اتر پردیش میں بی جے پی کو دو تہائی اکثریت - اترا کھنڈ پر بھی قبضہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-03-12

اتر پردیش میں بی جے پی کو دو تہائی اکثریت - اترا کھنڈ پر بھی قبضہ

11/مارچ
اتر پردیش میں بی جے پی کو دو تہائی اکثریت ، اترا کھنڈ پر بھی قبضہ
نئید ہلی
آئی اے این ایس
بی جے پی نے اتر پردیش میں بے نظیر دو تہائی اکثریت حاصل کی ۔اترا کھنڈ بھی اس کے حصہ میںآ گئی۔ گوااور منی پور میں اس کا کانٹے کا مقابلہ رہا۔2014ء کے لوک سبھا الیکشن کے بعد ملک نے بی جے پی کو سب سے بڑا خط اعتماد دیا جب کہ کانگریس دس سال کے وقفہ کے بعد پنجاب میں اقتدار پر لوٹی ہے ۔ پر جوش بھارتیہ جنتا پارٹی نے اسے تاریخی فیصلہ قرار دیاہے جو ہندوستانی سیاست پر بڑا اثر ڈالے گا جب کہ کانگریس نے مانا کہ اسے وزیر اعظم نریندر مودی کے حق میں اتنے بڑے فیصلے سے حیرت ہوئی ۔403رکنی اتر پردیش اسمبلی میں بی جے پی تیسرا بڑا گروپ تھی ۔ اس نے مودی کی قیادت میں جارحانہ مہم چلا کر324نشستیں حاصل کرلیں ۔ آبادی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی ریاست میں سابق میں کسی ایک جماعت نے اتنے نشستیں کبھی حاصل نہیں کیں ۔ بر سر اقتدار سماج وادی پارٹی اور اس کی حلیف کانگریس صرف55نشستوں تک سمٹ گئیں جب کہ بہوجن سماج پارٹی کا برا حال ہوا۔ اسے صرف19نشستیں ملیں ۔ بی ایس پی قائد مایاوتی نے شکایت کی ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں الٹ پھری ہوئی ہے ۔ بی جے پی صدر امیت شاہ نے کہا کہ بی جے پی کو حاصل تاریخی خط اعتماد سے ہندوستانی سیاست کو نئی سمت ملے گی۔ اب ذات پات، گھرانا شاہی اور خوشامد کی سیاست کا خاتمہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اتر پردیش، اترا کھنڈ، گوا اور منی پور میں حکومت تشکیل دے گی ۔ کانگریس کو یو پی کی پڑوسی ریاست اترا کھنڈ میں بھی شرمناک شکست ہوئی۔ بی جے پی نے وہاں اسے70کے منجملہ57نشستیں حاصل کرتے ہوئے اسے اقتدار سے بے دخل کردیا ۔ کانگریس کے پاس اب صرف گیارہ ارکان اسمبلی رہ گئے ہین۔ کانگریس ترجمان سنجے جھا نے کہا کہ یہ ہمالیائی دھکہ ہے ، اتر پردیش میں ہمیں بڑی مایوسی ہوئی لیکن پارٹی کے دوسرے قائدین نے نائب صدر راہول گاندھی کا دفاع کیا اور کہا کہ یوپی میں شکست کے لئے صرف راہول گاندھی مورد الزام ٹھہرانا ٹھیک نہیں۔ بی جے پی زیر اقتدار ریاست گوا معلق اسمبلی کی سمت بڑھتی دکھائی دیتی ہے ۔ کانگریس اور بی جے پی دونوں کا دعویٰ ہے کہ وہ اس ساحلی ریاست میں حکومت تشکیل دے گی۔ چالیس رکنی ایوان میں کانگریس نے18نشستیں حاصل کی ہیں اور وہ واحد بڑی جماعت بنی ہے جب کہ بی جے پی کے حصہ میں چودہ نشستیں آئی ہیں ۔ اب اقدار کا توازن چھوٹی جماعتوں ، جیسے گوا فاورڈ اور ایم جی پی کے ہاتھوں میں ہے ۔ گوا میں عام آدمی پارٹی کا صفایا ہوگیا ۔ منی پور میں کانگریس کو 26نشستیں ملی جب کہ بی جے پی نے22نشستیں پائی ہیں۔ ساٹھ رکنی ایوان میں دونوں جماعتوں میں کسی کے پاس بھی اکثریت نہیں۔ تشکیل حکومت میں چھوٹی جماعتوں کا اہم رول ہوگا۔ پنجاب میں کانگریس کے لئے جشن منانے کا معاملہ ہوا جہاں وہ دس برس بعد آسانی سے اقتدار پر لوٹی ہے ۔ اس نے بر سر اقتدار شرومنی اکالی دل، بی جے پی اتحاد اور عام آدمی پارٹی کو ہرایا ہے۔ سابق چیف منسٹر پنجاب کپتان امریندر سنگھ کی قیادت میں کانگریس نے117کے منجملہ77نشستیں حاصل کیں۔ عام آدمی پارٹی کو22نشستیں ملی لیکن وہ اسمبلی میں اصل اپوزیشن بن کر ابھری ہے ۔ اکالیوں اور بی جے پی کو صرف18نشستیں ملیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کپتان امریندر سنگھ کو فون پر مبارکباد دی جو ہفتہ کے دن75برس کے ہوگئے۔ کانگریس کو راہول گاندھی کے حلقہ لوک سبھا امیٹھی میں ہار ہوئی ۔جب کہ رائے بریلی میں بھی اس کی کارکردگی اس کی کوئی خاص نہیں رہی۔ سرحدی ریاست پنجاب میں کپتان امریندر سنگھ کا چیف منسٹر بننا طے ہے ۔ کانگریس یہاں گزشتہ دس برس سے اقتدار سے محروم تھی ۔ عام آدمی پارٹی نے سو نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کیا تھا لیکن اسے صرف18پر اکتفا کرنا پڑا ۔ عام آدمی پارٹی کی عزت اس طرح بچ گئی کہ وہ نئی اسمبلی میں اصل اپوزیشن بن کر ابھری ہے ۔2007ء سے پنجاب پر حکومت کرنے والے شرومنی اکالی دل، بی جے پی اتحاد کو تیسرے نمبر پر اکتفا کرنا پڑا ۔ اتحاد کے دس وزراء کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا ، کانگریس امید وار گرجیت سنگھ اوجلا نے امرتسر لوک سبھا نشست زائد از لاکھ سترہزار ووٹوں سے جتی لی ۔ اس نشست کا ضمنی الیکشن اسمبلی الیکشن کے ساتھ ہوا تھا۔ کپتان امریندر سنگھ نے اپنی75ویں سالگرہ پراپنی پارٹی کے لئے شاندار جیت حاصل کی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو منشیات سے پاک کرنا ان کی اولین ترجیح ہوگی۔ کپتان امریندر سنگھ نے جو خوش دکھائی دے رہے تھے میڈیا سے کہا کہ پنجاب کے عوام نے بہت بڑا خط اعتماد دیا ہے ۔ ہماری پہلی ترجیح پنجاب کو منشیات سے پاک کرنا ہوگی۔ امریندر سنگھ 2002-2007ء پنجاب کے چیف منسٹر تھے ۔ انہوں نے اس تعلق سے کچھ نہیں کہا کہ کرکٹر سے سیاستداں بنے نوجوت سندھ سدھو ان کی حکومت میں دپٹی چیف منسٹر بنیں گے ۔ انہوں نے ہکا کہ یہ طے کرنا راہول گاندھی کا کام ہے۔ چندی گڑھ میں کپتان امریندر سنگھ کے نجی بنگلہ پر سیکوریٹی بڑھا دی گئی ہے۔ بعد ازںموسولہ اطلاعات میں بتایا گیاکہ منی پور کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس واحد بڑی جماعت کے طور پر ابھری ہے ۔ کانگریس کو27نشستیں حاصل ہوئی ہیں جو ساٹھ رکنی اسمبلی میں31کی نصف تعداد سے کسی قدر کم ہے اگر کانگریس منی پور میں تشکیل حکومت میں کامیاب ہوبھی گئی بی جے پی کو 21نشستیں ملنے کے باعث ایوان میں یہ جماعت اپنی موجودگی کا شدت کے ساتھ احساس دلائے گی ۔ بی جے پی قائدین نے قبل ازیں یہ بتایا تھا کہ اگر ان کی پارٹی بیس سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی وہ حکومت تشکیل دینے کے موقف میں رہے گی ۔ اس کو اب تشکیل حکومت کے لئے چھوٹی جماعتوں کے دس فاتحین میں سے حلیف ارکان اسمبلی کو تلاش کرنا ہوگا ۔ گوا کے اسمبلی انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ لہذیا اس ریاست میں مابعد انتخابات مختلف اتحاد ظہور میں آسکتے ہیں ۔ چالیس رکنی اسمبلی میں کانگریس کو 17نشستیں حاصل ہوئی ہیں جب کہ13نشستیں حکمراں بی جے پی کے حق میں گئی ہیں۔ جب کہ ایم جی پی کو تی، جی ایف پی کو تین اور دوسروںکو تین نشستیں ملی ہیں جہاں تک این سی پی کا تعلق ہے اس کے حصہ میں ایک نشست آئی ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عام آدمی پارٹی جو گوا میں تشکیل حکومت کے سلسلہ میں پر امید تھی اپنی اکاؤنٹ کھولنے میں ناکام رہی ہے ۔ کون اقتدار سنبھالے گااس کا فیصلہ ادب دو اہم ترین جماعتوں ایم جی پی اور گوا فارورڈ پارٹی کے ساتھ مابعد انتخابی مفاہمت پر منحصر ہے ۔ گوا میں کانگریس کو اکثریت سے کسی قدر کم نشستیں ملی ہیں ۔ چیف منسٹر گوا لکشمی کانت پاسیکر جو اپنی اسمبلی نشست برقرار رکھنے میں ناکام رہے اپنی پارٹی بی جے پی کی ناکامی کا باعث بننے کے بعد مستعفیٰ ہوگئے ہیں اور انہوں نے گورنر ایم سنہا کو اپنا استعفی کا مکتوب پیش کردیا۔
BJP decimates rivals in UP, gets two-thirds majority

ووٹنگ مشینوں میں الٹ پھیر سے بی جے پی کامیابی: مایاوتی
لکھنو
پی ٹی آئی
بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مس مایاوتی جن کی پارٹی کو اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا نے آج الزام عائد کیا کہ الکٹرانک ووٹنگ مشینس( ای وی ایمس) میں الٹ پھیر کے باعث جس بٹن کو بھی دبایاجائے وہ ووٹ بی جے پی کو جارہا تھا ۔ انتخابی نتائج کو صدمہ قرار دیتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس طرح کے رائے شمار کو روکتے ہوئے نتائج کو منجمد کردے اور روایتی پرچہ رائے دہی کے طریقہ سے دوبارہ رائے دہی کروائی جائے ۔ اتر پردیش اسمبلی کے نتائج اور رجحانات کے بڑے پیمانہ پر بی جے پی کے حق میں جانے پر عجلت میں طلب کردہ ایک پریس کانفرنس میں مس مایاوتی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر بی جے پی امیت شاہ سے کہا کہا گر ان میں رمق برابر بھی اخلاق اور دیانت داری باقی ہے تو ریاست میں دوبارہ انتخابات کروانے کی ہمت دکھائیں ۔ مایاوتی نے کہا کہ انتخابی نتائج جمہوریت کے لئے بہت برے ہیں ۔ اور اس سے ملک میں کچلنے کی کوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش اور اترا کھنڈ کے نتائج حیرت انگیز اور کسی کے لئے بھی تسلی بخش نہیں ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وی ای ایمس نے سوائے بی جے پی کے کسی بھی پارٹی کو ڈالے گئے ووٹون کو قبول نہیں کیا ہے ۔ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ نے2014ء کا انتخابات میں بھی اسی طرح کے ریمارکس کئے تھے لیکن انہوں نے اس وقت مودی لہر پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے اسے مخالف کانگریس رجحان قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ بی جے پی مسلم اکثریتی علاقوں میں بھی کامیابی حاصل کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں مسلم رائے دہندوں کا بیس فیصد حصہ ہے اور بی جے پی نے مسلمانونکو ایک بھی ٹکٹ نہیں دیا لیکن مسلم اکثریتی علاقوں میں بی جے پی کے حق میں نتائج گئے ہیں ۔ مایاوتی نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کو اس سلسلہ میں مکتوب روانہ کریں گی ۔ اور ان سے جاری نتائج کو فوری روکتے ہوئے پرچہ رائے دہی کے ساتھ تازہ انتخابات کروانے کا مطالبہ کریں گی ۔ انہوں نے بی جے پی کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کو اکثریت حاصل کرنے پر خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ان لوگوں نے جمہوریت کا قتل کیا ہے اور یہ جمہوریت کے لئے دھوکہ دہی ہے ۔


پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج بیک نظر

اتر پردیش: جملہ نشستیں 403
پارٹی = نشستیں
بی جے پی = 312
ایس پی = 47
بی ایس پی = 19
کانگریس = 7
اپنا دل( سونی لال) = 9
این آئی ایس ایچ = 1
ایس بی ایس پی = 4
آزاد = 3
جملہ = 403

منی پور: جملہ نشستیں59
پارٹی = نشستیں
کانگریس = 28
بی جے پی 21
ترنمول کانگریس = 1
ناگا پیپلزفرنٹ = 1
لوک جن شکتی پارٹی = 1
نیشنل پیپلز پارٹی = 4
آزاد = 1
جملہ = 59

پنجاب: جملہ نشستیں117
پارٹی نشستیں
کانگریس = 77
بی جے پی = 3
عام آدمی پارٹی = 20
شرومنی اکالی دل = 15
لوک انصاف پارٹی = 2
جملہ = 117

اتراکھنڈ : جملہ نشستیں70
پارٹی = نشستیں
بی جے پی = 57
کانگریس = 11
آزاد = 2
جملہ = 70

گوا: جملہ نشستیں۔40
بی جے پی 13
کانگریس = 17
این سی پی = 1
مہاراشٹروادی گومنتک = 3
گوافارورڈ پارٹی = 3
آزاد = 3

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں