دہشت گردی سے مقابلہ کے لئے ہندوستان کی بھرپور تائید - متحدہ عرب امارات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-23

دہشت گردی سے مقابلہ کے لئے ہندوستان کی بھرپور تائید - متحدہ عرب امارات

دہشت گردی سے مقابلہ کے لئے ہندوستان کی بھرپور تائید: متحدہ عرب امارات
نئی دہلی
پی ٹی آئی
متحدہ عرب امارات نے آج وعدہ کیاہے کہ وہ دہشت گردی سے مقابلہ میں ہندوستان کی مکمل تائید کرے گا کیونکہ یہ دونوں ممالک کے دفاعی و سیکوریٹی تعلقات کو بڑھانا اور حکمت عملی پر مبنی تعاون معاہدہ کرنا چاہتاہے ۔ یادداشت مفاہمت پر یہاں منگل سے شروع ہونے والے ابو ظہبی کے کراؤن پرنس شیخ محمدبن زائد النہیان کے دورہ کے مواقع پر دستخط کئے جائیں گے ۔ یہ 16معاہدات پر مبنی ہے ۔ اس سلسلہ میں25جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی اورالنیہان کے درمیان بات چیت ہوئی تھی ۔ ابو ظہبی کے سربراہ اس سال یوم جمہوریہ پریڈ کے موقع پر بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے ۔2015میں متحدہ عرب امارات کے لئے مودی کے دورہ کے دوران دونوں جانب سے فیصلے لئے گئے تھے کہ وہ فنڈس کے بہاؤ پر کنٹرول، باقاعدگی اور اطلاعات کی ساجھے داری پر مل جل کر کام کریں گے ۔ یہ خدشہ تھاکہ فنڈس سے انتہا پسند سر گرمیوں کو مدد مل سکتی ہے ۔ اسطرح فنڈس کے غیر قانونی بہاؤ کے خلاف تعاون کیاجائے اور متعلقہ افراد اور تنظیموں کے خلاف ایکشن لیاجائے ۔ یہاں عہدیداروں نے یہ بات ایسے وقت بتائی ہے جب کہ اس فیصلہ سے انتہائی مطلوب مجرم داؤد ابراہیم کے خلاف ایکشن لینے میں بشمول یواے ای میں اس کے اثاثے منجمد کرنے میں مددملے گی۔ تاہم سفیرنے کسی انفرادی کیس بشمول داؤد کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کردیا جب کہ اطلاعات میں بتایا گیا کہ یواے ای حکومت نے1993ء ممبئی بم دھماکہ کے ماخوذ کی جائیدادیں مالیتی15ہزار کروڑ روپے ضبط کرلی ہیں۔ انکا پر اسرار جواب تھا کہ میں نہی جانتا۔ یواے ای کے سفیر احمد ال بنانے یہاں ایک انٹر ویو میں پی ٹی آئی کو یہ بات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ملک پٹھان کوٹ میں ہندوستانی فضائی اڈہ پر دہشت گردانہ حملہ کی مذمت کرنیو الوںمیں پہلا تھا ۔ انہوںنے کہا کہ یو اے ای نے ہندوستان کے سرجیکل حملہ کی بھی تائید کی ہے ۔ انہوں نے کہا جب فضائی اڈہ پر دھماکہہوا ہم اس کی مذمت کرنے والے پہلے تھے۔ یو اے ای ان ممالک میں شامل رہا جنہوں نے سب سے پہلے ہندوستان کے سرجیکل حملہ کی تائید کی ۔ ہم دہشت گردوں اور انتہا پسندوں سے لڑنے اورجوابی حملہ کرنے کی ہندوستانی کوششوں کی تائید کرتے ہیں۔

وجیا نگرم میں ٹرین حادثہ،مہلوکین کی تعداد 39 ہو گئی
کنیرو
پی ٹی آئی
آندھرا پردیش کے ضلع وجیا نگرم میںکل رات پیش آئے ٹرین حادثہ میں کم ازکم39افراد ہلاک اور60سے زائددیگر زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حادثہ جگدلپور، بھوبنیشورہیرا کھنڈ ایکسپریس کوکل رات تقریبا ً گیارہ بجے پیش آیا ۔ ذرائع کے مطابق انجن اور نو ڈبے پٹریون سے اتر گئے اور بعض ڈبے ملبے میں تبدیل ہوگئے ۔ ایڈیشنل ڈویژنل ریلوے منیجر اجئے اڑوڑہ نے کہا کہ تاحال34اموات کی توثیق ہوئی ہے جن میں سے18نعشوں کی شناخت کر لی گئی ۔ ماباقی کی شناخت کا کام جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اموات کی تعداد بڑھ سکتی ہیں کیونکہ ملبہ میں تبدیل ڈبوںمیں بعض مسافرین کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔ ٹرین جگدلپور سے بھوبنیشور جاری رہی تھی کہ آندھرا پردیش کے کنیرو اسٹیشن کے قریب انجن اور نو ڈبے پٹریوںسے اتر گئے ۔ اڈیشہ کی ڈیجی پی کے بی سنگھ نے اموات کی تعداد32بتائی ہے۔ ریلویزنے پٹریوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑکاشبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سبو تاج ہوسکتا ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ نکسل زدہ زون میں پٹریوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے قوی اشارے ملے ہیں چونکہ یوم جمہوریہ قریب ہے اس لئے ایسی سازش کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ ذرائع کے مطابق کچھ دیر قبل ہی ان پٹریوں سے ایک مال بردار ٹرین بحفاظت گزر گئی ۔ ریلویز کے ایک گشتی اہلکار نے پٹریوں کی جانچ بھی کی تھی تاہم بد نصیب ٹرین کے ڈرائیور نے ڈبے پٹریوں سے اترنے سے عین قبل ٹوٹ پھوٹ جیسی ایک بڑی آواز سنی اورایسالگتاہے کہ پٹریوں میں ایک بڑا شگاف پڑگیا جس سے ٹرین پٹریوں سے اترنے لگی ۔ وزیر اعظم نریندرمودی نے حادثہ کو افسوسناک قرا ر دیتے ہوئے کہا کہ وزارت ریلوے صورتحال کی نگرانی کررہا ہے اور راحت و بچاؤ کاموں خی تیز رفتاری کو یقینی بنارہا ہے ۔ انہوں نے تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کی تمنا ظاہر کی ۔ مودی نے ٹویٹ کے ذریعہ کہا کہ ایکسپریس کے پٹریون سے اترنے سے جن لوگوں کی جانیں جائیں گی ان کے چاہنے والوں سے وہ ہمدری کا اظہار کرتے ہیں۔یہ حادثہ بے حد افسوسناک ہے۔ چیف منسٹر اڈیشہ نوین پٹنایک نے بھی حادثہ پر گہرے دکھ کا اظہار کیا جبکہ چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرابابو نائیڈو نے وزراء کے صورتحال کا جائزہ لیا اور بچاؤ و راحت اقدامات کی راست نگرانی کے لئے وزراء کو روانہ کیا۔ وزیر ریلوے سریش پربھو نے اظہار دکھ کرتے ہوئے مہلوکین کے ورثاء کو فی کس دولاکھ روپے اور شدید زخمیوں کو پچاس ہزار روپے امداددینے کااعلان کیا۔ حادثہ کے اسباب کا پتہ چلانے کے لئے تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے ۔ حادثہ میں مرنے والوں میں بہارسے تعلق ایک خاندان کے پانچ ارکان شامل ہیں۔ رائے گڈہ کے سب کلکٹر مرلی دھر سوائن نے بتایا کہ زخمیوں کی تعداد تقریباً سوہوچکی ہے ۔ اسی طرح مہلوکین کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے کیونکہ کئی لوگ ملبہ میں تبدیل ڈبوںمیں پھنسے ہوئے ہیں۔ حادثہ کے نتیجہ میں رائے گڈہ اوروجیا نگرم لائم پر ٹرین خدمات متاثرہوئیں۔ کم ازکم پانچ ٹرینوں کو منسوخ کرنا پڑا ، جب کہ آٹھ دیگر کا راستہ تبدیل کردیا گیا ۔ بائیس زخمیوں کو پرونی پورم سرکاری ہاسپٹل منتقل کیا گیا جب کہ سات شدید زخمیوں کو وشاکھا پٹنم روانہ کیا گیا۔ 32زخمی رائے گڈھ ضلع ہاسپٹل میں زیرعلاج ہیں۔ اڈیشہ پولیس نے ہریکھنڈ ایکسپریس کے ڈبے اترجانے کے معاملہ میں ماوسٹوں کے ملوث ہونے کا امکان مسترد کردیا ہے ۔ ریلویز نے اس حادثہ میں سبو تاج کا اندیشہ ظاہر کیاہے تاہم اڈیشہ کے ڈی جی پی کے آر سنگھ نے چیف منسٹر نوین پٹنائک کی صدارت میں منعقدہ ایک اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے کہا کہ جگدل پور ، بھوبنیشور ایکسپریس کے پٹریوں سے اتر جانے کے ھادثہ میں ماؤنوازوں کے ملوث ہونے کا امکان نہیں ہے ۔ مخالفماؤ نوازمہمات سے جڑے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی حادثہ میں ن
کسلیوں کے ملوث ہونے کا امکان مسترد کردیاہے ۔
یوپی میں ایس پی اور کانگریس کے درمیان بالآخر اتحاد
لکھنو
پی ٹی آئی
کانگریس اور سماج وادی پارٹی نے کئی دن کی سر گرم مشاورت اور میڈیا کی قیاس آرائیوں کے بعد بالآخر یوپی اسمبلی انتخابات کے لئے اتحاد کا اعلان کردیا ہے ۔ دونوں پارٹیوں کے قائدین نے آج ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ403حلقوں کے منجملہ298اور کانگریس 105حلقوں پر مقابلہ کرے گی۔ ایس پی کی ریاستی صدر نریش اتم نے عجلت میں طلب کردہ ایک پریس کانفرنس مین کہا کہ ہندوستان کے اتحاد اوریکجہتی کی خاطر اور سیکولر نظریہ کو فروغ دینے کے لئے ہم ایس پی کے قومی صدر اکھلیش یادو کی قیادت میں انتخابات لڑیں گے ۔ ملک کا سیکولر ڈھانچہ اس وقت مضبوط ہوگیا جب اکھلیش دوبارہ چیف منسٹر بنے ۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کا اصل مقصد فرقہ پرست بی جے پی کو اکھاڑ پھینکنا اور بی جے پی اور مایاوتی کی بی ایس پی دونوں کا صفایا کرتے ہوئے اتر پردیش کو ایک ترقی یافتہ ریاست بناناہے ۔ اتم نے کہا کہ کانگریس نے105نشستوں کے لئے ایس پی کی پیشکش کو قبول کرلیا ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی فرقہ پرست سیاست کو ناکام بنانے اور ساتھ ہی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے کانگریس کی قیادت نے ایس پی سے اتحاد کا فیصلہ کیاہے۔ ہمارے نظریات مختلف نہیں ہیں ۔ ہمارے درمیان کئی مشترکہ باتیں پائی جاتی ہیں۔ دونوں ہی جماعتیں سماجی انصاف، ترقی، امن اور اچھے ماحول پر یقین رکھتی ہیں ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پردیش کانگریس کے صدر راج ببر نے کہا کہ مشترکہ اقل ترین پروگرام اندرون ایک ہفتہ تیار کیاجائے گا۔کانگریس اور ایس پی کی قیادت کے درمیان گزشتہ کئی روز سے اتحاد کی بات چیت جاری تھی لیکن گزشتہ روز اس وقت امید ختم ہوگئی جب ایس پی کے سینئر لیڈر نریش اگر وال نے کہا کہ کانگریس کے اڑیل رویہ کی وجہ سے اتحاد ممکن نظر نہیں آتا۔ دونوں پارٹیوں کے درمیان نشستوں کی تقسیم پر اختلافات پائے جاتے تھے۔ چیف منسٹر اکھلیش یادو نے کانگریس کو سو نشستوں کی پیشکش کی تھی جب کہ وہ120کا مطالبہ کررہی تھی ۔ ایس پی کا استدلال تھاکہ اس کے234ارکان اسمبلی اس وقت موجود ہیں اور چنددیگر امید وار بھی مقابلہ کے خواہاں ہیں ۔ چنانچہ وہ300حلقوں سے مقابلہ چاہتی تھی۔ تعطل اس وقت ختم ہوگیا جب صدر کانگریس سونیا گاندھی نے مداخلت کی ۔ سمجھوتہ کو قطعیت دیتے ہوئے ایس پی نے 298نشستوں پر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا اورکانگریس کو105حلقے دئیے۔

قومی اقلیتی کمیشن کے ارکان کی تعداد گھٹ کر2ہوجائے گی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
اقلیتوں کے قومی کمیشن( این سی ایم) میں ارکان کی تعداد 25جنوری کے بعد گھٹ کر صرف دوہوجائے گی کیونکہ ایک اور رکن کی میعاد آئندہ ہفتہ مکمل ہوجائے گی۔ سات ارکان کے منجملہ پہلے ہی چار ارکان ستمبر2015میں اور یکم دسمبر2016کے درمیان ریٹارئرڈ ہوچکے ہیں ۔ کیپٹن پراوین داور اور جن کا کانگریس زیر قیادت یوپی اے۔IIحکومت کے دوران بحیثیت رکن تقرر کیا گیاتھا وہ اپنی تین سالہ میقات25جنوری کو مکمل کرلیں گے ۔ اب کمیشن کی تعداد صرف دو رہ گئی ہے جن میں صدر نشین نسیم احمد اور رکن واڈی ای مستری شامل ہیں۔ احمد اور مستری بھی بالترتیب اس سال5مارچ اور9مارچ کو اپنی میقات مکمل کرلیں گے ۔ کمیشن کے ارکان کی تعداد گھٹ جانے پر انصاف کے لئے اس کی گنجائش پر سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پرکہ آیاکام کو بوجھ زیادہ ہوگیاہے کہ اتنے عہدے خالی ہوگئے ہیں اس کا جواب دیتے ہوئے داور نیکہا یقینا کام کا بوجھ پڑا ہے جب فرض شناسی موجود ہے استعداد کم نہیں ہوسکتی ۔ اگر مکمل تعداد ہو تب استعداد میں اضافہ ہوگا ، ہم پانچ ارکان کے ساتھ بھی کام کرسکتے ہیں لیکن اب ان کی تعداد کم ہوکر صرف تین ہوگئی ۔ ہم درکار انصاف رسانی نہیں کرسکتے ۔ داور فی الوقت 20ریاستوں کے مسائل و شکایات سے نمٹتے ہیں۔ اس کے علاوہ یوٹی دہلی کی شکایت سے بھی وہ نمٹتے ہیں۔ احمد پانچ ریاستوں اور دو مرکزی زیر انتظام علاقوں( یوٹیز) کے مسائل سے نمٹتے ہیں جب کہ مستری کو تین ریاستیں اور کئی یوٹیز تفویض کئے گئے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں