نوٹ بندی مسئلہ پر وزیر اعظم کی طلبی ممکن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-10

نوٹ بندی مسئلہ پر وزیر اعظم کی طلبی ممکن

نوٹ بندی مسئلہ پر وزیر اعظم کی طلبی ممکن
نئی دہلی
یو این آئی
پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی( پی اے سی) میں بی جے پی اور این ڈی اے اور کانگریس زیر قیادت اپوزیشن ارکان کے درمیان اختلافات پیدا ہوسکتے ہیں جب کہ بعض ارکان نوٹ بندی کے پیچیدہ مسئلہ پر وزیر اعظم نریندر مودی کو طلب کرنے پر اصرار کرسکتے ہیں اگر پیانل آر بی آئی گورنر ارجیت پٹیل اور وزارت فینانس کے اعلیٰ عہدیداروں کے جواب سے مطمئن نہ ہو۔22رکنی کمیٹی کے ذرائع نے بتایا کہ پیانل قوانین کی سختی سے پابندی کرتا ہے ۔ اگر آربی آئی گورنر اور معتمد فینانس اشوک لواسا اور معتمد معاشی امور شکتی کانتا داس سے پوچھے گئے سوالات کے اطمینان بخش جوابات نہ ملے تو کمیٹی وزیر فینانس ارون جیٹلی حتی کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی طلب کرکے جرح کرسکتی ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ وی کے تھامس کی قیادت میں پی اے سی کا یکم دسمبر کو منعقدہ اجلس ایک بڑی تبدیلی کا حامل ہے جس کے دور رس سیاسی اثرا ت مرتب ہوسکتے ہیں۔ اسی اجلاس میں کمیٹی نے آر بی آئی گورنر اور فینانس کے اعلیٰ عہدیداروں کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ کمیٹی جو کمپٹرولراینڈ آڈیٹر جنرل( سی اے جی) کی رپورٹس کی تنقیح کرتی ہے ملک کی معاشی صورتحال سے متعلق اہم ترین امور کا از خود نوٹ لینے کا اختیار رکھتی ہے۔ آر بی آئی سربراہ اور وزارت فینانس کے عہدیداروں سے پی اے سی نے جو سوالات کئے ہیں ان میں ایک یہ بھی ہے کہ آیا نوٹ بندی کی وجہ سے کالا دھن کو بے نقاب کرنے میں کوئی مدد ملی ہے ۔ اس اقدام کے ذریعہ کتنا کالا دھن بینکوں میں جمع ہوا اور عام آدمی پر اس کا کیا اثر پڑا؟ وی کے تھامس نے آج کہا کہ پیانل اعلی قدر والے کرنسی نوٹ بند کردینے این ڈی اے حکومت کے فیصلہ کا جائزہ لے رہا ہے اور اسے وزیر اعظم کو تک طب کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پی اے سی نے آر بی آئی گورنر ارجیت پٹیل اور وزارت فیانس کے اعلیٰ عہدیداروں بشمول معتمد فینانس، معتمد معاشی امور اور معتمد برائے بینکنگ کو20جنوری کو حاضر ہونے کے لئے کہا ہے تاکہ اس بڑے پالیسی فیصلہ کی تنقیح کی جاسکے ۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا پی اے سی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر فینانس ارون جیٹلی کو طلب کرے گی تو تھامس نے کہا ہمارے پاس کسی کو بھی طلب کرنے کے اختیارات ہیں۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
محکمہ انکم ٹیکس نے ملک بھر میں کئی کو آپریٹیو بینکس کی کارکردگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے نوٹ بندی کے موقع پر استعمال تیزی سے پیسہ بنانے کے لئے کیا اور کروڑوں روپے کی دولت کا تبادلہ کیا۔ محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے تیار کردہ ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹیکس عہدیداروں کو معلوم ہوا کہ یہ بینکس8نومبر کے بعد بڑے پیمانے پر کالے دھن کے تبادلے میں ملوث رہے۔ یہ رپورٹ ای ٹی آئی کے ہاتھ لگی جس میں ادعا کیا گیا کہ ایسی ہی غیر قانونی سر گرمیوں میں کئی طرح سے گٹھ جوڑ کیا گیا اور ان بینکس میں کالے دھن کے تبادلے کے لئے مجرمانہ اور غیر قانونی طریقے کار استعمال کئے ۔ اس دوران انکم ٹیکس کے محکمہ نے نوٹ بندی کے بعد ملک بھر میں کالے دھن کے خلاف اپنے آپریشنس کے دوران پانچ ہزار343کروڑ روپے سے زائد کی غیر محسوب آمدنی کا پتہ چلایا اور نئے نوٹوں پر مشتمل114 کروڑ روپے ضبط کئے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس عہدیداروں نے1156مقامات پر دھاوے کئے۔
demonetisation, PAC has powers to summon even the prime minister

’مودی ہٹاؤدیش بچاؤ‘ ترنمول کانگریس کے ملک گیر احتجاج کا آغاز
بینکوں اور اے ٹی ایمس سے رقم نکالنے پر پابندی برخواست کی جائے: ممتا بنرجی
کولکتہ، نئی دہلی
آئی اے این ایس
نوٹ بندی کے مسئلہ پر مرکز کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے ممتا بنرجی کی زیر قیادت ترنمول انگریس نے آج سہ روزہ ملک گیر احتجاج شروع کیا اور ملک کو بچانے نریندر مودی کو وزیر اعظم کے عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ۔ ممتابنرجی نے کولکتہ میں کہا کہ ترنمنول کانگریس، مودی بابو کے شرمناک فلاپ شو کے خلاف ملک گیر احتجا ج منظم کررہی ہے۔ انہوں نے بینکوں اور اے ٹی ایمس سے رقم نکالنے پر عائد تحدیدات بھی برخواست کرنے کا مطالبہ کیا۔ ترنمول کانگریس کے تقریبا پینتیس ارکان پارلیمنٹ جو اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھائے ہوئے تھے، جن پر مودی ہٹاؤ، دیش بچاؤکے نعرے درج تھے ، قومی دارالحکومت میں مظاہرہ کیا اور مرکز میں قومی حکومت قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سلطان احمد نے کہا کہ ظالمانہ فیصلہ کے دو ماہ بعد بھی ملک بھر میں بے شمار افراد مصائب کا سامنا کررہے ہیں، جب کہ زائد از سو لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ ملک کو بچانے کے لئے مودی کو ہٹانا ضروری ہے ۔ مرکز میں قومی حکومت تشکیل دی جانی چاہئے۔ واضح رہے کہ ممتا بنرجی نے6جنوری کو صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے مداخلت کرنے کی خواہش کی تھی ، تاکہ ملک کو بچایا جاسکے اور بی جے پی کے بزرگ قائد وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی زیر قیادت قومی حکومت تشکیل دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ قبل ازیں موصولہ پی ٹی آئی کی اطلاع کے مطابق نوٹ بندی کی مخالفت جاری رکھتے ہوئے چیف منسٹر مغربی بنگا ل ممتا بنرجی نے آج کہا کہ لاکھوں افراد کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور پابندیاں اٹھادینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے ٹوئٹر پیام میں کہا کہ تحدیدات ہٹادی جانی چاہئے، نوٹ بندیوں کی وجہ سے لاکھوں افراد کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے ایک اور ٹوئٹر پیام میں کہا کہ ترننمول کانگریس مودی بابو کے شرمناک فلاپ شو نوٹ بندی کے خلا ف ملک گیر احتجا منظم کررہی ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ بنگا ، بھوبنیشور ، پنجاب، کشن گنج ، بہار ، منی پور ، تریپورہ، آسام ، جھار کھنڈ اور دہلی میں آج سے سہ روزہ احتجاجی دھرنا منظم کیاجارہا ہے ۔ ٹی ایم سی کارکنوں نے یہاں ریزروبینک آف انڈیا ، سی بی آئی آفس اور ضلع کے دیگر کئی مقامات پر دھرنا منظم کیا۔ ٹی ایم سی قائد و ریاستی وزیر شوبھن دیپ چٹو پادھیائے نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ پارٹی صدر نے انہیں اس وقت تک سڑکوں پر رہنے کا مشورہ دیا جب تک کہ وہ اپنا نشان حاصل نہیں کرلیتے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے احتجا ج کا اختتام نہیں۔ مزید کئی احتجاجی پروگراموں کا اعلان کیاجائے گا۔

فوجیوں کو بھوکے رکھاجارہا ہے!
سوشیل میڈیا پر جوان کے ویڈیو سے ہلچل ۔ تحقیقات کا حکم
نئی دہلی
پی ٹی آئی
جموں و کشمیر میں ہند۔ پاک سرحد پر تعینات بی ایس ایف کے ایک جوان نے الزام لگایا ہے کہ سپاہیوں پر ظلم ہورہا ہے اور انہیں ناقص خوراک فراہم کی جارہی ہےاور بعض وقت انہیں بھوکے پیٹ رکھاجارہا ہے ۔ جس کے بعد مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے مناسب کارروائی کا حکم دیا ہے۔ سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر پیش کئے گئے ویڈیو میں اس جوان نے جو فوجی وردی پہنے ہوئے ہے اور رائفل سے لیس ہے، ادعا کیا کہ حکومت ان کے لئے ضروری اشیاحاصل ہوتی ہے لیکن اعلیٰ عہدیداراسے غیر قانونی طریقہ سے مارکٹ میں بیچ دیتے ہیں اور انہیں تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔سرحدی فورس نے کہا کہ اس نے تحقیقات شروع کی ہے اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل رینک کے آفیسر کو اس جوان کی تعینات کے مقام پر روانہ کیا ہے ۔ دوسری طرف وزیر دخلہ نے ٹوئٹر پر کہا کہ انہوں نے رپورٹ طلب کی ہے ۔ بی ایس ایف کی انتیسویں بٹالین کے کانسٹبل چالیس سالہ پی وی یادو نے چار منٹ کے اپنے ویڈیو میں کہا کہ ہمیں صرف ناشتہ میں ایک پراٹھا اور چائے ملتی ہے اور وہ بھی کسی ترکاری یا اچار کے بغیر ہوتی ہے ۔ ہم گیارہ گھنٹے محنت کرتے ہیں اور بعض وقت ہمیں پوری ڈیوٹی پر ٹھہر کر رہنا پڑتا ہے ۔ دوپہر کے کھانے میں ہمیں روٹی دال ملتی ہے جس میں صرف ہلدی اور نمک ہوتا ہے ۔ اس معیار کا کھانا ہمیں ملتا ہے ۔ کوئی جوان کس طرح اپنی ڈیوٹی کرے گا ۔ میں وزیر اعظم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس معاملہ کی تحقیقات کرائیں۔ کوئی بھی ہماری تکلیفوں کو نہیں دکھاتا۔ یہ ہمارے ساتھ اتیا چار( ظلم) اور انیائے (نا انصافی) ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ شاید یہاں رہ بھی نہیں پائے گا اس طرح اس نے اشارہ دیا کہ اس شوٹنگ اور ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے خلا فاس کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور اس نے عوام سے کہا کہ وہ اس معاملہ کو آگے بڑھائیں تاکہ سدھار لایا جاسکے ۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ بعض جوانوں کو بھوکے پیٹ سونا پڑتا ہے ۔ بارڈر سیکوریٹی فورسس نے اس ویڈیو کا نوٹ لیتے ہوئے ٹویٹر پر کہا کہ تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے ۔

کرنسی امتناع انتخابی موضوع: منموہن سنگھ
نئی دہلی
پی ٹی ٓئی
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے آج کہا کہ نوٹ بندی کا ملک کی جی ڈی پی(مجموعی قومی پیداوار) پر بڑا منفی اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہ نوٹ بندی کی پانچ ریاستوں کے اسمبلی الیکشن میں انتخابی مسئلہ بنے گی ۔ انہوں نے پنجاب الیکشن کے لئے کانگریس کا منشور جاری کرنے کے بعد کہا کہ آپ دیکھیں گے کہ ملک کی جی ڈی پی پر بڑا منفی اثر پڑے گا۔ پارلیمنٹ میں اپنے بیان کی یاد دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ ملک کی جی ڈی پی پر بڑا منفی اثر پڑے گا۔ بعد کے حالات سے میرا بیان درست ثابت ہوا ۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا اسمبلی انتخابات ، نوٹ بندی کے مسئلہ پر لڑے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ریاستوں کے اسمبلی ایلکشن میں یہ ایک مسئلہ ہوگی۔ منموہن سنگھ نوٹ بندی کے کڑے ناقد رہے ہیں۔ انہوں نے پیش قیاسی کی تھی کہ ملک میں جی ڈی پی میں دو فیصد کی گراوٹ آئے گی ۔ آئی اے این ایس کے بموجب اکالی دل ۔ بی جے پی حکومت پر پنجاب میں ایسی بد انتظامی کا الزام عئاد کرتے ہوئے جس کی نظیر نہیں ملتی۔

اقلیتوں کی 5 یونیورسٹیوں کے قیام کے لئے 11 رکنی کمیٹی کا اعلان
اندرون 2ماہ رپورٹ کی پیشکشی ۔ آئندہ سال سے تعلیم کے آغاز کی تجویز
نئی دہلی
پی ٹی آئی
حکومت نے ملک بھر میں عالمی معیار کے5اقلیتی جامعات کے قیام کے لئے طریقہ کار مدون کرنے گیارہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے ۔ ان اداروں کے قیام کا29دسمبر کو اعلان کیا گیا تھا۔ کمیٹی میں گیارہ ارکان ہوں گے جو اندرون دو ماہ رپورٹ پیش کریں گے ۔ افضل امان اللہ سابق آئی اے ایس کو اس کمیٹی کا کنوینر بنایاگیا ہے۔ باوثوق ذرائع نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ عالمی معیار کی یہ پانچ مجوزہ یونیورسٹیاں کم از کم سو ایکڑ اراضی پر تعمیر کی جائیں گی جہاں اسکول ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ میڈیکل، انجینئرنگ اور دیگر اعلیٰ و پیشہ ورانہ تعلیم دی جائے گی اور اقامتی ہاسٹلس پر مبنی ان یونیورسٹیوں کے کیمپس کے اندر ہی ان کورسوں کا انتظام کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کی سفارشات موصول ہونے کے فوراً بعد یونیورسٹیوں کا تعمیری عمل شروع کردیاجائے گا اور سال2018تک ان یونیورسٹیوں میں تعلیم کا سلسلہ شروع کردیاجائے گا۔ جدید ترین سہولیات سے لیس یہ یونیورسٹیاں عالمی معیار کی اور مثال ہوں گی جن میں تعلیمی سر گرمیوں کے ساتھ ساتھ فروغ ہنر مندی کی تربیت بھی دی جائے گی تاکہ اقلیتوں خاص طور سے مسلم نوجوانوں کو روزگار سے جوڑا جاسکے ۔ ان تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے لئے چالیس فیصد تحفظات کی تجویز ہے۔ خیال رہے کہ مرکزی مملکتی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے مولانا آزاد ایجوکیشن فائونڈیشن کی جنرل باڈی میٹنگ کے بعد29دسمبر کو ان یونیورسٹیوں کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ یونیورسٹیوں کے قیام کے سلسلہ میں کنوینر افضل امان اللہ کے علاوہ کمیٹی کے دیگر دس ارکان کے نام اس طرح ہیں۔ پدم شری اقبال ایس حسنین سابق وائس چانسلر کالی کٹ یونیورسٹی، لیفٹننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، پروفیسر طلعت احمد وئس چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہہ ، سراج الدین قریشی چیئرمین انڈین اسلامک کلچرل سنٹر، شاہد صدیقی سابق رکن پارلیمنٹ و ایڈیٹر ان چیف نئی دنیا ، اوین باس بینکر اینڈ فینانسر ، فیروز بخت احمد ماہر تعلیم ، قمر آغا سینئر صحافی ، کلثوم نور سیف اللہ سماجی کارکن ہیں، جب کہ ڈی مدھو کرناٹک سکریٹری مولانا آزاد ایجوکیشن فائونڈیشن کو کمیٹی کا ممبر سکریٹری بنایاگیا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں