عالمی معاشی سست روی کے باوجود ہندوستان ترقی کی سمت گامزن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-02-14

عالمی معاشی سست روی کے باوجود ہندوستان ترقی کی سمت گامزن

13/فروری
عالمی معاشی سست روی کے باوجود ہندوستان ترقی کی سمت گامزن
بنگلورو
پی ٹی آئی
مرکزی وزیرفینانس ارون جیٹلی نے آج کہا کہ ہندوستان امید وں کی سر زمین ہے اور ساری دنیا سے زیادہ سرماہی کاروں کو راغب کررہا ہے ۔ بنگلورو میں حکومت ہند کے محکمہ انڈسٹریل پالیسی اینڈ پروموشن کے تعاون سے کرناٹک میک انڈیا کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جیٹلی نے مزید کہا کہ تاثیری تحریک کے ساتھ امید وں و آرزوؤں سے دنیا کے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو راغب ہورہے ہیں ۔ اور سرمایہ کاروں کا مثبت رد عمل ظاہر ہورہاہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ7فیصد شرح ترقی اطمینان بخش نہیں ہے اور مزید ترقی کے لئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معاشی سست روی کے باوجود ہندوستان ترقی کی سمت گامزن ہے اور اس میں مزید اضافہ کی ضرورت ہے ۔ یہ کہتے ہوئے کہ جی ایس ٹی اب ایک حقیقت بن جائے گی اور اسے سال کے وسط میں ہی جاری کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ جی ایس ٹی لاگو کرنے سے ریاستوں کو ترقی کے مواقعوں میں اضافہ ہوگا اور اس سے ہندوستان کی معیشت میں ترقی ہوگی ۔ جیٹلی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کی ترجیحات میں زرعی اور دیہی ترقی شامل کرتے ہوئے عدم مساوات کو ختم کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور صنعتی ترقی کے تئیں انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے بجٹ میں3,96,000کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔ جیٹلی نے کہا کہ کرناٹک کا مقام، ملک کی ترقی پذیر ریاستوں میں آگے ہے اور یہ ریاست قومی ترقی سے دو تا تین فیصد زیادہ ترقی کرسکتی ہے ۔ جس سے اسے ملک کی سب سے ترقی یافتہ ریاست بن گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی ٹھوس صلاحیت ہے اور کرناٹک گزشتہ دو دہوں کے دوران اپنی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ کرناٹک ملک کی وہ اولین ریاست ہے جسے ہندوستان کا تعلیمی مرکز قرار دیا گیا ہے ۔ یہاں سے کئی اعلیٰ افراد ابھرکر سامنے آئے ہیں۔ کرناٹک کے انسانی وسائل، انفارمیشن ٹکنالوجی میں ترقی کے باعث عالمی سطح پر توجہ کا مرکز رہی ہے ۔ اس کے علاوہ خدمات اور پیداوار کے شعبہ میں بھی یہ ریاست آگے کی سمت رواں ہے ۔ وزیر فینانس نے کہا کہ ملکی صنعتوں کے تحفظ کا اصول کی باتیں جو ہندوستنا میں سنی نہیں گئی تھیں لیکن اب زرو پکڑ رہی ہیں، عالمی معاشی سست روی کے باوجود کرناٹک میں ترقی کے میلان کا ماحول کے باعث یہاں زیادہ سرمایہ کاری ہے ۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر دیہی ترقیات ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ عالمی معاشی سست روی کے باوجود ہندوستان ترقی کررہا ہے ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ریاستوں کی ترقی کی بہت اہم ہے ، وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ملک صرف اسی وقت ترقی کرسکتا ہے جب ریاستیں ترقی کریں، ریاستوں کی ترقی کے بغیر ملک بہتر نہیں ہوسکتا ۔ ریاستوں اور مرکز کے درمیان قلبی تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لئے مرکز ریاست تعلقات اعلیٰ اہمیت کے حامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کے مسائل حل کرنے کے لئے مرکز ہمیشہ تیار رہتاہے ۔ اپنے خطاب میں چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا نے زور دے کر کہا کہ بیرونی دولت اور ٹکنالوجی کے حصول پر انحصار کو ختم کرنے اور دیسی ٹکنالوجی کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔سدارامیا نے کاہ کہ ساری دنیا کے مقابلہ میں ملک میں تیار کردہ اشیاء اور خدمات کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ آئیے ہم سب مل کر ہندوستانی پیداوار اور ٹکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ ترجیح دیں۔ آئیے تمام قواعد و ضوابط اور کارروائیوں کو ضابطہ کے مطابق انجام دیں ۔ سدارامیا نے کہا کہ اگر ہم بنیادی سطح سے ہی مہارت میں اضافہ کو ترجیح دیں تو تحقیق ، ترقی اور نئی اختراعی کو نظر انداز نہیں کیاجائے گا۔ کئی تحقیقی کام سرکاری انسٹی ٹیوٹ کے اندرہی انجام دیاجاتا ہے ، یہ انسٹی ٹیوٹ ملک کے تئیں بے انتہا اہم خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سدارامیا نے مرکز کومشورہ دیا کہ بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے ہم جہاں تعاون کا منتر کامیاب ہوتا ہے، تمام عوامی شعبہ جات کے تجربہ خانوں کو مشترکہ سرکاری، خانگی شراکت داری کے لئے عام کیاجائے ۔ اس میں جوکھم اور صلہ دونوں شامل ہوں گے ۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی وائس چانسلر کے تقرر کا مسئلہ۔ سپریم کورٹ کا مداخلت سے انکار
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر کے انتخاب اور تقرر کے عمل میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس ضمن میں داخل کی گئی درخواست کو خارج کردیا ۔ سپریم کورٹ نے ایک اور درخواست کو بھی موجودہ درخواست سے علیحدہ کردیا، جس میں موجودہ وائس چانسلر کے تقرر کو چیلنج کیا گیا تھا ۔ یہ درخواست اقلیتی مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی ادارہ کے موقف کی درخواست سے منسلک تھی ۔ موجودہ وائس چانسلر کی سبکدوشی کے بعد نئے وائس چانسلر کے تقرر کے لئے جاری عمل کے خلاف درخواست کو خارج کرنے سے قبل چیف جسٹس جے ایس کیہر اور جسٹس این وی رمنا پر مشتمل بنچ نے اس بات کو ریکارڈمیں شامل کیا کہ تین امید وار جن کے نام زیر غور ہیں ، اس عہدہ کے لئے یوجی سی کی جانب سے طے کردہ تعلیمی رہنمایانہ خطوط کی تکمیل کرتے ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اپنی درخواست میں کہا کہ چوں کہ یہ اقلیتی ادارہ ہے ، اسی لئے اس کے لئے یو جی سی کے رہنمایانہ خطوط کی پابندی لازمی نہیں ، لیکن جاریہ عمل کے دوران پانچ کے منجملہ تین امید وار یو جی سی کے رہنمایانہ خطوط پر پورے اترتے ہیں ۔ قبل ازیں سپریم کورٹ میں ایک درخواست داخل کی گئی تھی، جس کے ذریعہ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ ضمیر الدین شاہ کو یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کرنے کے عمل کو چیلنج کیا گیا تھا ۔ سینئر ایڈوکیٹ راجو رام چندرن علی گڑھ یونیورسٹی کی طرف سے پیش ہوئے اور بتایا کہ تین زیر غور ناموں کو صدر جمہوریہ ہند کے پاس بھیج دیا گیا ہے ، جو اس یونیورسٹی کے وزیٹر ہیں۔ ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن اے ایمیو کے سابق طالب علم سید ابرار احمد کی طرف پیش ہوئے ، جو ضمیر الدین شاہ کو وائس چانسلر کے عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ اس بات سے قطع نظر کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اقلیتی ادارہ ہے یا نہیں ، نئے وائس چانسلر کے تقرر پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

یوپی میں کانگریس۔ ایس پی اتحاد کو اقتدار حاصل ہوگا۔ جتن پرساد
شاہجہاں پور
آئی اے این ایس
کانگریس قائد جتن پرساد نے کہا ہے کہ اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی ، کانگریس اتحاد اقتدار سنبھالے گا اور معمولی اختلافات کے باوجود دونوں جماعتوں میں بہتر تال میل ہے ۔ اس اتحاد کے بر سر اقتدار آنے پر جتن پرساد کو ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ دیاجاسکتا ہے ۔ انہوں نے ا س انتخابی اتحاد کو ممکن بنانے کا سہرا پرینکا گاندھی کے سرباندھا۔ یوپی اے حکومت کے سابق وزیر نے کہا کہ یہ اتحاد اس وسیع و عریض اور ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست میں اپنے احیاء میں کانگریس کے لئے مددگار ثابت ہوگا ۔ جہاں وہ1989ء سے اقتدار سے باہر ہے ۔ جتن پرساد نے اتر پردیش کے اس ضلع میں جہاں چہارشنبہ کو ووٹنگ مقرر ہے ، آئی اے این ایس کو انٹر ویو دیتے ہوئے بتایا کہ ہمارا اتحاد بر سر اقتدار آئے گا ، عوام کا بہترین رد عمل حاصل ہورہا ہے ۔ جتن پرساد نے جوتلہڑ حلقہ سے مقابلہ کررہے ہیں ، کہا کہ پہلے مرحلہ کے بعد موصول ہونے والی اطلاعات بے حد حوصلہ افزا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان متاثر کن تال میل دیکھا جارہا ہے۔ جتن پرساد نے کہا کہ صدر کانگریس سونیا گاندھی کی دختر پرینکا نے کانگریس، ایس پی اتحاد کو ممکن بنانے میں کلیدی رول ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امیٹھی اور رائے بریلی میں دونوں جماعتوں کے امید واروں کے بیچ اختلافات معمولی خلل تھا، جہاں بعض کانگریس کارکنوں نے سماج وادی پارتی کے دو امید وار وں کی حمایت کرنے سے انکار کردیا تھا۔ سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتھاد کو حکمت عملی پر مبنی فیصلہ قرار دیتے ہوئے جتن پرساد نے کہا کہ ان کی پارٹی صرف105حلقوں میں امید وار اتار نے کے باوجود اتر پردیش کی تمام403نشستوں پر اپنا احیاء کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بڑے نشانوں کے حصول کے لئے ایک حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے ، لہذ۱105اسمبلی حلقوں میں مقابلہ کرنے کا فیصلہ اسی حکمت عملی کا حصہ ہے، تاکہ ریاست کے تمام اسمبلی حلقوں میں کانگریس کا احیاء کیاجاسکے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ کانگریس اور سماجو ادی پارٹی نے اسمبلی انتخابات میں مشترکہ مقابلہ کرنے کے فیصلہ کا جنوری میں اعلان کیا تھا اور توقع ہے کہ اس فیصلہ سے 2019ء کی جنگ کی راہ ہموار ہوگی ۔ دونوں طرف کے بعض قائدین نے اشارہ دیا ہے کہ عام انتخابات میں بھی یہ اتحاد برقرار رہے گا ۔ کھیرنی باغ علاقہ میں جہاں جتن پرساد اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، پرساد بھون کے باہر تہوار سا ماحول دیکھاجارہا ہے ۔ ان کے حامی اکثر یہاں سے نعرے لگاتے ہوئے اور کانگریس و سماج وادی پارٹی کے پرچم لہراتے ہوئے گزرتے ہیں۔ تلہڑ کی نمائندگی بی ایس پی کے روشن لال ورما کرتے ہیں، جواب بی جے پی میں شامل ہوچکے ہیں اور دوبارہ مقابلہ کررہے ہیں ۔ جتن پرساد نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے بارے میں مودی کے برساتی پہن کر نہانے کے تبصرہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے انداز سے مایوسی نمایاں ہے ۔ ان کی حرکات و سکنات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس ریاست میں تیزی سے عوامی تائید سے محروم ہورہے ہیں ۔ ہمیں بھاری اکثریت حاصل ہونے کاپورا یقین ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ جتن پرساد و سابق وزرائے اعظم راجیو گاندھی اور پی وی نرسمہا راؤ کے سیاسی مشیر جتن پرساد کے لڑکے ہیں۔ انہوں نے2001ء میں یوتھ کانگریس کا رکن کی حیثیت سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔ وہ2004ء میں پہلی مرتبہ شاہجہاں پور سے لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے تھے۔2009ء میں انہوں نے قریبی حلقہ دھوراہرا سے کامیابی حاصل کی تھی اور یوپی اے حکومت میں جونیر وزیر بنائے گئے تھے ۔2014ء کے انتخابات میں دھوراہرا سے شکست اٹھانی پڑی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں