بائیں بازو کی دہشت گردی کو ختم کر دیا جائے گا - راجناتھ سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-03-15

بائیں بازو کی دہشت گردی کو ختم کر دیا جائے گا - راجناتھ سنگھ

بائیں بازو کی دہشت گردی کو ختم کردیاجائے گا: راجناتھ سنگھ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
حکومت نے آج کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی کے ختم کردیاجائے گا۔ ماوسٹوں کی دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے کوئی دقیقہ نہیں چھوڑا جائے گا۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ سیکوریٹی فورسس کے بہادر جوان اور عہدیدار بائیں بازو کی شدت پسندی کو کچلنے کے لئے موثر جواب دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔11مارچ کو چھتیس گڑھ کے ضلع سکما میں حملہ جس میں سی آر پی ایف کے بارہ جوان ہلاک ہوئے ہیں پر لوک سبھا میں ازخود بیان دیتے ہوئے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ سیکوریٹی فورسس کی غیر معمولی کامیابی نے بائیں بازو کے شدت پسند گروپوں کو بے چین کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیکوریٹی فورسس نے2016ء میں بے پناہ کامیابی حاصل کی جس سے بائیں بازو کے شدت پسند گروپ پر مختلف ریاستوں بالخصوص چھتیس گڑھ پر اثر پڑا جہاں135ماؤستوں کو ہلاک کیا گیا جب کہ779کو گرفتار اور 1198نے خود سپردگی اختیار کرلی ۔ چھتیس گڑھ میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی تعداد میں پندرہ فیصد کمی ہوئی۔ سال2015ء میں دہشت گردی کے466واقعات پیش آئے تھے جب کہ سال2016ء میں 395واقعات پیش آئے ۔ اس سے سیکوریٹی فورسس کی بہتر موقف کا ثبوت ملتا ہے ۔ راجناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ بائیں بازو کے شدت پسندوں کی ہلاکتیں ایک سو پچاس فیصد بڑھ گئی ہیں۔ سال2015ء میں 89ماوسٹ ہلاک ہوگئے تھے جب کہ سال2016ء میں222ماوسٹ ہلاک کئے گئے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ گرفتار اور خود سپرد ہونے والے ماوسٹوں کی مجموعی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔ سال2015ء میں ماوسٹوں کی گرفتاری یا خود سپردگی کے واقعات میں47فیصد اضافہ ہوا تھا جب کہ سال2016ء میں67فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ سال2015ء میں ماوسٹوں کے ساتھ جھڑپوں کی تعداد میں2015ء میں چھتیس فیصد تھے ۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ سیکوریٹی فورسس کی کارروائی کے باعث ماوسٹوں کے مرکز جنوبی بستر اضلاع میں سال2016ء کے دوران تشدد کے واقعات میں کمی آئی۔ سال 2015ء میں 326تشدد کے واقعات پیش آئے تھے جب کہ سال2016ء میں 252واقعات پیش آئے ۔ راجناتھ سنگھ نے بتایا کہ ماوسٹوں کی دستاویزات اور بیانات سے کھلا ظاہر ہوتا ہے کہ سال2016ء میں بائیں بازو کے شدت پسندوں کو شدید نقصانات سے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماوسٹ اپنے کیڈر کی ہمت بڑھانے کے لئے حملوں کے اس طرح کے واقعات کو جاری رکھیں گے ۔ تاہم مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے اس کے لئے انہوں نے سی آر پی ایف کے ڈائرکٹر جنرل کوواقعہ کی تفصیلی حقیقاتی کو ہدایت دی ہے تاکہ جو عوامل و خامیاں اس حادثہ کا باعث بنی ہیں اس کی نشاندہی کی جاسکے ۔ راجناتھ سنگھ نے سکما حملہ میں سی آر پی ایف کے سپاہیوں کی ہلاکت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاوضہ سے انسانی جانوں کے ضائع ہونے کی تلافی نہیں کی جاسکتی ۔ میں نے اس واقعہ کے دن ہی چھتیس گڑھ جاکر مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کیا تھااور زخمیون سے بھی ملاقات کی ۔ مہلوکین کی نعشوں کو ان کے خاندانوں تک پہنچانے کے انتظامات کردئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہر مہلوک سپاہی کے قریبی رشتہ دار کو 35لاکھ رویپے ایکس گریشیا فراہم کرے گی ۔ جس میں سے بیس لاکھ روپے سی آر پی ایف کے رکس فنڈ سے اور ایک لاکھ روپے سی آر پی ایف ویلفیر فنڈ سے دئیے جائیں گے ۔ اس کے علاوہ ارکان خاندان مزید پچیس لاکھ روپے بطور انشورنس اور تین لاکھ روپے چھتیس گڑھ حکومت کے ایکس گریشیا کے طور پرحاصل کریں گے ۔ اس کے علاوہ متوفی سپاہی کے قریبی رشتہ دار کو سپاہی کی وظیفہ کی عمر تک مکمل تنخواہ فراہم کی جائے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں اس ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ مرکزی حکومت سیکوریٹی فورسس کوہر طرح سے مستحکم بنانے کی پابند عہد ہے ۔ اس طرح ہم ریاستوں کو تربیت، اہلیت سازی، سی آر پی ایف بٹالینوں کے ضابطے اور ضروری خفیہ معلومات آپس میں بانٹنے کے تئیں بھی عہد بستہ ہیں ۔ میں اس ایوان سے پورے ملک کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم بائین بازو کے انتہا پسندوں کو اپنے مفادات کے لئے ملک کے کچھ حصوں کو ترقی سے محروم رکھنے اور عوام کو گمراہ کرنے کی پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہوسکے گی ۔ انہوں نے مہلوک سپاہیوں کے خراج اور ان کے ارکان خاندان کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا میں اس ایوان کو یقین دلانا چاہوں گا کہ ان نوجوانوں کی قربانی ضائع نہیں جائے گی ۔ راجناتھ سنگھ کے بیان کے بعد کانگریس قائدملیکار جن کھرگے کئی چند وضاحتیں بالخصوص انٹلی جنس کی ناکامی سے متعلق تفصیلات جاننا چاہتے تھے ۔ اسپیکر سمیترا مہاجننے کہا کہ از خودبیان پر کسی بھی رکن کی جانب سے وضاحت طلبی یا سوال نہیں کیا جاسکتا۔

بی جے پی گوا اور منی پور میں خط اعتماد کا سرقہ کررہی ہے: راہول گاندھی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
گوا اور منی پور میں حکومتیں تشکیل دینے بی جے پی کے اقدام کو غلط قرار دیتے ہوئے راہول گاندھی نے آج پارٹی پر الزام عائد کیاکہ اس نے عوام کے مینڈیڈ کا سرقہ کرلیا ہے اور ان ریاستوں میں دولت کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے جمہوریت کو کھوکھلا کررہی ہے۔ کانگریس کے نائب صدر نے الزام عائد کیا کہ گوا کے گورنر نے جانبدارانہ انداز میں کام کیا ہے ۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کے لئے گورنر کے رتبہ کا بے جا استعمال کرتے ہوئے جمہوریت کو کھوکھلا کیا ہے۔ آج یہ صورتحال ہے، بی جے پی نے گوا اور منی پور کے عوام کے خط اعتماد کا سرقہ کیا ہے ۔ پانچ ریاستوں کے انتخابی نتائج کے11مارچ کو اعلان کے بعد پہلی مرتبہ گفتگو کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ ہماری لڑائی نظریاتی ہے ۔منی پور اور گوا میں بی جے پی نے جو کچھ کیا ہے،یہ ان کے نظریات ہیں اور ہم اسی کے خلاف جدو جہد کررہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ بی جے پی نے منی پور اور گوا میں عوام کے خط اعتماد کا سرقہ کرنے کتنی رقم خرچ کی ہے ۔ سوال یہ نہیں ہے کہ انہوں نے کتنی جلدی یہ کام کیا ہے ، لیکن اصل سوال یہ ہے کہ بی جے پی نے گو ا اور منی پور کے خط اعتماد کا سرقہ کرنے کتنی رقم خرچ کی ہے ۔ راہول گاندھی اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ آخر کار کانگریس نے تشکیل حکومت کا دعویٰ پیش کرنے میں تاخیر کیوں کی۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ گوا کے گورنر نے جانبدرانہ انداز میں کام کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ کانگریس کی جانب سے دعویٰ یپش کیے جانے سے پہلے ہی منوہر پاریکر کے حق میں مکتوب جاری کردیاگیا۔ لوک سبھا میں کانگریس قائد ملک ارجن کھرگے نے مجھے یہ مکتوب دکھایا، جس کے ذریعہ گورنر نے ایوان میں طاقت کی آزمائش کے بغیر ہی پاریکر کو چیف منسٹر مقرر کردیا ، لہذا اگر گورنر پہلے سے ہی جانبدارنہ انداز میں کام کررہے ہوں تو ہمارے لئے تشکیل حکومت کا دعویٰ پیش کرنا دشوار ہوگا۔ کانگریس قائد نے کہا کہا تر پردیش میں بی جے پی کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ ووٹوں کی تقسیم ہے ۔ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ بی جے پی نے یوپی میں الیکشن جیتا ہے اور میں اس کے لئے انہیں مبارکبا د پیش بھی کروں گا ، انہوں نے کیسے کامیابی حاصل کی اس کی کئی وجوہات ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ مذہبی خطوط پر صف بندی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے الیکشن جیت لیا ہے ۔ یہ بتاتے ہوئے کہ ہر پارٹی کے لئے نشیب و فراز ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہا تر پردیش میں انہیں قدرے زوال ہوا ہے جو ٹھیک ہے اورہم اسے قبول کرتے ہیں لیکن ہماری بی جے پی کے ساتھ نظریاتی لڑائی ہے اور ہم اسے جاری رکھیں گے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ پانچ اسمبلی انتخابات کے بعد کانگریس نے پنجاب میں حکومت تشکیل دی، جب کہ منی پور اور گوا میں الیکشن جیتا ہے ، یہ کوئی خراب نتیجہ نہیں ہے ۔ یہ سچ ہے کہ ہم اتر پردیش اور اتر کھنڈ میں ہار گئے ۔ کانگریس قائد نے کہاکہ پنجاب اور دیگر ریاستوں میں علاقائی قائدین نے انتخاب لڑا اور کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ انتخاب لڑنے والے ہی اصل لوگ ہیں اور وہ پنجاب، گوا اور منی پور میں کامیاب رہے ۔ یو این آئی کے بموجب راہول گاندھی نے یوپی اور اتر کھنڈ میں شکست کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی میں ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک ایسے وقت یہ تبصرہ کیا ہے جب سپریم کورٹ نے گوا میں منوہر پاریکر کی حلف برداری تقریب پر روک لگانے سے انکار کردیا ہے اور16مارچ کو ایوان میں طاقت کی آزمائش کا حکم دیا ہے۔ گورنر مرول سنہا نے زیادہ تعداد میں نشستیں جیتنے کے باوجود کانگریس کو نظر انداز کردیا ۔

منوہر پاریکر کی چوتھی مرتبہ بحیثیت چیف منسٹر گوا حلف برداری
پنجی، نئید ہلی
آئی اے این ایس
بی جے پی قائد منوہر پاریکر نے منگل کے دن چوتھی مرتبہ چیف منسٹر گوا کی حیثیت سے حلف لیا، وہ وزیر دفاع کے عہدہ سے پیر کے دن مستعفی ہوگئے تھے۔ انہیں گورنر مرولا سنہا نے بی جے پی کے اعلیٰ قائدین بشمول قومی صدر امیت شاہ، مرکزی وزیر ایم ونیکیا نائیڈو، نتن گڈ کری، جے پی نڈا اور کئی دیگر ممتاز شخصیتوں کی موجودگی میں عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔9وزراء نے بھی حلف لیا جن کے نانم سدین دھولیکر اور منوہر ازگاؤنگر(مہاراشٹرا وادی گومنتک پارٹی)وجئے سر دیسائی، ونود پلاینکر اور جیش سلگاؤنکر(گوا فارورڈ پارٹی) ، فرانسس ڈیسوزا ، پانڈورنگ مڈکائیکر( بی جے پی) اور آزاد ارکان گووند گاؤڑے اور روہن کھاؤنٹے شامل ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے منوہر پاریکر کو ذریعہ ٹوئٹر مبارکبا دی ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے جن کے ذمہ منوہر پاریکر کی وزارت کی زائد ذمہ داری ہے، پاریکر کے چیف منسٹر بننے کی مدافعت کی۔ انہوں نے کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ بی جے پی پر منی پور اور گوا میں پیسے کی طاقت کا الزام عائد کررہی ہے جو درست نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی شکایتیں کچھ زیادہ ہی ہیں۔ کانگریس نے گورنر سے تشکیل حکومت کا دعویٰ تک نہیں کیا۔ اس کے پاس صرف17ارکان اسمبلی ہیں۔ منوہر پاریکر کے پاس21ارکان اسمبلی نہ ہوتے تو گورنر انہیں تشکیل حکومت کے لئے کیوں مدعو کرتے ۔ جیٹلی نے فیس بک پوسٹ میں یہ بات کہی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں