کشمیری نوجوانوں کا دہشت گردی میں شامل ہونا تشویشناک - فوجی سربراہ جنرل بپن راوت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-06

کشمیری نوجوانوں کا دہشت گردی میں شامل ہونا تشویشناک - فوجی سربراہ جنرل بپن راوت

نئی دہلی
پی ٹی آئی
جھوٹے پروپگنڈے کے باعث نوجوانوں کے ہتھیار اٹھا لینے اور بعد میں انفرادی افراد کے خلف اسے استعمال کیاجارہا ہے ۔نئے فوجی سربراہ جنر ل بپن راوت نے آج کہا کہ اس تناظر میں کشمیر میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی میں تبدیلی کی منصوبہ تیار کیاجارہا ہے ۔ جنرل راوت نے کہا کہ انہیں کئی کشمیری نوجوانوں کے دہشت گردوں کے ساتھ جڑنے پر تشویش ہے ۔ جنرل راوت جنہیں کشمیر میں دہشت گردوں سے نمٹنے کا تجربہ ہے نے پی ٹی آئی کو دئیے اپنے ایک انٹر ویو میں کہا کہ نکسل ازم کے برعکس جس میں محرومی کے احساس کا شکار مقامی نوجوان شامل ہوتے ہیں، کشمیر کے معاملہ میں ایسا نہیں ہ ے۔ کشمیری نوجوان1980ء سے پاکستان کی تائیدی دہشت گردی کے گھیرے میں ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جھوٹا پروپیگنڈہ اور مشرقی وسطی کی ہونے والی تبدیلیاں کا یہاں کے مقامی نوجوانوں پر اثر پڑ رہا ہے۔ ورنہ کیوں زیادہ سے زیادہ تعلیم یافتہ نوجوان دہشت گردوں کے ساتھ شامل ہورہے ہیں۔ جب مقامی نوجوان دہشت گردی کے ساتھ جڑتے ہوئے بندوق اٹھا لیتے ہیں تو یہ اس لئے تشویش کا معاملہ ہوتا ہے کہ ہمارے ملک کے شہری دہشت گردی میں ملوث ہورہے ہیں، یہ کوئی بہتر صورتحال نہیں ہے ۔ جنرل راوت نے کہا کہ جب سے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کا گزشتہ سال جولائی کو ہلا ک کیا گیا، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق59مقامی نوجوانوں نے دہشت گرد گروپوں میں شمولیت اختیار کی جب کہ سیکوریٹی ماہرین کے مطابق یہ تعداد بہت زیادہ بھی ہوسکتی ہے ۔ اس سوال پر کہ کشمیر کے مقامی نوجوان دہشت گردی میں اس لئے شامل ہورہے ہیں کہ ان میں محرومی کا احساس پایاجاتا ہے ، اس پر جنرل راوت نے کہا کہ یہی اس طرح ہے جس طرح نکسل ازم میں ہوتا رہا ہے ۔ ایسا نہیں ہے ، ایسا جھوٹے پروپیگنڈے کے باعث بھی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان جوانوں کو نشانہ سمجھنے کے بجائے ہمیں عوام سے رجوع ہونے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں ان کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے جھوٹے پروپیگنڈہ کو ختم کرنا ہوگا جو نوجوانوں میں پھیل گیا ہے ۔ فوجی سربراہ نے کہا کہ دہشت گردی میں ہمیشہ یہ کہاجاتا ہے کہ عوام ہی اس کا مرکز ثقل ہے ۔ لیکن ہمیں اب یہ تبدیل کرنا ہوگا ۔ مرکز ثقل میں یہ کہتے ہوئے تبدیلی چاہتا ہوں گا کہ یہ پروپیگنڈہ ہے اور جو دہشت گردی کی آگ پر تیل چھڑک رہے ہیں۔ جنرل راوت نے کہا کہ دہشت گردی کو ہوا دینے والے پروپیگنڈے کو نشانہ بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو سمجھنا بہت اہم ہے کہ کیوں کشمیر میں دیسی دہشت گردی زور پکڑ رہی ہے جب کہ یہ دیکھا جاتا تھا کہ دہشت گرد دوسرے مماک کے علاوہ پاکستان کے مقبوضہ کشمیر سے آتے تھے۔ اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ چند مقامی نوجوان بندوق اٹھا رہے ہیں۔ اس کے لئے سوشیل میڈیا اور جو کچھ مشرق وسطی میں ہورہا ہے اس سے انہیں زیادہ ترغیب مل رہی ہے ۔ چند غیر مجاز اسلامی تنظیموں کی جانب سے بھی بہت زیادہ پروپیگنڈہ کیاجارہا ہے ۔ یہ ایسی تنظیمیں ہیں جو اسلام کو اس کے غیر درست انداز میں پیش کررہی ہیں۔ جنرل راوت نے کہا کہ اس کے باعث نوجوانوں میں دہشت گردی کی طرف رغبت ہورہی ہے ۔ نوجوان سوشیل میڈیا، انٹر نیٹ اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والے پیامات سے متاثر ہورہے ہیں۔

Army Chief Bipin Rawat has said he is concerned at the rising number of Kashmiri youth joining militancy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں