تنوع تصادم کا ذریعہ نہیں بلکہ ہندوستانی تہذیب کی خصوصیت - وزیر اعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-02-25

تنوع تصادم کا ذریعہ نہیں بلکہ ہندوستانی تہذیب کی خصوصیت - وزیر اعظم مودی

24/فروری
تنوع، تصادم کا ذریعہ نہیں بلکہ ہندوستانی تہذیب کی خصوصیت: وزیر اعظم مودی
کوئمبتور
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ تنوع، تصادم کا ذریعہ نہیں بلکہ ہندوستانی تہذیب کی خصوصیت ہے ۔ ٹاملناڈو کے شہر کوئمبتور میں ادی یوگی کے112فٹ طویل مجسمہ کی نقاب کشائی کے بعد خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ تنوع ہمارے لئے تصادم کا سبب نہیں ہے۔ ہم دل کی گہرائیوں سے اسے قبول کرتے اور اپناتے ہیں یہ ہماری تہذیب کی ایک خصوصیت ہے، انہوں نے ہندوؤں کے دیوتا شیوااور دیوی پاروتی کے مختلف رنگوں کی تشریح کی اور کہا کہ اس سے اتحاد کا اظہار ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان انوکھے تنوع کی سر زمین ہے ۔ اس کے تنوع کو دیکھا، سنا سمجھا محسوس کیا اور تجربہ سے پرکھا جاسکتا ہے ۔ یہ تنوع ہندوستان کی زبردست طاقت ہے ۔ خواتین کی ترقی کے بارے میں منودی نے کہا کہ مسئلہ خواتین کی ترقی کا نہیں بلکہ خواتین کی قیادت میں تبدیلی کا ہوگیا ہے ۔ قبل ازیں یوپی کے گونڈا میں تقریر کرتے ہوئے مودی نے وعدہ کیاکہ وہ کرپشن کو جڑ سے اکھاڑپھینکیں گے جہاں اتنی زیادہ غربت ، اور بھوک اور بیروزگاری ہے۔ مودی نے یہاں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹرا کے عوام نے اپنا فیصلہ دیا جس میں کانگریس کا صفایا ہوگیا۔ آیا وہ اڈیشہ، مہاراشٹرا ، چنڈی گڑھ، یا گجرات میں بلدی اداروں کے انتخابات ہوں یا پنچایت انتخابا ت ہوں ۔ تین مہینوں میں یہ انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ آیا بی جے پی کی وہاں کوئی موجودگی ہے یا نہیں دیکھنے کے لئے عوام اپنی تیسری آنکھ استعمال کرتے ہیں اور اس کی فتح کو یقینی بناتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میری ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔
گونڈا( اتر پردیش)
پی ٹی آئی
نوٹ بندی کے بعد مہاراشٹرا اور دیگر ریاستوں کے بلدی انتخابات میں اپنی پارٹی بی جے پی کی کامیابی سے حوصلہ پاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ وہ کرپشن کا جڑ سے خاتمہ کرنے کے پابند ہیں۔ مودی نے یہاں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اوڈیشہ جہاں اتنی غربت ، فاقہ کشی، بے روزگاری پائی جاتی ہے اور جہاں بی جے پی کے پاس اپنا یہ پرچم نصب کرنے کی تک جگہ نہیں تھی، وہاں بھی عوام نے اتنی بھرپور تائید کی ہے کہ سب لوگ سہم گئے ہیں۔ اوڈیشہ کے غریب بھی بی جے پی کے ساتھ ہوچکے ہیں۔ مودی نے یہاں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل مہاراشٹرا نے اپنا فیصلہ سنادیا ہے اور کانگریس کا صفایا ہوچکا ہے ۔ اوڈیشہ کے بلدی انتخابات ہوں یا مہاراشٹرا ، چنڈی گڑھ یا گجرات کے پنچایت انتخابات، گزشتہ تین ماہ میں جہاں کہیں انتخابات منعقد ہوئے ہیں، چاہے بی جے پی وہاں موجود رہی ہو یا نہ رہی ہو، عوام نے وہاں اپنی تیسری آنکھ کا استعمال کرتے ہوئے اس کی فتح کو یقینی بنایا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میری ذمہ داری بڑھ گئی ہے ۔ واضح رہے کہ مہاراشٹرا کے بلدی انتخابات میں بی جے پی کو بھاری اکثریت سے کامیابی ملی ہے اور وہ10کے منجملہ8میونسپل کارپوریشن میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے، جب کہ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن میں شیو سینا کے بالکل پیچھے ہے۔ مودی نے مہا شیوراتری کے موقع پر لارڈ شیوا کا حواہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام اپنی تیسری آنکھ سے دیکھ سکتے ہیں کہ ان کے لئے کیا اچھا ہے اور کیا برا ۔ ہم اقتدار سے مدہوش نہیں ہوتے، یہ ہمیں عوام کے لئے وقف ہوکر کام کرنے کی تحریک دیتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن اور کالے دھن کے خلاف ان کی لڑائی جاری رہے گی۔ وہ70سال تک ملک کو لوٹنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے ۔
Diversity a specialty of our culture, not cause of conflict: Modi

گولی کے جواب میں گولی، مسئلہ کشمیر کا حل نہیں: فاروق عبداللہ
سری نگر
پی ٹی آئی
صدر نیشنل کانفرنس فاروق عبداللہ نے آج ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی بحالی کا مطالبہ کیا تاکہ جموں و کشمیر میں امن بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ گولی کے جواب میں گولی کی پالیسی، ریاست کی صورتحال کو صرف بگاڑے گی ۔ انہوںنے یہاں ایک تقریب کے حاشیہ پر اخباری نمائندوں سے کہا کہ اگر آپ کشمیر کی صورتحال سدھارنا چاہتے ہیں تو واحد راستہ بات چیت شروع کرنا ہوگا۔ گولی کے جواب میں گولی کی باتیں صرف حالات خراب کریں گی۔ انہوںنے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کو ایک دوسرے کے قریب آنے اور بات چیت کا معطل عمل بحال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دیرینہ مسئلہ کشمیر حل ہو ۔ سابق چیف منسٹر نے کہا کہ گولی کا جواب گولی نہیں ہوسکتی۔ گولی کا جواب، صبر و تحمل، محبت اور بات چیت کے ذریعہ دینا چاہئے ۔ ہمیں گولی کے جواب میں گولی کی باتوں سے باز رہنا چاہئے اور امید کرنی چاہئے کہ ہندوستان اور پاکستان، بات چیت کی میز پر آئیں اور بات چیت کا نیا مرحلہ شروع ہوتا کہ یہ مسئلہ حل ہوجائے۔ فاروق عبداللہ نے جو پچھلی یوپی اے حکومت میں مرکزی وزیر تھے، کہا کہ کشمیر میں بحالی امن کی کوشش کرنا لازمی ہے ۔ دونوں ممالک کو امن کی بات چیت کرنی ہوگی ، کوئی اور چارہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کے باعث سیاحت پر مار پڑے تو غریب لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوں گے ۔ موت اور تباہی کا سلسلہ بند ہونا چاہئے تاکہ کشمیر کے عوام پرامن زندگی بسر کرسکیں۔ سیاحت کا سیزن شروع ہونے کو ہے اور موت و تباہی جاری رہی تو یہاں کون آئے گا؟ اس سے کون متاثر ہوگا۔ غریب عوام متاثر ہوں گے جو سیاحت پر منحصر ہیں ۔ فاروق عبداللہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ایک عدالتی کمیشن قائم ہو جو پتہ چلائے کہ عسکریت پسندوں کی صفوں میں نوجوانوں کے شامل ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟

یوپی پانچویں مرحلہ کے انتخابات میں168کروڑ پتی امید وار۔ اے ڈی آر کی رپورٹ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
یوپی اسمبلی انتخابات کے پانچویں مرحلہ کے لئے جملہ168کروڑ پتی امید وار میدان میں ہیں، جب کہ117امید واروں نے اعلان کیا ہے کہ ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں ۔ ایک رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی۔ یوپی الیکشن واچ اینڈ اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس( اے ڈی آر) نے 75سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے واے617کے منجملہ612امید واروں کے حلف ناموں کا تجزیہ کیاہے ۔ ان جماعتوں میں چھ قومی جماعتیں ، چار ریاستی جماعتیں 65غیر مسلمہ جماعتیں اور220آزاد امید وار شامل ہیں جو27فروری کو پانچویں مرحلہ کے لئے مقابلہ کررہے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق612کے منجملہ168امید وار کروڑ پتی ہیں ۔ کروڑپتی امید واروں میں جماعت واری لحاظ سے اکیاون کے منجملہ تریپن کا تعلق بی ایس پی سے، بی جے پی کے اکیاون کے منجملہ اڑتیس، سماج وادی پارٹی کے بیالیس کے منجملہ بتیس ، انڈین نیشنل کانگریس کے چودہ کے منجملہ سات ،آر ایل ڈی کے تیس کے منجملہ نو کا 220آزاد امید واروں کے منجملہ چودہ نے زائد از ایک کروڑ روپے مالیتی اثاثوں کا اعلان کیا ہے ۔ وی میں قائم اے ڈی آر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ۔ پانچویں مرحلہ کے انتخابات میں مقابلہ کرنے والے امید وار کے اثاثے اوسطاً1.56کروڑ روپے ہیں، اے ڈی آر نے بتایاکہ بڑی جماعتوں میں انڈین نیشنل کانگریس کے چودہ امید واروں کے منجملہ ہر امید وار کے پاس4.40کروڑ ، بی جے پی کے اکیاون امیدواروں کے پاس4.64کروڑ ، بی ایس پی کے اکیاون امید واروں کے پاس4.16کروڑ، سماج وادی کے بیالیس امید واروں کے پاس3.48کروڑ، آر ایل ڈی کے تیس امید واروں کے پاس2.20کروڑ اور 220آزاد امید واروں کے پاس44.96لاکھ روپیوں کے اثاثے ہیں۔ پانچویں مرحلہ میں مقابلہ کرنے والے تین دولتمند ترین امید واروں میں بی جے پی کے اجئے پرتاپ سنگھ شامل ہیں، جن کے مجموعی اثاثوں کی مالیت زائد49کروڑ ہے ۔ انڈین نیشنل کانگریس کی امیتا سنگھ کے پاس زائد از36کروڑ اور بی جے پی سے ہی تعلق رکھنے والے مین کیشور چرن سنگھ کے پاس زائد از بتیس کروڑ روپے کے اثاثے ہیں۔156امید واروں نے اپنی پیان کارڈ تفصیلات نہیں دی ہیں۔ اس کے علاوہ 612کے منجملہ365امید واروں نے اپنی انکم ٹیکس تفصیلات بھی فراہم نہیں کی ہیں۔612امید واروں کے حلف ناموں کا تجزیہ کیا گیا ہے جن کے منجملہ117نے اپنے خلاف فوجداری مقدمات ہونے کا اعتراف کیا ہے ۔ پورٹ میں کہا گیا کہ96امید واروں نے سنگین فوجداری کیسس بشمول قتل ، اقدام قتل، اغوا، خواتین کے خلاف جرائم جیسے سنگین کیسس کا اعتراف کیا ہے ۔ پارٹی کے لحاظ سے بی جے پی کے اکیس، بی ایس پی کے تئیس ، آڑ ایل ڈی کے آٹھ، ایس پی کے سترہ، انڈین نیشنل کانگریس کے تین اور انیس آزاد امید واروں نے اپنے حلف ناموں میں فوجداری مقدمات ہونے کا دعویٰ کیا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں