ٹاملناڈو اسمبلی میں جلی کٹو بل منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-24

ٹاملناڈو اسمبلی میں جلی کٹو بل منظور

23 جنوری
ٹاملناڈو اسمبلی میں جلی کٹو بل منظور
مظاہرہ ختم کرنے پولیس کی کوشش کے بعد پر تشدداحتجاج۔ پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی گئی
چینائی
پی ٹی آئی
ٹاملناڈو میں جلی کٹو کے مسئلہ پر عوام کے پر تشدد احتجاج کے دوران ریاستی اسمبلی نے آج شام متفقہ طور پر جلی کٹو آرڈیننس کو تبدیل کرتے ہوئے ایک بل کو منظوری دے دی ہے ۔ چیف منسٹر اوپنیر سلوم نے یہ بل تجویز کیا۔ جلی کٹو پر پابندی ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے مظاہرین ریاست کے مختلف حصوں بالخصوص میریٹا بیچ پر اس وقت تشدد پر اتر آئے جب پولیس نے زبردستی احتجاج کو ختم کرانے کی کوشش کی۔ میرنا بیچ پر تقریباً ایک ہفتہ سے مظاہرین دھرنا دئیے ہوئے تھے۔ پولیس نے آج مظاہرے کو ختمکرنے کے احکام ملنے کے بعد مظاہرین سے احتجاج ختم کرنے کی خواہش کی۔ پولیس کے طاقتور دستے جن میں خواتین پولیس بھی شامل تھی، مردو خواتین اور بچوں کو میرنا بیچ سے عملاً ہٹانے لگے ، جب کہ احتجاجیوں نے مستقل حل کا اعلان کرنے تک وہاں سے ہٹنے سے انکار کردیا۔ تاہم احتجاج چینائی کے مختلف حصوں میں پھیل گیا۔ کئی شاہراہوں اور پلوں پر راستہ روک دیا گیا ۔ مظاہرین نے میرنا بیچ کے قریب پولیس پر پتھراؤ کیا جس پر ہجوم پر قابو پانے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس شل برسائے ۔ بعض مظاہرین نے الزام لگایا کہ پولیس نے حاملہ خواتین کو ڈھکیل دیا۔ بعض خواتین کی گودوں میں بچے تھے۔ مدورائی کے النگا نلور میں مظاہرین کو بزور طاقت ہٹا دیا گیا ۔ یہاں پولیس نے82افراد کو حراست میں لیا۔ کوئمبتور میں ایک وسیع میدان میں جمع سینکڑوں افراد کو پولیس نے زبردستی ہٹا دیا۔ وہ چھ دن سے احتجاج کررہے تھے ۔ پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدارنے طاقت کے استعمال کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بارہا ان سے چلے جانے کی خواہش کی ، چندلوگ جانے کے لئے تیار ہوگئے لیکن کچھ لوگ ڈٹے ہوئے رہے۔ جلی کٹو ایک روایتی تہوار ہے جس میں نوجوان ایک کھلے میدان میں بیل سے لڑائی کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس پر2014ء میں امتناع عائدکردیا تھا۔ مرکز نے گزشتہ سال اس کی اجازت دی لیکن فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ مرکز کی جانب سے یہ اطلاع دئیے جانے کے بعد کہ فیصلہ سے نظم و ضبط کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں ، عدالت نے اس ہفتہ فیصلہ نہ دینے سے اتفاق کیا تھا۔ میرنا سے مظاہرین کو زبردستی ہٹانے کیف وری بعد احتجاجی تشد د پر اتر آئے تو پھوڑ شروع کردی اور چندمقامات پر گاڑیوں کو آگ لگا دی ۔ ساحل کے قریب آئس ہاؤز پولیس اسٹیشن اور اس کے روبرو ٹہری گاڑیوں کو بھی انہوں نے نذر آتش کیا جس میں گاڑیاں خاکسترہوگئیں اور اسٹیشن کا اگلا حصہ آگ لگانے سے بری طرح متاثر ہوا۔ پولیس کارروائی کے خلاف برہم احتجاجیوں نے کئی مقامات پر سڑکوں پر راستہ روک دیا اور دھرنا دے کر بیٹھ گئے ۔ پولیس نے آج صبح ہی سے کارروائی شروع کی، جس کے بعد احتجاج پھیلنے کے نتیجہ میں دفاتر اور کاروبار جانے والوں کو راستہ بند ہوجانے سے شدید مشکلات اٹھانی پڑھیں۔ کئی اہم شاہراہیں عملاً بند ہوگئیں۔ اچانک تشدد کے سبب کئی اسکولس صبح ہی سے بند کردئیے گئے۔ میرینا بیچ پر اس وقت زبردست سنسی پھیل گئی جب بیشتر مظاہرین کو ہٹا دینے کے باوجود چند احتجاجی وہاں ڈٹے رہے اور جب پولیس نے انہیں پکڑ کر ہٹانے کی کوشش کررہے تھے تو وہ دوڑ کر ساحل کے قریب پہنچ گئے اور سمندر میں کودجانے کی دھمکی دی ۔ تریپلیکین میں جا بجا توڑ پھوڑدیکھی گئی اور سڑکوں پر پتھر بکھرے ہوئے تھے ۔ راستے روکنے درختوں کی شاخیں توڑ کر ڈالی گئیں۔
Tamil Nadu Assembly passes jallikattu Bill

سماج وادی پارٹی میں’’سب کچھ ٹھیک ہے‘‘
اکھلیش کا دعویٰ ۔ ملائم سنگھ کے ساتھ تصویر سوشل میڈیا پر پیش
لکھنو
یو این آئی
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کانگریس سے اتحاد کے باوجود سماج وادی پارٹی میں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہے ، لیکن پارٹی صدر اور اتر پردیش کے چیف منسٹر اکھلیش یادو کا دعویٰ ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے ، اکھلیش کے والد اور پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو نے کل یہاں پارٹی کے ریاستی دفتر میں انتخابی منشور کی اجرائی کی تقریب کا بائیکاٹ کیا اور بعد ازاں تشہیری مواد سے اپنی تصویر اور نام ہٹانے کامطالبہ کیا ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی میں ہنوز جنگ جیسی صورتحال ہے۔ بہر حال اکھلیش نے آج جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سوشل نیٹ ورک اکاؤنٹ پر لکھا کہ سب کچھ ٹھیک ہے ۔ دوسری جانب وہ ان قائدین کو سمجھانے منانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جنہیں کانگریس کے ساتھ اتحاد کے سبب ٹکٹ نہیں دیا جاسکا۔ علاوہ ازیں ملائم اور شیوپال کے حامی بھی ریاست کے مختلف علاقوں بالخصوص ایٹاوہ ، مین پوری اور ایٹا اضلاع میں پارٹی کے لئے مسائل کھڑے کررہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کل رات ایک تصویر پوسٹ کی تھی جس میں وہ اپنی اہلیہ ڈمپل یادو کے ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں ۔ درمیان میں ملائم سنگھ بیٹھے ہوئے ہیں اور انتخابی منشور کی نقول ان کے ہاتھ میں ہیں۔ اس تصویر میں سماج وادی پارٹی کا مسلم چہرہ اور سینئر وزیر اعظم خان بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ جو متحارب یادووں کے درمیان ثالثی کرتے رہے ہیں۔ قبل ازیں اعظم خان نے ملائم سنگھ کو یہ ترغیب دینے کی کوشش کی تھی کہ وہ شہ نشین پر اپنے فرزند کے ساتھ رہیں۔ لیکن ملائم نے ان کی بات ماننے سے انکار کردیاتھا۔ انتخابی منشور کی اجرائی کے فوری بعد چیف منسٹراور ان کی اہلیہ ڈمپل یادو پارٹی دفترسے روانہ ہوگئے تھے ، لیکن انہیں فوری واپس بھی آنا پڑا تھا تاکہ ملائم سنگھ سے ملاقات کرسکیں جو اس تقریب کے بعد وہاں پہنچے تھے۔ دونوں کی ملاقات زائد از چالیس منٹ تک جاری رہی تھی اور بعد ازاں وہ دفتر سے ساتھ نکلتے دیکھے گئے تھے ۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ ملائم سنگھ ایک پریس کانفرنس طلب کرنا چاہتے تھے لیکن ایسا کرنے سے باز رہے، کیوں کہ تقریباً اسی وقت سماج وادی پارٹی نے کانگریس کے ساتھ اتحاد کا اعلان کردیا تھا۔

ملائم سنگھ کی دوسری بہو لکھنو، کنٹونمنٹ سیٹ سے امید وار
لکھنو
پی ٹی آئی
سماج وادی پارٹی نے آج ملائم سنگھ یادو کے دوسرے لڑکے پرتیک کی اہلیہ اپرنا یادو کو لکھنو کنٹونمنٹ سیٹ سے میدان میں اتار اور ساتھ ہی اپنی چوتھی فہرست بھی جاری کی، جو31امید واروں پر مشتمل ہے ۔ اپرنا، بی جے پی کی ریتا بہوگنا جوشی سے مقابلہ کریں گی ۔ جو اسی حلقہ کی سابق رکن اسمبلی رہی ہیں اور کانگریس کا ساتھ چھوڑنے کے بعد حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہوئی ہیں۔ سماجو ادی اپرٹی کے ریاستی صدر نریش اتم کی جانب سے جاری کردہ چوتھی فہرست میں وارنسی ، چنڈولی، غازی پور، جونپور، بلیا، قنوج، لکھنو ، فتح ھپور سنت کبیر نگر، گوکھپور اور اعظم گڑھ کے امید واروں کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔ غازی پور سے موجودہ رکن اسمبلی اور وزیر وجئے مشرا کے بجائے راجیش کشواہا کو ٹکٹ دیا گیاہے ۔ سماجو ادی پارٹی قائد شیو پال یادو کی قریبی سابق وزیر شاداب فاطمہ کو ظہورآباد( غازی پور) سے ٹکٹ دینے سے انکار کردیاگ یا ، جب کہ مہندر چوہان کو یہ نشست الاٹ کیگ ئی ہے ۔ پارٹی نے گوپال پور(اعظم گڑھ) سے بھی اپنے امید وارکو تبدیل کردیاہے اور موجودہ رکن اسمبلی و ریاستی وزیر وسیم احمد کے بجائے نفیس احمد کو ٹکٹ دیاگیا ہے ۔
بجٹ میں انکم ٹیکس استثنیٰ میں50ہزار کے اضافہ کا امکان
نئی دہلی
پی ٹی آئی
حکومت امکان ہے کہ بجٹ میں راست محاصل( ڈائرکٹ ٹیکسس) میں بڑا ردو بدل کرے گی تاکہ نوٹب ندی کے بعد معیشت کو بڑھاوا ملے ۔ ایس بی آئی کی ریسرچ رپورٹ ایکوریاپ میں کہا گیا ہے کہ بجٹ میں شخصی انکم ٹیکس کی حد میں اضافہ ، سیکشن80سی کے تحت زائد استثنیٰ، امکنہ قرض پر شرح سودسے استثنیٰ اور بینک فکسڈ ڈپازٹس کی مدت میں کم ازکم کٹوتی کا امکان ہے ۔ ایس بی آئی ریسرچ نے اپنی ایکو ریاپ رپورٹ میں کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ شخصی انکم ٹیکس استثنیٰ کی حد2.5لاکھ سے بڑھا کر تین لاکھ روپے ہوجائے گی۔ سیکشن80سی کے تحت استثنیٰ کی حد1.5لاکھ سے بڑھا کر دو لاکھ روپے کردی جائے گی امکنہ قرض پر شرح سود استثنیٰ دو لاکھ سے بڑھا کر تین لاکھ ہوجائے گی ۔ ٹیکس استثنیٰ کے لئے بینک فکسڈ ڈپازٹس کی مدت پانچ سال سے گھٹا کر تین سال کردی جائے گی ۔ چیف اکنامک اڈوائزر اور جی ایم اکنامک ریسرچ ڈپارٹمنٹ سومیا کانتی گھوش کی مرتبہ رپورٹ میں کہا گیاکہ ایسی چھوٹ سے 35ہزار تین سو کروڑ کا نقصان ہوگا۔ جاریہ سال بجٹ میں چیلنجس پچھلے سال کے مقابلہ سخت ہوں گے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں