اتر پردیش کے 53 حلقوں میں آج رائے دہی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-02-23

اتر پردیش کے 53 حلقوں میں آج رائے دہی

22/فروری
اتر پردیش کے 53 حلقوں میں آج رائے دہی
لکھنو
یو این آئی
اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلہ میں جمعرات کو12اضلاع کی53نشستوں پر ہونے والی رائے دہی، کنڈا کے راجہ بھیا کے ساتھ دہائیوں سے سیاسی افق پر اثر ڈالنے والے بڑے قائدین کی نئی نسل کا مستقبل بھی طے کرے گی۔ چوتھے مرحلہ میں کانگریس کے راجیہ سبھا رکن پرمود تیواری کی بیٹی اور رام پور خاص سے امید وار ارادھنا مشرا، پرتاپ گڑھ میں کنڈا سے آزاد امید وار رگھو راج پرتاپ سنگھ عرف راجہ بھیا ، رائے بریلی میں رکن اسمبلی اکھلیش سنگھ کی بیٹی اور کانگریس امید وار اودیتی سنگھ، اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر سوامی پرساد موریہ کے بیٹے اونچا ہار نشست سے اترکش موریہ، کرچھنا اسمبلی حلقہ میں سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈرریوتی رمن سنگھ کے بیٹے اجول رمن سنگھ کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔اس مرحلہ میں گاندھی نہرو خاندان کے اہمیت کا حامل الہ آباد اور صدر کانگریس سونیا گاندھی کے پارلیمانی حلقہ رائے بریلی کے علاوہ پرتاپ گڑھ کوشامبی، جالون، جھانسی، للت پور ، مہوبا،باندہ ، حمیر پور، چتر کوٹ اور فتح پور میں ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ پر امن رائے دہی کے لئے مرکزی فورسس کے دو لاکھ سیکوریٹی جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے ۔ اس مرحلہ کے لئے بھی دیگر مراحل کی طرح گرما گرم مہم چلائی گئی اور سیاست دانوں نے ایک دوسرے سنگین الزامات لگائے۔ وزیر اعظم نریندر مودی ، کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی ، ان کی بہن پرینکا گاندھی، چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے ان اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔ مودی کا قبرستان اور شمشان کاریمارک ایک بڑے سیاسی تنازعہ میں تبدیل ہوگیا جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم پر الزام لگایا کہ وہ رائے دہندوں کو فرقہ ورانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ریاست کے چیف الیکشن آفیسر ٹی وینکٹیش نے آج یہاں بتایا کہ پولنگ کے لئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ تمام پولیس عہدیدار اور ملازمین اپنے اپنے علاقہ میں پولنگ بوتھوں پر پہنچ گئے ہیں۔ حساس علاقوں میں ڈرون کیمرے لگائے جارہے ہیں۔ چوتھے مرحلہ میں ایک کروڑ84لاکھ ووٹر680امید واروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے ۔ الہ آباد شمالی نشست پر سب سے زیادہ26امید وار اور کھاگا، منجھن پور اور کنڈا میں سب سے کم چھ چھ امید وار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ 2012ء میں ان علاقوں میں سماج وادی پارٹی کو24نشستوں پر کامیابی ملی تھی جب کہ بی ایس پی نے15، کانگریس نے چھ، بی جے پی نے پانچ ، اور پیس پارٹی نے تین نشستیں جیتی تھیں۔ چوتھے مرحلہ میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کا صرف ایک امید وار میدان میں ہے۔ ضلع الہ آباد کے حلقہ اسمبلی الہ آباد جنوب سے سید افضال مجیب مجلس کے امید وار کی حیثیت سے مقابلہ کررہے ہیں۔ اس حلقہ سے جملہ21امید وار میدان میں ہیں ۔ سی پی آئی اور ایس پی نے اس حلقہ سے مسلم امید وار وں کو ٹکٹ دئیے ۔ سی پی آئی کے امیر حبیب اور ایس پی کے پرویز احمد کے علاوہ ملائمس نگھ کے تائیدی امید وار آر ایل ڈی کے اروینش جیسوال بھی اس حلقہ سے قسمت آزمائی کررہے ہیں۔ چوتھے مرحلہ کی رائے دہی کے لئے الیکشن کمیشن نے تمام انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔ مراکز رائے دہی پر جہاں انتخابی عملہ کی تعینات عمل میں آچکی ہے وہیں پولیس کا مناسب بندوبست کیا گیا ہے ۔ ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات کے تا حال تین مراحل پر امن طور پر منعقد ہوچکے ہیں۔ حکمران ایس پی نے جہاں کانگریس سے اتحاد کیا ہے وہیں بی جے پی تنہا مقابلہ کررہی ہے ۔ بی جے پی صدر امیت شاہ نے آج ایک انٹر ویو میں واضح کیا کہ انتخابات کے بعد بی ایس پی سے کوئی مفاہمت نہیں کی جائے گی۔

عوام نے بی جے پی اور مودی کو مسترد کردیا۔ لالو پرساد
لکھنو
یو این آئی
راشٹریہ جنتادل(آر جے ڈی) کے صدر اور سابق چیف منسٹر بہار لالو پرساد یادو نے آج دعویٰ کیاکہ اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے بعد نریندر مودی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی تمام انتخابی ریالیوں میں ان کی مایوسی نمایاں تھی ۔ آج کل وہ دیگر اپوزیشن قائدین اور جماعتوں کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے لگے ہیں۔ عوام نے بی جے پی اور مودی کو مستردکردیا ہے اور اب2019ء کے انتخابات ان کے دور کا خاتمہ کردیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کس طرح بی جے پی کے نظریات کو قبول کرسکتا ہے ۔ لالو پرساد نے جو یوپی کے بعض علاقوں میں سماج وادی پارٹی کی انتخابی مہم چلارہے ہیں۔ یہاں یو این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عوام بڑے پیمانہ پر ایس پی، کانگریس اتحاد کی تائید کررہے ہیں، اور انہیں تقریبا325نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ اس سوال پر کہ2019ء کے لوک سبھا انتخابات میں اپوزیشن کا متحدہ امید وار کون ہوگا؟ آرج ے ڈی صدر نے کہا کہ یوپی انتخابات کے بعد اس کا مل جل کر فیصلہ کیاجائے گا۔ انہوں نے بہار ی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بہار میں لالو اور نتیش بھی ایک دوسرے کے حریف تھے ، لیکن فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینے انہوں نے ہاتھ ملا لیا تھا۔ اس وقت کی صورت حال میں یہ کہنامشکل تھا کہ مودی کے خلاف کون اپوزیشن قائد ہوگا۔ اٹل بہاری واجپائی، ایل کے اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی جیسے قائدین کو فراموش کردینے پر بی جے پی کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیرا عظم بی جے پی کا اصل چہرہ سمجھے جانے والے قائدین کو بازو ہٹا دیا اور پارٹی پر قبضہ کرلیا ۔ واجپائی کی علالت کے بارے میں تحقیقات کا حکم دیاجانا چاہئے ۔ آخر انہیں کیا دوائیں دی گئیں، آر جے ڈی صدر نے بی جے پی صدر امیت شاہ کے بارے میں بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ آخر ان کے پاس ایسی کون سی صلاحیت ہے، پھر بھی وہ پارٹی پر راج کررہے ہیں، جب کہ سینئر قائدین کو پارٹی سے نکال باہر کیا گیا ہے ۔ سماج وادی پارٹی کیے رکن راجیہ سبھا امر سنگھ سے متعلق سوال پر جنہوں نے کل کہا تھا کہ ایس پی کا خاندانی جھگڑا اچھی طرح تحریر کردہ ڈرامہ تھا، لالو نے کہا کہ امر سنگھ بہت جلد پاگل ہونے والے ہیں۔ وہ ایسا شخص ہے جس نے جیہ بچپن کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا ہے ، اور سماج وادی خاندان میں تنازعہ کا ذمہ دار ہے ۔ جب اس کی سازش ناکام ہوگئی تو اب وہ بی جے پی کا ساتھ دینے لگا۔ واضح رہے کہ لالو پرساد سماج وادی خاندان کے قریبی رشتہ دار ہیں، ان کی سب سے چھوٹی لڑکی راج لکشمی کی شادی سماج وادی کے سرپرست ملائم سنگھ کے پوتے تیج پرتاپ سے ہوئی ہے ، جو مین پوری کے رکن پارلیمنت ہیں۔ لالو پرساد نے کل رائے بریلی میں ایس پی امید وار کے لئے انتخابی مہم چلائی۔ آج وہ مشرقی اتر پردیش کے چند القوں میں ایس پی امید واروں کے لئے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ قبل ازیں انہوں نے دو دن تک اپنے داماد یادو کے لئے بھی انتخابی مہم چلائی، جو ضلع گوتم بدھ نگر سے سماج وادی کے ٹکٹ پر مقابلہ کررہے ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں