ضعیف لوگ اپنی رقم نکالنے کے لئے قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں تو ان پر مودی کیوں ہنستے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھ فیصد کالا دھن رقم کی شکل میں موجود ہے ، بارقی سوئس بینکوں، رئیل اسٹیٹ کاروبار، سونے کے کاروبار مین ہے اور کیوں وزیر اعظم صرف رقم کے پیچھے ہی بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیوں وزیر اعظم ان پچاس دولت مند ترین افراد کے پیچھے نہیں جاتے بجائے اس کے وہ غریب عوام کو قطاروں میں کھڑا کرتے ہیں۔ راہول گاندھی نے مودی پر بحیثیت چیف منسٹر گجرات سہارا گروپ سے رقم حاصل کر نے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مودی کو دی گئی رقم سے متعلق بیان پر محکمہ انکم ٹیکس کے دستخط موجود ہیں ۔ انہوں نے عوام سے استفسار کیا کہ آیا انہیں پندرہ لاکھ روپے ملے ہیں جس کا مودی نے سوئس بینکوں سے رقم واپس لاکر تقسیم کرنے کا تیقن دیا تھا۔ اس دوران راہول گاندھی بی جے پی کارکنوں بشمول بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ ہولکھو منگ ہاؤ کپ کی کانگریس میں شمولیت کاخیر مقدم کیا۔ راہول گاندھی نے ریالی کے اختتام کے بعد منی پور میں کانگریس کے امید واروں اور مقامی قائدین سے بھی بات چیت کی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں