عوام کو ذات پات اور مذہب کے نام پر تقسیم کرنے اپوزیشن پر الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-02-07

عوام کو ذات پات اور مذہب کے نام پر تقسیم کرنے اپوزیشن پر الزام

عوام کو ذات پات اور مذہب کے نام پر تقسیم کرنے اپوزیشن پر الزام
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
حکومت نے آج اپوزیشن جماعتوں خصوصی طور پر جو جماعتیں اقلیتوں کی بہبود کا دعویٰ کرتی ہیں ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان جماعتوں کو اپنے اندر جھانکتے ہوئے یہ دیکھنا ہوگا کہ انہوں نے اقلیتوں کی بہبود کے لئے کیا کام کیا ہے ۔ لوک سبھا میں صدر جمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر میں حصہ لیتے ہوئے مرکزی وزیر سیاحت مہیش شرما نے کہا کہ لکھنو کے مسلم علاقتوں میں برقی کی سربراہی بہت خراب ہے لیکن جب مودی نے ملک میں اقتدار سنبھالا تو برقی صورتحال میں بہت بہتری آئی ۔ مہیش شرما نے کہا کہ دلتوں ، غریب اور اقلیتوں کا مسیحا ہونے کا دعویٰ کرنے واے لوگ عوام کو ذات، پات مذہب اور فرقے کے نام پر بانٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں دلتوں ، مظلوم، غریب اور اقلیتوں کو بانٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔ کانگریس ، سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی پر بالواسطہ طور پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقابلہ ترقی کے کاموں کو لے کر ہونا چاہئے تھا لیکن ان جماعتوں میں ذات مذہب اور فرقے کے نام پر لوگوں کو اپنانے کی مسابقت ہے۔ شرما نے کہا کہ ذات، مذہب کے نام پر عوام کو تقسیم کرنے والے ملک کا بھلا نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ مودی حکومت دلتوں، مظلوم اور غریب کی فلاح و بہبود کے لئے وقف ہے اور اس کی کوشش ہے کہ آخری پائیدان پر کھڑے شخص کو ترقی کے منصوبوںکا فائدہ ملے۔ اپوزیشن کی رخنہ اندازی کے درمیان مہیش شرما نے جہاں سرجیکل اسٹرائیک اور نوٹ بندی کو جرات مندانہ قدم قرار دیتے ہوئے ان دونوں مسائل پر اپوزیشن پر شدید تنقید کی ۔ انہوں نے کہاکہ آزادی کے بعد پہلی مرتبہ اپوزیشن بد عنوان لوگوں کے ساتھ نظر آیا۔ انہوںنے سرجیکل اسٹرائیک پر اپوزیشن کے ثبوت مانگنے کی تیکھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قومی مفاد سے جڑے مسائل پر سیاست نہیں ہونی چاہئے ،اس پر حکمران اتحاد کے ارکان نے شرم کرو، شرم کرو، شرمانے کہا کہ تین لاکھ روپے سے زائد رقم کی نقد سے لین دین اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے دو ہزار روپے سے زیادہ کا عطیہ نقد لینے پر روک لگنے سے بد عنوانوںکو تکلیف ہوئی ہے ۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی پر طنز کرتے ہوئے شرم انے کہا ابھی تو جیب ہی کٹی ہے ، اب کرتہ بھی پھٹنے والا ہے ۔ نوٹ کی منسوخی کا مسئلہ گرم رکھنے کے لئے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے شرما نے غالب کا وہ شعر بھی سنایا کہ تھی خبر گرم کہ اڑیں گے غالب کہ پرزے ۔ دیکھنے ہم بھی گئے مگر تماشا نہ ہوا ۔ شرمانے کہا کہ یہ حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کے ساتھ شفاف اور صاف گڈ گورننس دینے کے لئے پابند عہدہے ۔ حکومت کی مختلف اسکیموں اور کامیابیوں کا ذکرکرتے ہوئے شرما نے کہا کہ کامیابی حاصل کرنے کے لئے56انچ کا سینہ چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے قریب چھ دہائیوں بعد بھی18452دیہاتوں میں بر وقت نہیں پہنچی لیکن مودی حکومت نے ڈھائی سال میں ہی ان میں سے1100دیہاتوں میں برقی پہنچا دی ۔ اور2018ء تک تمام دیہات میں برقی پہنچانے کا عزم ہے ۔ اس حکومت نے فوجیوں کے لئے برسوں سے زیر التوا ون رینک ون پنشن اسکیم نافذ کی ۔ اس کے لئے11000کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔

ملک میں آر ایس ایس کا طاغوتی ہندو توا ایجنڈا نافذ کرسکتی ہے۔ سیتا رام یچوری کا خطاب
نئی دہلی
یو این آئی
نریندر مودی حکومت پر دھوکہ انتشار اور ختلاف کی سیاست پر عمل پیرا ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے سی پی ایم قائد سیتا رام یچوری نے آج اس اندیشہ کا اظہار کیا کہ یہ حکومت نام نہاد ہندو توا کا طاغوتی ایجنڈا لاسکتی ہے ۔ جو آر ایس ایس ملک میں نافذ کرنے کی خواہاں ہے ۔ صدرجمہوریہ کے خطبہ پر راجیہ سبھا میں تحریک تشکر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے یچوری نے نوٹ بندی کے مسئلہ پر بھی حکومت کو گھیرنا چاہا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد بینکوں کو بحران سے نکالنا تھا ، تاکہ ان لوگوں کو بحران سے نکالا جاسکے جنہوںنے بینکوںکو لوٹاہے اورجو بھاری قرض حاصل کئے تھے انہیں ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے مودی حکومت کا تقابل فلمساز موہن دیسائی سے کیا، جن کی فلمیں سوپر ہٹ ہوا کرتی تھیں، جیسا کہ ایک مرتبہ انہوںنے خود انکشاف کیا تھا ان کی کامیابی کا را ز یہ تھا کہ وہ اپنی ساری فلم میں دیکھنے والوں کو کبھی سوچنے کا موقع ہی نہیں دیتے تھے ۔ انہوںنے اپوزیشن ارکان کی جانب سے میزوں کو تھپتھپانے کے دوران کہا کہ مودی حکومت بھی یہی کام کررہی ہے۔ وہ کبھی عوام کو سوچنے کا موقع نہیں دیتے اور یکے بعد دیگرے نعرے لگاتے رہتے ہیں۔ ہر ایک نعرہ دوسرے سے جدا گانہ ہوتا ہے ۔ نوٹ بندی کے مسئلہ پر انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ کی وجہ سے ناجائز جعلی کرنسی قانونی بن گئی ہے ۔ یچوری نے کہا کہ ان کی پارٹی نے صدر جمہوریہ کے خطبہ میں کئی ترامیم پیش کی ہیں، تاکہ ایوان میں ظاہر کردہ جذبات سے واقف کرایاجاسکے ۔ انہوںنے کہا کہ اس تقریر میں ان زائد از100افراد کاکوئی تذکرہ نہیں تھا جو رقم نکالنے کے لئے قطاروں میں انتظار کے دوران اپنی زندگی سے محروم ہوگئے ہیں۔ یچوری نے کہا کہ نوٹبندی کی وجہ سے اقتصادی سسترفتاری پیدا ہوئی اور حکومت کے اقتصادی سروے میں اسے تسلیم کیا گیا۔ مینو فیکچرنگ انڈسٹریز نے بھی پیداوار اور فروخت کے شعبہ میں گراوٹ دکھائی، جب کہ کھیل کود کا سازو سامان تیار کرنے والی صنعتوں میں بیس فیصد گراوٹ درج کی گئی۔ بی جے پی کے ایل اے کیشن نے کہا کہ صدر جمہوریہ کا خطبہ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران این ڈی اے حکومت کے کام کاج میں پیشرفت کی رپورٹ ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا سابق وزیراعظم لال بہادر شاستری سے تقابل کرتے ہوئے گنیشن نے کہا کہ جس طرح سابق وزیر اعظم شاستری نے ایک روزہ برت کی اپیل کی تھی، تاکہ ملک میں اجناس کی دستیابی میں اضافہ کیاجاسکے ، اسی طرح مودی کی اپیل پر لاکھوں افراد نے ایل پی جی سبسیڈی سے دستبرداری اختیار کرلی ۔ جنتادل یو کے شردیادو نے کہا کہ حکومت نے نوٹ بندی کے فیصلہ کی وجہ سے ہر شخص متاثر ہوا اور کسان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جنہیں اپنا مال بازار میں لے جانے سے پہلے تلف کردینا پڑا، کیوں کہ وہ نقل وحمل کا خرچ برداشت کرنے کے قابل نہیں تھے۔شرد یادو نے کہا کہ نہ صرف کسان بلکہ نوجوان بھی اپنی ملازمتوں سے محروم ہوگئے ۔ صدر جمہوریہ کے خطبہ میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں تھا۔ اس مدت میں جموں و کشمیر کی صورتحال مزید ابتر ہوئی ۔ تمام طبقات کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی حمایت کرتے ہوئے یادو نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ حکومت، مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے اقدامات کرے۔

2.5لاکھ تک جمع کرانیو الوں سے کوئی سوال نہیں ہوگا۔
صرف ٹیکس رٹرنس سے میل نہ کھانے والے کھاتوں کی جانچ : سی بی ڈی ٹی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
نوٹ بندی کے بعد بینکوں میں جمع کرائی گئی رقومات کے تعلق سے صورتحال واضح کرتے ہوئے محکمہ انکم ٹیکس نے آج کہا کہ ڈھائی لاکھ روپے تک ڈپازٹس پر کوئی سوال نہیں پوچھاجائے گا۔ صرف ان کھاتوں کی جانچ ہوگی جو ٹیکس، رٹرنس سے میل نہیں کھاتے ۔ بگ ڈیٹا نالیٹکس کااستعمال کرتے ہوئے محکمہ انکم ٹیکس نے مختلف ڈپازٹس کو الگ کردیا ہے ۔ ایک کروڑ سے زائد جیسے بڑے کھاتوں پر نظر ہوگی جو پچھلے سالوں میں داخل کئے گئے رٹرنس سے میل نہ کھاتے ہوں۔ صدر نشین سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹ ٹیکسس( سی بی ڈی ٹی) سشیل چندرا نے یہاں سی آئی آئی کے مابعد بجٹ سیمینار سے کہا کہ کسی بھی کھرے آدمی کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم یقینی بنائیں گے کہ کھرے لوگوں کو کوئی ہراسانی نہ ہو ۔ انہوںنے کہا کہ محکمہ نے8نومبر کو پانچ سو اور ہزارکے پرانے نوٹوں پر پابندی کے بعد بینکوں میں جمع کرائی گئی رقوما ت کا بڑا ڈیٹا جمع کرلیا ہے ۔ ہم نے اس ڈیٹا کو دو لاکھ اور 80لاکھ اوراس سے زائد کے خانوں میں بانٹ دیا ہے ۔ وزیر اعظم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ ڈھائی لاکھ روپے تک کے ڈپازٹ پر کوئی سوال نہیں پوچھاجائے گا ، لہٰذا ہم نے اس ڈیٹا کو فی الحال پردے رکھ دیا ہے۔ محکمہ نے پچاس دن کی نوٹ بندی کے دوران پانچ لاکھ سے زائد کے ڈپازٹس کی جانچ کے لئے اپنے ڈیٹا بینک کا استعمال کیا ہے۔ مثال دیتے ہوئے سشیل چندرا نے کہا کہ تین لاکھ روپے کی رقم جمع کرانا ، درست ہے، بشرطیکہ جمع کرانے والے کی سالانہ قابل ٹیکس آمدنی دس لاکھ ہو ۔ محکمہ انکم ٹیکس اسے نہیں چھوئے گا ۔ اگر کمپنیاں اپنی بیالنس شیٹ میں دس لاکھ روپے کیش ان ہینڈ بتاتی ہوں اورانہوں نے پانچ لاکھ روپے جمع کرائے ہوں تو محکمہ ان کی جانچ نہیں کرے گا ۔ میل نہ کھانے پر ہی کاروائی ہوگی۔ پانچ لاکھ سے زائد کے مشتبہ ڈپازٹس پر سی بی ڈی ٹی ،18لاکھ افراد کوایس ایم ایس، ای میل کرچکا ہے ۔ ان کا جواب آرہا ہے ۔ جواب ملنے کے بعدہم اپنے ڈیٹا بینک سے ملا کر دیکھیں گے اور اس کے بعد نوٹس بھیجیں گے ۔

موبائل صارفین کی تفصیلات درج کرنے کی ہدایت
مفاد عامہ کی درخواست پر مرکز کوسپریم کورٹ کی ہدایت
نئی دہلی
پی ٹی آئی
موبائل فون کی سم کارڈ کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے سپریم کورٹ نے آج مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ملک میں سو کروڑ موبائل فون صارفین کی تفصیلات جمع کرے ۔ چیف جسٹس جگدیش سنگھ کبیر کی زیر قیادت سپریم کورٹ کی بنچ جس میں جسٹس این وی رامنا بھی شامل تھے ۔ نے مرکز کو ہدایت دیکہ لوک نیتی فاؤنڈیشن کی جانب سے داخل کردہ مفاد عامہ کی درخواست پر یہ ہدایت دی ۔ مفاد عامہ کی اسدرخواست میں سم کارڈ کے غلط استعمال کو روکنے عدالت سے مداخلت کی استدعا کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دیکہ وہ اندرون ایک سال تمام فون صارفین کے آدھار کارڈ کو فون نمبر کے ساتھ رجسٹرڈ کیاجائے۔ بنچ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ مرکز ہمیں بتایاجائے گاکہ موبائل فون استعمال کرنے والوں کی شناخت اور ان کی تنقیح کے لئے آپ کے پاس کس طریقہ کار کو اپنایاجارہاہے ۔ عدالت نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب کہ موبائل فون کا بینکنگ کے لئے زیادہ استعمال ہورہا ہے ، اس بات کی اہمیت بڑھ جاتی ہے کہ موبائل فون استعمال کرنیو الوں کی تنقیح اور شناخت کی اہمیت بڑھ جاتی ہے ۔ لہذا صارفین کی طرف سے دی گئی معلومات کی صداقت کا پتہ لگانا اہم ہوگیا ہے۔ فاؤنڈیشن نے اپنی درخواست میں کہا کہ موبائل فون کے لئے پیش کئے گئے دستاویزات کی تصدیق کی کمی سے ملک کو شدید خطرہ ہوسکتاہے ۔ درخواست گزار نے توثیق یقینی بنانے کے لئے کچھ تجاویز پیش کئے۔ فاؤنڈیشن نے عدالت سے ٹیلی کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ اور ٹیلی کمیونیکشن ریگولیٹری اتھارٹی کو یہ ہدایت دینے کا مطالبہ کیا کہ وہ تمام موبائل فون رکھنے والوں کے دستاویزات کو سو فیصد توثیق یقینی بنائیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں