نوٹ بندی مودی حکومت کاجرات مندانہ اقدام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-16

نوٹ بندی مودی حکومت کاجرات مندانہ اقدام

نوٹ بندی مودی حکومت کاجرات مندانہ اقدام
سرمایہ کاری کے لئے قابل لحاظ اصلاحات کی ستائش ۔ دورہ کنندہ وزیر خارجہ فرانس کا بیان
نئی دہلی
پی ٹی آئی
اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل میں دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے سربراہ اظہر مسعود پر پابندی عائدکرنے ہندوستان کی تجویز کو چین کی جانب سے روکے جانے کے بعد فرانس جو کہ اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل کا اہم رکن ہے کے وزیرخارجہ جین مارک ارالٹ نے کہاکہ اظہرمسعود کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینے تجویز کے حق میں مستحکم گفتگو کی گئی تھی ۔ وزیر خارجہ فرانس چار روزہ دورہ پرہندوستان آئے ہیں۔ جین مارک ارالٹ نے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے چین کا نام لئے بغیر کہا کہ بین الاقوامی کمیونٹی دہشت گردی کو دنیا کے ہرمقام پر اس کے خطرہ کی پرواہ کئے بغیر ختم کرنے کی خواہاں ہے ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اظہر مسعود کی تنظیم جیش محمد پہلے ہی اقوام متحدہ کی ان تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے جن پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔ اسی لئے ہندوستان کی تجویز پر اظہر مسعود کے نام کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنے کے لئے مضبوط مباحثہ کئے گئے تھے۔ اسی لئے فرانس نے نہ صرف ہندوستان کی تجویز کی تائید کی تھی بلکہ اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل میں اس تجویز کا شریک پیش کار بھی تھا۔ ہندوستان نے گزشتہ سال ماہ فروری میں اقوام متحدہ کی پندرہ رکنی طاقتور سیکوریٹی کونسل کے1267تحدیدی کمیٹی کے روبرو تجویز پیش کی تھی کہ پٹھان کوٹ فضائی اڈے پر دہشت گردانہ حملہ کے اصل دماغ اظہرمسعود کا نام تحدیداتی کمیٹی میں شامل کیاجائے ۔ جب سے ہندوستان نے یہ تجویز پیش کی گئی ہے چین نے اسے تکنیکی بنیادوں پر دومرتبہ روک دیاتاہم آخری مرتبہ30دسمبر کوہندوستانی تجویز کو اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل میں اس تجویز کو روکنے والے چین واحد ملک تھا۔ وزیر خارجہ فرانس جن کا ملک اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل کا مستقل رکن ہے ، نے کہا کہ فرانس اب ہندوستان کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے اس تجویز پرآگے کیاکرنا ہوگا بات کرے گا ۔ ہندوستان نے نوٹ بندی کے مودی حکومت کے فیصلہ کو زیر خارجہ فرانس نے انتہائی جرات مندانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس جرات مندانہ فیصلہ سے ٹیکس چوری اور کالے دھن کے خلاف لڑائی کے وزیراعظم نریندرمودی کے عزم کا اظہارہوتا ہے ۔ ارالٹ نے مودی حکومت کی جانب سے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے قابل لحاظ اصلاحات کرنے کی ستائش کی ۔ وزیر خارجہ فرانس نے میک ان انڈیا اختراعی پروگرام کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ فرانس ، اپنے تجربہ، مہارت اوراپنی مسلمہ ٹکنالوجی کے بدولت میک ان انڈیا پروگرام میں بڑا شراکت دار بننے کا خواہش مندہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب کہ مشترکہ کوششیں جاری ہیں ، ہندوستان اور یوروپی یونین کے درمیان تجارتی رکاوٹوں کو دور کیاجانا چاہئے۔ انہوں نے ہندوستان میںمزید اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس تناظر میں در آمدات اوربرآمدات میں آسانی پیدا کرتے ہوئے مقررہ وقت میں قواعد و ضوابط کو بہتر اور مستحکم بنایاجائے۔ انہوں نے کہا میں نوٹ بندی کے جرات مندانہ فیصلہ سے متاثرہواہوں اس سے ٹیکس چوری اور کالے دھن کے خلاف مودی کے عزم کا اظہار ہوتاہے ۔ اس کے علاوہ اس فیصلہ سے معیشت کو عصریاتے ہوئے ڈیجیٹل رقمی لین دین کے ذریعہ معیشت کو بڑھایاجاسکتاہے ۔

بی ایس پی ہی مودی حکومت کی راہ روکنے کی اہل: مایاوتی
لکھنو
پی ٹی آئی
بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے آج رائے دہندوں کو خبر دار کیا کہ نہ تو ایس پی، کانگریس اتحاد اور نہ متحدہ سماجو ادی پارٹی ، بی جے پی کی پیشقدمی روک سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ صرف ان کی پارٹی مودی حکومت کو یوپی میں بی جے پی کو کراری شکست دیتے ہوئے بڑا دھکا پہنچاسکتی ہے تاکہ وہ نوٹ بندی جیسا احمقانہ اقدام نہ کرے ۔مایاوتی نے اپنی61ویں سالگرہ پر یہاں اخباری نمائندوں سے خطاب میں کہاکہ آنے والا الیکشن کئی لحاظ سے اہم ہے ۔ بی ایس پی یوپی میں اگر بھرپور اکثریت سے برسراقتدار آگئی تو وہ بی جے پی اور مرکزی حکومت کو ایک حد تک روک سکے گی کہ وہ نوٹ بندی جیسے فیصلوں سے باز رہے ۔ بی ایس پی کے بر سر اقتدارآنے پر ریاست سے سماج وادی پارٹی کا غنڈہ اور جنگل راج ختم ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی واحد جماعت ہے جو ریاست میں بی جے پی کو آگے بڑھنے سے روک سکتی ہے ۔ یوپی میں اگر بی جے پی کا راستہ روکاگیاتووہ مرکز میں آسانی سے دوبارہ اقتدار پر نہیں آئے گی۔ وہ عوام مخالف فیصلے کرنے کی ہمت بھی نہیں کرپائے گی۔ سماج وادی پارٹی اورکانگریس کے درمیان امکانی اتحاد پر بی ایس پی صدر نے واضح کیاکہ ان کی پارٹی تنہا اسمبلی الیکشن لڑے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑیں گے ۔ ہمارا کسی سے کوئی اتحاد نہیں ہوگا۔ بی ایس پی سربراہ نے اس بار سادگی سے سالگرہ منائی کیونکہ ریاست میں مثالی ضابطہ اخلاق لاگو ہے۔ سماجو ادی پارٹی کونشانہ تنقید بناتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ یہ پارٹی ایک خاندان، ایک علاقہ اور ایک مخصوص ذات کی پارٹی کے طور پر جانی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو سماج وادی پارٹی، کانگریس اتحاد، اورنہ متحدہ سماجو ادی پارٹی بی جے پی کوروک سکیں گے ۔ انہیں ووٹ دینا بی جے پی کو راست فائدہ پہنچانے کے مترادف ہوگا ۔ یو این آئی کے بموجب بہوجن سماج پارٹی مایاوتی نے کہا کہ بر سر اقتدار سماج وادی پارٹی کانگریس سے اتحاد اس لئے کررہی ہے کہ مغربی اتر پردیش میں مسلم ووٹ حاصل کئے جائیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت داغی(داغدار) ہے کیونکہ اسی کے دور میں فرقہ وارانہ تشدد برپا ہوا۔

نوجوت سنگھ سدھو کی کانگریس میں شمولیت
نئی دہلی
پریس نوٹ
نائب صدر کانگریس راہولگاندھی کے ساتھ ملاقات کے بعدکرکٹ کھلاڑی سے سیاستداں بن جانے والے نوجوت سنگھ سدھو نے آج انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیارکرلی ۔ ان کی شریک حیات نوجوت کور سدھونے کل قبل ازیں ایس پرگت سنگھ کے ساتھ کانگریس میں شرکت کرلی تھی ۔ انچارج کمیونیکیشن اے آئی سی سی رندیپ سنگھ سرجے والانے ایک بیان میں بتایا : ’’انڈین نیشنل کانگریس ایس نوجوت سنگھ سدھو کی کانگریس خاندان میں شمولیت کا خیرمقدم کرتی ہے اور ہم نائب صدر کانگریس کے شکر گزارہیں کہ وہ بصیرت افروز طرز عمل اختیار کرتے ہوئے ہم خیال افراد کو کانگریس کے بیانر کے تحت پلیٹ فارم پر لارہے ہیں ۔ سدھو اپنی صاف گوئی اور حب الوطنی کے کاز کے لئے نظریاتی عہد کے ساتھ ہی اپنے میں طنزومزاح کے جوہرکے لئے جانے پہچانے جاتے ہیں ۔ ہمیں یقین ہے کہ ان کی شمولیت سے پنجاب اور دوسرے مقامات پر کانگریس کو کافی استحکام حاصل ہوگا ۔ اسی دوران چنڈی گڑھ سے موصولہ ایجنسیز کی اطلاع کے بموجب مقبول عام شخصیت سدھونے سوشیل میڈیا پر آتے ہوئے اپنی کانگریس میں شمولیت کا اعلان کیا۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا ’’نئی اننگز کی شروعات ہورہی ہے اور پھر اس میں اپنی کیاچ لین کا اضافہ کیا جو اس موسم انتخابات کا رجحان بن گیاہے ۔ انہوں نے کہا ’’پنجاب ، پنجابیت اور ہرپنجابی کو جیتناہے ۔ قبل ازیں موصولہ اطلاع میں بتایا گیاتھاکہ سدھو آخر کار اتوارکے دن کانگریس میں شاملہوگئے ۔ انہوں نے پارٹی نائب صدر راہل گاندھی سے ملاقات کی ۔ راہول گاندھی نے اپنی قیام گاہ پر سدھو کا امرتسر سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں ، گرمجوشی سے خیرمقدم کیا۔ سدھو کی بیوی پہلے ہی کانگریس میں شامل ہوچکی ہیں۔ راہول گاندھی اور سدھو نے بعد ازاں مسکراتے ہوئے تصویریں کھنچوائیں ۔ توقع ہے کہ سدھو پنجاب اسمبلی الیکشن حلقہ امرتسر مشرق سے لڑیں گے ۔ پنجاب میں رائے دہی4فروری کوہوگی۔کانگریس ترجمانرندیپ سرجے والا نے کہا کہ پارٹی سدھو کاخیر مقدم کرتی ہے اور راہول گاندھی سے اظہار تشکر کرتیہے کہ وہ ہم خیال قائدین کو کانگریس میںلارہے ہیں۔ سابق چیف منسٹر پنجاب و صدر پردیش کانگریس کپتان امریندر سنگھ نے بھٹنڈا سے فون پر سدھوکامبارکباددی اور کہا کہ ان کی شمولیت سے کانگریس پنجاب میں مستحکم ہوگی۔ سدھونے قبل ازیں عام آدمی پارٹی میں شمولیت پر غور کیاتھا۔ توقع ہے کہ پنجاب اسمبلی الیکشن میں بر سراقتدار اکالی دل، بی جے پی اتحاد، اصل اپوزیشن کانگریس اور نئی جماعت عام آدمی پارٹی کے مابین سہ رخی مقابلہ ہوگا۔ سدھو نے یہ کہتے ہوئے بی جے پی چھوڑ دی تھی کہ انہیں وہان گھٹن ہورہی ہے۔ پی ٹی آئی کے بموجب سسپنس ختم کرتے ہوئے سدھو ، راہول گاندھی سے ملاقات کے بعد آج کانگریس میں شامل ہوگئے ۔ کانگریس کاکہناہے کہ سدھو کی شمولیت کے بعد وہ پنجاب میں مستحکم ہوگی۔53سالہ سدھو امکان ہے کہ حلقہ اسمبلی امرتسر مشرق سے الیکشن لڑین گے ۔ انہوں نے راجیہ سبھا سے استعفیٰ دے دیاتھا اوربی جے پی چھوڑ دی تھی ۔ ان کی بیوی نوجوت کور 28نومبر کو کانگریس میں شامل ہوئی تھیں۔ صدرپردیش کانگریس پنجاب امریندر سنگھ نے سابق میں کہا تھاکہ سدھو کی کانگریس میں آمد صرف وقت کی باتہے ۔ کانگریس کے کے ترجمان رندیپ سرجے والانے اپنے بیان میں کہا کہ سدھو صاف گوئی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ وہ قوم پرست ہیں اور طنزومزاح کامزاج بھی رکھتے ہیں ۔ ہمیں یقین ہے کہ کانگریس پارٹی کو پنجاب میں بڑا فائدہہوگا ۔ گزشتہ لوک سبھا الیکشن سے وہ خوش نہیں تھے کیونکہ انہیں ہٹا کر وزیرفینانس ارون جیٹلی کولایاگیا تھا، جنہوںنے امریندر سنگھ کے ہاتھوں شکست کھائی تھی۔ بی جے پی کے حلیف اکالی دل نے جس کے سدھوسے رشتے اچھے نہیں ان پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی پارٹی اور خاندان میں شامل ہوئے ہیں جس نے دربار صاحب( گولڈن ٹمپل) پر حملہ کرایا تھا۔ ڈپٹی چیف منسٹر سکھ بیر سنگھ بادل نے سوال کیاکہ سدھو الیکشن سے صرف بیس دن قبل پنجاب کیوں آئے ہیں۔ انہیں وضاحت کرنی ہوگی کہ انہوں نے کیا مول تول کیاہے ۔ اکالی دل کے سربراہ نے بھی کپتان امریندر کونشانہ تنقید بنایا اور پوچھاکہ انہیں ہٹا کر سدھو کو چیف منسٹر بنایاجائے گا۔

سی بی آئی سربراہ کے تقرر پر آج فیصلہ کا امکان
وزیرا عظم کی قیادت میں سہ رکنی کمیٹی کے اجلاس میں40ناموں پر غورہوگا
نئی دہلی
یو این آئی
سی بی آئی کا نیا سربراہ مقرر کرنے سپریم کورٹ کے احکام کے پیش نظر وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت میں ایک سہ رکنی کمیٹی ملک کے اعلیٰ تحقیقاتی ایجنسی کے سربراہ کے نام پر کل ایک اجلاس میں غور کرے گی ۔ انتخاب کمیٹی میںلوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن کھرگے اور چیف جسٹس آف انڈیا جگدیش سنگھ کیہر بھی شامل ہیں۔ ترمیم شدہ دہلی خصوصی پولیس تشکیل قانون وزیر اعظم کی قیادت والی کمیٹی کو نیا سی بی آئی سربراہ مقرر کرنے کا اختیا ر عطا کرتاہے ۔ ذرئع کے مطابق اسکے تحت قواعد میں یہ بھی کہا گیاہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا بھی اجلاس میں سپریم کورٹ کے کسی برسر خدمت جج کونامزد کرسکتے ہیں۔ کمیٹی سفارشات پر غور کرنے کے ساتھ ساتھ سبکدوش ڈائرکٹر کے خیالات پر بھی غور کرے گی۔ سی بی آئی کے نئے سربراہ کے تقرر نے ایک بڑا تنازعہ کھڑا کردیاہے۔ جبکہ راکیش آستھانہ کوایجنسی کا کارگزار ڈائرکٹر مقرر کرنے کو چیلنج کرتے ہوئے ایک این جی او’’کامن کاز‘‘ عدالت عظمیٰ سے گزشتہ ماہ رجوع ہوئی ۔ عدالت کی ایک دو رکنی بنچ نے تنظیم کے وکیل پرشانت بھوشن سے کہاتھا کہ وزیر اعظم کی زیرقیادت سہ رکنی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہونے تک انتظار کرے۔ حکومت نے عدالت عظمیٰ کو یقین دلایا تھا کہ پیانل سی بی آئیکے مستقبل سربراہ کے تقرر کے بارے میں اجلاس میں غور کرتے ہوئے فیصلہ کرے گا ۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے اس بات کی تردیدکی کہ ائی پی ایس عہدیدار کے دتا کو دانستہ طور پر وزارت داخلی امور کو تبادلہ پر بھیج دیا گیا تاکہ انہیں سی بی آئی کااعلیٰ عہدہ حاصل کرنے سے روکاجاسکے ۔، ذرائع کے مطابق کمیٹی کم کم چالیس آئی پی ایس عہدیداروں کے ناموں پر غورکرے گی۔ جو اس اعلیٰ ترین عہدہ کے لئے حکومت کے پاس بھیجے گئے ہیں۔ ان میں دو خاتون آئی پی ایس عہدیدار ارجنا، راما سندرم اور میراں بورونکربھی شامل ہیں۔ ارچنا ایس ایس بی کی سربراہ اور بورونکر بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی ڈائرکٹر جنرل ہیں۔ دوڑ میں دہلی پولیس کے کمشنر الوک ورما اور آئی ٹی بی ٹی کے ڈائرکٹر جنرل کرشنا چودھری بھی شامل ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں