پیشہ ور ماہرین کی منتقلی کے لئے توازن و دور اندیشی اپنانے پر زور - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-02-22

پیشہ ور ماہرین کی منتقلی کے لئے توازن و دور اندیشی اپنانے پر زور - وزیراعظم مودی

21/فروری
پیشہ ور ماہرین کی منتقلی کے لئے توازن و دور اندیشی اپنانے پر زور
نئی دہلی
پی ٹی آئی
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایچ دن بہ ویزوں کو مسدود کرنے کے اقدامات کے درمیان جس کا ہندوستان پر اثر پڑ سکتا ہے ، وزیر اعظم نریندر مودی نے آج امریکی وفد سے ملاقات کے دوران پیشہ ور ماہرین کی منتقلی کے لئے توازن اور دور اندیشی کو مد نظر رکھنے پر زور دیا۔ مودی نے یہ بات آج دو رکنی امریکی پارلیمنٹ کے26رکنی وفد کا خیر مقدم کے دوران کہی۔دفتر وزیر اعظم کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ہندوستان میں امریکی وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ امریکی انتظامیہ اور کانگریس میں تبدیلی کے بعد آپ کی آمد ہندوستان اور امریکہ کے درمیان باہمی تبادلہ کی شروعات کے لئے فال نیک ہے ۔ انہوں نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے مثبت بات چیت کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ ڈھائی برسوں کے دوران ہندوستان اور امریکہ کے درمیا تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں۔ مودی نے ہند۔ا مریکہ شراکت داری کو طاقتور امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں کی مکمل تائید کی توثیق کو پیش کیا۔ مودی نے کام کے ان میدانوں کو پیش کیا جہاں دونوں ممالک مزید قریب آتے ہوئے ایک دوسرے کی خوشحالی کے لئے کام کرسکتے ہیں۔ ان کاموں میں وہ کام بھی شامل ہے جس کے تحت عوام سے عوام کثیر تعلقات کی سہولت فراہم کرنا جس کے ذریعہ برسوں سے دونوں ممالک کی عوام میں خوشحالی لانے میں مدد کی ہے ۔ بیان میں کہا گیاکہ مودی نے امریکی معیشت اور سماج کی ترقی کے لئے ہندوستان کے ماہرین اور تجربہ کار افراد کی شراکت کا حوالہ دیتے ہوئے اس تناظر میں مودی نے ترغیب دیتے ہوئے کہاکہ اعلیٰ ہنر مند ماہرین اور پیشہ ور افراد کے منتقلی کے لئے توازن اور پیش بندی کو ملحوظ رکھنے پر زور دیا۔ گزشتہ ماہ امریکی صدارت کا جائزہ لینے کے فوری بعد ڈونالڈ ٹرمپ نے تمام ویزا پروگراموں بشمول ایل ون اور ایچ ون بی ویزا کی تنقیح کا کام شروع کردیا۔ اس اقدام کا ہندوستانی ٹکنالوجی کمپنیوں اور ماہرین کی زندگیوں پر معکوس اثر پڑا ۔ امریکہ فی الحال سالانہ65,000ایچ ون بی ویزا جاری کیاکرتا ہے جس میں سے زیادہ ویزا ہندوستانی حاصل کرتے ہیں ۔
PM asks US to have ‘farsighted’ view on movement of skilled professionals

مایوسی کے عالم میں وزیر اعظم گھٹیا سیاست پر اتر آئے ہیں: مایاوتی
لکھنو
پی ٹی آئی
وزیرا عظم نریندر مودی کو’’مسٹر نگیٹو دلت مین‘‘ قرار دینے کے بعد بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے آج ان پر اور بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ اتر پردیش میں انتخابی مہم کو ذات پات اور فرقہ واریت کا رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے یہاں اپنے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ چند دن کے دوران بی جے پی اور اس کے سرکردہ قائد ین بشمول وزیر اعظم جنہیں یہ اندازہ ہوچکا ہے کہ پہلے تین انتخابی مرحلوں میں پارٹی کا مظاہرہ انتہائی ناقص رہا ہے ، اب غلط سلط بیانات جاری کرنے لگے ۔ مایاوتی نے مودی کے قبرستان ، شمشان، دیوالی ۔ عید تبصرہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے تبصرے کا مقصد انتخابات کو ذات پات اور فرقہ پرستی کا رنگ دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو سب سے پہلے تمام بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں کے ہر موضع میں ایک شمشان بنانا چاہئے اور پھر اتر پردیش میں اس کے بارے میں بات کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے غلط سلط بیانات سے ثابت ہوتاہے کہ وہ جھوٹ کی سیاست کی نچلی سطح تک گر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے سیاست کی سطح کو گھٹا دیا ہے ، جو جمہوریت کے لئے اچھی بات نہیں ۔ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ بی جے پی ، ذات پات فرقہ پرستی کی سیاست نہیں کرتی، لیکن یہ غلط ہے ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں روہت ویمولہ کی مثال دی۔ واضح رہے کہ روہت ویمولا یونیورسٹی آف حیدرآباد کے ریسرچ اسکالر تھے ، جنہوں نے گزشتہ سال ذات پات کی بنیاد پرا متیازکا الزام عائد کرتے ہوئے خود کشی کرلی تھی ۔ مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی نے یوپی میں ایک بھی مسلم امید وار کو ٹکٹ نہیں دیا ہے، جہاں مسلمانوں کی18تا20فیصد آبادی ہے۔ دوسری جانب بی ایسپی نے ٹکٹ الاٹمنٹ میں بی جے پی اور مودی کے برعکس تمام ذاتوں اور مذاہب کو نمائندگی دی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی بالخصوص وزیر اعظم نریندر مودی مایوس ہوچکے ہیں اور وہ تنگ نظری کی سیاست پر اتر آئے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اقتدار سے بہت دور ہیں ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ان کی پارٹی کو انتخابات میں قطعی اکثریت حاصل ہوگی ، انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی، کانگریس اتحاد اور دوسرے اور تیسرے مقام کے لئے مقابلہ کررہے ہیں۔

رائے بریلی اور امیٹھی سے پراجکٹ چھین لینے پر تکلیف۔راہول گاندھی
رائے بریلی، اتر پردیش
پی ٹی آئی
راہول گاندھی نے آج کہا کہ وہ حریف جماعتوں کی تنقیدوں کی پرواہ نہیں کرتے ، لیکن انہیں اس بات پر دکھ ہے کہ این ڈی اے حکومت نے رائے بریلی اور امیٹھی کے ترقیاتی پراجکٹس چھین لیے ہیں۔ کانگریس کے نائب صدر نے کہا کہ کانگریس، ایس پی اتحاد کا مقصد ڈھائی سو نشستوں پر کامیابی حاصل کرناہے اور وزیرا عظم نریندر مودی کو2019ء میں گجرات واپس بھیجنا ہے۔ انہوں نے کہا کہا گر مجھ پر تنقیدیں کی جاتی ہیں تو مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی لیکن مجھے اس بات پر دکھ ہے کہ مودی جی نے امیٹھی سے فوڈ پارک چھین لیا ہے ۔ اس کا مقصد امیٹھی اور رائے بریلی میں تبدیلی لانا تھا ۔ واضح رہے کہ راہول گاندھی امیٹھی کے رکن لوک سبھا ہیں، جب کہ سونیا گاندھی رائے بریلی کی نمائندگی کرتی ہیں۔ان دونوں حلقوں کو گاندھی خاندان کا گڑھ تصور کیاجاتا ہے ۔ راہول گاندھی موضع پتھرولی میں انتخابی جلسہ سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے سابق یوپی اے حکومت کے ترقیاتی کاموں کا حوالہ دیا، جنہیں بعد ازاں روک دیا گیا ۔ راہول نے کہا کہ یہاں ایک قومی پیپر مل کے قیام کامنصوبہ تھا، جس سے دس ہزار کو روزگار مل سکتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ریلوے کوچ فیکٹری کے قیام کا بھی منصوبہ تھا۔ راہول نے کہا کہ میں نہیں سمجھ سکتا کہ اس ملک کے وزیر اعظم رائے بریلی اور امیٹھی کے عوام کے خلاف کیوں کام کررہے ہیں۔ آپ میرے خلاف جو چاہیں بول سکتے ہیں ، مجھے اس کی پرواہ نہیں ، در حقیقت میں اس سے لطف اندوز ہوتا ہوں ، لیکن رائے بریلی اور امیٹھی کے عوام کے خلاف اقدامات پر مجھے تکلیف ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آخر روزگارکس طرح ملے گا۔ مودی نے پچاس دولتمنڈ خاندانوں کو بھاری رقومات دے دی ہیں۔ وجئے مالیہ کو نو ہزار کروڑ روپے دئیے گئے ۔ آخر مالیا نے کتنے لوگوں کو نوکری دی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوڈ پارک ، پیپر مل یا ریلوے کوچ فیکٹری کے لئے رقم دی جاتی تو اس سے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار ملتا ۔ انہوں نے بر سر اقتدار آنے پر نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کرنے کانگریس، ایس پی اتحاد کے منصوبوں کے بارے میں بتایا۔ کانگریس قائد نے کہا کہ یہ اتحاد ڈھائی سو نشستیں جیتے گا اور2019ء میں مودی کو گجرات واپس بھیج دیا جائے گا۔

یوپی میں چوتھے مرحلہ کی انتخابی مہم کا اختتام
لکھنو
پی ٹی آئی
اتر پردیش کے12اضلاع کے53اسمبلی حلقوں میں آج چوتھے مرحلہ کی انتخابی مہم اختتام کو پہنچی۔ اس مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی ، چیف منسٹر اکھلیش یادو، بی ایس پی سربراہ مایاوتی اور دیگر کئی قائدین نے پسماندہ اور پانی کی قلت کا شکار بندیل کھنڈ علاقہ کے کئی دورے کیے۔اس مرحلہ میں صدر کانگریس سونیا گاندھی کے رائے بریلی لوک سبھا حلقہ کے کئی علاقوں میں بھی پولنگ ہوگی ۔ چوتھے مرھلہ میں جن دیگر اضلاع میں پولنگ ہوگی ان میں پرتاپ گڑھ، کوشمبی، الہ آباد ، جلاؤں، جھانسی، للت پور، مہوبا، باندہ، حمیر پور، چتر پور اور فتح پور شامل ہیں۔ اس جوش و خروش سے پر انتخابی مہم کے دوران مودی نے سماج وادی پارٹی، کانگریس اتحاد اور بی ایس پی کو ان کے دور حکومت میں کرپشن کے سلسلہ میں باربار تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اسکام کا مطلب ایس پی، کانگریس، اکھلیش اور مایاوتی ہیں۔ انہوںنے بندیل کھنڈ کے رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ ان تمام قائدین سے چھٹکارا پائیں۔ وزیر اعظم نے بی ایسپی کو بہن جی سمیتی پارٹی قرار دیا، جب کہ مایاوتی نے فوری جواب دیتے ہوئے کہا کہ مودی کا مطلب مسٹر نگیٹو دلت میان ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں